۔۔۔۔۔علم نور ہے۔۔۔ یہ نورانی
قلوب ہی میں قرار پکڑتاہے ۔
۔۔۔تاریخِ کے اُفق پر ایسی درخشندہ شخصیات۔۔۔جن کی زبان کی چاشنی ۔۔۔و قلم
کی روشنی نے ۔۔۔۔بنی نوعِ انسانیت کے لیے تاریک گوشوں کو منور کردیا۔۔
۔۔۔۔نوکِ قلم سے۔۔۔ علم و دانش اور رشد و ھدایت کے دریا بہادیے
۔۔۔۔جس سے تشنگانِ علم ومعرفت نے خالی دامن بھر لیے
۔۔۔۔اک ہمہ جہت ،مدبر ومفکر،تاریخ ساز شخصیت ،آفتاب شریعت ،ماہتابِ طریقت ،
۔۔۔۔جنکی علمی ضوفشانی کی چار سو کرنیں پھوٹ رہی ہیں ۔
۔۔۔۔جی ہاں میری مراد
۔۔۔۔قابل صدِتکریم ،ایک عظیم علم دوست ہستی ،امام اہلسنّت، اعلی حضرت ،عظیم
المرتبت ،پروانہ شمع رسالت ،مجددِ دین وملت الشاہ امام احمدرضاخان عَلَیہِ
رَحْمَۃُ الحَنَّان ہیں۔
امام اہلسنت امام احمد رضا خان کی ذات گرامی عالم اسلام میں محتاج تعارف
نہیں لیکن حاسِدین کے محدود طبقے میں ضرور محتاج تعارف ہے۔ غلط فہمیوں نے
اس طبقے کو اس حد تک متنفر کردیا ہے کہ تعریف سننا تو کجا فاضل بریولوی کے
متعلق کچھ سننا بھی پسند نہیں کرتے۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنا۔ حقائق کو
واشگاف کرانا۔ عِلم دُوست افراد کا ۔ ایک علمی اور ملی فریضہ ہے۔
امام اہلسنت امام احمد رضا خان تو آفتاب شریعت،مہتاب طریقت ہیں،دنیا کا وُہ
کونسہ خطہ ومقام ہے جو آپ کی علمی ضوفشانیوں سے محروم رہا ہوں،دوست تو دوست
دشمن کو بھی آپ کے تبحر علمی اور فضل و بزرگی کا قائل پایا گیا ۔سچ ہے کہ ۔
والفضل ما شھدت بہ الاعداء:
علماء و فضلائے دھر، خواہ کسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں آپ کی تحقیقات و
تدقیقات کے سامنے سر تسلیم خم ہی کرتے تھے،پاک وہند تو پاک ہند،علمائے مکہ
و مدینہ (زادھما اللہ تعالی شرفا و تعظیما) اورروم و شام، مصر و یمن سب ہی
کو آپ کے علم و فضل کا مداح پایا۔
ہم آپ کے سامنے امام احمد رضا خان صاحب کے متعلق مختلف ممالک اور مختلف
مکاتب فکر کے جید علماء کے تاثرات نقل کر تے ہیں جس سے آپکو بخوبی اندازہ
ہوجائیگا کہ ہم امام احمد رضا خان صاحب کو امام اہلسنت کیوں بولتے ہیں اور
انشاء اللہ مزید کالم میں ان کے مختلف اوصاف بیان کئے جائیگے انشاء اللہ
عزوجل۔
(نوٹ:اس کالم کے طویل ہونے کے سبب اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے تینوں
کالم پڑھنے کے بعد فیصلہ ثبت فرمائیں)
پہلا حصہ۔۔امام اہلسنت علماء حجاز کی نظر میں۔۔۔۔۔۔!!!!!۔۔!!!!!۔۔
1 شیخ عبد اللہ بن محمد صدقہ بن زینی دحلان جیلانی(مسجد حرام مکہ معظمہ)۔
ترجمہ:پاک ہے وہ ذات جس نے اسکے موٗلف(امام احمد رضا خان) کو فضائل و
کمالات سے مشرف فرمایا اور اسے اس زمانے کیلئے چھپا رکھا(اور باالآخر وقت
آنے پر ظاہر فرمایا)(الفیوضات الملکیہ ص36
2)شیخ محمد مختار بن عطارد الجاوی(مسجد حرام مکہ معظمہ)
ترجمہ:بے شک مؤلف( امام احمد رضا خان)اس زمانے میں علماء محقیقین کا بادشاء
ہے اور اسکی ساری باتیں سچی ہیں،گویا کہ وہ ہمارے نبی کریم ﷺ کے معجزات میں
سے ایک معجزہ جو اس یگانہ امام کے دست مبارک پرحق تعالیٰ نے ظاہر فرمایا
ہے۔ہمارے سردار ہمارے آقا،علماء محقیقن کے خاتم،علمائے ایل سنت کے پیشوا
سیدی احمد رضا خان،اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسکی زندگی سے متمتع فرمائیاور ان
سب کے خلاف اسکی حمایت فرمائے جو اس کی بد خوائی کا ارادہ رکھتے
ہوں۔(الفیوضات الملکیہ ص72)۔
(۳)شیخ عطیہ محمود مدرس مسجد حرام مکہ مکرمہ)
ترجمہ:کیا ہی خوب ہے یہ مؤلف جنہوں نے ہمیں دُرِّ بے بہا)
عنایت فرمایا،بلا شبہ اسکی آمد آمد نے ہمارے سینے کشادہ کردئے۔(الدولۃ
المکیہ)۔
۲ احمد(رضا) کے دست اقدس نے اعلیٰ درجے کا تحفہ عنایت فرمایا جس کے سرور و
کیف سے ارواح مست و سرشار ہوگئیں۔
۳ اس کے جوھر کو انہوں نے مکہ میں ڈھالا،وہ خوب سے خوب تر ہوا،جب ظہور پذیر
ہوا۔
۴ وہ پاکیزہ و برگزیدہ ہے سچ تو یہ ہے کہ اس کے سطور آب زر سے لکھنے کے
قابل ہیں۔
۵ بلا شعبہ حرمین شریفین میں اس تحریر کے ماہتاب ضوفشاں ہیں۔
6۔اے علم کے طلبگار جلدی کر اور انہیں غنیمت جان،یہ بوستان علوم ہیں اسکی
گلستاں کی کلیوں کی مہک دور دور تک پھیلی ہوئی ہے۔
(۵)شیخ مصطفی بن تارزی ابن عزوز(مسجد نبوی،مدینہ منورہ)(5)۔
ترجمہ: استاد کامل،برستی گھٹا،فائدہ رساں نے،اللہ کے بندوں کی خوب راہنمائی
فرمائی اور آبادیوں کو منور کیا،یہ انکی عظمت سیرت جمیلہ،کامل دسترس،اخلاص
نیت،پاکیزگئ فطرت،حسن کمال علم اور پاکیزہ واقفیت کی نشانی ہے۔(الفیو ضات
الملکیہ ص ۱۴۶ و۱۴۸
(۶)شیخ موسی علی شامی الازھری احمدی علیہ الرحمۃ(درویری مدنی)(6)
ترجمہ: امام الائمہ،ملت اسلامیہ کے مجدد،نور یقین،اور نور قلب کو تقویت
دینے والے یعنی شیخ احمد رضا خان اللہ تعالیٰ دونوں جہاں میں ان کو قبول و
رضوان عطا فرما ئے۔(الفیوضات الملکیہ ص ۴۶۲۔
(7)شیخ محمد توفیق الایوبی الانصاری المجاور بالمدینۃ المنورۃ)
فاضل مؤلف (مولانا امام احمد رضا خان)سے میں التجا کرتا ہوں کہ اپنی نیک
دعاؤں میں مجھے شامل رکھیں اس لئے کہ انکی دعائیں اجابت و قبولیت ہیں کیوں
کہ وہ رسول اکرم ﷺ کے سچے عاشقوں میں سے ہیں۔(الفیوضات الملکیہ ص ۴۹۴۔
(۸)شیخ احمد ابو الخیر بن عبداللہ میر داد علیہ رحمہ( خطیب مسجد حرام ،مکہ
معظمہ)(8)۔
ترجمہ:تو وہ حقائق کا خزانہ ہے اور محفوظ خزانوں کا انتخاب، معرفت کا آفتاب
جو دوپہر کو چمکتا ہے،علوم کی ظاہر و باطن مشکلات کھولنے والا،جو شخص اس کے
علم و فضل سے واقف ہوجائے اسکو کہنا چاہئے کہ اگلے پچھلوں کیلئے بہت کچھ
چھوڑ گئے ہیں۔
خدا کی قدرت کاملہ سے بعد نہیں کہ وہ شخص واحد میں عالم کی تمام خوبیاں جمع
کردے۔(حسام الحرمین علی منحر الکفروالمین،ص ۱۲۷ و ۱۲۸)
(۹)شیخ اسماعیل بن سید خلیل حافظ کتب الحرام علیہ الرحمہ (مکہ معظمہ)(9)
ترجمہ: میں اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے اس عالم باعمل،عالم
فاضل،صاحب مناقب و مفاخر،جس کو دیکھ کر کہا جائے کہ ’’ اگلے پچھلوں کے لئے
بہت کچھ چھوڑ گئے‘‘۔۔۔یکتائے روزگار،وحید عصر مولانا شیخ احمد رضا خان کو
مقرر فرمایا اور وہ کیوں ایسا نہ ہو کہ علماء مکہ معظمہ اس کے لئے ان فضائل
کی گوہی دے رہے ہیں،اگر وہ اس مقام رفیع پر متمکن نہ ہوتا تو علماء مکہ
معظمہ اس کے لئے یہ گواہی نہ دیتے ۔ہاں ہاں میں کہتا ہوں کہ اگر اس کے حق
میں یہ کہا جائے کہ وہ اس صدی کا مجدد ہے تو حق و صحیح ہے۔(حسام الحرمین
صفحہ 140 تا 142۔
(۱۰)شیخ علی بن حسین مالکی علہ الرحمۃ (مدرس مسجد الحرام المکہ
المکرمہ)(10)۔
ترجمہ: جب اللہ تعالیٰ نے مجھ پر احسان فرمایا اور آسمان صفاء کے آفتاب
ورفان کی روشنی سے میرے قلب کو منور فرمایا وہی جس کے افعال حمیدہ اس کے
فضل و کمال کو عالم آشکار کرتے ہیں ہیں۔ایساکیوں نہ ہوں وہ آج دائرہ معارف
کا مرکز ہے(اس کا وجود)ملت اسلامیہ کے گھر میں آسمان علم و عرفان کے
ھلملاتے تاروں کا مطلع ہے، وہمسلمانوں کا یارومددگار ہے،ہدا یت یابوں کا
نگہبان و نگران،گمراہوں اور ملحدوں کی زبانوں کو اپنے دلائل و براہین کی
تلوار سے کاٹ پھینکتا ہے۔ایمان کے مینارے کو بلند سے بلند تر
کرتاہے(کون)ہمارے آقا احمد رضاخان۔(حسام الحرمین ص۔ ۱۵۸۔
(۱۱)شیخ کریم اللہ مہاجر مدنی :11
میں کئی سال سے مدینہ منورہ میں مقیم ہوں ہندوستان سے ہزاروں صاحب علم آتے
ہیں ا ن میں علماء صلحاء اور اتقیا سب ہی ہوتے ہیں میں نے دیکھا کہ وہ شہر
کے گلی کوچوں میں مارے مارے پھرتے ہیں کوئی بھی ان کو مُڑکر نہیں دیکھتا
لیکن فاضل بریلوی کی عجیب شان ہیے یہاں کے علماء اور بزرگ سب ہی انکی طرف
جوق جوق چلے اارہے ہیں ان کی تعظیم و تکریم میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے
ہیں یہ اللہ تعالیٰ کا فضل خاص ہے جسے چاہتا ہے نوازتا ہے ۔(الاجازات
المتینہ ص۔ ۷)
(12)شیخ عبد الرحمان دھان مکی ۔۔۔۔
وہ جس کے متعلق کہ مکہ معظمہ کے علماء کرام گواہی دے رہے ہیں۔ وہ سرداروں
میں یکتا ویگانہ ہے امام وقت میرے سردار میرے جائے پناہ ،حضرت احمد
رضا،اللہ تعالٰی ہم کو اور سب مسلمانوں کو اس کی زندگی سے بہرہ ور فرمائے
اور مجھے اس کی روشنی نصیب کرے کہ اس کی روش سیدعالم و ہی کی روش ہے ۔(حسام
الحرمین ص۔ ۱۷۶
13)۔شیخ عبد الرحمن حنفی علیہ الرحمہ(مدرس جامعہ الازہر مصر)
مجھے اپنی عمر کی قسم مؤلف(امام احمد رضا خان)نے رسالے میں کافی دلائل ذکر
فرمائے ہیں اور حاسد کے لئے تو طویل عبارتیں بھی کافی نہیں
(قلیل البضاعت فی الحدیث و التفسیر ص ۵۴۱)
(اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے اسی پر اکتفا کرتا ہوں جسے مزید معلومات
درکار ہوں تو دیکھیں کتاب ’’فاضل بریلوی علمائے حجاز کی نظر میں‘‘)
ان شاء اللہ تعالیٰ دوسرے حصے میں مختلف مکاتب فکر کے امام احمد رضا خان
علیہ رحمۃ الرحمان کے بارے میں تاثرات درج کئے جائیں گے۔
(جاری ہے)۔۔۔۔۔ |