چلغوزہ مقوی اعصا ب ہے ۔ بھوک
بڑھا تا ہے۔ لقوہ اور فالج میں اس کا مسلسل استعما ل مفیدہے۔ پرانی کھانسی
میں مغز چلغوزہ رگڑ کر شہد میں ملا کر چٹانا مفید ہو تا ہے۔ مغز کھیرا اور
مغز چلغوزہ ہم وزن استعمال کرنے سے بند پیشاب جا ری ہو تاہے ۔ مغز چلغو زہ
، جریا ن ، یر قان او ر در د گردہ میں بے حد مفید ہے ۔ اس کاکھا نا جسمانی
گوشت کو مضبو ط کر تاہے ۔ رعشہ اور جوڑوں کے در د میں مغز چلغوزہ صبح و شام
ہمرا ہ پانی یا قہوہ یا چائے کے ساتھ استعمال کرنے سے فائدہ ہو تا ہے ۔ ریا
ح کو دور کر تا ہے ۔ ما د ہ تو لید کو پیدا کر تاہے ۔ مقو ی باہ ہے ۔ دل
اور دماغ کو تقویت دیتا ہے ۔ سردیو ں میں اس کا استعمال زیا دہ ہو تاہے ۔
دمہ میں بھی مغزچلغوزہ کو شہد کے ہمراہ رگڑ کر چٹانا مفید ہو تاہے ۔ لیکن
مریض کو چاولو ں سے پرہیز کروانا ضر و ر ی ہو تاہے ۔ گردہ کو طا قت دیتاہے
۔ یہ جگر ، مثانہ او ر آلات تنا سل کے لیے بے حد مفید ہے ۔ سدے کھولتا ہے ۔
چلغوزہ دیر ہضم ہوتاہے ۔ اس لیے مقدار سے زیادہ کھا نے میں احتیاط ضروری ہے
۔ بلغمی مزاج والو ں کے لیے سردیو ں کا یہ ایک معتدل ٹانک ہے ۔ کھا نا
کھانے کے بعد اس کا استعمال مفید ہوتا ہے ۔ مغز چلغوزہ دودھ کے ہمراہ کھا
نے سے جسم موٹا ہوتا ہے ۔ گنٹھیا کے مر ض میں اس کا استعمال مفید ہے۔ خون
کے فساد کو دور کر تا ہے ۔ (24 ) فالج اور رعشہ میں مغز چلغو زہ ایک تولہ
اور شہد چھ ماشہ ملا کر کھلانا بے حد مفید ہے ۔ چلغوزہ کے چھلکو ں پر روغن
سا لگا ہوتا ہے۔ جو چھیلتے وقت مغز کے ساتھ لگ جا تا ہے ۔ اور ایسے مغز کھا
نے سے معدے میں سوزش ہو جا تی ہے اور گلے کی خراش کا بھی احتمال ہو تاہے ۔
(اقتباس: عبقری فائل 1) |