نئے وزیراعظم موجودہ چیلنجوں سے کیسے نمٹیں گے؟

وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں راجا پرویز اشرف کامیاب ہوگئے اور اقتدار کا ہُما ان کے سر پر بیٹھ گیا۔ نئے وزیراعظم نے 27 وفاقی وزراءاور 11 وزرائے مملکت کے ہمراہ حلف اٹھاکر اپنے عہدے سنبھال لیے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں 70 سے زاید وزیر اور مشیر تھے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ راجا پرویز اشرف کی کابینہ میں اور کتنے وزیروں اور مشیروں کا بوجھ قوم پر لادا جائے گا۔

اسپیکرکی رولنگ سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو باضابطہ طور پر نااہل قرار دینے کے بعد اقتدار کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی۔ پیپلزپارٹی اس فیصلے کی بھی دھجیاں اڑانے کے لیے پَر تول رہی تھی، جیسا کہ وہ گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران کرتی آئی ہے۔ اسٹیلبشمنٹ کے دباﺅ پر موجودہ حکمرانوں نے عدالتی فیصلے کے سامنے سرخم تسلیم تو کرلیا لیکن کرپشن کے الزامات کا بوجھ اٹھانے والی شخصیت کو وزارت عظمیٰ پر فائز کرکے انہوں نے عدلیہ اور مقتدر حلقوں کو واضح پیغام دے دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق صدر زرداری نے کہا کہ ”مجھے دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، مجھ سے بدمعاشی کی جارہی ہے، تمام مخالفین کو بدمعاشی کاجواب دینے کے لیے پرویز اشرف کو وزیراعظم نامزد کیا۔“

راجا پرویز اشرف کا شمار پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماﺅں میں ہوتا ہے، ان کا تعلق ضلع راولپنڈی کی تحصیل گوجر خان کے گاﺅں راجگان سے ہے۔ موصوف 26 دسمبر 1950 کو سندھ کے ضلع سانگھڑ میںپیدا ہوئے۔ وہ این اے 51 گوجر خان سے 2مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے لیکن 1989ئ، 1990ئ، 1993ءاور 1997ءکے انتخابات میں شکست کھاگئے تھے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں ضلعی ناظم کے عہدے کے لیے میدان میں اترے مگر راجا طارق کیانی کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے۔ راجا پرویز اشرف یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں 2008ءسے 2011ءتک وزیر پانی و بجلی رہے۔ اس دوران انہوں نے ایسے شاہکار معاہدے کیے جس پر قوم دنگ رہ گئی۔

آپ خود سوچیں جس ملک کے عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہ ہو، جس ملک کے مزدور 6 سے 7 ہزار روپے تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہوں۔ اس ملک کے وزیر 42 روپے فی یونٹ میں بجلی خریدنے کے معاہدے کرےں تو قوم پر بجلی تو گرے گی۔ راجا پرویز اشرف کے انہی کارناموں کا نتیجہ ہے کہ آج بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 500 ارب کی حدوں کو چھورہا ہے۔

سپریم کورٹ رینٹل پاورمعاہدے میں خرد برد کا نوٹس لے کر نیب کو کارروائی کا حکم بھی دے چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قومی اسمبلی میں وزارت عظمیٰ کے انتخاب کے موقع پر راجا پرویز اشرف کو ”راجا رینٹل“ کے نام سے بھی پکارا گیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا صدر زرداری کو پی پی کی 124 رکنی پارلیمانی پارٹی میں غیر متنازعہ اور شفاف پس منظر رکھنے والا کوئی ایک فرد بھی نہیں ملا؟ پنجاب سے وزیراعظم لینا تھا تو قمر زماں کائرہ کو نامزد کرسکتے تھے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں بھی حکمران پارٹی عدلیہ سمیت دیگر مقتدر قوتوں کے ساتھ محاذ آرائی کا رویہ اختیار کرے گی۔

لوگ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساڑھے 4 سالہ تاریک دور کو یاد رکھیں گے۔ ان کے دور میں ہونے والی سنگین بدعنوانیوں کی داستانیں زبان زدِ عام ہیں۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ اور دیگر اعزہ و اقارب کے ہمراہ قومی خزانے کو شدید نقصان پہنچایا۔ ان ہی کے دور میں امریکی ڈالر 62 روپے سے بڑھ کر 96 روپے تک پہنچ گیا۔ بدامنی کے حوالے سے بھی گیلانی نے سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے۔ ایک طرف ڈرون حملوں میں اضافہ ہوا تو دوسری جانب امن و امان کے مسئلے نے شہریوں کی جانوں کو بے مول کردیا۔صرف کراچی میں 3 سال کے دوران ساڑھے 3ہزار افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے۔ اگر سپریم کورٹ نہ ہوتی تو یقین جانیے موجودہ حکمران یہ ملک بھی بیچ چکے ہوتے۔ سپریم کورٹ نے اسٹیل مل میں بھی 22 ارب روپے کی کرپشن کا سخت نوٹس لیا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے وزیراعظم جنہیں بجلی کے بدترین بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔ موجودہ چیلنجوں سے کیسے نمٹتے ہیں۔ نئے وزیراعظم کے سر پر بھی این آر او کی تلوار لٹک رہی ہے۔ آیا وہ سوئس حکام کو خط لکھ کر عدالتی احکامات کی تعمیل کریں گے یا پھر گیلانی کی طرح انکار کرکے ملک کو ایک نئے سیاسی بحران کی جانب دھکیل دیں گے؟

سپریم کورٹ نے مقدمات کی سماعت کے لیے آیندہ ہفتے کی کاز لسٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق این آر او سے فائدہ اٹھانے والوںکے کیس کی سماعت 27 جون کو ہوگی۔ نئے وزیراعظم اور نئی کابینہ کے حلف اٹھانے کے بعد یہ کیس انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے اور اب سب کی نظریں اسی پر لگی ہوئی ہیں۔ اتنا ہم عرض کردیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوںکو اب آسانی سے روندا نہیں جاسکے گا۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی اور اتحادی جماعتوں کو اب ماضی کی طرح فرینڈلی اپوزیشن کا سہارا بھی حاصل نہیں ہے۔ بدقسمتی سے ن لیگ نے ”جمہوریت“ کی خاطر حکومت کے جائز اور ناجائز کاموں میں حکومت کا ساتھ دیا لیکن اب صورت حال بدلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ نواز شریف نے سندھ کے ضلع سہون میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ راجا پرویز اشرف کا وزیراعظم بننا المیہ ہے، نئے وزیراعظم نے سوئس حکام کو خط نہ لکھا تو ان کی بھی چھٹی ہوجائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرداری سوئس بینکوں میں رکھی دولت کو بچانے کے لیے نامعلوم اور کتنے وزیراعظم قربان کریں گے۔

موجودہ صورت حال میں اپوزیشن جماعتوں کو حکمرانوں کے خلاف گرینڈ الائنس بنانے پر اپنی توانائیاں صرف کرنی چاہئیں۔ صدر زرداری اور ان کے اتحادی منقسم اپوزیشن سے بھر پور فائدہ اٹھارہے ہیں۔ اگر اپوزیشن جماعتیں اب بھی متحد نہ ہوئیں تو پھر پی پی کو کھلا میدان میسر ہوگا اور وہ یونہی ملک و قوم کا بیڑا غرق کرتی رہے گی۔
Usman Hassan Zai
About the Author: Usman Hassan Zai Read More Articles by Usman Hassan Zai: 111 Articles with 86314 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.