لیلة القدر ، خیروبرکت کی رات

رمضان المبارک بڑی برکتوں اورفضیلتوں والامہینہ ہے اس کے دن بھی مبارک اوراس کی راتوں کی فضیلتوں کاکیاکہنا اس ماہ مقدس کی پاک راتوں میںایک ایسی رات ہے جولیلة ا لقدرکہلاتی ہے یہ بڑی خیروبرکت اورمنزلت والی رات ہے لیلة القدرماہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوںمیں ایک رات ہے ۔ اس مبارک رات کولیلة القدرکہنے کی پانچ وجوہات ہیںقدرکامعنی عظمت ہے چونکہ یہ رات بھی عظمت والی ہے اس لئے اسے لیلة القدرکہتے ہیں ۔ قدرکا معنی عزت ہے یعنی جس کی کوئی قدروقیمت نہ ہووہ اس رات کی برکت سے صاحب قدرہوجاتاہے ۔قدرکامعنی حکم ہے چونکہ اس رات اشیاءکے متعلق ان کی حقیقتوں کے مطابق فیصلے کیے جاتے ہیں ۔قدرکے معنی تنگی ہے چونکہ اس رات زمین اپنی وسعت کے باوجودفرشتوں کی کثرت کی وجہ سے تنگ ہوجاتی ہے یااس میں قدروالی کتاب نازل ہوئی یاکہ اس میں قدروالے فرشتے نازل ہوتے ہیں یوں توماہ رمضان کاسارامہینہ مبارک ہے مگرلیلة القدرسارے رمضان پاک کی سردارہے اس کی شان تقدیس بیان کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے پوری سورة القدرنازل فرمائی۔ چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے "بے شک ہم نے اس (قرآن)کو شب قدرمیں اتاراہے اورآپ کیاسمجھے ہیں (کہ) شب قدر کیاہے ؟شب قدر(فضیلت وبرکت اوراجرو ثواب میں)ہزارمہینوں سے بہترہے اس (رات)میں فرشتے اورروح الامین(جبرائیل ؑ)اپنے رب کے حکم سے (خیروبرکت کے)ہرامرکے ساتھ اترتے ہیں یہ(رات)طلوع فجرتک (سراسر)سلامتی ہے"۔

حضرت سیدناعبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ حضورنبی کریمﷺکے پاس بنی اسرائیل کے ایک شخص کاتذکرہ ہواجس نے ایک ہزارماہ اللہ پاک کی راہ میں جہادکیاصحابہ کرام علہیم الرضوان کواس سے بہت تعجب ہوااورتمناکرنے لگے کاش ان کے لئے بھی ایساممکن ہوتاتوآپﷺنے عرض کی اے میرے رب تونے میری امت کوکم امت عطافرمائی ہے اب ان کے اعمال بھی کم ہوں گے تواللہ پاک نے آپﷺکوشب قدرعطافرمائی اورارشادفرمایا"اے محمدﷺشب قدرہزارمہینوں سے بہترہے جومیں نے تجھے اورتیری امت کوہرسال عطافرمائی ہے یہ رات ماہ رمضان میں تمہارے لئے اورقیامت تک آنے والے تمہارے امتیوں کے لئے ہے جوہزارمہینوں سے بہترہے ۔سورة القدرکے شان نزول کے بارے میں حضرت امام مالک ؓ نے ایک معتبرراوی سے یہ روایت اپنی کتاب میں بیان کی ہے کہ حضورﷺ نے جب پہلی امتوں کی عمروں پرتوجہ کی تویہ بات معلوم ہوئی کہ اگلے لوگوں کی عمریں بہت زیادہ ہوتی تھیں توآپﷺکوخیال گزراکہ میری امت کی عمریں انکے مقابلہ میں کم ہیں تونیکیاںبھی کم رہیں گی اورپھردرجات اورثواب میں بھی کم ہونگے تواللہ تعالیٰ نے یہ رات آپﷺکوعنایت فرمائی اوراسکا ثواب ایک ہزارمہینے کی عبادت سے زیادہ دینے کاوعدہ فرمایا"۔(موطاامام مالک)یہ بہت ہی قدرومنزلت اورخیروبرکت کی حامل رات ہے قرآن کریم نے ہزارراتوں سے افضل قرار دیاہے۔لیلة القدرامت محمدیہ کے لئے ایک خاص انعام ہے جواس امت سے پہلے کسی امت کوعطانہیں کی گئی۔حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ آقادوجہاں سرورکون مکان ﷺ نے ارشادفرمایا "بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے لیلةالقدرمیری امت ہی کوعطاکی اورتم سے پہلے لوگوں کو اس سے سرفرازنہیں کیا"۔شب قدر کے بارے میںپیران پیر حضرت سیدعبدالقادرجیلانیؓ کاارشادہے کہ سیدالبشرحضرت آدمؑ ہیں اورسیدالعرب حضور ﷺہیں اور حضرت سلمان فارسی ؓتمام اہل فارس کے سردارتھے اسی طرح سیّدالروم حضرت صہیب الرومی ؓ سیّدالحبش حضرت بلال حبشی اسی طرح تمام بستیوں میں سروری مکہ مکرمہ کووادیوں میں سب سے برتری وادی بیت المقدس کوحاصل ہے دنوں میں جمعة المبارک سیّدالایام ہے راتوںمیں شب قدرکوسروری حاصل ہے کتابوں میں قرآن کریم کواورقرآن پاک کی سورتوںمیں سورہ البقرہ کواورسورة البقرہ میں آیت الکرسی کوسب آیات میں بزرگی اور سرداری حاصل ہے پتھروں میں سے حجراسودتمام پتھروں میں بزرگ ہے اورماہ زمزم کاکنواں ہرکنویں سے افضل ہے حضرت موسیٰ ؑ کاعصاہر عصا سے برترتھااورجس مچھلی کے پیٹ میں حضرت یونس ؑرہے تھے وہ تمام مچھلیوں میں افضل تھی حضرت صالح ؑ کی اونٹنی تمام اونٹنیوں میں افضل تھی اوراسی طرح براق ہرگھوڑے سے افضل تھاحضرت سلیمان ؑ کی انگشتری تمام انگشتریوں سے برتراورافضل تھی اور ماہ رمضان تمام مہینوں کاسردارااوران سے بزرگ وافضل ہے اس سے معلوم ہواکہ لیلة القدر،سیداللیالی یعنی تمام راتوں کی سرداررات ہے ۔

حضرت سیدناابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاکہ جوایمان کی وجہ سے اورثواب کے لئے شب قدرمیں قیام کرے اسکے گذشتہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔درج بالاحدیث پاک میں لیلة القدرمیں عبادت کی تلقین کی گئی ہے ۔اوراس بات کی طرف بھی متوجہ کیاگیاہے کہ عبادت سے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی مقصودہودکھاوااورریاکاری نہ ہواورآئندہ گناہ نہ کرنے کاعہدکرے اس شان سے عبادت کرنے والے کے لئے یہ رات سراپامغفرت بن کرآتی ہے لیکن وہ شخص محروم رہ جاتاہے جواس رات کوپائے اورعبادت نہ کرسکے ۔ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان المبارک کی آمدپر حضورﷺنے ارشادفرمایا۔"یہ ماہ جوتم پرآیاہے اس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے افضل ہے جوشخص اس رات سے محروم رہ گیاگویاوہ ساری خیرسے محرومرہااوراس رات کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتاہے جوواقعتاََمحروم ہو"۔یہ رات کتنی عظمت والی ہے ۔واقعی وہ انسان کتنابدبخت ہے جواتنی بڑی نعمت کو غفلت کی وجہ سے گنوادے۔ہم معمولی معمولی باتوں کے لئے کتنی راتیں جاگ کر گزار لیتے ہیں تواَسّی80سال کی عبادت سے افضل بابرکت رات کے لئے جاگناکوئی زیادہ مشکل کام تونہیں"حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺنے لیلة القدرکی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشادفرمایا"جب لیلة القدرہوتی ہے تو جناب جبرائیلؑ ملائکہ کے جلوے میں آتے ہیں اورہر اس بندے کے لئے بخشش کی دعاکرتے ہیں جوکھڑے ہوکریابیٹھے ہوئے اللہ کی عبادت میں ہوتاہے اور جب بندوں کی عیدیاافطارکا دن ہوتاہے تواللہ تعالیٰ بڑے فخرونازسے فرماتاہے اے فرشتو!اس مزدورکے لئے کیاہے جواپناکام مکمل کرتا ہے َتوفرشتے عرض کرتے ہیں اے رب کریم!اسکاصلہ پوری مزدوری ہے جواسکواداکی جائے تب رب کریم فرماتاہے کہ میرے بندوں اوربندیوں نے اپنے اوپرلازم عمل (فریضہ) کو پوراکرلیااوراب وہ مجھے پکارتے ہوئے اوردعاکرتے ہوئے عیدگاہ کی طرف نکلے ہیںمیرے عزت وجلال کرم اورعلومرتبت کی قسم! میں انکی دعاقبول کرونگااس وقت تک اللہ پاک فرماتاہے واپس ہوجاﺅمیں نے تمہیں بخش دیاہے تمہارے گناہوں کونیکیوں میں تبدیل کردیاہے اس بات کونقل کرتے ہوئے نبی ﷺنے فرمایا کہ جب یہ لوگ اپنے گھروں کولوٹتے ہیں توانکے گناہ بخشے جاچکے ہیں ۔(بیہقی)حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاہے کہ"جب لیلة القدرہوتی ہے تواللہ تعالیٰ جبرائیل ؑکوحکم دیتاہے اوروہ حسب الحکم فرشتوں کی جماعت کے ساتھ زمین کی طرف اترتے ہیں انکے پاس سبزپرچم ہوتاہے جسے وہ کعبے کی چھت پرنصب کردیتے ہیں حضرت جبرائیل ؑ کے سوپرَہیں جن سے وہ دوپرصرف اسی رات پھیلاتے ہیں جومشرق ومغرب سے آگے تک تجاوزکرجاتے ہیں حضرت جبرائیلؑ امین فرشتوں کوحکم دیتے ہیں کہ امت مسلمہ میں پھیل جاﺅتوفرشتے ہرنمازی ،عبادت گزاراورذکرالٰہی کرنے والے کوسلام کرتے ہیں خواہ وہ بیٹھاہویا کھڑاہوان سے مصافحہ کرتے ہیں اوردعاکے وقت ان کے ساتھ آمین کہتے ہیں یہاں تک صبح ہوجاتی ہے پھرجب صبح ہوجاتی ہے توجبرائیل امین ؑ فرشتوں کوآوازدے کرکہتے ہیں بس اب چلوفرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے جبرائیلؑ!اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہﷺ کے مومنوںکی حاجتوں کے بارے میں کیافیصلہ فرمایا ہے ؟جبرائیل امینؑ جواب دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انھیںنظررحمت سے سرفرازفرمایاہے اورانہیں معاف کردیاہے اوربخش دیا ہے سوائے چارشخصوں کے صحابہ کرام کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیایارسول اللہﷺ وہ چاراشخاص کون ہیں ؟آپ ﷺ نے فرمایاشراب کاعادی،ماںباپ کانافرمان رشتے توڑنے والا اور مشاحن ہم نے عرض کیایارسول اللہ ﷺ مشاحن کون ہے توآپ نے فرمایاکہ جومصارم ہویعنی دل میں بغض رکھتاہے۔(غنیة الطالبین)

اس رات کوباقی راتوں پرچندوجہ سے بزرگی حاصل ہے اول تویہ کہ اس رات میں شام سے لیکرصبح تک تجلی الٰہی بندگان خداکیطرف متوجہ ہوتی رہتی ہے ۔دوسرے یہ کہ اس رات میںروح الامینؑ اور ملائکہ آسمان سے صالحین اورعبادت کرنے والوں کی ملاقات کے لئے زمین پراترتے ہیں اورانکے آنے اورحاضرہونے کی وجہ سے عبادت میں وہ لذت اورکیفیت پیداہوتی ہے جودوسری راتوںکی عبادت میںپیدانہیں ہوتی تیسری یہ کہ قرآن مجیداسی رات میں نازل ہوا،چوتھے یہ کہ فرشتوں کی پیدائش اسی رات میں ہوئی پانچویں یہ کہ اسی رات بہشت میں باغات لگائے گئے ۔یہ ایک ایسی مبارک رات ہے کہ جس میں دریائے شورکاکڑواپانی بھی میٹھاہوجاتاہے ۔حضرت عثمان بن العاصؓکے ایک غلام نے جوکئی سال ملاح رہاہے آپکوبتایاکہ میں نے دریامیں ایک عجیب بات دیکھی ہے جس سے عقل حیران ہے وہ عجیب بات یہ ہے کہ سال میںایک ایسی رات آتی ہے جس میں دریائے شورکاکڑواپانی میٹھاہوجاتاہے ۔حضرت عثمان بن العاصؓنے اُسے فرمایاکہ جسوقت وہ رات آئے تومجھے اطلاع دیناتاکہ میں معلوم کروں وہ کونسی رات ہے جب ستائیسویں رات رمضان پاک کی آئی توغلام نے اپناآقاکوبتلایاکہ یہ وہ رات ہے جس میں دریائے شورکاپانی میٹھاہوجاتاہے۔(بحوالہ تفسیرعزیزی)۔

حضرت ابوسعیدخدریؓ روایت کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہﷺنے ابتدائے رمضان کے پہلے عشرے کااعتکاف کیاپھردوسرے عشرے کااعتکاف چھوٹے خیمہ میں کیااس اعتکاف کے دوران سرمبارک خیمہ سے نکال کرفرمایامیں نے پہلے عشرہ کااعتکاف کیاتومیں لیلة القدرکو تلاش کرتارہاپھرمیں نے دوسرے عشرے کا اعتکاف کیاتومجھ سے ایک فرشتہ نے آکرکہاکہ لیلة القدرتورمضان کے آخری عشرہ میں ہے اب جومیری سنت کے اتباع اعتکاف کاارادہ رکھتاہے اسکوچاہیے کہ آخری عشرہ میںاعتکاف کرے مجھے یہ رات خواب میں دکھائی گئی ہے لیکن بعدمیں اسکاخیال میرے ذہن سے محوکردیاگیااورصبح کومیں نے دیکھاکہ میں گیلی کیچڑ جیسی زمین میں محوسجدہ ہوں لہذا!تم اس (لیلة القدر) کوآخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلا ش کروراوی کہتے ہیں کہ اس وقت بارش ہوئی تھی اورمسجدنبوی کی کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی چھت کے ٹپکنے کی وجہ سے فرش پرکیچڑہوئی تھی اورمیں نے رسول اللہ ﷺکی پیشانی مبارک پرپانی اورمٹی کااثردیکھاتھااوریہ اکیسویں تاریخ کی صبح تھی۔حضرت ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے چنداصحاب نے خواب میں شب قدرکورمضان کی آخری سات راتوں کودیکھااس سلسلہ میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایامیں تمہارے خوابوں میں مماثلت دیکھتاہوں تم میں سے شب قدرکوتلاش کرنے والاماہ رمضان کی آخری سات راتوں میں تلاش کرے ۔ (مسلم شریف)حضرت زربن جیشؓ نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے کہاکہ آپؓ کے بھائی حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ جوشخص سال بھرمیں راتوں کوقیام کریگاوہ لیلة القدرکوپائے گاآپ ؓنے فرمایااللہ تعالیٰ ان پررحم کرے شایداس میں انکاارادہ ہوکہ لوگ اسی پربھروسہ نہ رکھیں وہ جانتے ہیں کہ یہ رات رمضان میں ہی ہے اوریہ رات ستائیسویں رمضان کی ہے پھراس بات پرحضرت ابی بن کعبؓ نے قسم کھائی میں نے پوچھاآپ کویہ کیسے معلوم ہواجواب دیاکہ ان نشانیوں سے جوہم کوبتائیں گئی ہیں کہ اس دن سورج شعاعوں کے بغیرنکلتاہے اورروایت میں ہے کہ حضرت ابی بن کعب ؓ نے کہااس خداکی قسم جسکے سواکوئی معبود نہیں کہ یہ رات رمضان میں ہی ہے آپ نے اس پرانشاءاللہ بھی نہیں فرمایااورپختہ قسم کھالی پھرفرمایا مجھے خواب معلوم ہے کہ وہ کونسی رات ہے جس میں قیام کرنے کا رسول اللہﷺکاحکم ہے یہ ستائیسویں رات ہے اسکی صبح کوسورج سفیدرنگ کا نکلتا ہے اورتیزی زیادہ نہیں ہوتی۔حضرت معاویہ ابن ابی سفیانؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے لیلة القدرکے بارے میں فرمایاکہ وہ رمضان کی ستائیسویں شب ہے ۔(ابوداﺅد)

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں حضرت عمرؓ کی خدمت میں حاضرہواوہاں دیگرصحابہ کرام علہیم الرضوان بھی تشریف فرماتھے حضرت عمرؓ نے ان سے سوال کیاکہ رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان ©"شب قدر "کورمضان کے آخری عشر ے کی طاق راتوں میں تلاش کرواس کے بارے میں تم لوگوں کاکیاخیال ہے وہ کونسی رات ہوسکتی ہے؟کسی نے کہااکیسویں،کسی نے کہاپچیسویں،کسی نے کہاستائیسویں،میں خاموش بیٹھاتھاحضرت عمرؓ نے فرمایابھائی تم بھ کچھ بولومیں نے عرض کیاجناب آپ ہی نے توفرمایاتھاکہ جب یہ بولیں توتم نہ بولناآپ ؓ نے فرمایابھائی تمہیں تواسی لئے بلوایاگیاہے کہ تم بھی کچھ بولومیں نے عرض کیاکہ میں نے سناہے کہ اللہ تعالیٰ نے سات چیزوں کاذکرفرمایاہے چنانچہ سات آسمان پیدا فرمائے سات زمینیں پیدافرمائیں انسان کی تخلیق سات درجات میں فرمائی انسان کی غذازمین سے سات چیزیں پیدافرمائیں(اس لئے میری سمجھ میں تویہ آتاہے کہ شب قدرستائیسویں شب ہوگی)حضرت عمرؓ نے فرمایاجوچیزیں تم نے ذکرکی ہیںانکاتوعلم ہمیں بھی ہے یہ بتلاﺅجوتم کہہ رہے ہوکہ انسان کی غذازمین سے سات چیزیں پیدافرمائیں وہ کیاہیں؟میں نے عرض کیاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشادمیںموجودہیں (ترجمہ) ہم نے عجیب طورپرزمین کوپھاڑاپھرہم نے اس میں غلہ اورانگوراورترکاری اورزیتون اورکھجوراورگنجان باغ اورمیوے اورچارہ پیداکیا میں نے عرض کیاکہ حد ائق سے مرادکھجوروں درختوں اورمیوﺅں کے گنجان باغ ہیں اوراَبّ سے مرادزمین سے نکلنے والاچارہ ہے جوجانور کھاتے ہیں انسان نہیں ۔حضرت عمرؓ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایاکہ تم سے وہ بات نہ ہوسکی جواس بچہ نے کہہ دی جس کے سرکے بال بھی ابھی مکمل نہیں ہوئے بخدامیرابھی یہی خیال ہے جوکہہ رہاہے۔(شعب الایمان جلد۳صفحہ 330) حضرت عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاشب قدرکورمضان کے آخر ی عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ (بخاری شریف)حضرت عبادہ بن صامتؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضورﷺسے لیلة القدرکے متعلق سوال کیاتوآپ ﷺ نے فرمایا"وہ رمضان میں ہے سوتم اسے آخری عشرہ میں تلاش کرولیلة القدراکیسویں،تئیسویں،پچیسویں،ستائیسویں طاق راتوں میں ہے یارمضان کی آخری رات ہے جس شخص نے لیلة القدرمیں حالت ایمان اورطلب ثواب کی نیت سے قیام کیاپھراسے ساری رات کی توفیق دی گئی تواسکے اگلے اورپچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں رسول اللہ ﷺنے فرمایاکہ شب قدر کی علامتوں میں سے یہ ہے کہ وہ چمکداراورکھلی ہوتی ہے صاف وشفاف گویاکہ اس میں چاندواضح ہوتاہے معتد ل ہوتی ہے نہ سردنہ گرم اس رات میں صبح تک آسمان کے ستارے شیاطین کونہیں مارے جاتے اوراسکی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے بعدصبح کوآفتاب شعاعوں کی تیزی کے بغیرطلوع ہوتاہے اوراس طرح ہوتاہے جیساکہ چودھویں کاچاندشیطان کے لئے روانہیں کہ اس دن کے سورج کے ساتھ نکلے۔(مسندامام احمد)شب قدرتلاش کرنے کاخاص طریقہ اعتکاف ہے یعنی رمضان کے آخری عشرہ میں کسی مسجدمیں اللہ کویادکرنے کے لئے بیٹھ جائے ۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے (ایک دفعہ)آقاﷺسے عرض کیایارسول اللہ ﷺاگرمیں لیلة القدرکو پالوں تواس میں کیادعاکروں؟آپ ﷺ نے ارشادفرمایایوں کہواَللَّھُمَّ اِنَّکَ عَفُوّ’‘تُحِبُّ العَفوَفَاعفُ عَنِّی اے اللہ توبہت معاف فرمانے والاہے اوردرگزرکرنے کوپسندکرتاہے پس تومجھ کومعاف فرما

شب قدر
حضرت عائشہ صدیقہ روایت کرتی ہیں کہ آخری عشرہ آتاتورسول اللہ ﷺ اپناتہبند مضبوط باندھ لیتے(تیارہوجاتے)راتوں کوخودبھی جاگتے اورگھروالوں کوبھی جگاتے۔(بخاری شریف)جس شخص نے شب قدرمیں تین مرتبہ کلمہ شریف یعنی لاالٰہ الااللّٰہ محمدالرسول اللّٰہ پڑھاتوپہلی مرتبہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ مغفرت دوسری مرتبہ پڑھنے سے جہنم سے آزاداورتیسری مرتبہ پڑھنے سے جنت میں داخل فرمادیتاہے۔٭جس شخص نے شب قدرمیں ثواب کی نیت سے قیام کیااس کے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔٭جو شخص رمضان شریف کی ستائیسویں شب میں نمازکی نیت سے غسل کرے گااللہ تعالیٰ پاﺅں دھونے سے پہلے پہلے اس کے تمام گناہ بخش دے گا۔٭آقاﷺنے فرمایاکہ جوشخص شب قدرکوعبادت کرے گاقیامت کے دن میں اسکوجنت میں لے جانے کاضامن ہوں۔٭اگرتم چاہتے ہوکہ تمہاری قبرنورسے روشن ہوتوشب قدرمیں عبادت کرو۔٭جوشخص ستائیسویں رات کوزندہ رکھے گایعنی عبادت کرے گاتواللہ تعالیٰ اس کے لئے ستائیس ہزارسال کاثواب لکھتاہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھربناتاہے جن کی تعداداللہ تعالیٰ ہی جانتاہے جس شخص نے لیلة القدرمیں تھوڑی دیرعبادت کرلی وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے ساری زندگی روزہ رکھنے سے اورقسم ہے مجھے اس ذات کی جس نے مجھے برحق نبی برحق بناکربھیجاہے کہ بے شک شب قدرمیں ایک آیت پڑھناباقی راتوں میں پورے قرآن پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ تراورپسندیدہے۔ ٭شب قدرمیں آسمان کے دروازے کھلے رہتے ہیں جوبندہ شب قدرمیں نمازپڑھتاہے تواللہ تعالیٰ اس کوہرایک تکبیرکے بدلے میں جنت میں ایک ایساسایہ داردخت عطافرمائے گاکہ اگرچلنے والا سوسال تک اسکے سائے میں چلتارہے تواس درخت کاسایہ ختم نہیں ہوگا۔اورہررکعت کے بدلے ایک مکان جنت میں موتیوں یاقوت وزبرجداورلﺅلﺅکاعطافرمائے گا۔اورہرسلام کے بدلے میں جنتی چادروں میں سے ایک چادرعطافرمائے گا۔(درة الناصحین)حضرت علی المرتضیٰ شیرخداؓفرماتے ہیں کہ جوشخص شب قدرمیں بعدنمازعشاءسات مرتبہ اِنَّااَنزَلنٰہ پڑھے اسے ہرمصیبت سے نجات ملے ہزارفرشتے اس کے لئے جنت کی دعاکرتے ہیں ۔٭ستائیسویں شب کوسورة الملک سات مرتبہ پڑھنامغفرت گناہ کے لئے بہت فضیلت کی بات ہے ۔٭حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاجوشخص شب قدرمیں دورکعتیں اس طرح پڑھے کہ ایک مرتبہ سورة الفاتحہ اس کے بعدسات مرتبہ سورة الاخلاص پھرسلام پھیرنے کے بعدسترمرتبہ استغفراللّٰہ .......واتوب الیہ تک پڑھے تواس کاپڑھنے والام صلے سے نہ اٹھ پائے گاکہ اللہ تعالیٰ اس کے اوراس کے والدین کے گناہوں کومعاف فرمادے گا۔٭جوشخص چاررکعت نمازنفل اس طرح پڑھے کہ ہررکعت میں سورة الفاتحہ کے بعدسورة القدرایک باراورسورة الاخلاص ستائیس بارپڑھے تواپنے گناہوں سے ایساپاک ہوجاتاہے۔جیسے کہ وہ ماں کے پیٹ سے آج پیداہواہے ۔اوراللہ تعالیٰ اس کوجنت میں ہزارمحل عطافرمائے گا۔٭ جوشخص چاررکعت نمازنفل اس طرح پڑھتاہے کہ سورة الفاتحہ کے بعدسورة القدرتین باراورسورة الاخلاص پچاس باراورسلام کے بعدسجدے میں جاکرایک بارپڑھے سبحان اللّٰہ والحمدللّٰہ ولاالٰہ الااللّٰہ واللّٰہ اکبرپھردعامانگے تودعاقبول ہوگی اورتمام گناہ معاف ہونگے۔٭جوشخص بیس رکعت نمازنفل دودورکعت کرکے پڑھے اورہررکعت میں سورة الفاتحہ کے بعد 21بارسورة الاخلاص پڑھے اس نمازکے پڑھنے سے بے شماربرکتیں حاصل ہوں گی۔جوشخص اس رات میں دورکعت نفل اس طرح پڑھیںکہ ہررکعت میں سورة الفاتحہ کے بعدسورة الاخلاص سات مرتبہ پڑھیں نوافل پڑھنے کے بعدیہ وظیفہ"اَستَغفِرُاللّٰہَ العَظِیمِ الَّذِی لَآ اِلٰہَ اِلَّاھُوَالحَیُّ القَیُّومُ وَاَتُوبُ اِلَیہِ"۔سترمرتبہ پڑھیں انشاءاللہ اس نمازکے پڑھنے والے اپنے مصّلے سے نہیں اٹھیں گے کہ اللہ پاک ان کے اورانکے والدین کے گناہ معاف فرماکرمغفرت فرمائے گااوراللہ تعالیٰ فرشتوں کوحکم دے گاکہ اس کے لئے جنت آراستہ کرواور فرمایا کہ وہ جب تک تمام جنتی نعمتیں اپنی آنکھ سے نہ دیکھ لے گااس وقت تک موت نہ آئے گی۔مغفرت کے لئے یہ نمازبہت افضل ہے(۔تفسیریعقوب چرخی)جوشخص دورکعت نوافل یوں پڑھے کہ ہررکعت میں الحمدشریف کے بعداِنَّاانزلنٰہ ایک بارقُل ہوُاللّٰہ احدتین بارپڑھے تواللہ تعالیٰ اسکوشب قدرکاثواب عطاکریگااوراسکے نفل قبول فرمائے گااوراسکوحضرت ادریسؑ ،حضرت شعیب ؑ،حضرت ایوب ؑ،حضرت داﺅدؑاورحضرت نوح ؑ کی عبادت کاثواب عطافرمائے گااوراسکوجنت میں مشرق سے مغرب تک ایک شہرعنایت فرمائے گا ۔27شب قدرکوبارہ رکعت نمازتین سلام سے پڑھے ہررکعت میں بعدسورة الفاتحہ کے سورة القدرایک ایک مرتبہ سورة الاخلاص پندرہ پندرہ مرتبہ پڑھنی ہے بعدسلام کے ستر مرتبہ استغفارپڑھے اللہ تعالیٰ اس نمازکے پڑھنے والے کونبیوں کی عبات کاثواب عطافرمائے گا۔جوکوئی 20رکعت نوافل اس طرح پڑھے کہ ہررکعت میں سورة الفاتحہ کے بعداکیس بارسورة الاخلاص پڑھے وہ اپنے گناہوں سے اسطرح پاک ہوجائے گاجیسے ابھی ماں کے پیٹ سے پیداہواہو۔اللہ رب العزت اس مبارک رات کے صدقے ہم پراپنافضل وکرم فرمائے ۔ملک پاکستا ن کواستحکام اورامن کاگہوارہ بنائے ۔عوامِ پاکستان کوملک میں نظام مصطفیﷺبرپاکر نیوالے حکمران عطافرمائے۔ہمارے تمام صغیرہ وکبیرہ گناہوں کومعاف فرماکربروزقیامت نبی کریمﷺکی شفاعت نصیب فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰہ علیک یامحمد
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274894 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.