اصل دہشت گرد

”میری یہ فلم سیاسی ہے جواسلا م اورمسلمانوں کے منافقانہ چہروں سے نقاب اتار تی ہے ۔(نعوذبااللہ )اسلام کینسر ہے، جس کے خلاف ہمیں اپنی طاقت کے مطابق کوشش کرنی چاہیے “۔دلوں کو چاک کرنے والے تلوار سے زیادہ تیزاورآگ سے زیادہ گرم ،یہ گستاخانہ الفاظ دریدہ دہن اوربیسویں صدی کے سب سے بڑے دہشت گرد سام باسل نامی ملعون اسرائیلی نژاد امریکی شہری کے ہیں ،جس نے اسلام اورمسلمانوں کے ازلی دشمن یہود وہنود کے آشیرباد اورامت مسلمہ کی لوٹی ہوئی دولت سے گستاخانہ شیطانی فلم بنا ئی ۔جس میں نہ صرف کائنات کی عظیم ہستی محسن انسانیت رحمة اللعالمینﷺ اور ان کے جانثار رفقائؓ کی توہین کی گئی بلکہ ظلمتوں اور اندھیروں میں ڈوبی ہوئی انسانیت کی راہبری کرنے والے آفاقی مذہب کا بھی تمسخر اڑایا گیااور کینسر جیسے موذی مرض سے تشبیہ دے کر اسے مٹانے کے لیے آیندہ بھی اس طرح کی مذموم حرکتیں کرنے کا ناپاک ارادہ ظاہرکیا ۔

یہود وہنود کی اسلام اورپیغمبر ِ اسلام کے خلاف سازشیں کوئی نئی بات نہیںہیں،اسلام کی آمد سے ہی یہ خبیث بد چلن اسلام کے مٹانے کی خاطر طرح طرح کے پروپیگنڈے اورسازشیں کرنے لگے تھے ۔کبھی نبی آخرالزمان ﷺ پر بہتان تراشی سے کام لیاجاتاتو کبھی ساحر ،مجنوں کہہ کر لوگوں کو آپ کے قریب آنے سے روکاجاتا،کبھی آقائے نامدارﷺ کو اذیتیں دی جاتیں تو کبھی صحابہ ؓپر ظلم کے پہاڑتوڑے جاتے ،لیکن ان سب سازشوں ،مصیبتوں کے باوجود اسلام مٹا،نہ حضورﷺ کی دعوت وتبلیغ رکی نہ آپ کی شان اقدس میںکوئی کمی آئی ،بلکہ اطراف ِعالم میں اسلام کی حقانیت پانی کی طرح پھیلتی گئی جو آج بھی رواں دواں ہے ۔کیوں کہ اسلام پرامن اورمعتدل مذہب ہے ۔اخوت ،محبت ،سچائی ،روا دری ،ہم آہنگی ،یگانگت ،انصاف اوراخلاقیات کادرس دیتاہے ۔اسلام ایک ایسامذہب ہے جس میں دھوکہ دہی کی گنجائش ہے نہ کذب بیانی کی ،منافقت کاتصور ہے نہ عہدشکنی کا ،کرپشن کی اجازت ہے نہ اسلام کی دھجیاں اڑانے کی ۔اسلام کے سایہ تلے امیر غریب حاکم محکوم سب برابر ہیںیہی وجہ ہے کہ اسلامی تعلیمات تمام ادیان سے بہتر اورغالب ہیں۔ اسلام سرطان نہیں ہے ورنہ آج دنیا میں اس کے ماننے والے دیگرمذاہب سے کم ہوتے ۔اسلام کینسر بھی نہیں ورنہ غول در غول لشکر اس پرچم تلے جمع نہ ہوتے ۔اسلام منافقت اوردھوکا دہی والا مذہب ہے،نہ مسلمان منافق ہیں ،ورنہ آج اس کے ماننے والے قول وعمل فعل میں تضاد رکھتے اوراپنے نبی ﷺکی حرمت پر یوں پروانوں کی طرح جان فدانہ کرتے ۔اسلام تو ایک عالمگیراورآفاقی مذہب ہے جس میں پوری انسانیت کے لیے ہدایت ہی ہدایت ہے۔ جب اسلام کی عظمت ،رفعت اور اہمیت کا یہ عالَم ہے کہ وہ دنیاکا عالمگیر مذہب بن گیا تو داعی ِاسلام ﷺکی شان تو اس سے بھی بڑھ کر ہے،پورقران اس کا شاہد ہے ۔خداوحدہ لاشریک کے بعد گر کسی ہستی کامقام ومرتبہ ارفع واعلیٰ ہے تو وہ محمد مصطفی ﷺکی ذات بابرکت کا ہے ۔ کیوں کہ ”بعداز خدابزرگ توئی قصہ مختصر“۔

اتنے عظیم الشان نبی اورعالمگیرمذہب کی توہین اس کے ماننے والے کیوں کر برداشت کرتے ؟۔آپ کی ذات بابرکت ہرمسلمان کے نزدیک ماں باپ سے بڑھ کر ہے ،ادنی سے ادنی مسلمان بھی اپنے ماں باپ کے خلا ف گالم گلوچ جیسے نازیباکلمات برداشت نہیں کرسکتا ،تو پھرکیسے عظیم الشان ہستی کے خلاف اتنی بڑی گھٹیاحرکت جس میں آپ کا روپ دھار کراسلام کا مذاق اڑایاگیاہو(نعوذ بااللہ )برداشت کرسکتے ہیں؟۔ یہی وجہ ہے کہ اس شیطانی فلم کے منظر عام پر آجانے کے بعد ڈیڑھ کروڑ سے زائد مسلمانوں کے دل چھلنی ہوئے اوروہ اپنے آقا کی ناموس کی خاطرجان ہتھیلیوں پر رکھ کر سڑکوں پر نکل آئے ۔امریکہ میں شیطانی فلم کے ذریعہ بھڑکائی گئی آگ اس قدرتیز تھی کہ اس کے بلند شعلے بلادِعرب لبنان ، فلسطین ،یمن، عراق ،مصر، شام ،سوڈان ،لیبیا تک جا پہنچے ،جہاںاس آگ میںنہ صرف امریکی سفیرسمیت تین افرادجل کر خاکستر ہوئے بلکہ امریکی نام سے منسوب ریسٹورنٹ اورسکول بھی راکھ کاڈھیر بن گئے۔ آگ کے شرارے اب ایشائی ممالک تک پھیل گئے ہیں ،پاکستان ،ایران ،افغانستان ،انڈیا ،انڈونیشیامیں بھی یورپین سفارتخانے عمومااورامریکن سفارتخانے خصوصااس آگ کی زد میں ہیں اورکسی بھی وقت جل کر راکھ ہو سکتے ہیں۔

اس گستاخانہ فلم کے ذریعہ پورے عالَم کاامن وامان تباہ کیا گیا،دہشت گردی کو فروغ دیاگیا۔دہشت گردوہ نہیں جو کمزوروں ،لاچاروں کی مدد کرتے ہیں ،اپنی آزادی کی خاطر گیارہ سال سے بدنام زمانہ عالمی فوجوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہیں ،اصل دہشت گردیہ ملعون ہیں جو دنیاکی ایک چوتھائی آبادی کی روحو ں کو زخمی کررہے ہیں ،57ملکوں میں بسنے والے پرامن شہریوں کے احساسات اورجذبات کی دھجیاں اڑارہے ہیں۔عالمی امن وامان کے لیے خطرہ وہ نہیں جنہیں کھانے کے لیے بمشکل دو وقت کی روٹی دستیاب ہوتی ہے ،جن کے پاس سنگ مرمر کے محل ہیں،نہ پشت پناہی کرنے والے دنیا کے امیرترین لوگ،عالمی امن وامان کی فضاءکومکدر کرنے والے وہ شریر خبیث ہرکارے ہیں جو مہذب اوربرگزیدہ ہستیوں کی اہانت کرتے ہیں ،جن کے پاس کئی ملکوں میں سونے کے محلات ہیں ،جن کی پشت پناہی کرنے والے عالمی امن وامان کے ”نام نہاد ٹھیکدار“ہیں۔ امریکہ کی سلامتی کو خطرہ پہاڑوں میں بسنے والے درویش صفت ”اجڈ اور گنواروں“ سے نہیں بلکہ اِن پڑھے لکھے ،حواس باختہ بدطینت شرپسندوں سے ہے جو سام باسل ،ٹیری جونز ،سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کی صورت میںگیدڑبن کر امریکن جھونپڑیوں میںچھپے ہوئے ہیں۔ ان ناسوروں کا خاتمہ جہاں عالمی امن وامان کے لیے بے حد ضروری ہے وہیںامریکہ بہادرکی سلامتی کے لیے بھی اہم ہے ۔

شیطانی فلم کی آڑ میں عالمگیر مذہب کا تمسخرہویا عالمگیرنبی مرسلﷺ کی توہین،آزادی اظہارِرائے کی خاطر قرآن مقدس پر مقدمات قائم کرکے جلانے کی مذموم حرکات ہوں یا پھرشعائر اسلامی کی اہانت کرنے کی ناپاک جسارتیں،کفر کی ان سازشوں کا مقابلہ پرامن احتجاج، اشتعال انگیز احتجاج اور توڑ پھوڑ، جلاﺅگھیراﺅ سے ہرگزممکن نہیںہے، کیوں کہ ثانی صورت سے مسلمانوں کا امیج خراب ہوتاہے اوراول سے ان ملعونوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اوروہ اس طرح کے رد عمل کوروایتی عادت اوروقتی جوش پر محمول کرکے نظر انداز کردیتے ہیں ،جس سے اور لوگوں کو مذموم حرکات کرنے کا جواز مل جاتاہے ۔ ان ملعونوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے کے لیے موثرحکمت عملی کے تحت ایسا عالمی قانون وضع کرنا ہے جو ان برگزیدہ ہستیوں پر آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سب وشتم کرنے والوں کو لگام دے سکے ۔صر ف قانون وضع کرنا ہی ان واقعا ت کی روک تھام کے لیے کافی نہیں ہوگا بلکہ اس کے عملی نفاذ کی خاطرراستے میںحائل رکاوٹوں کو مکمل طورپر صاف کرناہوگا، اس طرح کا قانون وضع کرنامشکل بھی نہیں،کیوں کہ جب ا ٓزادی اظہار رائے کی آڑ لے کر” ہولو کاسٹ“ کے خلاف بولنے اورلکھنے پر قانون بن سکتاہے، تو مقدس ہستیوں اورمکرم شعائر کی توہین کرنے والوں کے خلاف کیوں نہیں بن سکتا؟۔ اس طرح کا قانون بنانا اس وقت تک ناممکن ہے جب تک دنیا میں بسنے والے ڈیڑھ ارب مسلمان باہم متحد ومتفق نہ ہوجائیں اور امت مسلمہ کی باگ دوڑسنبھالے ہوئے عیش پرست نمک خور حکمرانوں کو اغیار کی آغوش سے نہ کھینچ لیں۔اگر یہ موثر حکمت عملی بروقت استعمال نہ کی گئی توڈیڑھ ارب لوگوں کومطلوب یہ دہشت گرد بے لگام ہوجائیں گے اورایک دن خدانخواستہ کعبة اللہ تک جاپہنچیں گے۔اگر بے گناہ اسامہ کو اتحادِ کفردہشت گر د قرار دے کرشہید کرسکتاہے تو امت مسلمہ کیوں نہیں حقیقی دہشت گردوں سے ارض اللہ پاک کرسکتی ہے؟۔ارض وسماءاوراس میں بسنے والے ایک مرتبہ پھر ایوبی ،غازی اور چیمہ جیسے خدا کے شیروں کی آمد کے منتظر ہیں جوان دہشت گردوں کو نشان ِعبرت بنادیں۔
Ghulam Nabi Madni
About the Author: Ghulam Nabi Madni Read More Articles by Ghulam Nabi Madni: 45 Articles with 38248 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.