معذورافرادکے عالمی دن پر لکھی
گیا خصوصی مضمون
آج پاکستان سمیت پوری دنیا میں معذورافراد کا عالمی دن منایا جارہا ہے اس
دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے 65کروڑ معذورافراد کے ساتھ اظہار یکجہتی
اوران کے حقوق کو اجاگرکرنا ہوتا ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا
کی10%آبادی مختلف قسم کی معذوریوں کی شکار ہے جن میں سے80%کا تعلق ترقی
پزیر ممالک سے ہے پاکستان میں معذورافراد کی تعداد تقریباََ ڈیڑھ کروڑ سے
زائد ہے جن میں سے 78%کا تعلق دیہاتوں جب کہ 21%کا تعلق شہروں میں مقیم ہیں
۔پاکستان میں مقیم معذورافراد جن گھمبیر مسائل سے دوچارہیں ان میں
بیروزگاری،قانون ساز اداروں میں نمائندگی کا نہ ہونا،علاج کی مفت سہولیات
کی عدم فراہمی،سفری مسائل،انتہائی حساس نوعیت کی معذوری رکھنے والے
معذورافراد کیلئے وظائف کا نہ ہونا اور ذہنی معذوروں کیلئے سائیکالوجسٹ اور
سائیکاٹرسٹ کا فراہم نہ ہونا ہے باوجوداس کے کہ حکومت نے ان مسائل کے حل
کیلئے کچھ اقدامات کئے ہیں لیکن معذورافراد کے مسائل جوں کے توں ہیں حالاں
کہ سپیشل کارڈز کے اجراءپر معذورافراد اس بات کی توقع کررہے تھے کہ اس کارڈ
پر ان کوملنے والی متعدد سہولیات اورمراعات سے اُن کی کچھ اشک شوئی ممکن
ہوسکے گی لیکن ایسا نہ ہوسکا اب شنید ہے کہ حکومت معذورافرادکا سرکاری
ملازمتوں میں کوٹہ دوسے بڑھا کر پانچ فیصد کرنے اور ہنرمندبیروزگار
معذورافراد کے روزگار کا مسئلہ حل کرنے کیلئے انہیںدولاکھ تک قرض حسنہ دینے
اور بینظیرانکم سپورٹ پروگرام میں معذورافراد کیلئے ''خصوصی پروگرام برائے
خصوصی افراد''شروع کرنے جارہی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اگر اس پر عملدرآمد کیا
گیا تو یہ پروگرام موجودہ حکومت کی جانب سے معذورافراد کیلئے ایک تحفے سے
کم نہیں ہوگا۔یہاں میری حکومت پاکستان کی خدمت میں ایک تجویز ہے کہ وہ اس
پروگرام کے ذریعے زیادہ سے لوگوں کو مستفید کرنے کیلئے اُن dpo,sکی مدد اور
تجربے سے بھی ضروراستفادہ کرے جو معذورافراد کی بحالی کیلئے مختلف علاقوں
میں کام کررہی ہیں۔
معذورافراد کی بحالی کیلئے سب سے اہم مسئلہ قانون سازی میں معذورافراد کی
شرکت و مشاورت کا نہ ہونا ہے اس سلسلے میں میری صدرپاکستان جناب آصف علی
زرداری سے اپیل ہے کہ وہ ایک آرڈیننس کے ذریعے سینٹ،قومی و صوبائی اسمبلیوں
میں معذورافراد کیلئے کم از کم دوفیصد کوٹہ مقررکریں اس تاریخی آرڈیننس کے
باعث معذورافراد کو اپنے مسائل قومی اسمبلی میں ڈسکس کرنے اور اوران کو حل
کرنے کا موقع مل جائے گا اور یہ معذورافراد کیلئے ایک بڑی اہم اور تاریخی
پیشرفت ہوگی۔دورانِ سفر معذورافراد کو بیشمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے
اس سلسلے میں صوبائی حکومتیں ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشنز کے ساتھ مزاکرات کرکے
نہ صرف بسوں میں معذورافراد کیلئے سیٹیں مخصوص کروائیں بلکہ لوکل اور لانگ
روٹس پر ان کو مکمل طور پر فری سفری سہولیات فراہم کی جائیں ۔وفاقی حکومت
نے اگرچہ ریل اور ہوئی سفر پر معذورافراد کو سفری سہولیات میں کافی رعایات
دی ہوئی ہیں لیکن ان کو پبلک ٹرانسپورٹ تک بڑھانے کی ضرورت ہے ۔اس بات کو
یقینی بنایا جائے کہ ہرسرکاری ہسپتال چاہے وہ وفاقی حکومت کے تحت ہو
یاصوبائی کے ہر جگہ معذورافراد اور ان کے اہل خانہ کا علاج معالجہ مکمل فری
کیاجائے ۔معذورسرکاری ملازمین کیلئے معذوری الاؤنس فراہم کیا جائے اور
کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو فوراََ مستقل کیاجائے ۔جن افراد کی
معذوری شدید نوعیت کی ہے ان کیلئے وظائف کا اعلان کیاجاناوقت کااہم ترین
تقاضا ہے ۔آخر میں میری گزارش ہے کہ اس بار معذورافراد کا عالمی دن ایک
ایسے موقع پر آرہاہے جب کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کررہی ہیں
لہٰذاان کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ وہ معذورافراد کے مسائل کے حل کرنے
کیلئے تاریخی اقدامات کرکے اللہ کے اس محبوب طبقے کی دعائیں لیں اور بیشک
ایک مجبور اور معذورکی دعا ایک ایسا سرمایہ جو اس وقت کام آئے گا جب بڑے
بڑے حکمران اللہ جل شانہ کی خدمت میں سرجھکائے پشیماں کھڑے ہوں گے اوران کی
دعاؤں کی قدر اس وقت محسوس ہوگی جب پل صراط پر سے گزرنے کا کٹھن لمحہ آئے
گا کیوں کہ میرے آقا کے فرمان کا مفہوم ہے کہ ''جو کسی مجبور کی مدد و
اعانت کرے گا اوراس کیلئے آسانی پیداکرے گااس کا پل صراط پرسے گزرناآسان
ہوجائے گا'' - |