سپوت دیوبند مولانا عبدالستار
تونسوی رحمہ اللہ
سرمایہ اہل السنت علامہ عبدالستار تونسوی رحمہ اللہ بھی داغ مفارقت دے کر
چل دیے انا للہ وانا الیہ راجعون مرحوم اپنے اکابر علماء دیوبند کے عقائد و
نظریات، علم وفقاہت ، تقویٰ وللہیت کے امین اور ان کے مزاج کے آئینہ دار
تھے ۔ آپ نے عالم اسلام کی سب سے عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند سے علم
حاصل کیا ۔
شیخ العرب والعجم حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے خاص تربیت یافتہ
اور مناظر اہل السنت علامہ عبدالشکور لکھنوی رحمہ اللہ کے باصلاحیت شاگرد
تھے مرحوم نے اپنی ساری زندگی تحفظ عقائد اسلامیہ اور تردید فرق باطلہ میں
گزاری۔
ناموس رسالت ، ختم نبوت ، ناموس صحابہ واہلبیت ،عقیدہ حیات النبی صلی اللہ
علیہ وسلم پر اپنی شاگردوں کی ایسی کھیپ تیار کی جو ان کی تعلیمات اور
افکار کو لے کر ساری دنیا میں جہاں عقائد اسلامیہ کے تحفظ اور احیاء کیلیے
کوشاں ہے وہاں ہر باطل فرقے خصوصا ًقادیانیت ، رافضیت ، خارجیت ، یزیدیت ،
بریلویت ، غیر مقلدیت ، مماتیت اور دیگر گمراہ فرقوں سے علمی دنیا میں
دلائل سے مسلح ہو کر نبرد آزما بھی ہیں ۔
اللہ تعالی ٰ حضرت کے متعلقین متوسلین اور پسماندگان کو انہی کے نقش قدم پر
چلائے خصوصاً حضرت کے صاحب زادے برارد مکرم مولانا عبدالغفار تونسوی ،
مولانا عبدالجبار تونسوی اور دیگر ورثا ء کو ۔ سچ تو یہ ہے کہ ان کے مشن کے
ہم سب وارث ہیں ہم سب خودتعزیت کے مستحق ہیں ۔باقی رہی بات کہ دین حق کا
دفاع اب کون کرے گا ؟ تو الحمد للہ حضرت جو علم کے ہتھیار ہمیں پہنا گئے
تھے ہم نے وہ اتارے نہیں اس لیے باطل اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ اب میدان
خالی ہے ۔ علم اور دلائل کی دنیا میں حضرت کی روحانی اولاد آج بھی سینہ سپر
ہے ۔ اللہ تعالی مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس نصیب فرمائے اور ہمیں ان
کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ |