جو دردِ دل رکھتے ہیں

پاکستانی سیاست اور پا کستانی سیا ستدانوں پر اتنا کچھ لکھا جا چکا ہے کہ مزید اس پر لکھنے کو جی نہیں چاہتا۔مگر نا امیدی کی اس فصل ِ بہار میں امید کی کو نپلیں اس وقت کِھلنے لگتی ہیں جب کو ئی سیاست کے میدان میں فا وئل پلے کی بجائے فیئر پلے کھیلتے ہو ئے نظر آتا ہے۔

کل ہی کی بات ہے ۔ہمیں قومی افق پر نمو دار ہو نے والی ایک نئی سیاسی پا رٹی” مستقبل پاکستان،، کے چئیر میں جناب ند یم ممتاز قر یشی کی طرف سے ایک مقامی ہو ٹل میں ایک مجلس میں شریک ہو نے کا نہ صرف دعوت نامہ ملا بلکہ موبائل فون پر بڑے محبت کے ساتھ اس میں شریک ہونے پر اصرار کیا گیا۔تو وقتِ مقررہ پر راقم ا لحروف نے بھی مجو زہ مجلس میں شرکت کی۔ دوسرے کالم نگا ر حضرات اور میڈیا کے نما ئیندے بھی مو جود تھے۔پارٹی چئیر مین ندیم ممتاز قریشی نے بتایا کہ میرا سیاست سے کبھی کو ئی تعلق نہیں رہا اور نہ ہی مو جو دہ مو ر و ثی سیا ستدانوں سے میرا کو ئی تعلق ہے۔سیاست میں آنے کی وجہ یہ ہے کہ وطنِ عزیز میں مسا ئل اور پر یشا نیوں کی ایک بنیادی وجہ ہے جس کو دور کئے بغیر کوئی چارہ نہیں اور اس کو دور کر نے کے لئے سیاست میں آنا ضروری تھا۔اور وہ بنیا دی وجہ ہمارے ملک کے وہ نا اہل سیاستدان ہیں جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، جن کو ذمہ داری سو نپی گئی ہے مگر ان کو پا کستان کی ترقی یا عوام کی خو شحالی سے کو ئی غر ض نہیں، ہمارے تمام مسائل کی جڑ اور پسما ند گی کی اصل وجہ یہی لو گ ہیں۔انہوں نے جنو بی کو ریا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 1960سے پہلے جنو بی کو ریا ہمارے ملک کے مقا بلہ میں ایک نہایت غریب ملک تھا۔ان کی سالانہ فی کس آ مد نی صرف دو سو ڈالر تھی جبکہ ہمارے ہا ں اس وقت سالانہ فی کس آمدنی چار سو ڈالر فی کس تھی۔پچاس سال گزرنے کے بعد آ ج ہماری سالانہ فی کس آمدنی تقر یبا پند رہ سو ڈالر ہے جبکہ جنو بی کو ریا کی فی کس آ مدنی بیس ہزار ڈالر سے بھی تجا وز کر گئی ہے۔حالانکہ ان کے وسائل ہم سے کئی گنا کم ہیں۔وہاں نہ تو تیل ہے نہ لو ہا ، نہ کو ئلہ ہے اور نہ گیس، نہ پاکستان جیسی سونا اگلنے والی زمین، مگر ان کے اسمبلیوں میں بیٹھنے والے لوگ تعلیم یا فتہ،اہل اور دیا نتدار لو گ ہیں جبکہ ہمارے اسمبلیوں میں بیٹھنے وال لوگ نا ایل اور بد دیا نت ہیں۔حقیقت تو یہ ہے جو لوگ ایک کریانہ دکان چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے انہیں پو رے ملک کی و زا ر تیں چلانے کی ذمہ دار یاں دی گئی ہیں۔

انہو ں نے مزید کہا کہ ہمارے ہا ں سیاست گندے لو گوں کا میدان بن گیا ہے جبکہ در حقیقت سیاست خد مت خلق کا دوسرا نام اور بڑا نیک کام ہے۔ہم یہ بر دا شت نہیں کر سکتے کہ سب سے گر ے ہو ئے لوگ ہمارے ملک کی سیاست کریں۔ان سے سوال کیا گیا کہ ملک کے سیا سی میدان میں مو جود بڑے بڑے مگر مچھوں ،جا گیرداروں اور وڈیروں سے آپ لڑنا کیو نکر ممکن سمجھتے ہیں ؟ تو انہوں نے اعتماد کے ساتھ مدلل جواب دیتے ہو ئے کہا۔کہ تین ایسی وجو ہات ہیں جس کی وجہ سے میں سمجھتا ہوں کہ اب ان سے ٹکر لیناآسان ہو گیا ہے۔ اول یہ کہ ان لو گو ں کی طا قت انگر یزوں کی عنا یت کردہ وہ جا گیریں ہیں جس کے زور پر وہ غریب لو گوں سے و و ت حاصل کیا کرتے ہیں ۔اب ان کی یہ طا قت کمزور پڑ گئی ہے کیو نکہ ان کے رقبے پچھلے پینستھ سالو ں سے تقسیم در تقسیم ہو گئے ہیں ۔پاکستان کو بنے ہوئے دو نسلیں گزر گئی ہیں۔گو یا ایک جاگیردار کی زمین اس وقت بیس لو گوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔اب وہ آ پس میں ووٹ کے لئے لڑ رہے ہیں۔ان کی طا قت اب وہ نہیں رہی جو کسی زما نے میں تھی۔اب تو وہ الیکشن کے وقت غر یبوں کے جھو نپڑیوں میں جا کر ووٹ کے لئے جھو لی پھیلاتے ہیں۔دوسری وجہ یہ ہے کہ اب میڈیا کا پھیلا ﺅ اتنا وسیع ہو گیا ہے کہ دیہا توں میں بھی سیا سی شعو ر بیدار ہو چکا ہے۔لو گوں کو ووٹ کی اہمیت کا پتہ چل گیا ہے۔علا وہ ازیں دیہا توں میں جیسے جیسے غر بت بڑھتی گئی ، جوان لوگ شہر کی طرف رخ کرتے گئے یا ملک سے با ہر روزگار کے لئے چلے گئے۔اس ہجرت کا یہ فائدہ ہوا کہ وہ با خبر ہو گئے،ان میں اپنی حالت آپ بد لنے کا احساس پید ا ہو گیا۔

دوسرا فا ئدہ یہ ہوا کہ انہوں نے جب اپنی آ مدنی کا کچھ حصہ اپنے گھروں کو ارسال کرنا شروع کر دیا تو ان کے گھر والوں نے وڈیروں پر انحصار کرنا چھو ڑ دیا۔جس کی وجہ سے وڈیرے اور جا گیردار کا فی حد تک کمزور ہو چکے ہیں اور اب ان سے لڑنا آسان ہو چکا ہے۔مگر اس جنگ کو جیتنے کے لئے تعلیم یا فتہ ، نیک نیت،پر خلوص اور د ردِ دل رکھنے والے لو گوں کی ضرورت ہے۔،،میں یہ سو چتا ہوا گھر پہنچا کہ کیا واقعی یہ ممکن ہے کہ ہم اپنی زند گی میں وہ دن بھی دیکھ سکیں کہ ہمار ی پیا ری دھرتی اور بے بس عوام ان نا اہل، بد دیانت، کرپٹ اور دولت کے پجا ریوں سے چھٹکا را حا صل کرنے میں کا میاب ہو جا ئیں گے ؟
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 286269 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More