خطبہ حجة الوداع - انسانی حقوق کااولین اورعالمی منشور

اللہ رب العزت کااپنی پاک کتاب قرآن مجیدفرقان حمیدارشادمبارک ہے ۔
(ترجمہ)آج میںنے تمہارے لئے تمہارادین مکمل کردیااورتم پراللہ پاک کی نعمت پوری کردی اورتمہارے لئے اسلام کوبحثیت دین پسندکیا۔(سورة المائدة آیت۳)

خطبہ حجة الوداع کواسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔خطبہ حجة الوداع بلاشبہ انسانی حقوق کااوّلین اورمثالی منشوراعظم ہے۔اُسے تاریخی حقائق کی روشنی میںانسانیت کاسب سے پہلامنشورانسانی حقوق ہونے کااعزازہے۔اس منشورمیں کسی گروہ کی حمایت کوئی نسلی،قومی مفادکسی قسم کی ذاتی غرض وغیرہ کاکوئی شائبہ نظرتک نہیں آیا۔ ذی قعدہ ۰۱ہجری میں آقاﷺنے حج کاارادہ کیایہ حضورﷺ کا پہلااورآخری حج تھا۔ اسی حوالے سے اسے "حجة الوداع"کہاجاتاہے ۔یہ ابلاغ اسلام کی بنیادپربنائ"حج الاسلام"اور"حج البلاغ "کے نام سے بھی موسوم ہے اس حج کے موقع پرآقاﷺنے جوخطبہ ارشادفرمایااسے حجة الوداع کہتے ہیں ۔ ۸ذی الحجہ ترویہ کے دن آپﷺمنیٰ تشریف لے گئے وہاں ۹ذی الحج (یوم عرفہ) کی صبح تک قیام فرمایا۔ظہر،عصر،مغرب،عشائ،فجرکی نمازیں وہی پڑھیںپھراتنی دیروہاں توقف فرمایاکہ سورج طلوع ہوگیااس کے بعد آپﷺمنٰی سے چل پڑے اورعرفات تشریف لائے(عرفات میں قیام حج کارکن اعظم ہے اگریہاں قیام نہ ہوگاتوحج ادانہیں ہوگا) وہاں وادی نمرہ میں آپ ﷺکے لئے قبہ لگاہواتھاآپﷺ اسی میں استراحت فرماہوئے جب سورج ڈھل گیاتوآپﷺ کے حکم سے قصوءاونٹنی پرکجاواکساگیااورآپﷺ قصواءاونٹنی پرسوارہوکر"وادی عرنہ"یعنی بطن وادی میں تشریف لے گئے اسوقت آپﷺکے گردایک لاکھ چوبیس ہزاریاایک لاکھ چوالیس ہزارانسانوں کاسمندرٹھاٹھیں ماررہاتھاآپ ﷺ نے انکے سامنے ایک جامع خطبہ ارشادفرمایا ۔

آپ ﷺنے اللہ پاک کی حمدوثناءکرتے ہوئے خطبہ کی ابتداءیوں فرمائی ۔اللہ ایک ہے اسکے سواکوئی معبودنہیںاسکاکوئی شریک نہیں اللہ پاک نے اپناوعدہ پوراکیااس نے اپنے بندے(محمدرسول اللہﷺ)کی مددفرمائی اورتنہااسکی ذات نے باطل کی ساری مجتمع قوتوں کوزیرکیا"۔

لوگو!میری بات غورسے سن لومجھے نہیں معلوم کہ تم سے اس سال کے بعداس مقام پرکبھی مل سکوںیانہیں ۔لوگواللہ تعالیٰ کاارشادہ پاک ہے کہ اے انسانو!ہم نے تم سب کوایک ہی مردوعورت سے پیداکیاہے اورتمہیں جماعتوں اورقبیلوںمیں بانٹ دیاہے کہ تم الگ الگ پہچانے جاسکوتم میں سب سے زیادہ عزت وکرامت والااللہ پاک کے ہاں وہ ہے جواللہ پاک سے سب سے زیادہ ڈرنے والاہو"۔

نہ کسی عربی کوعجمی پرکوئی فوقیت حاصل ہے نہ کسی عجمی کوعربی پرنہ کالاگورے سے افضل ہے اورنہ گوراکالے سے ہاں بزرگی اورفضیلت کامعیارہے تووہ تقویٰ ہے سب انسان آدمؑ کی اولادہیں اورآدم ؑ مٹی سے بنائے گئے اب فضیلت وبرتری کے سب دعوے،خون مال کے سارے مطالبے اور سارے انتقام میرے پاﺅں تلے دفن اورپامال ہوچکے ہیں پس بیت اللہ کی تولیت اورحاجیوں کوپانی پلانے کی خدمت باقی رہیں گی"۔

اے لوگو!ایسانہ ہوکہ اللہ پاک پاس تم ایسے آﺅکہ تمہاری گردنوں پرتودنیاکابوجھ لداہواہواوردوسرے لوگ سامان آخرت لے کرپہنچیںاوراگر ایساہوا تومیں اللہ تعالیٰ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا۔
اے لوگو!اللہ تعالیٰ نے تمہاری جھوٹی نخوت کوختم کرڈالااورباپ داداکے کارناموںپرتمہارے لئے فخرومباہات کی گنجائش نہیںاے لوگو!تمہارے خون ،مال اورتمہاری عزتیںایک دوسرے پرہمیشہ اسی طرح حرام ہے جس طرح آج کے دن کی ماہ مبارک (ذی الحج )کے مہینے کی اور اس شہر(مکہ)کی حرمت قائم ہے تم سب نے اللہ کے پاس جاناہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے اعمال کے بارے میں تم سے پوچھناہے۔ خبردار!میرے بعدگمراہ نہ ہوجاناکہ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگ جاﺅاگرکسی کے پاس امانت رکھی جائے تووہ اسکاپابندہے کہ امانت رکھوانے والے کوامانت واپس دے دے۔

لوگو!ہرمسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہے اورسارے مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرو انکاخیال رکھواورانہیں وہی کھلاﺅجوتم خودکھاتے ہو۔ایساہی پہناﺅجوتم خودپہنتے ہوجاہلیت کی ہربات کومیں اپنے پاﺅں تلے روندتاہوں جاہلیت کے قتل وخونریزی کے تمام جھگڑوں کاملیامیٹ کرتاہوںپہلاخون میرے خاندان کاہے یعنی ابن ربیعہ بن الحارث کاجوبنی سعدمیں دودھ پیتاتھا اوربنوہذیل نے اسے قتل کرڈالامیں اسے چھوڑتاہوںدورجاہلیت کاسودختم کردیاگیاپہلاسوداپنے خاندان کاجومیں مٹاتا ہوں وہ عباس بن عبدالمطلب کا ہے وہ سارے کاساراچھوڑدیاگیا"۔

لوگو!اللہ تعالیٰ نے ہرحقدارکواسکاحق دے دیااب کوئی کسی وارث کے حق کے لئے وصیت نہ کرے بچہ اسی کی طرف منسوب کیاجائے جس کے بسترپرپیداہواجس پرحرامکاری ثابت ہوجائے اسکی سزاپتھرہے ۔حساب وکتاب اللہ تعالیٰ کے ہاں ہوگاجوشخص اپنے آباءکوچھوڑکراپنانسب بدلے گایاکوئی غلام اپنے آقاکومقابلے میں کسی اورکواپناآقاظاہرکرے گااس پراللہ پاک کی لعنت!قرض قابل واپسی ہے ادھارلی ہوئی چیز واپس کرنی چاہیے تحفے کابدلہ دیناچاہیے اورجوکوئی کسی کاضامن ہووہ تاوان اداکرے کسی کے لئے یہ جائزنہیں کہ وہ اپنے بھائی سے کچھ لے سوائے اسکے جس پراسکابھائی راضی ہواورخوشی خوشی اسکودے دے تم خودایک دوسرے پرزیادتی نہ کرو"۔

ہاں اے لوگو!عورتوں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈروکیونکہ تم نے انہیں اللہ پاک کے نام پرحاصل کیااوراسی کے نام پرتمہارے لئے حلال ہوئیں عورت کے لئے یہ جائزنہیں کہ وہ اپنے شوہرکامال اسکی اجازت کے بغیرکسی کودے ۔تم پرتمہاری عورتوں کے کچھ حقوق ہیںاسی طرح ان پرتمہارے حقوق واجب ہیں ان پرتمہارایہ حق ہے کہ وہ تمہارے بسترپرکسی شخص کونہ آنے دیں جوکہ تمہیں گوارانہیں ،اوروہ کوئی خیانت نہ کریں اگروہ ایساکریں تواللہ پاک کی طرف سے یہ اجازت ہے کہ تم انہیں معمولی جسمانی سزادوکہ وہ بازآجائیں اورتم پرعورتوںکاحق ہے کہ تم انہیں معروف طریقے سے کھلاﺅپلاﺅ۔کیونکہ وہ تمہاری پابندہیں اوروہ خوداپنے لئے کچھ نہیں کرسکتیں ۔لہذاعورتوںکے بارے میں خداسے ڈرنااور میں تم میں ایسی چیزچھوڑے جارہاہوںکہ اگرتم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھاتواسکے بعدہرگزگمراہ نہ ہوگے اوروہ ہے اللہ پاک کی کتاب ہاں یادرکھنادینی معاملے میں حدودسے تجاوزنہ کرناکہ تم سے پہلے لوگ انہیں کے سبب ہلاک ہوئے "۔

"لوگو!شیطان کواب اس بات کی کوئی توقع نہیں رہ گئی کہ اس کی اس شہرمیں عبادت کی جائے لیکن اس کاامکان ہے کہ ایسے معاملات جن کوتم کم اہمیت دیتے ہواس کی بات مان لی جائے اوروہ اس پرراضی ہواسلئے تم اس سے اپنے دین اورایمان کی حفاظت کرنا"۔

لوگو!حرمت والے مہینے کوآگے پیچھے کرناکفرمیں اضافہ کرتاہے اس سے وہ لوگ اوربھی گمراہ ہوتے ہیںجوکافرہیں اورجوایک سال اُسے حرام رکھتے ہیںاوردوسرے سال حلا ل کرلیتے ہیںتاکہ یہ کافرلوگ اللہ پاک کے حلال کیے ہوئے مہینوں کی گنتی پوی کرلیںاس طرح یہ اللہ پاک کی حرام کی ہوئی چیزوںکوحلال اورحلال کی ہوئی چیزوں کوحرام قراردیتے ہیں"۔

لوگو!یادرکھومیرے بعدکوئی نبی نہیں اورتمہارے بعدکوئی امت نہیں لہذااپنے رب کی عبادت کروپانچ وقت کی نمازاداکرو،سال بھرمیں ایک مہینہ (رمضان)کے روزے رکھواپنے مال کی زکوٰة خوش دلی سے اداکرتے رہواللہ کے گھرکاحج کرواپنے اہل امرکی اطاعت کروتوتم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاﺅ گے۔لوگو!اورتم سے میرے متعلق اللہ پاک قیامت کے دن پوچھے گابتاﺅتم کیاجواب دوگے؟صحابہ کرام ؓ نے عرض کیاہم شہادت دیںگے کہ آپ نے تبلیغ کردی اللہ پاک کاپیغام پہنچادیااورخیرخواہی کاحق اداکردیایہ سن کرآپﷺ نے شہادت کی انگلی کوآسمان کی طرف اٹھاتے اورلوگوںکی طرف جھکاتے ہوئے فرمایااے اللہ پاک!گواہ رہنا،گواہ رہنا۔اس خطبے میں آپﷺ نے کئی اموربیان فرمائے اورجب فارغ ہوئے توآپﷺپراللہ تعالیٰ کایہ ارشادنازل ہوا۔(ترجمہ)آج میںنے تمہارے لئے تمہارادین مکمل کردیااورتم پراللہ پاک کی نعمت پوری کردی اورتمہارے لئے اسلام کوبحثیت دین پسندکیا۔(سورة المائدة آیت۳)

خطبہ دینے کے بعدآپﷺنے حضرت بلالؓ سے فرمایاکہ اے بلالؓ اذان پڑھوحضرت بلال ؓ نے اذان پڑھی توحضورﷺنے ظہراور عصرکی نمازدونوںملاکرپڑھائیں پھرآپﷺنے نہایت تضرع اورانکساری سے دعافرمائی یہ دعااتنی طویل تھی کہ سورج غروب ہوگیا۔غروب آفتاب کے بعدآپﷺاونٹنی پرسوارہوئے اورواپس مزدلفہ تشریف لائے ۔مزدلفہ میں مغرب اورعشاءکی نمازیں ملاکرپڑھائیںصبح کی نمازاوّل وقت میں ادافرمائی اورمشعرالحرام کے پاس آکردعافرمائی حتیٰ کہ سورج نکلنے کے قریب ہوگیاحضورﷺنے حضرت فضل بن عباس ؓسے فرمایاکہ کنکریاں چن لواس نے سات کنکریاں حضورﷺکی خدمت میں پیش کیں۔

منیٰ کوواپسی
جب آپﷺواپس منیٰ میں پہنچے تونشیب میں جمرة العقبٰی کوکنکرمارنے کے لئے قیام فرمایااورایک ایک کرکے کنکریاں پھینکیںہرکنکری مارتے وقت تکبیرپڑھتے تھے ۔حضرت اسامہ بن زیداورحضرت بلالؓ سے جوقریب حاضرتھے فرمایاسیکھ لوشایدآئندہ سال میں حج نہ کرسکوں یہاں پر حضورﷺنے پھرایک مرتبہ خطبہ دیاجس میں قربانی کے فضائل اورطریقہ بیان فرمایااس خطبہ کے چندارشادات یہ ہیں"لوگو!میرے بعدکافرنہ ہوجاناکہ ایک دوسرے کوقتل کرنے لگ جاﺅجان لوجوشخص گناہ کرتاہے اسکی جواب دہی اسکے ذمے ہے جولوگ حاضرہیں وہ ان لوگوں کواحکام بتائیں جوحاضرنہیں"پھرآپﷺپہاڑکے دامن میں تشریف لائے اورقربانی فرمائی ۳۶اونٹ حاضرتھے قربانی کے بعدآپﷺنے حضرت علیؓ سے فرمایاکہ قربانی کی کھال مساکین میں تقسیم کردوپھرآپ ﷺنے حجامت بنوائی۔یہاںسے فارغ ہوکرآپﷺواپس کعبة اللہ آئے اورطواف کیااسکے بعدآبِ زم زم پہ تشریف لائے اورکھڑے ہوکرقبلہ کی طرف منہ کرکے پانی نوش فرمایا۔پھراسی وقت آپﷺمنیٰ کوتشریف لے گئے رات کومنیٰ میں قیام فرمایاصبح اٹھ کرزوال سے پہلے جمرہ اولیٰ ،جمرہ وسطیٰ،اورپھرجمرہ عقبے کوکنکریاں ماریں یونہی۳ دن تک عمل فرمایا۔ پھرآپﷺمکہ واپس آئے اورطواف وداع فرمایااس طواف میں آپﷺنے رمل نہیں فرمایایعنی پہلے تین چکروں میں جلدی جلدی اورچھوٹے چھوٹے قدم نہیں اٹھائے۔صبح کی نمازکعبة اللہ میں ادافرماکرواپس مدینہ منورہ کاارادہ فرمایا۔

خطبہ حجة الوداع کے اہم نکات
٭انسانی جان،مال ،عزت وآبرو،اولادکاتحفظ ٭امانت کی ادائیگی ٭قرض کی واپسی اور جائیداد کے تحفظ کاحق ٭سودکے خاتمے کاتاریخی اعلان ٭پُرامن زندگی اوربقائے باہمی کاحق ٭ملکیت،عزت نفس اورمنصب کے تحفظ کاحق
٭انسانی جان کاتحفظ،قصاص ودیت ٭قانونی مساوات کاحق،نسلی تفاخراورطبقاتی تقسیم کاخاتمہ
٭غلاموں کے حقوق کاانقلابی اعلان ٭عورتوں کے حقوق کاتاریخی اعلان

خطبہ حجة الوداع کی اہمیت کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہے کہ جس شہراورجس خطے میں 23سال پہلے آنحضرت کے رشدوہدایت کے پیغام کولوگوںنے جھٹلایاتھااب اسی شہرمیں ایک لاکھ چوبیس یاچوالیس ہزارسے زائدافرادآقاﷺکاخطبہ سن رہے تھے تاریخ سازخطبے میں کئے گئے تمام اعلانات،ہدایات اورتعلیمات پرحضورﷺکی حیات طیبہ میںہی عمل کیاگیا۔حضورﷺکے بعدخلافت راشدہ اوراموی عہدمیں جس طرح عمل کیاگیاتاریخ اسلام کے اوراق اسکے ترجمان ہیں۔عورتوںاورغلاموںکے حقوق پرنظرڈالی جائے تومحسوس ہوتاہے کہ آنحضرتﷺ کے عہدمبارک میں حضرت سلمان فارسیؓ، حضرت بلا ل حبشی ؓ مشاورت میں اکابرین کے ساتھ جمع ہوتے تھے۔حضرت زیدبن حارثؓ کی ماتحتی میں جلیل القدراکابرصحابہ کرام علہیم الرضوان شریک تھے ۔عورت سے متعلق تمام احکامات مثلاََمحرمات ،نکاح ،حق مہر،طلاق،خلع ،نفقہ وغیرہ کے متعلق تفصیلات بیان کی گئی ہیںاورسب بڑاثبوت قرآن پاک میں عورتوںکے متعلق سورة النساءموجودہے۔اللہ پاک ہم تمام مسلمانوں کواس پرعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے اوربروزمحشرآقاﷺکی شفاعت نصیب فرمائے ۔آمین
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274488 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.