ایک اور گوربا چوف

امریکہ کے صدارتی الیکشن کے فوری بعد ہی بیس بڑی ریاستوں کے شہریوں نے آزادی کا مطالبہ کر دیا ۔ علیحدگی کا مطالبہ کرنے والی ریاستوں میں مونٹانا ، شمالی ڈکوٹا ، کینٹکی ، شمالی کیرولینا، جنوبی کیرولینا، ایساما ، فلوریڈا، جارجیا ، نیو جرسی ، کولوراڈو، اوریگون ، ٹین سینی ، مشی گن ، میسوری ، آرکنسناس، انڈیانا ، میسیسی ،لوزیانا ، ٹیکساس شامل ہیں ۔ان ریاستوں نے وفاق کو درخواست دی ہے کہ ہمیں متحدہ ریاست ہائے امریکہ سے الگ ہوجانے کی اجازت دی جائے۔ اس وقت دنیا بھر میں یہ بحث چھڑ چکی ہے کہ کیا سو یت یونین کی طرح امریکہ بھی مختلف حصو ں میں بٹ کر رہ جائے گا اور کیا اس کے بھی حصے بخرے ہو جائیں گے ۔۔۔؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ریاستوں نے پہلے سے تہیہ کر رکھا تھا کہ اگر صدارتی الیکشن میں اوبامہ کامیاب ہوتے ہیں تو وفاق سے الگ ہونے کی درخواست دائر کردی جائی گی ، اب یہ کہنا کہ اوبامہ کے جیتنے کے بعد اچانک ان ریاستوں میں علیحدگی کے جذبات امڈ آئے ہیں کسی طور بھی درست معلوم نہیں ہوتا ۔ 9 نومبر کو سب سے پہلے ٹیکساس کی جانب سے آزادی کی آواز بلند کی گئی تو دیکھتے ہی دیکھتے مشی گن ، لوزیانا اوردیگر نے بھی الگ ہونے کا مطالبہ کرنے میں دیر نہیں کی اوراب ان میں علیحدگی کے جذبات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ ریاستوں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اوبامہ انتظامیہ کی ناقص پالیسیوں ، جنگی جنون کی بدولت امریکہ مسلسل اقتصادی بد حالی کا شکار ہو رہا ہے اور وفاقی حکومت کو شہریوں کے حقوق کے متعلق کوئی دلچسپی نہیں۔ امریکہ کی اعلان کردہ آزادی پالیسی کے مطابق واضح کہا گیا ہے کہ جب بھی کسی ریاست کے شہری الگ ہونا چاہیں گے وہ الگ ہوسکتے ہیں اور کسی بھی ریاست کی آزادی کے لیے پچیس ہزار افراد نے دستخط کر دیے تو اس کی آزادی کے متعلق غور کیا جا سکتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق پٹیشن دائر کرنے کے ایک ماہ بعد تک وفاق کو پچیس ہزار افراد کی رائے کا انتظار رہے گا ، اس سلسلے میں آزادی کا مطالبہ کرنے والے ریاستوں میں الگ ہونے کی مہم زوروں پر ہے اور دیکھیں کہ ان ریاستوں کی آزادی کااونٹ کس کروٹ بیٹھتاہے ۔۔؟ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ امریکہ کا حشر بھی سوویت یونین جیسا ہوگا کیونکہ سوویت یونین کے زوال کی جتنی بھی وجوہات پیش کی جائیں ان میں سرفہرست یہی ہوگی کہ سویت یونین کو جنگی جنون اور مہم جوئی لے ڈوبی تھی اور افغان معاشرے پر حکمرانی کرنے کا خواب ہی اس کی شکست و ریخت کا موجب بنا تھا ۔ امریکہ اور سویت یونین کا موازنہ کیا جائے تو قریب قریب امریکہ بھی اسی طرح کے راستے پر گامزن ہے ، اگر روس نے اپنی معاشی حالت کو عروج تک پہنچانے کے لیے افغانستان کے وسائل پر قبضہ کرنا ضروری سمجھا تو آج کا انکل سام بھی خود کو مزید طاقتور بنانے ، دنیا پر اپنا رعب و دبدبہ جمانے اور افغانستان کے وسائل پر ہاتھ صاف کرنے کے خواب لے کر افغانوں کی سرزمین پر آیا ۔اس لحاظ سے دیکھا جائے تو امریکہ نے اپنے پیشرو کی غلطی سے سبق نہیں سیکھا اور پھر اسی کی طرح ذلیل و رسوا بھی ہورہاہے ۔ امریکی حکمران جنگی جنون کا دائرہ کارعراق سے افغانستان تک بڑھاتے چلے گئے اور اس جنگ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے خود اپنی عوام کا استحصال کیا جا تا رہا جس سے عاجز آکر بیس بڑی ریاستوں نے سوویت یونین کی ٹوٹتی ریاستوں کی تاریخ دہرا ڈالی ۔ امریکی حکمران کئی ٹریلین ڈالرز اس جنگ کی نذر کر کے بھی اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکے جس سے ا مریکی شہری اقتصادی بد حالی کا شکار ہو رہے ہیںاور جنگی جنون کی قیمت ہر امریکی شہری کو براہ راست ادا کر نا پڑ رہی ہے ۔ غیر ت مند افغانوں نے امریکیوں کے کس بل نکال دیے ہیں اور ان کی ضرب کاری سے جہاں آئے روز امریکی باشندوں کو اپنے پیاروں کے تابوت قطار اند ر قطار مل رہے ہیں وہیں ان کا اقتصادی ڈھانچہ بھی ہل کر رہ گیا ہے اور اب اس بد مست ہاتھی کی فوجی اور معاشی طاقت بکھرتے دیکھ کر صحیح وقت پر امریکی ریاستوں نے الگ ہونے کا فیصلہ کرڈالاہے ۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ریاستوں کی جانب سے الگ ہونے کا مطالبہ اس قدر بھی حیران کن نہیں جس طرح سے اس کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ کم ازکم پاکستانی عوام کے لیے اس میں اچھنبے کی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے کیونکہ ہمارے ہمسائے میں مجاہدین فی سبیل اللہ کی عالم کفر پر طوفانی یلغار ہمارے سامنے ہے اور ہم ہی بہتر طور پر جان سکتے ہیں کہ امریکی گرتی معیشت اور لرزتی فوجی طاقت کے پیچھے کون سی قوت کارفرما ہے اور اس میں کون سا راز چھپا ہے۔۔۔۔؟عالم اسلام پر غلبہ پانے کے خواب دیکھنے والے امریکہ اور اس کے اتحادی بلاشبہ اب زوال کی دہلیز پر ہیں اور اس کا سارا کریڈٹ عراق کے غیور مسلمانوں اور افغان بوریا نشینوں کو جاتا ہے جنہوں نے بہادری اور جانثاری کی حیرت انگیز داستانیں رقم کر کے عالم کفر کو اس حال تک پہنچاڈالا اور اب وہ تباہی وبربادی ،ذلت ورسوائی کے عمیق گڑھے میں گرا ہی چاہتا ہے ۔ وہ وقت قریب ہے جب ریاست ہائے متحدہ امریکہ ”سویت یونین “ثابت ہو گی ، صدر اوبامہ کی صورت ایک اور” گوربا چوف “ جلد اپنی شکست ، ذلت اور رُوسیاہی کااعلان کر رہا ہو گا اور افغان طالبان فتح و ظفر کے پھریرے لہراتے کابل وقندھار میں داخل ہو رہے ہوں گے ۔ انشاءاللہ۔٭٭٭٭٭
Abdul Sattar Awan
About the Author: Abdul Sattar Awan Read More Articles by Abdul Sattar Awan: 4 Articles with 2695 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.