رمضان كے روزوں كى دوسرے رمضان تك قضاء بھول جانا

الحمد للہ:

فقھاء كرام كا اتفاق ہےكہ بھول چوك ايسا عذر ہے جس كى بنا پر ہر قسم كى مخالفت ميں گناہ اور مؤاخذہ نہيں ہوتا، اس كے كتاب و سنت ميں بہت دلائل پائے جاتے ہيں كہ بھول چوك معاف ہے.

ليكن فقھاء كرام اس ميں ضرور اختلاف كرتے ہيں كہ جس مخالفت كے نتيجہ ميں فديہ لازم آتا ہو تو كيا وہ بھى معاف ہے يا نہيں-

خاص كر رمضان المبارك كے روزوں كى قضاء بھول جانا حتى كہ دوسرا رمضان شروع ہو جائے تو اس سلسلہ ميں بھى فقھاء كرام كا اتفاق ہے كہ دوسرے رمضان كے بعد ان روزوں كى قضاء كرنى لازم ہے, بھول جانے سے يہ قضاء ساقط نہيں ہوگى.

ليكن اس ميں قضاء كے ساتھ فديہ واجب ہونے ( يعنى مسكين كو كھانا كھلانے ) ميں فقھاء كرام كا اختلاف ہے اور اس سلسلہ ميں دو قول ہيں:

پہلا قول:
قضاء كے ساتھ فديہ لازم نہيں ہوگا، كيونكہ بھول جانا ايسا عذر ہے جس سے گناہ اور فديہ دونوں اٹھ جاتے ہيں.

اكثر شافعى اور بعض مالكى حضرات كا يہى قول ہے.

اصل ميں اگر كوئى شخص عمدا روزوں كى قضاء ميں تاخير كرتا ہے تو بھى اس پر فديہ لازم ہونے ميں اختلاف پايا جاتا ہے.

احناف اور ظاہرى حضرات عدم وجوب كے قائل ہيں، اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ نےاختيار كيا ہے كہ فديہ دينا صرف مستحب ہے، كيونكہ شريعت مطہرہ ميں صرف بعض صحابہ كا عمل ہى ملتا ہے، اور يہ چيز تقويت كا باعث نہيں جس كى بنا پر اسے لوگوں پر لازم كيا جائے، چہ جائيكہ عذر كى حالت ميں جسے اللہ بھى عذر تسليم كرتا ہے كى حالت ميں لازم كيا جائے.

آپ مزيد تفصيل ديكھنےكے ليے سوال نمبر ( 26865 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

جواب كا خلاصہ يہ ہوا كہ:

اس شخص كے ذمہ صرف روزوں كى قضاء ہوگى، اور بطور فديہ كھانا نہيں كھلائيگا، اس ليے وہ اس رمضان كے گزر جانے كے بعد پہلے رمضان كے روزوں كى قضاء ميں روزے ركھےگا.

واللہ اعلم
Rahmat Ullah Khan
About the Author: Rahmat Ullah Khan Read More Articles by Rahmat Ullah Khan: 2 Articles with 1844 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.