آپ کا12واں سالانہ عرس مبارک
28نومبر2012ءبروز بدھ مرکز اویسیاں نارووال میں منایا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ نے تخلیق کائنات فرما کر اس میں حسن و زینت پیدا کرنے کے لئے
حضرت انسان کی تخلیق اپنے دست قدرت سے فرمائی ۔انسان اس زمین پر اجنبی تھا
مگر نسلِ انسانی کے بڑھتے ہی اس کی اجنبیت اپنائیت میں بدلنے لگی ۔زمین پر
رہنے والے جانور حضرت انسان کے تابع کر دئےے گئے ۔چرند پرند کی چہچہاہٹ ،درختوں
کا سبزہ ، پھولوں کی مہک اور دن رات کی آمد و جامد نے اسے اس دنیا سے مانوس
کر دیا ۔پھر اس کی ہدایت و راہنما ئی کے لئے ہادی روانہ فرمائے گئے جن میں
حضرت آدم صفی اللہ بھی تھے اور حضرت نوح نجی اللہ بھی ،حضرت ابراہیم خلیل
اللہ بھی تھے اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ بھی، مگر تکمیل انسانیت ابھی باقی
تھی ۔ جس کے لئے کامل و اکمل ،اجمل و اطہر ،انور و اکرم، رسول محتشم ،جانِ
آدم، حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کو مبعوث فرمایا گیا ۔ امام الرسل حضرت محمد رسول
اللہﷺ کے ذمہ تکمیل انسانیت کا فریضہ بھی تھا اور تکمیل دین کا ذمہ بھی ،اعلانِ
نبوت کے بعد 23سال کے مختصر عرصہ میں نبی رحمت ﷺ نے علمی ،فکری ،روحانی ،مذہبی
،اقتصادی ،معاشی ،معاشرتی و تمدنی اور اخلاقی ایسا انقلاب اس دنیا میں برپا
کر دیا کہ رب کائنات کو حضرت انسان کی تخلیق پر فخر آگیا اور اس نے اپنی
نعمت و رضا کے مکمل ہونے کا مژدہ جاں فزا سنا دیا ۔
ہادی عالم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے دنیا ظاہری سے پردہ فرما جانے کے بعد
کائنات میں انسان سوچنے لگا کہ دین اسلام کا جو تن آور درخت حضور تاجدار
مدینہ ﷺ نے لگایا اُس کی حفاظت و آبیاری کی ذمہ داری آپ ﷺ کے بعد کس کے ذمہ
ہو گی ۔اس لئے کہ سابقہ ادوار میں ایک نبی علیہ السلام کے بعد دوسرا نبی
آیا ۔ایک رسول کے بعد دوسرے رسول کی آمد جاری رہی جو سابقہ انبیاءو رسل
عظام کی تعلیمات کی توثیق فرماتے ۔اب سرکار مدینہ ﷺ کے بعد تو سلسلہ نبوت
ختم ہوا ۔تو فلاح انسانیت و حفاظت و غلبہ دین کا فریضہ کون سر انجام دے گا۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت انسان کی راہبری و راہنمائی کے لئے سلسلہ نبوت کی آخری
کڑی جنا ب نبی اکرم ﷺ کے بعد سلسلہ ولایت کو جاری فرما دیا ۔شاہکارِ قدرت
حضرت انسان کی مانوسیت بر قرار ہی ۔ولایت محمد ی ﷺ پر متمکن ہونے والے
افراد نبی تو نہیں ہیں مگر بنی اسرائیل کے نبیوں کے کمالات سے آراستہ کر
دئےے گئے ۔امتِ محمدی ﷺ کے ولی میدان عمل میں نکلے اور سر بلندی دین اسلام
کے لئے سنت مصطفےٰ ﷺ کے مطابق کبھی اپنے کردار و عمل سے ،کبھی حسنِ اخلاق
سے ،کبھی تصنیف و تالیف سے ،کبھی وعظ و تقریر سے اور کبھی نظرِ بے نظیر سے
لوگوں کوزلفِ رسول ﷺ کا اسیر بناتے گئے ۔
|
|
اولیاءاللہ نے قرب الہٰی کی منزلوں پر فائز ہو کر قوم کو قرآن و سنت کے
مطابق نئی فکر عطا فرمائی ۔چونکہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے انبیاءکرام علیہم
السلام کی سیرت و کردار پر ”عصمت“ کا پہرا لگا رکھا تھا اسی طرح ولایت کے
منصب پر فائز ہونے والے اشخاص کے عمل و کردار پر اللہ تعالیٰ نے اپنی حفاظت
کا پہرا بیٹھا دیا۔ نوے لاکھ کافروں کو کلمہ توحید پڑھانے والے خواجہ معین
الدین چشتی اجمیری رحمة اللہ علیہ کو ولایت محمدی ﷺ ہی تو حاصل تھی ۔خواجہ
محکم الدین سیرانی بادشاہ رحمة اللہ علیہ جہاں سے گزرتے انسان تو انسان
درخت ،چرند و پرند ہر چیز کلمہ کا ورد شروع کر دیتی یہ فیضان محمد ی ﷺ ہی
تو تھا ۔
معزز قارئین:یاد رہے ولایت کے لئے اعمالِ صالحہ کے ساتھ ساتھ عشقِ محمدی ﷺ
شرطِ اول کی حیثیت رکھتا ہے ۔اس لئے کہ عبادات دل کو نرم کرتی ہیں اعمال
صالحہ بندہ کی ظاہری و باطنی پاکیزگی کا ذریعہ ہیں مگر چہرہ پر نورانیت فقط
”عشق محمد ﷺ“ سے ہی آتی ہے ۔پھر احادیث میں ولایت کی بڑی نشانی بھی یہ ذکر
فرما ئی گئی کہ ولی وہ ہے جس کو دیکھ کر خدا یاد آجائے ۔بے ساختہ منہ سے
سبحان اللہ سبحان اللہ نکلے ۔
ایسے ہی ایک ولی کامل ،مرشد اکمل ،عالم ربانی ،راہبر حقانی ،حاملِ کردارِ
نورانی ،صاحب ذوقِ قرآنی ،آئینہ یزدانی، برھان الواصلین ، حجة الکاملین ،
ماہتاب ولایت، بدر المشائخ حضرت قبلہ الحاج پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمة
اللہ علیہ وارث دربار عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف کی ذات ستودہ صفات ہے
جن کی زیارت میں نے 1990ءمیں کی اور پھر چہرہ دیکھ کر دل نے گواہی دی یہ
ولایت محمدی ﷺ کے حامل ہیں جن کی صحبت دنیا و آخرت میں نجات کا ذریعہ بنے
گی ۔ پھر کیا تھا رات محفل میلاد النبی ﷺ میں زیارت بدرا لمشائخ کے بعد
نیند نہ آئی ۔ساری رات ولی کامل کے چہرہ انور کے نقشے پکاتا رہا ،تصور کی
دنیا میں کھو گیا اور صبح ہوتے ہی اس ماہتاب سے روشنی و نور لینے کے لئے
دامنِ طلب بذریعہ بیعت روحانی پھیلا دیا ۔دستِ بدرالمشائخ حضرت پیر سائیں
محمد اسلم اویسی رحمة اللہ علیہ پر بیعت کرنے سے سکونِ قلبی میسر آیا ،مرشدِ
کامل نے فرمایا ہر روز نماز فجر کے بعد 11مرتبہ قل ھو اللہ ۔11مرتبہ کلمہ
طیبہ اور 11مرتبہ درود شریف اپنا معمول بنا لو۔ بعدنماز مغرب دو رکعت نفل
برائے ایصال ثواب امام العاشقین حضرت سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ
بھی ادا کیا کرو۔ دین کی خدمت کروگے تو تائیدِ ایزدی اور فیضان مصطفوی ﷺ
نصیب ہو گا۔ میرے مرشد حقانی کے الفاظ سادے مگر دلوں میں اترتے جاتے تھے ۔
|
|
معزز قارئین! حضرت بدرا لمشائخ پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمة اللہ علیہ
یادگار اسلاف بھی تھے اور زینت محفل اسلاف بھی ،آپ عرصہ دراز سے محلہ رسول
نگر نارووال میں بسلسلہ محفل میلاد مصطفےٰ ﷺ تشریف لاتے ۔آپ کی وجہ سے محلہ
میں ایک خوبصورت مسجد کی تعمیر کی گئی ۔خود بھی با جماعت نماز کے پابند تھے
اور اپنے حلقہ ارادت کو بھی نماز کی سختی سے تلقین فرماتے ۔ دراز قد ،
خوبصورت چہرہ ،نورانی پیشانی ،گیسو دراز ،داڑھی گھنی اور لمبی جس کو مہندی
سے رنگ دار کیا گیا تھا، سفید عمامہ مگر سادہ ،لباس سفید مگر سادہ و صاف
ستھرا ، دیسی چمڑے کی جوتی اور چال ڈھال میں عاجزی و مروت ،ایسے شخص کو
دیکھ کر بھلا کون متاثر ہوئے بغیر رہ سکتا تھا ۔جب بدرالمشائخ وعظ و نصیحت
فرماتے تو ایسے محسوس ہوتا کہ وقت کا عالم ،محدث ،فقیہ اور محقق گفتگو کر
رہا ہے اور جب تصوف کے رموز و اوقاف بیان فرماتے تو ایسے لگتا کہ قرون اولیٰ
کے کسی صوفی کے سامنے بیٹھے ہیں ۔
بدرالمشائخ حضرت پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمة اللہ علیہ کسی کے ہاں بغیر
محفل میلاد النبی ﷺ تشریف نہ لے جاتے ۔ ساری زندگی علی پور چٹھہ میں گزاری
،مسجد تعمیر کروائی ،کئی حج فرمائے اور کئی عمرے ،خانقاہ کو تجارت و
کاروبار نہ بنایا بلکہ انسانیت کے دکھوں کا مداوا قرار دیا ۔کبھی کوئی آیا
ہوا سوالی خالی نہ گیا۔
تبحر علمی کا یہ عالم تھا کہ نارووال میں ایک مرتبہ استنجا کے لئے کتنا
پانی استعمال کیا جائے پر بحث چل نکلی ،کسی عالم دین نے کہا کہ پانی اتنا
استعمال کیا جائے جو اسراف میں نہ آئے اور کسی نے کہا تھوڑے پانی سے استنجا
ممکن نہیں ۔حضور بدرالمشائخ رحمة اللہ علیہ کی نارووال سالانہ محفل میں
تشریف آوری ہوئی تو علماءکرام آپ کی خدمت میں بھی حاضر ہوئے اور مسئلہ
دریافت کیا ۔ میرے مرشد حقانی حضرت بدرالمشائخ پیر سائیں محمد اسلم اویسی
رحمة اللہ علیہ نے فرمایا جتنے پانی کے استعمال سے دل کو استنجا کرنے میں
اطمینان ہو جائے اتنا پانی استعمال کرنا جائز ہے ۔علماءدھنگ رہ گئے ۔کئی
دنوں کی بحث ایک جملے نے ختم کر دی ۔یہ عطائے ربی و فیضان محمد ی ﷺ تھا جو
ولی کامل کی زبان سے الفاظ بن کر نکلا ۔
بدرالمشائخ حضرت پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمة اللہ علیہ عبادت و ریاضت ،زہد
و تقویٰ اور عمل و پیروی سنت میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتے تھے ۔ نبی کریم
ﷺ کے ساتھ والہانہ عشق تھا ۔توصیف مصطفےٰ ﷺ سماعت کرتے ہوئے بے ساختہ
آنکھوں سے آنسوﺅں کی جھڑی لگ جارتی ۔سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کے
ذکر کی سالانہ محفل پاک بڑی دھوم دھام سے سجاتے اور اپنے سلسلہ روحانیہ”
سلسلہ عالیہ اویسیہ “ پر فخر فرمایا کرتے تھے ۔اپنے مرشد کامل عارف با اللہ
حضرت سائیں فقیر اللہ اویسی رحمة اللہ علیہ کی خدمت و آستانہ پر ساری زندگی
بسر فرمائی ۔اُن کے مشن کو جاری رکھا اور انہی کے قدموں میں جان دے کر مرشد
کے پہلو میں آج بھی آرام فرما ہیں ۔
معزز قارئین! مجھے اپنے شیخ کامل کے ساتھ 10سال رفاقت و خدمت کا شرف حاصل
رہا ،سفر و حضر میں ،رسم و رواج میں ،عبادت و ریاضت میں اور دنیاوی و دینی
معاملات میں آپ کو کبھی مصلحت پسندی کا شکار ہوتے نہیں دیکھا۔
|
|
عقیدہ اہلسنت پر اس قدر کاربند تھے کہ خود بھی گستاخانِ رسول ﷺ کی تقریر
میں مذمت فرماتے اور جو عالم دین سالانہ عرس مبارک کے موقعہ پر بد مذاہب کی
کھلے الفاظ میں مذمت کرتا اسے بڑا پسند فرماتے تھے ۔
اپنی ظاہری زندگی کے آخری ایام میں حضرت کیلیانوالہ شریف میں کسی بد مذہب
نے تربوز پر ظاہر ہونے والے اسم محمد ﷺ کی بے حرمتی کی تو علی پور چٹھہ
شریف کے مین چوک کو حالتِ بیماری میں بلاک کروا دیا اور گستاخ کی گرفتاری
تک وہاں قیام کرنے کا اعلان فرماد یا ، عقیدت مندوں نے عرض کیا حضور آپ
بیمار ہیں ۔آپ دربار شریف پر تشریف لے جائیں گرمی کی شدت ہے ۔طبیعت کی
ناسازی ہے ۔کہیں کوئی مسئلہ نہ بن جائے تو حضور بدرالمشائخ حضرت پیر سائیں
محمد اسلم اویسی رحمة اللہ علیہ نے وہاں جمع لوگوں سے ایک تاریخی جملہ
ارشاد فرمایا جو تا قیامت عاشقان رسول ﷺ کے لئے مشعل راہ ہے ۔آپ نے فرمایا
”میری جان رسول کریم ﷺ کی ناموس سے زیادہ قیمتی نہیں۔ “ حضور بدرالمشائخ
رحمة اللہ علیہ کو مدارس و مساجد تعمیر کرنے اور دینی تعلیم کو فروغ دینے
کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ جس کا ثبوت مرکزی دارالعلوم جامعہ اویسیہ علی
پور چٹھہ (طلبہ و طالبات) ،جامعہ اویسیہ سیرانیہ تجوید القرآن کامونکی ،جامعہ
اویسیہ کنز الایمان نارووال ،جامعہ اویسیہ رضویہ اسلم العلوم ٹوبہ ٹیک سنگھ
،جامعہ اویسیہ والٹن لاہور اور سینکڑوں دینی مدارس ہیں ۔
تحریک ختم نبوت سے لے کر تحریک نظام مصطفےٰ ﷺ تک حضرت بدر المشائخ پیر
سائیں محمد اسلم اویسی رحمة اللہ علیہ ہر اول دستے میں شامل رہے ۔تعمیر
انسانیت میں اس قدر ماہر تھے کہ بڑے ہیرے تراش کر قوم کے راہبر بنائے ۔
معزز قارئین ! حضور بدرالمشائخ پیر سائیں محمداسلم اویسی رحمة اللہ علیہ نے
شاہکار قدرت حضرت انسان کو قربتوں کے دیس میں لے جانے کے لئے ہر جمعرات بعد
نماز عشاءمحفل ذکر الہٰی کا اہتمام کر رکھا تھا جو آج بھی جاری ہے ، محفل
ذکر میں سب سے پہلے کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کا ورد ہوتا ۔پھر الا اللہ ،پھر
اللہ ھو اللہ ، پھر سبحان اللہ ،پھر الحمد للہ ،پھر اللہ اکبر، پھر اللہ
الصمد اور آخری ورد اللہ ھو کا کروایا جاتا ۔لیکن محفل ذکر میں حدیث نبوی ﷺ
کہ” تم اللہ کا ذکر اس طرح کرو کہ لوگ تمہیں دیوانہ کہیں “ کا خوب خوب منظر
نظر آتا ،لوگوں کے دلوں کو ذکر اللہ سے صیقل کر کے ان میں عشقِ رسول ﷺ کے
چراغ روشن کئے جاتے ،تو پھر جو ایک بار ذکر میں آتا ہر جمعرات کو خود بخود
اُس کی خواہش ہوتی کہ محفل ذکر میں ضرور شامل ہو جاﺅں ۔جب کبھی حضور
بدرالمشائخ رحمة اللہ علیہ سے معرفت الہٰی کے بارے سوال کیا جاتا تو آپ
فرماتے کہ اللہ تعالیٰ کی معرفت کے لئے کوئی خاص رستہ نہیں ہے ۔کسی کو وہ
بھوک سے ملتا ہے اور کسی کو پیٹ بھر کر کھانے سے ،کسی پر اللہ تعالیٰ اپنی
معرفت کے دروازے مجاہدات سے کھولتا ہے اور کسی بندہ مومن کو بغیر مشقت کے
مل جاتا ہے ۔ آپ اکثر فرمایا کرتے کہ جس کو اللہ تعالیٰ جتنا مقام عطا
فرمائے دوسروں پر اُسے ماننا ضروری ہے اگر نہ مانیں گے تو یہ بھی عطائے
الہٰی کا انکار ہو گا ۔
حضور بدرالمشائخ رحمة اللہ علیہ سیاست سے کوسوں دور تھے مگر سیاست پر مذہبی
افراد کی گرفت و اثر کے زبر دست قائل تھے ۔آپ امیروں ،وزیروں کو ملنے کے
کبھی خواہش مند نہ ہوئے اور نہ شہرت کے دلدادہ تھے بلکہ فقر و درویشی کو ہی
اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا ۔خدمتِ خلق کو تصوف کا اہم جزو قرار دیتے
اسی لئے دربار عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ پر آنے والے ہر زائر کےلئے وسیع
لنگر کا اہتمام فرمائے رکھتے ۔فضول گوئی تو آپ کی حیاتی میں تھی ہی نہیں ۔بلکہ
جب بھی کوئی جاتا دین کی باتیں بتاتے ۔ادب و سلوک کی منزلوں کو طے کرواتے
اور اللہ و رسول ﷺ سے ملواتے تھے ۔
|
|
مجھے حضور بدرالمشائخ رحمة اللہ علیہ کی صحبت کے 10سال میسر آئے ۔میں نے آپ
رحمة اللہ علیہ کو بیماری و تندرستی میں یکساں اپنے روز مرہ کے دینی و
روحانی معمولات میں مشغول پایا ۔
تبلیغ دین ،فروغ تصوف ،احیائے کلمہ حق ،نفاذِ نظام مصطفےٰ ﷺکے لیے اپنی
زندگی کا پل پل بتا تے ہوئے آخر یہ ولا یت محمدی ﷺ کا حا مل آفتا ب وماہتا
ب حکم ربی کے مطا بق 28نومبر 2000ءکو اس جہان فانی سے غروب ہو کر جہان بقا
میں طلو ع ہوا، عقید ت مندوں پر قیامت ٹوٹ پٹری ۔ روحا نی وجسما نی غذا
مہیا کرنے والے غنی بے مثال کے چہرہ پرُجما ل کو دیکھنے کے لیے نظریں بے
تاب ہو گئیں اور شاید قیامت تک رہیں ۔نماز جنازہ میں ملک و بیرون ملک سے
ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔ولی کامل کا جنازہ تھا جو پڑھنے والوں کےلئے بھی
مغفرت کا سبب تھا ۔پہلوئے مرشد میں مشائخ کا چاند آسودہ خا ک ہوا ۔
حضور بدرا لمشائخ پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمة اللہ علیہ نے اپنی ظاہری
حیات مبارکہ میں بالخصوص مریدین اور بالعموم حامیانِ اسلام کو منظم و متحرک
کرنے کے لئے اپنے ہونہار و باکمال صاحبزادے حضرت علامہ پیر غلام رسول اویسی
صاحب کی زیر قیادت تحریک اویسیہ پاکستان کا قیام فرمایا ۔جس کی ضلعی
تنظیمات الحمد للہ پورے ملک کے اضلاع میں موجود ہیں اور تبلیغ دین کا فریضہ
سر انجام دے رہی ہیں ۔مدارس میں اصلاحات اور طلباءمیں جذبہ خدمتِ دین اور
فروغ عشق رسول ﷺ کے لئے اویسیہ تعلیمی بورڈ کو قائم فرمایا جس کے ذریعے ملک
کے سینکڑوں مدارس دینیہ کا تعلیمی و تدریسی مضبوط و مربوط نیٹ ورک قائم ہے۔
آپ ہی کے فیضان سے تعلیمات سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ اور افکار
اولیاءکے فروغ کےلئے ماہانہ بنیادوں پر ایک دیدہ زیب و تحقیقی مجلہ” تاجدار
یمن“نارووال سے شائع ہوتا ہے جو ملک و بیرون ملک مذہبی حلقوں میں مقبول و
محبوب ہے ۔
حضرت بدر المشائخ پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمة اللہ علیہ کے یوم وصال
28نومبر پر ہر سال مرکز اویسیاں نارووال میں آپ کے محبوب خلیفہ حضرت علامہ
پیر اویسی سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال کی زیر نگرانی ہر سال عرس
بدرالمشائخ کے عنوان سے جشن اویسیاں منعقد کیا جاتا ہے ۔جو اس سال بھی
28نومبر 2012ءبروز بدھ منعقد ہو رہا ہے ۔ جس کی صدارت سجادہ نشین دربار
اویسیہ علی پور چٹھہ شریف ،عالمی مبلغ اسلام ،قائد تحریک اویسیہ پاکستان
حضر ت پیر غلام رسول اویسی اور حضرت میاں غلام اویس اویسی فرماتے ہیں ۔ملک
بھر سے جید علمائے کرام ،دانشور ،ادیب و خطیب جشن اویسیاں میں شرکت کر کے
حضور بدر المشائخ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں ۔اس سال عرس مبارک میں
پاسبان فکر رضا علامہ سید محمد عرفان شاہ مشہدی اور خطیب پاکستان علامہ سید
فدا حسین شاہ حافظ آبادی خصوصی خطاب فرمائیں گے ۔ لنگر اویسیہ کے ساتھ ساتھ
عوام و خواص کو ایک فکری نشست کے ذریعے ولایت محمدی ﷺ کی عظمت و مقام سے
روشناس کروایا جاتا ہے ۔جو ملک و ملت کی اصلاح و فلاح کی ضامن ہے ۔صلائے
عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے |