پاکستان کے لوگوں کی کم نصیبی ھے
کہ سیاسی میدان کے صاحبِ کردار اور قابلِ قدر لوگ اس جھانِ فانی سے اٹھتے
چلے جارھے ھیں۔گزشتھ دنوں دو اھم ھستیاں جناب پروفیسرغفور احمد اور جناب
قاضی حسین احمد اس دارِفانی سے پردھ فرما کر داعیِ اجل کو لبیک کھ گئے۔اللھٰ
تعالیٰ مرحومین کو اپنے جوارِرحمت میں جگھ دے اور ان کے مقامات کو بلند
فرمائے۔اگرچھ دونوں حضرات کا تعلق جماعتِ اسلامی سے تھا مگر نظریاتی وسیاسی
اختلافات کے باوجود دونوں شخصیات تمام مکاتبِ فکر کے لوگوں کے یھاں پسندیدھ
اور قابلِ تکریم تھیںجن کی حب الوطنی ،عوامی فلاح کی فکر اور احیائے اسلام
کی کوششیں سب کے ھاں مسلمھ ھیں۔
جناب قاضی حسین احمد چار مرتبھ جماعتِ اسلامی کے امیر منتخب ھوئے۔وھ صاف
ستھری،اجلی اور سازشوں سے پاک سیاست کے قائل تھے۔قاضی صاحب کی امارت سے
پہلے جماعتِ اسلامی محض ایک تعلیمی اور فلاحی جماعت تصور کی جاتی تھی۔قاضی
صاحب نے اسے صحیح معنوں میں سیاسی جماعت بنایااور عوام میں اسکی مقبولیت کا
گراف بلند کیا۔امن و محبت مارچ کے سلسلے میں ملک بھر کا سفر کیا ، بیشمار
جلسے جلوسوں کی قیادت کی اور خطاب فرمایا۔پاسبان،شبابِ ملی،اسلامک فرنٹ اور
متحدھ مجلسِ عمل کا قیام ان کے روشن کارنامے ھیں۔
قاضی صاحب سیاست کے ساتھ ساتھ جھاد کے میدان میں بھی سرگرم رھے۔کشمیر و
افغان جھاد میں انکا اور انکی جماعت کا کردار بڑا اھم رھا ھے۔افغانستان کے
جھادی کمانڈروں کے ساتھ انکے روابط بڑی مضبوط بنیادوں پر استوار تھے۔روسی
انخلاءکے بعد جو حالات پیش آئے ان کو سدھارنے کے لئے انھوں نے اپنا
اثرورسوخ استعمال کر کے متحارب گروھوں میں مصالحت کرانے کی بھر پور کوشش
کی۔قاضی صاحب مستحکم افغانستان کو پاکستان میں امن کیلئے ضروری سمجھتے تھے۔
قاضی صاحب کی امارت سے پہلے جماعت اسلامی امریکھ نواز جماعت خیال کی جاتی
تھی مگر وھ اسے بتدریج بالکل مخالف نھج پرلے آئے اورآج جماعت اسلامی امریکھ
مخالفت میں سب سے اگے سمجھی جاتی ھے۔وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں
بیرونی مداخلت کے سخت خلاف تھے ۔یھی وجھ تھی کھ وھ امریکھ نواز حکومتوں کے
لئے ایک سخت گیر اپوزیشن کی شکل اختیار کئے رھے۔وھ ملک میں حقیقی جمھوریت
دیکھنا چاھتے تھے اسی لئے انھوں نے یا انکی جماعت نے کبھی کسی آمر کا ساتھ
نھ دیا۔دورِآمریت میں بحالئی جمھوریت کے لئے کی گئی ان کی کوششیں قابلِ
ستائش ھیں۔
ایک الیکشن کمپین کے دوران انکی جماعت کی طرف سے لگایا گیا نعرھ ظالمو!قاضی
آرھا ھے بھت مقبول ھوا۔مظلوموں اور پسماندھ طبقات نے ان سے امیدیں بھی
وابستھ کیں مگرانتخابات میں ان کی جماعت خاطر خواھ کامیابی حاصل نھ کر پائی
مگر انکی جماعت اپوزیشن میں بیٹھ کر مظلوموں کے حق میں اپنی آواز بلند کرتی
رھی۔
قاضی حسین احمد اللھ کی زمین پر اللھ کا نظام نافذ کرنا چاھتے تھے۔جوانی
میں انھوں نے اس نظرئے کو چنا پھر تمام عمر اس پر کاربند رھے۔وھ ایک مبلغ
تھے اور قرآن و سنت کی دعوت میں انھوں نے زندگی گزار کر اس متاعِ عارضی
کوجاوداں بنا لیا۔وھ پاکستان اور اسکی عوام کے حق میں بلند ھونے والی ایک
موئثر آواز تھے جو جو خاموش ھوگئی مگر اسکی گونج تا دیر سنائی دیتی رھے
گی۔انکی رحلت نھ صرف جماعت اسلامی کے لئے بلکھ تمام پاکستانیوں کے لیے ایک
سانحھ ھے۔اﷲ تعالیٰ مرحوم کی جملھ مساعی کا اجرِعظیم عطا فرمائے اور
لواحقین کو صبرِجمیل عطاءفرمائے۔آمین |