ڈیپریشن سے بچیں(حصہ سوئم)

بندہ ناچیز نے کچھ روزقبل ڈیپریشن کے حوالے سے ایک مضمون لکھا تھا۔ خاکسار کی اس تحریر کو پڑھ کربہت سارے بہن بھائیوں نے پاکستان بھرسے فون کال ‘ای میل اور ایس ایم ایس کے ذریعے رابط کرکے اپنی قمتی آراء سے نوازا ۔ آج میں ان سب بہن بھائیوں کا شکریہ اداکرنا چاہتا ہوں جنہوں نے آج کے مصروف دور میں اپنا قمتی وقت میرے لیے نکالا۔آج میں اپنے بہن بھائیوںکوڈیپریشن کے بارے میں کچھ مزید معلومات فراہم کرنے کی کوشش کروں گا۔ زیادہ ترماہرین کا خیال ہے کہ ڈیپریشن کے پیچھے کسی صدمے یا کسی حادثے کا ہونالازم ہے۔لیکن کچھ ماہرین کے مطابق ڈیپریش کسی حادثے یا صدمے کے بغیر بھی ہوجاتاہے۔

یہ بات سچ ہے کہ ابھی تک نفسیات دان اور تمام ماہرین ڈیپریشن کے متعلق کوئی حتمی رائے قائم نہیں کرسکے ۔ لیکن ماہرین نفسایات کا کہنا ہے کہ ڈیپریشن کا باقائدہ علاج اور احتیاتی تدابیر اپنانے سے کافی حد تک اس مرض سے بچا جا سکتا ہے ۔میرے خیال میں ڈیپریشن ایسی کیفیت کانام ہے جس میں انسان سستی اور کاہلی کا شکار ہوکر اپنے آپ کو کائنات ناکام ترین شخص تصور کرنے لگتا ہے ۔زیادہ تر ایسا تب ہوتاہے جب انسان کسی مشکل کاسامنا نہیں کرتا اوراس مشکل سے بچنے کی کوشش میں اپنے آپ کوروز مرہ کے معامولات سے دورکرکے خود کو تنہائی کا شکار بنا دیتا ہے ۔

ایسی حالت میں مریض کو سب اپنے دشمن لگنے لگتے ہیں،کوئی بھی دوست نظر نہیں آتا۔ مریض کو لگتا ہے وہ دنیا میں تنہا رہ گیا ہو، ایسی کیفیت میں انسان امید کا دامن اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیتا ہے۔(لیکن اسلام میں مایوسی کو گناہ قرار دیا گیا ہے) اورانسان کا کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے ہی یہ فیصلہ کرلینا ہے کہ اسے اس کام میں ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا انتہائی غلط سوچ ہے۔ویسے تو ہم سب ہی ناکامی سے ڈرتے ہیں لیکن اگر کسی ناکامی کو مثبت انداز سے دیکھا جائے تو یقینا ایک ناکامی دوسری کامیابی کا راستہ بتاتی ہے۔

جب ہم ناکامی کومثبت طریقے سے استعمال نہیں کرتے تو پھر ہم ناکامی سے حد سے زیادہ ڈرنے لگتے ہیں ۔ناکامی کو دنیا کی سب سے بری بات سمجھنے لگتے ہیں ۔ایسی بات جس سے شرم آنی چاہیے اور جس سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے ۔لیکن اس حقیقت سے ہم منہ نہیں موڑ سکتے کہ ناکامی ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی ۔زندگی کے کسی موڑپر ہمیں ناکامی کاسامنا کرنا پڑجاتا ہے۔ ناکامی سے گھبرا کر جو لوگ اپنے آپ کو کوسنے لگتے ‘اپنی صلاحیتوں پر شک کرنے لگتے ہیں ‘یا دوسروں کو برا بھلا کہہ کر اپنی ناکامی کی وجہ قرار دیتے ہیں ۔وہ لوگ انجانے میں ڈیپریشن کو اپنی طرف آنے کی دعوت دیتے ہیں ۔جاری ہے

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 514093 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.