دوستوں شاید آپ میری یہ کہانی پڑھ کر
مسکرائے بغیر نہ رہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کی ہنسی ہی چھوٹ جائے اور
یہ بات بھی محال نہیں کہ آپ یہ سوچنے پر مجبو ر ہوجائیں کہ یا ر ایسے
واقعات تو ہماری زندگی میں بھی بھرے پڑے ہیں اس نے یہ لکھ کر کو نسی انوکھی
بات کی ہے بہرحال میں اصل موضوع کی طرف آؤں ورنہ کہیں آپ میری آپ بیتی سنے
بغیر ہی چلے نہ جائیں چلیں میں آپ کو اپنی سچی کہانی اور زندگی کے تلخ
تجربات کی داستان سناتا ہوں۔ دوستوں میرا مذاق مت اڑانا کیونکہ ایسی اغلاط
تو ہوتی ہی رہتی ہیں ۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں تقریبا چھ سے سات سال کا تھا میں بچپن سے ہی
شرارتی اور کچھ انوکھا کرنے کی جستجو میں لگا رہتا تھا اور تھا تیز تو اکثر
پٹائی سے بھی بچ جاتا تھا اس لئے ہی کچھ نہ کچھ الٹے کام تو اپنے جاری و
ساری ہی رہتے تھے کیوں بھئی اس کے بغیر تو زندگی کا مزہ ہی نہیں ہے اس لئے
کبھی ماچس لئے کچرے کے ڈھیر میں پڑے کاغذوں کو آگ لگا دی تو کبھی تو حد ہی
پار کردی اور کسی کے بھوسے میں آگ لگا دی پھر شریف معصوم بچوں کی طرح گھر
میں گھس لئے اور بھولے بھالے بن گئے اور ایک دفعہ شب رات کے موقع پر ہم نے
بچپن میں ہی الیکٹرانک پھلجڑی ہی بنا ڈالی وہ بھی بغیر سائنس کے ،غریب بچوں
پر احسان جو کرنا تھا الیکٹرانک پھلجڑی سے کیونکہ پھلجڑی باربار کون خرید
سکتا ہے لہذا ہم نے ٹیپ ریکاڈر کا تار لیا اور کاٹ ڈالا اور سوئچ میں اس
امید سے لگا یا کہ گھر میں تار سے بجلی کی چنگاریاں نکلے گی اور گھر
روشنیوں سے چمک اٹھے گاسو ہم نے کٹا ہوا تار لگا کر بٹن آن کیا اور پھر کیا
سب ہماری طرف لپکے ارے ارے آپ یہ نہ سمجھیں کہ وہ خوشی سے ہماری طرف لپکے
بلکہ وہ تو ہمارے چچو اور اماں تھیں جو مارنے کو دوڑے تھے کیونکہ ہم نے تو
بچپن میں ہی خود کش بم پھوڑ دیا تھا پھر کیا بستر کے نیچے آدھے گھنٹے تک
چھپنا پڑا بہرحال بات کہاں سے کہاں نکل گئی ۔ ارے یاد آیا آپ کو سب سے اہم
بات تو بتائی نہیں ہمارے ابو جی مذہبی ہیں اور ایسے مذہبی ہیں کہ ہمارے گھر
میں آج تک ٹی وی نہیں ہے اور ہمارے ابو کا غصہ جلا د کا بھی کیا غصہ ہوگا
سارا خاندان ہمارے ابو جی سے ڈرتا ہے جہاں چلے جائیں تو ٹی وی بند ہوجاتے
ہیں -
ٰتو دوستوں ایک دفعہ ہم اپنی نانی کے ہاں عید پر چھٹیاں منانے گئے وہاں تو
مزہ ہی آگیا عید والے دن شام کے وقت شان کی فلم آرہی تھی ہاں اس وقت ہم شان
وان کو نہیں جانتے تھے ہمیں ٹی وی کا ہی کیا پتہ تھا بہرحال ہم نے فلم
دیکھی واہ جی واہ بچپن میں ہی ہم جوان ہوتے نظر آئے فلم کا سین یا دکیا تو
کونسا کیا شان نے ہیروئن کو کوئی خط وغیرہ دیا ہم کو ابھی صحیح یاد نہیں
بہرحال ہیروئن شان کے پاس آئی غصہ کا بھر پور اظہار کیا اور ایک زور دار
تھپڑ شان کے سفید گالوں کو سرخ کرگیا ہم ایک دم یہ سین دیکھ کر چونکے یہ
کیا ہوا ہیرو کو چماٹ ارے باپ ہیرو تو پھر ہیرو ہوتا ہے ہیروئین بچ کر جائے
گی کہاں آئے گی تو ہیرو کے پاس ہی ناں کیوں جی صحيح کہا ں نا بس پھر شان نے
اسی لمحے جوابی کاروائی کی اور کہا I love u بس پھر ہونا کیا تھا ہیروئن
پانی پانی پھر ہم کو کوئی سین اور وین اور کسی اینڈ شینڈ کا نہیں پتہ بس ہم
نے تو ایک سین اپنی یاداشت کی ڈائری میں درج کرلیا تھا اور آپ اس بات سے
بھی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ ہم کو آج تک یا د ہے بس کیا کریں عقل جو
نہیں تھی ۔ پھر جناب چھٹیاں مکمل ہوئیں اور اماں زبردستی گھر لے آئیں ۔ رات
بھر بور ہوتے رہے اور یوں ہی نیند کی وادیوں میں چلے گئے صبح سویرے ابا جی
بال کھینچ کر نماز فجر کے لئے اٹھادیا ناچار کیا کرتے ابو سے ویسے بھی ڈر
زیادہ لگتا تھا نماز کے بعد ابو جی نے لالٹین میں ڈالنے کے لئے مٹی کا تیل
لانے کا ہم کو اور ہماری بڑی آپا جی کو کہا کہ جاؤ اور مٹی کا تیل لے آؤ ہم
کو بھی جانا پڑا ویسے بھی ہم سب کے سامنے تھوڑے بہت تو ہیرو تو مگر ابو کے
سامنے تو کوئی ہیرو شیرو نہیں تھا ہم نے تو ٹھان لی تھی ہیرو تو بن کر ہی
دیکھائیں گے کیونکہ ابو کے سامنے ہم کبھی ہیرو نہیں بن پائے تھے ہم بہن کے
ساتھ گئے اور واپس آگئے ابو جی نے آتے ہی پوچھا ہاں بیٹا کوئی مسئلہ تو
نہیں ہوا ایک دم مجھے اپنے خوابوں کی جیسے تعبیر مل گئی ہو واہ کیا ذہن تھا
ہمارا یہاں ابو نے پوچھا اور یہاں اسی لمحے میں چھ سال کے بچے نے پوری فلم
ہی تیار کرلی تھی اور آج ہمارے ہیرو بننے کا موقع تھا اور اس میں کوئی ولن
نہیں تھا ہم تو دل ہی دل میں خوشی کے با عث جھوم رہے تھے کہ آج علی جی ہیرو
تو بن گئے بس ہم نے یہاں پوچھا کہ کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا اور وہاں فٹ کر
کے ہم نے جواب دیا ہاں جی ابو بہت ہی بڑا مسئلہ ہوگیا تھا میری بڑی باجی جو
کہ ابھی تھوڑی ہی دور گئیں تھیں فورا سے رک گئی کہ یہ ہم نے کیا بول دیا ہم
نےسوچا علی میاں اگر تھوڑی سی اور غفلت کی اور سستی کا مظاہرہ کیا تو فلم
بننے سے رہ جائے گی اور تمہارا ہیرو بننے کا خواب رہ جائے ہم نے باجی کو
دیکھتے ہی جھٹ پٹ اپنی جھوٹی کہانی سنانی شروع کردی باجی پریشان تھیں کہ یہ
کب ہوا میں بھی تو اس کے ساتھ تھی ہم فلم کا پہلا اور آخری سین سنایا ابو
ہم جارہے تھے کہ اچانک سامنے سے دو سے تین لڑکیاں ہماری طرف تیزی سے لپکی
اور پھر ان میں سے ایک لڑکی نے آنا فانا ہمارے گال پر چماٹ رسید کردیا اور
پھر ہمارے ابو جی بو لے بیٹا پھر کیا ہوا ہم نے سین کو مکمل کرتے ہوئے کہا
ابو جی پھر کیا ہونا تھا ہم نے وہ کام کردیا کہ سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی
بھی ٹوٹ گئی ہم نے آواز سے اس لڑ کی سے کہا I love u بس یہ کہانا تھا فضا
ءمیں ایک حقیقی تھپڑ کی آواز گونجی اور ہم نیچے زمین پر پڑے ہوئے نظر آئے
ابو جی کا تھپڑ کھا کر ہم ہیرو شیرو سب کو بھول گئے بس پھر کیا ہم کو یہ
سمجھ نہیں آیا کہ آکر ہیرو کو کیوں مارا گیا بس ہم سے رہا نہ گیا باجی کے
پاس گئے اور پوچھا باجی میری فلم کا ڈراپ سین آپ سے پوچھوں گا پہلے یہ تو
بتاؤ I love u کا معنی کیا ہے بس جی معنی سننا تھا اور اپنے کانوں کا ہاتھ
لگانا تھا اور آج تک جب بھی ہم اس واقعہ کو یا د کرتے ہیں تو ہنسی چھوٹ
جاتی ہے ۔آب کے بور ہو نے پر معذرت - |