تحریر : محمد اسلم لودھی
پاکستان میں الیکشن کی آمد آمد ہے اور تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کی تیاری
میں مصروف ہیں بے ضمیر سیاست دانوں کی قلابازیاں( ایک پارٹی سے دوسری اور
دوسری سے تیسری جماعت میں آنے اور جانے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ) عروج
پر ہیں ۔ نگران حکومت کے قیام کے سلسلے میں مختلف ناموں پر غور ہورہا ہے۔اس
میں شک نہیں کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے نہ صرف سب سے زیادہ قابل
احترام ایٹمی سائنس دان ہیں بلکہ وطن سے اپنی محبت کا اظہار وہ ایٹمی
دھماکوں اور غوری میزائل کے کامیاب تجربوں کی صورت میں بھی کرچکے ہیں ۔ یہی
وجہ ہے کہ محب وطن حلقوں کی جانب سے ان کا نام نگران وزیر اعظم کی حیثیت سے
سامنے آرہا ہے ۔ یہ بات کسی شک و شبے کے بغیر کہی جاسکتی ہے کہ ساری
پاکستانی قوم ان کی بہترین قائدانہ انتظامی اور فنی صلاحیتوں کی معترف بھی
ہے ۔ موجودہ بدترین حالات میں جبکہ کرپشن ، بدعنوانی اور اقربا پروری کی
وجہ سے پاکستان ناکام ریاست کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے اندرونی اور بیرونی
قرضے آسمان پر پہنچ چکے ہیں مہنگائی کے طوفان نے ہر انسان کو بھکاری بنا کے
رکھ دیا ہے نااہل افراد کی اہم عہدوں پر تقرریوں کی وجہ سے ادارے تباہی کے
دہانے پر پہنچ چکے ہیں بجلی کی کمی اور قیمتوں میں زیادتی کی بدولت آدھی سے
زائد فیکٹریاں اور کارخانے بند ہوچکے ہیں گیس کی قلت کی وجہ سے گھروں میں
اب روٹی پکانا بھی محال ہوچکا ہے سرمایہ کاروں کی بہت بڑی تعداد پاکستان کو
خیر باد کہہ کر پہلے بنگلہ دیش ، دوبئی اور اب بھارت کا رخ کررہی ہے ۔امن و
امان کی صورت حال اس قدر خراب ہے کہ حفاظتی حصار میں قید حکمرانوں کے سوا
کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ہے بلوچستان میں پنجابیوں ، شیعہ اور دیگر محب وطن
پاکستانیوں کو چن چن کر قتل کرنا روزانہ کا معمول بن چکا ہے کراچی میں
حکومت کے اتحادیوں کی جنگ میں وزانہ ان گنت انسان لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔پلاٹوں
، سی این جی لائسنسوں ، ادویات کی تیاری کے لائسنسوں کی نہ ختم ہونے والی
بندر بانٹ اور لوٹ مار عروج پر ہے اس لوٹ مار میں نہ سیاست دان پیچھے ہیں
اور نہ آزاد عدلیہ سے پہلے کے جج صاحبان۔ جرنیلوں کی لوٹ مار کے قصے بھی اب
عروج پر ہیں بیوروکریٹس تو ہمیشہ سے ہی کرپشن میں پیش پیش رہے ہیں اس پر
ظلم یہ کہ نیپرا اور اوگرا کے بدانتظام اداروں نے پٹرول ، بجلی ، گیس کی
قیمتوںمیں ہفتہ وار اضافہ کرکے عوام کا جینا محال کررکھا ہے قومی اسمبلی کی
قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت پٹرولیم کے حکام خود اعتراف کرچکے
ہیں کہ پٹرولیم کی درآمدی قیمت صرف 68.21 روپے فی لیٹر ہے لیکن عوام کا خون
نچوڑنے کے لیے پٹرول کی قیمت 100 روپے تک پہنچا دی گئی ہے ۔پٹرول وہ آئیٹم
ہے جس کی قیمت بڑھنے سے ہر چیز کی قیمت خود بخود بڑھ جاتے ہیں ۔کہنے کا
مقصد یہ ہے کہ اوپر سے لے کر نیچے تک ہر ادارے اور ہر سطح پر کرپشن لوٹ مار
اور بد انتظامی نے اندھیر مچا رکھا ہے ۔ان حالات میں جبکہ کوئی سیاست دان
کرپشن کے الزام سے بری نہیں ، ججوں ، بیورکریٹوں اور جرنیلوں کی کرپشن کی
کہانیاں بھی ڈھکی چھپی نہیں رہیں ۔بے رحم احتساب کے بغیر اگر الیکشن کروا
دیئے گئے تو پھر وہی کرپٹ اور جعلی ڈگریوں کے حامل بدترین لوگ عوام کو
بیوقوف بنا کر اور روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگا کر حکومتی ایوانوں میں پہنچ
جائیں گے۔ پاکستانی قوم پر آزاد عدلیہ کا یہ ایک اور احسان ہوگا اگر وہ
الیکشن سے پہلے بے رحم اور بلاامتیاز احتساب کا حکم جاری کردے ۔چیف جسٹس
افتخار محمد چودھری کی قیادت میں آزاد عدلیہ اور چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت
سے جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی غیر جانبداری کسی بھی شک و شبے سے
بالاتر ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قیادت میں غیر
جانبدار نگران حکومت قائم کی جائے جبکہ جسٹس (ر) خلیل الرحمن رمدے ، جسٹس
(ر) شاکر اللہ جان ، جسٹس (ر) بھگوان داس ، مجید نظامی ، مجیب الرحمان شامی
، الطاف حسن قریشی ، زاہد ملک ( صحافی)، ڈاکٹر رفیق احمد، شوکت ترین ،
افتخار علی ملک ، محبوب اقبال ٹاٹا ، محمد اقبال قرشی ، منیر احمد ملک ،
ایس ایم منیر ، طارق سعید اور ممتاز بینکار میاں محمد منشا ، شوکت ترین ،علی
احمد کر ایڈووکیٹ د اور طلال بگتی ، ڈاکٹر عطا الرحمان ( ہر شعبہ کی پی ایچ
ڈی شخصیات ) کو نگران وفاقی و صوبائی وزیر ، وزیر اعلی اور گورنرز کے عہدوں
پر فائز کرکے ایک سال کے لیے ایسی غیر جانبدار حکومت تشکیل دی جائے جو صحیح
معنوں بلاامتیاز اور بے رحم احتساب کر نے کے ساتھ ساتھ تمام وزارتوں ،
سرکاری اداروں اور پاکستانی سفارت خانوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرواکر کرپشن کے
ذمہ دار افراد کو الیکشن کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے سخت سز ابھی دے ۔ پھر
شفاف کردار کے حامل اور اعلی تعلیم یافتہ ٹیکنیکل افراد کو الیکشن میں حصہ
لینے کی اجازت دے ۔ پاکستان کی موجودہ اور بدترین حالت کو دیکھ کر ڈاکٹر
عبدالقدیر خان کی آنکھیں اور دل دونوں رو رہے ہیں ڈاکٹر خان پاکستان کے لیے
بہت کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں سچ تو یہ ہے کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے ،
اسے ہمیشہ کے لیے کرپشن سے پاک کرنے اور عظیم اسلامی اور ایشیاکی عظیم
معاشی مملکت بنانے کا خواب کو شرمند ہ تعبیر کرنے کے لیے ڈاکٹر عبدالقدیر
خان سے زیادہ مناسب شخص کوئی اور نہیں ہوگا اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا
کہ ڈاکٹر خان ہی پاکستانی قوم کو معاشی بدحالی بے روزگاری اور تعلیمی
انحطاط سے نکال سکتے ہیں۔ |