ایک عرب طبیب حارث بن کلدہ ثقفی
جو طائف میں پیدا ہوئے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدمبارک میں
بھی زندہ تھے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور تک بقید حیات رہے۔
ان کی طبی مہارت کا دور دور تک شہرہ تھا۔ اور صحت کے متعلق ان کے اقوال
زریں آج بھی نقل کئے جاتے ہیں۔ ایک بار حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے
دریافت فرمایا کہ ”طب کیا ہے؟“ حارث نے جواب دیا”حزم“ یعنی پرہیز۔
حارث بن کلدہ کا ایک طویل مکالمہ ایران کے بادشاہ نوشیرواں عادل سے ہوا تھا۔
اس کا کچھ حصہ جو ہمارے مضمون کے موضوع سے تعلق رکھتا ہے یہاں نقل کیا جاتا
ہے۔ جس سے ظاہر ہوگا کہ حارث بن کلدہ کو اللہ نے کس قدر ذہانیت اورفراست سے
نوازا تھا۔
شاہ ایران نے حارث سے پوچھا ”مہلک مرض کیا ہے؟“حارث نے جواب دیا”پہلی غذا
ہضم ہونے سے پہلے دوسری غذا کھالینا“ بادشاہ نے پوچھا۔۔! ”حمام کے بارے میں
آپ کی کیا رائے ہے؟“۔۔۔جواب ملا ”حمام میں پیٹ بھر کر داخل ہونا ہرگز مناسب
نہیں ہے“۔۔۔بادشاہ کا اگلا سوال تھا۔ ”دوا کے بارے میں آپ کیا کہتے
ہیں“۔۔طبیب نے جواب دیا ”صحت کی حالت میں دوا سے بچو اور مرض کی حالت میں
اس کی جڑ پکڑنے سے پہلے دوا شروع کردو۔ چونکہ جسم کی حالت زمین کی طرح ہے
جس کی اصلاح ہوتی رہے تو درست رہتی ہے ورنہ بنجر ہوجاتی ہے“۔
بادشاہ نے پانی کے بارے میں جاننا چاہا تو حارث نے جواب دیا۔”پانی جسم کی
روح ہے اور صحت اس سے قائم ہے لیکن اگر پانی بے اندازہ پیا جائے یا سو کر
اٹھنے کے فوراً بعد پیا جائے تو مضر ہے۔ پانی کی صفت یہ ہے کہ رقیق ہو۔ صاف
شفاف ہو، بڑے بڑے موجزن دریاﺅں کا ہو۔ جنگلوں کی کثافتیں اس میں شامل نہ
ہوئی ہوں۔ ٹھنڈا ہو، بے ذائقہ، بے رنگ اور اس حد تک شفاف ہو کہ ہر چیز کا
عکس مع رنگوں کے اس میں صاف نظر آجائے“۔ (عالمی ادارہ صحت نے پانی کے
جواوصاف لکھے ہیں وہ ہو بہو یہی ہیں)بادشاہ حارث بن کلدہ کے ان جوابات سے
اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے طبیب کو بیٹھنے کے لیے کہا جوان کے دربار
میں بڑا اعزاز تھا اور ساتھ ہی بادشاہ نے حکم دیا کہ حارث سے ہونے والی
گفتگو کو ضبط تحریر میں لے لیاجائے۔ |