امریکہ جو پاکستان کی عدلیہ کی بحالی کے سلسلے میں گزشتہ دو سال سے لاتعلق
تھا۔ اس نے اپنی مداخلت کا آغاز ن لیگ کے لیڈران اور آصف علی زرداری صاحب
سے ملاقاتیں شروع کر کے کر دیا ہے گزشتہ دنوں نواز شریف اور شہباز شریف سے
ملاقاتیں اور آصف علی زرداری سے بھی رابطے کیے گئے اور جس طرح سابقہ صدر
مشرف کو استعفی کے لیے مجبور کرنے میں امریکہ کا ایک دباؤ تھا وہی دباؤ اب
معزول ججز کی بحالی کے سلسلے میں بھی نظر آرہا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی ڈرامے کی اس قسط کے بعد کیا ہوتا ہے۔
پہلی قسط کے نتائج کا بھی ہمیں انتظار ہے جسکے مطابق پاکستان کی امداد کو
ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب تک رسائی دینے سے مشروط کیا گیا ہے اس کے نتائج کیا
آئیں گے ہم پاکستانی دھڑکتے دل کے ساتھ اس بات کا انتظار کر رہے تھے کہ
معزول ججز کا مسئلہ حل کرانے میں امریکی حیرت انگیز پھرتی اور چابکدستی سے
بھی دل ڈر رہا ہے۔
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے امریکی انٹرسٹ کیا ہے اور کیا امریکی انٹرسٹ اور
پاکستان کا قومی مفاد دونوں ہی ہمارے ملک و قوم کے لیے سود مند ثابت ہونگے۔
اگر ایسا ہو جاتا ہے تو ہمارے ملک کی ان جماعتوں کا کیا ہونے جا رہا ہے
جنکی ساری سیاست ہی امریکہ مخالفت میں گھومتی ہے جیسے عمران خان اور قاضی
صاحب جو کھل کر امریکی مداخلت کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت
قرار دیتے ہیں یہی موقف کافی حد تک نواز شریف بھی اپنا چکے ہیں انکی کچھ
عرصے سے تقریریں یہی باتیں ظاہر کرتیں تھیں
پاکستان کی سیاست کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا اور خاص طور پر پاکستان
کی موجودہ جمہوری سیاست کے بارے میں۔ |