دیکھاپاکستانیوں..!امریکاافغانستان میں بھارت کاکردارفعال اور مستحکم
چاہتاہے..
ڈاکٹرشکیل ہمارامجرم ہے ..!!امریکا ہماری اور اپنی نیندیں حرام نہ کرے
افغانستان میں گزشتہ دس گیارہ سالوںسے جاری امریکی جنگ میں دام، دھرم، سخن
شامل ہوکر اپنا تن ،من، دھن اور سب کچھ پھونک ڈالنے والے پاکستانی حکمرانوں
اور عوام نے امریکی بے رُخی اور طوطاچشمی کا عالم دیکھ لیاہوگاکہ آج
امریکاکتنی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی سے پاکستان جیسے اپنے بہادراتحادی کو
نظرانداز کرکے افغانستان میں معاشی اور اقتصادی طور پر بھارت کی بالادستی
اور اِس کا فعال کردار اور استحکام چاہتاہے یہ بھی شاید خود امریکی اور
دنیا کے دیدہ ور بھی خوب جانتے ہیں کہ یہی وہ بھارت ہے جس کادس گیارہ سال
سے افغانستان میں جاری امریکی جنگ میں بظاہرتو رِنگ کے باہر بیٹھے ایک تماش
بین کی حیثیت کے کوئی کردار نظر نہیں آتا ہے مگر اِس کے باوجود بھی آج
امریکاہے کہ جو محض پاکستان کو نیچادکھانے اور اِسے بھارتی تسلط میں رکھنے
کے خاطر دانستہ طور پر افغانستان میںبھارت کی بالادستی اور استحکام چاہتاہے
جس کی افغانستان میں جاری امریکی جنگ میں ایک پائی جتنابھی کردار نہیں ہے
بھار ت کا افغانستان میں سیاست اور معیشت میں فعال کردار اداکرنے جیسے
امریکی عزم کا انکشاف ایک امریکی دفاعی اہلکارنے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی
شرط پر ایک خبرراساں ایجنسی اے ایف پی کوکچھ اِس طرح بتاکر کیا کہ امریکا
ہر حال میں افغانستان میں بھارت کے فعال کردار کا خواہاںہے اور امریکی
وزیردفاع لیون پنیٹا اپنے دوروزہ دورہ بھارت کے دوران اِس بات کی باقاعدہ
حوصلہ افزائی کریں گے کہ بھارت افغان سیکورٹی اہلکاروں کی تربیت کے علاوہ
بھی وہاں کی سیاست اور معیشت میں بھی اپنا بھر پوراور فعال کردار اداکرے
اِس موقع پر امریکی دفاعی اہلکار نے یہ بھی کہاکہ اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ
گزشتہ دس سالوں میں متعددوجوہات کی بناءپر بھارت خاص امریکی اشاروں پر
افغانستان میں مخصوص انداز سے اپناکردار توضروراداکرتارہاہے مگراَب اپنے
پرائے سے تنگ ہوجانے کے بعد امریکی انتظامیہ اور عسکری قیادت کی خاص طور
پریہ خواہش ہے کہ امریکابھارت کی اِس بات کا زبرداست انداز سے خیرمقدم کرے
گاکہ بھارت کھل کر افغانستان کی سیاست اور معیشت میں اپناعمل دخل کرے اور
اپنی مرضی سے افغانستان میںامریکاکی خواہش کے مطابق تبدیلیاں لانے کے لئے
اپنا کردار خود سے اداکرے اور اِس کے علاوہ امریکی اہلکار نے مزیدیہ بھی
کہاکہ امریکااُمیدکرتاہے کہ نئی دہلی افغانستان میںامریکی مرضی اور خواہشات
کی تکمیل کے خاطر اپنی ذمہ داریاں بغیر کسی پڑوسی کے دباؤ کے نبھائے گااور
افغان سیکورٹی اہلکاروں کی تربیت کے پروگرام سمیت وہاں کی سیاست اورمعیشت
کو استحکام دے گا۔اِس پس منظر میں ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ
امریکی دفاعی اہلکار کے اِس انکشاف نے یہ حقیقت دنیاکے سامنے پوری طرح عیاں
کردی ہے کہ سانحہ نائن الیون سے قبل ہی امریکا نے خطے میں بھارت کی
بالادستی کی پہلے سے ہی اپنی منصوبہ بندی کررکھی تھی اور نائن الیون تومحض
ایک بہانہ ثابت ہواہے اور اَب اِس کا فائدہ اُٹھاکر امریکاخطے میںہر حال
میں بھارت کی بالادستی قائم کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی اور پاکستان
کو اپنی جنگ میں فرنٹ لائین کا زبردستی کا کردار سونپ کر اِ س کی حوصلہ
شکنی کرنے کے بہانے ڈوھونڈ دوھونڈکر نکال رہاہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کام تو
اَب ہمارے حکمرانوں ، سیاست دانوں، عسکری قیادت اور عوام کا ہے کہ وہ
اپنااحتساب کریں کہ وہ امریکی امداد کے عوض اپنی خود مختاری اور استحکام کو
اِس کے ہاتھوں گروہی رکھ کر خودکو اِس کی مفادپرستانہ جنگ میں جھونکتے رہیں
گے یا خطے میں اپنی بالادستی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور بھارت کے ہم
پلہ بننے کا عزم لیئے امریکی جنگ سے علیحدگی اختیار کرلیں گے اور اِس کے
ساتھ ہی ہم یہ بھی سمجھتے ہیں اَب جب کہ امریکااِ س بات کا تہیہ کرچکاہے کہ
افغانستان میں بھارتی کردار کوفعال بناکر پاکستان کا افغانستان میں عمل دخل
ختم کردیاجائے تو امریکاکو یہ بھی چاہئے کہ وہ پاکستان میں کروڑوں کی تعداد
میں پناہ گزین افغان مہاجرین کو بھی بھارت ہی منتقل کردے تاکہ بھارت اِن کی
خدمت کرکے اِس کے خاص کرم کا حقدار ہوجائے جی یہ وہی افغان مہاجرین ہیںجن
کو پناہ دے کر پاکستان نے ہر اُس برائی کو اپنے یہاں پروان چڑھنے دیا جنہیں
دنیابرداشت نہیںکرسکتی ہے اور پھرہم بھی دیکھیں گے جب امریکا پاکستان سے
افغان پناہ گزینوں کوبھارت میں پناہ دینے کا حکم دے گا تو بھارتی حکمران
امریکاکی اِس جنجال نماخواہش اور حکم کی کتنی تکمیل کریں گے...؟وہ تو
ننگابھوکا پاکستان ہی ہے جو چندامریکی ڈالروں اور امدادوں کے بدلے اَب تک
ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر والے افغان مہاجرین کو اپنے یہاں برداشت کئے ہوئے
ہے ورنہ بھارت جو اُوپر ہی اُوپر مزے لیناچاہتاہے وہ افغانیوں کو اپنے یہاں
کبھی بھی نہیں ٹھیرائے گا۔اِدھر پاکستانیوں سے امریکیوں کی ہٹ دھرمی اور
بغیرتی کااندازہ اِس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن
کی تلاش میں امریکیوں کی مدددینے والے امریکی زرخریدمُخبرڈاکٹرشکیل آفریدی
کو لشکراسلام سے تعلق پر پاکستان میں کیاسزاسُنادی ہے تب ہی سے امریکیوں کے
پیٹ میں جہاںمڑوڑ اٹھانا شروع ہوگئے ہیں تو وہیںاِن کی اپنے
زرخریدمُخبرشکیل کی رہائی کے لئے بے چینی بھی بڑھتی ہی جارہی ہے اور
اِنہوںنے اپنے مُخبرکی سزامعاف کرانے کے خاطر پاکستان کی امداد مُخبرشکیل
کی رہائی سے مشروط کرنے کا بل امریکی سینیٹ میں پیش کرنے اور اگر رہائی نہ
ہوئی تو امداد کم اور بندکرنے کی دھمکیاں دے کربھی پاکستانیوں کی نیندیں
حرام کردیں ہیں ذراسوچئے جو آج پاکستان کا غدار ہے وہ امریکا کادوست ہے اور
جو امریکا کا دشمن ہے وہ ساری دنیاکا دشمن ہے ہم شکیل کو کیوںمعاف کردیںجو
ہماراغدار ہے۔اگر ایساہی ہے تو پبرہم امریکا سے یہ کہیں گے کہ امریکا بے شک
ہماری امداد کم یا بند کیوں کردے مگر ہماری معصوم اور بے گناقوم کی بیٹی
اور بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پہلے رہائی دے تو پھر سوچیں گے شکیل کی رہائی
ہویا نہیں.؟کیاامریکایہ کرے گا..؟(ختم شد) |