چوتھا انجن

کہنے کو تو ہرپارٹی اپنے رہنماءکو دنیا کا عظیم ترین انسان تصور کرتی ہے(یا انہیں تصورکروایاجاتاہے جبری مشقت کے ذریعے” لیکن ہمارے ہاں ایسا ہرگزنہیں ہوتا“‘ وگرنہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی ہوتی ہے ناںآخر اصول بھی تو کوئی چیزہیں ؟؟؟) لیکن حالات وواقعات ہمیشہ نقاب چہرے سے نوچ لیاکرتے ہیں ۔قیام پاکستان سے اب تلک نجانے کتنے چھوٹے موٹے قائد آئے اور آئے چلے جارہے ہیں جسے دیکھو موٹرسائیکل پر جیسے ہی ڈبل سواری بنانے میں کامیاب ہوا ‘پارٹی کی بنیاد رکھ دی ‘آخر ایک اور ایک گیارہ ہی ہوتے ہیں ناں‘ تو گیارہ بندے تھوڑے تو نہیں(ویسے آج کل چنگی بھلی پارٹیوں کا یہی حال ہے) ۔1+1=2یہ پرانااصول ہے آج کل تو آپ دیکھ رہے ہوں گے کہ وڈے لوگ ایسا ہی کاروبار کررہے ہیں ایک جمع ایک برابرہے گیارہ کے۔ویسے جدید تحقیق نے ثابت کیاہے کہ ”سیاہ ست یعنی سیاست “بھی کاروبارہی ہے۔

ہاں تو بات ہورہی تھی ”رہنمائ“کے متعلق۔تو بات دراصل یہ ہے کہ ہمارے ہاں آج تک ”رہنمائ“ کو پرکھنے کا کوئی آلہ قومی سطح پرمعرض وجود میں نہیں آسکا۔ہرسو مختلف قسم کے اوزان میں رہنماءکی قابلیت کو تولایاپرکھاجاتاہے۔کسی کے پاس لسانی تول ہے تو کوئی علاقائی ‘فقہی ‘نسلی یا مفاداتی ترازو میں اس بیچارے رہنماءکوتولتاہے۔اب ظاہر ہے جب پیمانے جدا جداہوں گے تو ایسے حالات میں کسی ایک اُمیدوار کا بھاری مینڈیٹ حاصل کرناناممکن ہی لگتا ہے‘سوائے شفاف الیکشن کے۔۔۔۔سمجھ گئے ہیں ناں۔

ملک کودرپیش مسائل چاہے وہ سلامتی سے متعلق ہوں یا معاشی ‘اقتصادی یاپھرامن وامان سے متعلقہ مسائل سب کے سب جوں کے توں ہی رہیں گے کیونکہ جس چوں چوں کے مربے میں سے یہ ”جیلی“نما حاکم نکلاہوگا(واضح رہے یہ وہ لفظ ”جعلی“نہیں ہے جو ہونہار سیاسی قبیلے کے افراد کی ڈگری کے ساتھ نتھی ہوتاہے بلکہ یہ وہ ”jelly“ہے جسے جب چاہے جیسے چاہیں جدھرچاہیں رخ دے لیںلیکن یاد رہے یہ اختیار صرف ”ق“قینچی والا قانون بنانے والوں یاپھر ان کے سرپرست اعلی ۔۔ا۔سام۔کے پاس ہے )ایسے حاکم کووہاں (پارلیمنٹ کے اتحادیوں )کے مزاج اور سوچ کے ساتھ ساتھ چلناپڑے گا۔اب آپ اسے بندر بانٹ نہ سمجھ بیٹھنا‘بھائی جی بدگمانی بری شہ ہے۔اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی اُس مخصوص کمیونٹی کو بھی مدنظررکھناپڑتاہے جو اُس کی ذاتی مورثی پارٹی کا ووٹ بینک ہیں ‘بس یہی خیال رکھتے رکھتے وہ بے خیالی میں گم سم ہوجاتاہے اور پھر اس کے نتائج۔۔۔۔۔۔۔۔۔توبہ توبہ۔آپ کو زندگی میں کبھی نظر نہیں آئے تو ایسی عینک لگوا لیجئے جو آزادانہ دیکھ سکے۔

ملکی حالات دیکھ کرمجھے ایک لطیفہ یاد آرہاہے بسااوقات مزاح کی باتیں بھی حکمت سے بھرپور ہوتی ہیں اور ہمارے حالات کا بہترین تجزیہ پیش کرتی ہیں۔کہتے ہیں ایک بوئنگ طیارے نے سمندر پرپرواز کے دوران ابھی نصف فاصلہ ہی طے کیاتھا کہ کیپٹن نے اعلان کیا”خواتین وحضرات :توجہ فرمائیے !طیارے کاایک انجن خراب ہوگیاہے۔تاہم باقی تین انجن ہمیں باحفاظت منزل پراُتاردیں گے۔البتہ آدھے گھنٹے کی تاخیرہوجائے گی۔“
ایک گھنٹے بعد کیپٹن کی آسودہ حال آوازپھر گونجی :توجہ فرمائیے!ہمیں افسوس ہے کہ طیارے کا دوسرا انجن بھی خراب ہوگیاہے ‘تاہم باقی دوانجنوں پر ہم اپناسفر جاری رکھ سکتے ہیں ‘البتہ ہمیں دوگھنٹے کی تاخیرہوجائے گی۔“

تھوڑی دیراورگزری تھی کہ کیپٹن نے پھر اعلان کیا ۔”خواتین وحضرات ٬ہم انتہائی دکھ کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ جہاز کا تیسراانجن بھی خراب ہوچکاہے ‘لیکن ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم بہ حفاظت اپنی منزل مقصود تک پہنچ جائیں گے‘لیکن اب ہمیں تین گھنٹے کی تاخیر ہوجائے گی۔“

بارباراعلان سے بھنایاہواایک مسافربڑے غصے سے بولا۔”کچھ توخدا کا خوف کرو‘شرم کرو۔۔۔اگر چوتھا انجن بھی خراب ہوگیاتوکیاہم ساری رات پرواز کرتے رہیں گے؟؟؟“

نوٹ:یہ بھنایاہوا مسافر پاکستانی عوام کی علامت ہے اور طیارہ ارض پاک

2:۔عوام کوسوچناچاہیئے کہ اگر یہ نیانویلا”چوتھاانجن “بھی ماحول یاکسی اخلاقی کمی کی وجہ سے خراب ہوگیا‘یاپھرفیل ہوگیایاکردیاگیا تو۔۔۔۔اس ارض پاک کاکیابنے گا‘ہم فضامیں رہیں گے یا تحلیل ہوجائیں گے؟؟ یاپھر۔۔لہذاچوتھے انجن کی ہمہ قسم کی صحت یابی کیلئے دعاکیجئے اور اعمال بھی درست کیجئے۔

3۔معذرت کے ساتھ گزارش ہے کہ ”ق“سے قینچی والا قانون اس لیئے لکھاکہ ایک اور ”ک“بھی ہوتاہے جس سے کبوتر بنتاہے اور ۔۔۔بھی بنتاہے‘ یہ تو شکرہے خداکا کہ ”قانون“ قینچی والے ”ق“سے بنتاہے وگرنہ دوسرے ”ک“ سے بنتاتونجانے کیسے کیسے قانون بنتے اور نافذہوتے ۔اللہ رحم کرے جی!(حالانکہ قانون بنانے کا حق تو محض رب کی ذات کوہے اسلام میں ‘۔۔پ۔۔میں نہیں جناب عالی!)۔
sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 188485 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.