اعتکاف قضاء کرنے کا طریقہ(فیضان اعتکاف)۔

محترنم قارئین کرام!آپ نے رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشَرَہ کااِعتِکاف کیااورکسی وجہ سے ٹوٹ گیاتودس ١٠ دن کی قَضاء کرنا ضَروری نہیں ۔ آپ کے ذمّہ صِرف اُس ایک دن کی قَضاء ہے جس دن اِعتِکاف ٹوٹاہے۔اگر ماہِ رَمَضان شریف کے دن ابھی باقی ہیںتو ان میں بھی قضا ہو سکتی ہے۔ اگر رَمَضان شریف گُزرگیاتو پھرکسی دن قضاکر لیجئے اوراُس میںروزہ بھی رکھئے۔ مگر عیدُ الْفِطْراور ذُوالحجَّۃُ الْحَرام کی دسویں تا تیرھویں کے علاوہ کہ ان پانچ دنوں کے روزے مکروہِ تحریمی ہیں۔قضا کا طریقہ یہ ہے کہ کسی دن غُروبِ آفتاب کے وقت ( بلکہ احتیاط اس میں ہے کہ چند منٹ مزید قبل ) بہ نیّت قضا اعتِکاف مسجِد میں داخِل ہو جایئے اور اب جو دن آئے گا اُس کے غُروبِ آفتاب تک مُعتَکِف رہئے۔ اِس میں روزہ شرط ہے۔

اعتکاف کا فد یہ
اگرقَضاء کرنے کی مُہْلَت ملنے کے باوُجُودقَضاء نہ کی اورموت کاوقت آپہنچاتو وارِثوں کووصیّت کرناواجِب ہے کہ وہ اِس اِعْتِکاف کے بدلے فِدْیہ اداکر دیں اور اگر وصیت نہ کی اور وُرَثا فدیہ کی ادائیگی کی اجازت دے دیں توبھی فدیہ ادا کرنا جائز ہے ۔(الفتاویٰ الھندیۃ، ج١،ص٢١٣ کوئٹہ)
فِدْیہ ادا کرنا زیادہ مشکِل نہیں۔ اِعتِکاف کے فِدیے کی نیّت سے کسی مستَحقِ زکوٰۃ کو صَدَقہء فطر کی مقدارمیں (یعنی تقریبادو کلو ٥٠ گر ا م ( گیہوں یا اسکی رقم ادا کر دیجئے ۔

اعتکاف توڑنے کی توبہ
اگراِعْتِکاف کسی مجبوری کے تحت توڑا تھا یا بُھولے سے ٹوٹاتوگناہ نہیں اور اگر جان بوجھ کر بِغیرکسی صحےح مجبوری کے توڑاتھاتویہ گناہ ہے لہٰذاقَضاء کے ساتھ ساتھ توبہ بھی کیجئے۔اورجب بھی کوئی گناہ سَرزدہوجائے اُس کی توبہ کرنا واجِب ہے اورتوبہ بِلاتاخیرکرنی چاہئے کیونکہ زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں۔ دونوں گالوںپرچندبارچَپَت مارلینے کانام توبہ نہیں بلکہ اُس خاص گناہ کانام لے کراُس پرشرمندگی کے ساتھ گِڑگِڑاکراللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے حُضُورمُعافی طلب کیجئے اور آئندہ وہ گناہ نہ کرنے کا سچّا عَہد بھی کیجئے۔توبہ کیلئے یہ بھی شرط ہے کہ ُاس گناہ سے دل میںبیزاری بھی ہو۔

اِعتِکاف کے 50 مَدَنی پھول
مدینہ١: رَمَضانُ الْمُبارَککی بیس٢٠ تاریخ کو غُروبِ آفتاب سے پہلے پہلے بہ نیّتِ اِعْتِکاف مسجِد میں داخِل ہوجائیں۔اگر غُروبِ آفتاب کے بعد ایک لَمْحَہ بھی تاخِیر سے مسجِد میںداخِل ہوں گے تو رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشَرَہ کے اِعْتِکاف کی سُنّت ادانہ ہوگی۔
مدینہ٢:اگر غُروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجِد میں بہ نیّتِ اِعْتِکاف داخِل تو ہوگئے اور پھرفِنائے مسجِد مَثَلًااِحاطَہء مسجِد میںواقِع وُضُوخانے یا اِستِنجاء خانے میں چلے گئے اور بیسویں رَمَضان کاسُورج غروب ہوگیا تو کوئی حَرَج نہیں اِس سے اِعْتِکاف نہیں ٹوٹتا۔
مدینہ٣:استِنجاء خانے جاتے ہوئے،چلتے چلتے سلام وجواب،بات چیت کرنے کی اجازت ہے مگر اِس کیلئے ایک لمحہ بھی رُ ک گئے تو اِعْتِکاف ٹوٹ گیا۔ہاںاگر استِنجاء خانہ اِحاطہء مسجِد کے اندر ہے تو رُکنے میں حَرَج نہیں۔
مدینہ٤:اگر استِنجاء خانہ گئے لیکن کوئی پہلے سے اندر گیاہواہے تومسجِدمیںآکر انتِظارکرناضَروری نہیںبلکہ وہیںپر ا نتِظارکرسکتے ہیں۔
مدینہ٥: پیشاب کرنے کے بعدمسجِدکے باہَرہی ضَرورۃًاِسْتِبْرائ(اِسْ۔تِبْ۔ را ) بھی کر سکتے ہیں۔(پیشاب کرنے کے بعدجس کویہ اِحتِمال (یعنی شک ) ہو کہ کوئی قَطرہ باقی رہ گیاہے یا پھر آئے گا، اس کیلئے اِسْتِبْرائ(اِسْ۔تِبْ ۔ را) یعنی پیشاب کرنے کے بعدایساکام کرناکہ اگرکوئی قَطرہ رُکاہواہوتوگرجائے واجِب ہے۔ اِسْتِبْرائٹہلنے سے، زمین پرزورسے پاؤں مارنے ، سیدھا پاؤں اُلٹے پاؤںپریااُلٹا پاؤںسیدھے پاؤںپررکھ کر زور کرنے ، بُلندی سے نیچے اُترنے یا نیچے سے اُوپرچڑھنے سے ، کھنکارنے یا بائیں کروٹ لیٹنے سے بھی ہوتا ہے اور اِسْتِبْراء اُس وقت تک کرے کہ دل کو اطمینان ہو جائے ٹہلنے کی مقدار بعض عُلماء نے چالیس قدم رکھی ہے مگر صحیح یہ ہے کہ جتنے میں اطمینان ہو جائے اور یہ اِسْتِبْرائکا حکم مردوں کیلئے ہے عورت (کو اگر قطرہ رہ جانے کاشبہ ہو تو) بعد فارغ ہونے کے تھوڑی دیر وقفہ کر کے طہارت کر لے۔ (بہارشریعت ،حصہ ٢، ص١١٥)
اِسْتِبْرائ کرتے وَقت ضَرورۃً ڈَھیلا بائیں ہاتھ سے آلہ کے سُوراخ پررکھیں۔ اِسْتِبْرائکرنے والاپیشاب کرنے والے ہی کے حکم میںہے لہٰذا سَلام کلام وغیرہ نہ کرے اوردَورانِ اِسْتِبْرائ قِبلہ کی طرف رُخ کرنا یاپیٹھ کرنااِسی طرح حرام ہے جس طرح پیشاب یاپاخانہ کرتے وَقْت حرام ہے)
مدینہ٦:اگر مسجِدکے باہَربنے ہوئے اِستِنجاء خانے میں گندَگی وغیرہ کے سبب طبیعت گھبراتی ہوتو رَفعِ حاجت کیلئے گھرپرجانے میں کوئی حَرَج نہیں۔ ( رَدّالْمُحْتَار،ج٣،ص٤٣٥)
مدینہ٧:مسجِد(کی چار دیواری) سے باہَرنکلے اوراگرکسی قرض خواہ نے روک لیا تو اِعْتِکاف ٹو ٹ جا ئیگا ۔
مدینہ٨:کھاناکھاتے وقت اپنا دسترخوان ضَروربچھایئے۔فرشِ مسجِد یادریاں آلودہ نہیں ہونی چاہئیں۔
مدینہ٩:مسجِدکی دیواروں یادَرْیوںوغیرہ پرہرگزمَیلے یاچکنے ہاتھ مت لگائیں ، تھوک نہ ڈالئے اِسی طرح کان یا ناک وغیرہ سے مَیل نکال کر ان پر نہ لگایئے۔بلکہ فِنائے مسجِد کی دیوار یا فرش وغیرہ پر بھی پان کی پیک وغیرہ نہ ڈالئے ۔ مسجِد کی صفائی میں حصّہ لیجئے ہو سکے تو معتکفین ایک شاپر جیب میں رکھ لیں اور بالوں کے گچھے اور تنکے وغیرہ چنتے رہیں آپ کی ترغیب کیلئے حدیثِ پاک پیش کرتا ہوں۔ فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو مسجِد سے اذیّت کی چیز نکالے اللہ عزوجل اُس کیلئے جنّت میں ایک گھر بنائیگا ۔( سنن ابنِ ماجہ ،ج١،ص٤١٩ ،حدیث٧٥٧، مطبوعۃدارالمعرفۃ بیروت)
مدینہ١٠:مسجِدکی دریوں کا دھاگہ اورچٹائیوںکے تنکے نَوچنے سے پرہیز کیجئے ۔ (ہرجگہ اس بات کاخیال رکھئے)
مدینہ١١:مسجد میں سُوال کرنے والے کو ہرگِز رقم وغیرہ مت دیجئے کہ مسجِد میں سُوال کرنا حرام ہے اور اُس کو دینے کی بھی اجازت نہیں۔مُجَدِّدِ اعظم اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ مسجِدکے سائِل کواگر کوئی ایک پیسہ دے دے تو اسے چاہئے کہ اس کے کفّارہ میں ستّر پیسے مزیدصَدَقہ کرے۔(یہ صَدَقہ بھی مسجِدکے سائل کونہ دے)
(فتاوٰی رضویہ جدید ،ج١٦،ص٤١٨)
مدینہ١٢:صِرف ایک پاؤں مسجِد سے باہَر نکالا تو کوئی حرج نہیں۔
مدینہ١٣:دونوں ہاتھ بَمَع سر بھی اگر مسجِد سے باہَر نکال دیئے توکوئی مُضایقہ نہیں۔
مدینہ١٤:بے خیالی میں مسجِد سے باہَر نکل گئے اور یاد آنے پر فوراًمسجِد کے اندر آ بھی گئے پھر بھی اعتکاف ٹوٹ چکا۔
مدینہ١٥:کوئی ایسی بیماری لاحِق ہوگئی کہ مسجِدسے نکلے بِغےر علاج ممکِن نہیں تو عِلاج کیلئے باہَر تونکل سکتے ہیںمگر اِعْتِکاف ٹوٹ جائے گاالبتّہ اِعْتِکاف توڑنے کا گناہ نہ ہوگا،اُس ایک دن کی قَضاء ذِمّہ رہے گی۔
مدینہ١٦:کھانا اور پینے کیلئے پانی لانے والاکوئی نہیں تولینے کیلئے باہَر نکل سکتے ہیںمگر کھائیں اور پئیں مسجد ہی میں۔
مدینہ١٧:معاذاﷲ عَزَّوَجَلَّ اگر کسی بد نصیب نے کلمہء کُفر بکا اور مُرتد ہوگیا تو اِعْتِکاف ٹوٹ گیا۔اب تجدیدِ ایمان کرے یعنی اس کلمہء کُفْر سے توبہ کرے ، کلمِہ پڑھے ، تجدیدِ بَیْعَت اوراگرشادی شدہ تھا تو تجدیدِ نکاح بھی کرے۔ اِعْتِکاف کی قَضاء نہیں کیونکہ مُرتَد ہو جانے سے سابِقہ تمام نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔
مدینہ١٨: مُعْتَکِف نے مَعاذ اﷲعزوجل کوئی نشہ آورچیزکھالی یاخُدا نخواستہ داڑھی جیسی پاکیزہ اورمحترم سنّت کومُونڈڈالااگرچِہ یہ دونوں کام ویسے ہی حرام ہیں اورمسجِدمیں اوربھی سخت گناہ لیکن اعتِکاف نہیںٹوٹے گا۔
مدینہ١٩: مُعْتَکِف کیلئے مسجِدمیں داڑھی کا خَط بنوانے یازُلفیں تَراشنے یا سر اور داڑھی میں تیل ڈالنے میں کوئی مُضایقہ نہیں جبکہ اپنا کپڑا وغیرہ بچھا کر پوری اِحتیاط سے یہ کام کئے جائیں۔مسجِد کی دریاں تیل سے آلود نہیں ہونی چاہئیں اور بال وغیرہ بھی اُن پر نہیں گرنے چاہئیں۔
مدینہ٢٠:مُعْتَکِف دینی مدرَسے کی کتابیں پڑھ سکتا ہے۔
مدینہ٢١:رات کے وقت جِتنی دیر تک مسجِد میں بتّی جلانے کا عُرف(رواج) ہے۔اُتنی دیر تک اُس بتّی کی روشنی میںبِلاتکلُّف دینی مُطالَعَہ کیا جاسکتا ہے۔زائد بجلی استعمال کرنے کیلئے انتظامیہ سے طے کرلیجئے۔
مدینہ٢٢:اَخبارات چُونکہ جانداروں کی تصاویر بلکہ فلمی اشتہارات سے عُمُوماً پُر ہوتے ہیںلہٰذامسجِد میں ان کے مُطالَعے سے بچئے۔
مدینہ٢٣:کوئی اُچَکّا اپنے یا کسی اسلامی بھائی کے جوتے چُرا کر بھاگا تو اُس کو پکڑنے کیلئے مسجِدسے باہَر نہیں جاسکتے۔باہَر گئے تو اِعْتِکاف ٹوٹ گیا۔
مدینہ٢٤:مسجِداگرکئی منزِلہ ہے اور سیڑھیاں اِحاطہء مسجِد کے اندر ہی بنی ہوئی ہیں تو بِلاتکلُّف اوپر کی تمام منزِلوںبلکہ چھت پر بھی جاسکتے ہیں۔البتّہ بِلا ضَرورت مسجِدکی چھت پر چڑھنامکروہ اور بے اَدَبی ہے۔
مدینہ٢٥:مسجِد میں بیان کی یا نعت شریف کی کیسیٹیں سننا چاہیں تو ٹیپ ریکارڈر میں اپنے سَیل ڈال لیجئے۔اگر مسجِدکی بجلی سے چلانا چاہیںتو بہتر یہ ہے کہ جتنی بجلی آپ نے خَرچ کی ہے اُس کا اندازہ کر کے اس سے کچھ زیادہ پیسے انتِظامیہ کے حوالے کردیجئے اور یہ بھی اِحتیاط کیجئے کہ کسی کی عبادت یاآرام میں خَلَل واقِع نہ ہو۔
مدینہ٢٦:مسجِد کی چھت وغیرہ اگر گر پڑی یا کسی نے زبردستی نکال دیا تو فوراً دوسری مسجِدمیں مُعتَکِف ہوجائیں اِعتِکاف صحیح ہوجائے گا۔
مدینہ٢٧:دَورانِ اعتِکاف حَتَّی الِامکان اپناوَقت،نَوافِل،تلاوتِ قُراٰن، ذِکْرو دُرود ، مُطالَعہء کُتُبِ اِسلامیّہ اورسُنّتیں اور دُعائیں وغیرہ سیکھنے سکھانے میں گزارئیے ۔
مدینہ٢٨:اِعتِکاف کیلئے اگرمسجِدمیںپردہ لگائیںتوکم سے کم جگہ گھیریںتاکہ نَمازیوںکو پریشانی نہ ہو ۔میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: اگر(مسجِد میں) چیزیں رکھے جن سے نَماز کی جگہ رُکے تو سخت ناجائزو گناہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ ،ج٨،ص ٩٧)
مدینہ٢٩:مسجِدکو ہر قسم کی آلُودگی اور گَرد و غُبار وغیرہ سے بچائیں۔
مدینہ٣٠:مسجِد میں شور و غُل،ہنسی مَذَاق وغیرہ ہرگِز نہ کریںکہ گناہ ہے۔
مدینہ٣١:آپ گھر سے سُوئے مسجِد چلے تو نیکیاں کمانے مگر کہیں ایسانہ ہوکہ گناہوں کاڈھیرلے کر پَلٹیں۔لہٰذا خبردار!مسجِد میں ہرگِزہرگِز بِلا ضَرورت کوئی لفظ منہ سے نہ نکلے ،زَبان پر مضبوط قفلِ مدینہ لگائےے۔
مدینہ٣٢:مُعْتَکِفِین اسلامی بھائیوں کو مسجِدمیںضَروری اشیاء پہلے ہی سے مُہَیّاکرلینی چا ہئیں تاکہ بعدمیںکسی سے سُوال کرنے کی حاجت نہ رہے اور دوسروںسے چیزیں مانگتے رہنے کی عادت بھی اچّھی نہیں۔بعض صحابہء کرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوَان تو سُوال سے اس قَدَر بچتے تھے کہ اگر اُن کا چابُک بھی گِرجاتا تو گھوڑے پر بیٹھے ہونے کے باوُجُود وہ کسی کو اتنا تک نہ کہتے کہ ''بھائی!یہ چابُک تو ذرا اُٹھا دینا''بلکہ خود گھوڑے سے اُتر کراُٹھا لیتے۔
مدینہ٣٣:دوسرے کی موجودگی میں تِلاوت کی آواز اتنی آہِستہ رکھئے کہ اُس کے کانوںتک آواز نہ پہنچے۔
مدینہ٣٤:اگر آپ کی مسجِدمیں دیگر اسلامی بھائی مُعْتَکِف ہوں تو اُن کے حُقُوقِ صُحبت کاہر طرح سے لحاظ رکھئے دِیگرمُعْتَکِفِینکی خدمت کو اپنی سعادت سمجھئے،اُن کی ضَروریات پوری کرنے کی حَتَّی الِامْکان سَعْی کیجئے اور اِخلاص و ایثارکا مُظاہَرہ کرتے رہئے۔ایثار کا ثواب بے شُمارہے چُنانچِہ تاجدارِ رِسالَت،ماہِ نُبُوَّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ بخشش نشان ہے،''جو شخص اُس چیز کوجس کی خود اِسے حاجت ہو دوسرے کو دے دے تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اِسے بخش دیتا ہے۔'' (اتحاف السادۃ المتقین،ج٩،ص٧٧٩)
مدینہ٣٥:آپ جو کچھ دعائیں اور سُنّتیںجانتے ہیں دوسرے مُعْتَکِفِینکو سِکھانے کی کوشِش کیجئے کہ ثواب لُوٹنے کا ایسا سُنَہْری موقع باربار نہےں ملتا۔
مدینہ٣٦:اعتِکاف کے دَوران جتنا ہوسکے زیادہ سے زیادہ سنّتوں پرعمل کرنے کی کوشِش کیجئے۔مَثَلاًچٹائی اور مِٹّی کے برتن وغیرہ استعمال کیجئے۔
مدینہ٣٧:مَدَنی انعا مات پرعمل کرکے کارڈپُرکیجئے اور اِس کی ہمیشہ کیلئے عادت بنایئے۔
مدینہ٣٨:مسجِدکے فرش،دری یا چٹائی پر سونے سے پرہیز کیجئے کہ پسینے کی بدبو اور سر کے تیل کا دھبّہ ہونے نیزاِحتِلام کی صورت میں ناپاک ہوجانے کا بھی خطرہ ہے۔ لہٰذااپنی چٹائی ضَرورساتھ لایئے ۔اس سے چٹائی پرسونے کی سنّت بھی ادا کرنے کا موقع ملے گااور مسجِد کی دریاں اور چٹائیاں بھی آلودَگی سے محفوظ رہیں گی۔
مدینہ٣٩:اگراپنی چٹائی مُیَسّرنہ ہوتو کم از کم اپنی چادر ہی بچھالیجئے۔
مدینہ٤٠:گھر ہویا مسجِد،جہاں بھی سوئیں پردہ میں پردہ کا خیال رکھیں ممکن ہو تو پاجامے پر ایک چادر تہبند کی طرح لپیٹنے اور دوسری اوڑھنے کی عادت بنایئے کہ نیند میں بعض اوقات کپڑے پہنے ہوئے بھی سخت بے پردگی ہورہی ہوتی ہے۔
مدینہ٤١:ہرگزہرگزدواسلامی بھائی ایک ہی تکیہ پریاایک ہی چادرمیںنہ سوئیں۔
مدینہ٤٢:اسی طرح مَحلِّ فتنہ میںکسی کی ران یاگودمیںسررکھ کرلیٹنے سے بھی پرہیزکیجئے۔
مدینہ٤٣:جب ٢٩ رَمَضانُ الْمُبارَککو عیدُالفِطرکے چاندکی خبرسنیںیا٣٠ رَمَضان شریف کاسورج ڈوب جائے تومسجدسے ایسے نہ دوڑپڑیئے کہ جیسے قیدسے رہاہوئے، بلکہ ہونایہ چاہیے کہ رَمَضانُ الْمُبارَککے رخصت ہونے کی خبر سنتے ہی صدمہ سے دل ڈوبنے لگے کہ آہ !محترم ماہ ہم سے جداہوگیا،خوب روروکرماہ ِرمضان کوا لوَداع کیجئے۔
تم گھرکو نہ کھینچو نہیں جاتا نہیں جاتا
میں چھوڑ کے مسجِد کو نہیں اب کہیں جاتا
مدینہ٤٤: اختتا مِ اعتِکاف کے وقت خوب روروکراپنی خامیوں اور کوتاہیوں اور مسجِد کی بے اَدبیوں پراللّٰہ
عَزَّوَجَلَّ سے مُعافی طَلَب کیجئے۔خوب گڑ گڑا کراپنے اور تمام عالَم کے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کے اعتِکاف کی قَبولیَّت اورکُل اُمَّت کی مَغْفِرَت ْکی دعاء مانگئے۔
مدینہ٤٥:آپس میںایک دوسرے سے حق تلفیاں مُعاف کروایئے۔
مدینہ٤٦:خُدّامِ مسجِدکوبھی ہو سکے تو تحائف دیکر راضی کیجئے ۔
مدینہ٤٧: انتظامیہ مسجِدکابھی تعاوُن کے سبب شکریہ اداکیجئے۔
مدینہ٤٨: شبِ عیدُالفِطرہوسکے توعبادت میںگزاریئے۔ورنہ کم ازکم عِشاء اور فجرکی نَمازیں باجماعت اداکیجئے توبحکمِ حدیث پوری رات کی عبادت کاثواب ملے گا۔
مدینہ٤٩:کوشِش کرکے نفلی اعتکاف کی نیّت سے چاندرات اُسی مسجِد میں گزاریئے جہاں سنّت اعتِکاف کیا ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا امام جلالُ الدّین سُیوطِی شافعِی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ سیِّدُناابراہیم بن اَدھم رحمۃاﷲتعالیٰ علیہ نے فرمایا:''کہ بُزُرْگا نِ دین رَحِمَھُمُ اللّٰہُ المبینا س بات کو پسند فرماتے تھے کہ (عیدُ الفطر کی ) رات (مسجدہی)میں گزاریں تاکہ وہیںسے ان کے دن (یعنی عید کے مبارک دن ) کی ابتِداء ہو۔'' سیِّدُناامام مالِک رضی اﷲتعالیٰ عنہ بُزُرگان ِدین رَحِمَھُمُ اللّٰہُ المبین کایہ معمو ل نَقْل فرماتے ہیں کہ وہ چاندرات کواپنے گھروں کونہیںلوٹتے تھے جب تک کہ لوگوں کےساتھ عیدکی نَمازادانہ کرلیتے۔ (الدرالمنثور،ج١،ص٤٨٨)
مدینہ٥٠:عیدکی مقدّس ساعتیںبازاروں کے اندرخریداریوںمیں گزارنے سے پر ہیز کیجئے۔ اسی طرح عیدکے یوم سعید کو بھی مَعاذاﷲ عَزَّوَجَلَّ مخلوط تفریح گا ہوں، سنیماگھروں اورڈِرامہ گاہوںمیں گزارکریومِ وعیدنہ بنایئے ۔
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371419 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.