سفر میں جانے والا بخیر و عافیت
گھر واپس لوٹے
ابو نعیم نے روایت نقل کی ہے کہ ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک
لشکر میں بھیجا اور فرمایا کہ صبح و شام یہ آیات تلاوت فرماتے رہیں۔ ہم نے
برابر اس کی تلاوت دونوں وقت جاری رکھی۔ الحمد اللہ ہم سلامتی اور غنیمت کے
ساتھ واپس لوٹے وہ آیات یہ ہیں۔
”اَفَحَسِبتُم اَنَّماَ خَلَقنٰکُم عَبَثاً وَّاَنَّکُم اِلَینَا لاَ
تُرجَعُون۔ فَتَعٰلَی اللَّہُ المَلِکَ الحَقُّ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ رَبُّ
العَرشِ الکَرِیم ۔ وَمَن یَّد عُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھاً اٰخَرَ لاَ بُرھَانَ
لَہُ بِہ فَاِنَّمَا حِسٰبُہ‘ عِندَ رَبِّہ اِنَّہ‘ لَا یُفلِحُ الکٰفِرُون۔
وَقُل رَّبِّ اغفِر وَار حَم وَاَنتَ خَیرُ الرّٰحِمِین۔ “(پارہ 18 سورہ
مومنون آیت115تا 118)
”ہاں تو کیا تم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم نے تم کو یونہی مہمل (خالی از
حکمت) پیدا کر دیا ہے اور یہ (خیال کیا تھا) کہ تم ہمارے پاس نہیں لائے جاﺅ
گے اللہ تعالیٰ بہت ہی عالیشان ہے جو کہ بادشاہ حقیقی ہے اس کے سوا کوئی
بھی لائق عبادت نہیں(اور وہ) عرش عظیم کا مالک ہے اور جو شخص اس امر پر
دلیل قائم ہونے کے بعد اللہ کیساتھ کسی اور معبود کی بھی عبادت کرے کہ جس
کے معبود ہونے پر اس کے پاس کوئی بھی دلیل نہیں سو اس کا حساب اسی کے رب کے
ہاں ہو گا جس کا نتیجہ لازمی یہ ہے کہ یقینا کافروں کو فلاح نہ ہو گی اور
آپ یوں کہا کریں کہ اے میرے رب میری خطائیں معاف کر اور رحم کر اور تو سب
رحم کرنیوالوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
جنات و آسیب کے لئے علاج نبوی
ابن ابی حاتم میں ہے کہ ایک بیمار شخص جسے کوئی جن ستا رہا تھا۔ حضرت عبد
اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو آپ نے یہ آیات قرآنی :
”اَفَحَسِبتُم اَنَّماَ خَلَقنٰکُم عَبَثاً وَّاَنَّکُم اِلَینَا لاَ
تُرجَعُون۔ فَتَعٰلَی اللَّہُ المَلِکَ الحَقُّ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ
رَبُّ العَرشِ الکَرِیم ۔ وَمَن یَّدعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھاً اٰخَرَ لاَ
بُرھَانَ لَہُ بِہ فَاِنَّمَا حِسٰبُہ‘ عِندَ رَبِّہ اِنَّہ‘ لَا یُفلِحُ
الکٰفِرُون۔ وَقُل رَّبِّ اغفِر وَارحَم وَاَنتَ خَیرُ الرّٰحِمِین۔ “(پارہ
18 سورہ مومنون آیت115 تا 118)
”پڑھ کر اس کے کان میں دم کیا۔ وہ اچھا ہو گیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبد اللہ تم نے
اس کے کان میں کیا پڑھا تھا، آپ نے بتلا دیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا تم نے یہ آیتیں اس کے کان میں پڑھ کر اسے جلا دیا۔ واللہ ان آیتوں
کو اگر کوئی بالایمان بالیقین شخص کسی پہاڑ پر بھی پڑھے تو وہ بھی اپنی جگہ
سے ٹل جائے۔ (تفسیر ابن کثیر جلد 3 ص 474 )
آج کے دور میں بھی اس عمل کو ازما کر لوگوں بہت نفع پایا اس کی تفصیل جاننے
کے لئے عبقری کی کتاب اَفَحَسِبتُم اور آذان کے کمالات پڑھنا نہ بھولیں
ایک مجرب عمل برائے عافیت اہل و عیال و انجانا خوف
ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے اپنی جان اوراپنی
اولاد اور اپنے اہل و عیال اور مال کے بارے میں نقصان کا خوف رہتا ہے۔ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صبح و شام یہ پڑھ لیا کرو۔”ِبسمِ
اللّٰہِ عَلیٰ دِینِی وَنَفسِی وَوَلَدِی وَاَھلِی وَمَالِی۔“
”اللہ کے نام سے میں اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں اپنا دین اور اپنی جان
اور اپنی اولاد اور اپنے اہل اور اپنے مال کو۔ چند دن کے بعد یہ شخص آئے تو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اب کیا حال ہے؟ عرض کیا قسم ہے اس
ذات کی جس نے حق کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا میرا سب
خوف غائب ہو گیا۔ (کنز العمال جلد 2 ص 636) (کشکول معرفت ص 75 حضرت مولانا
حکیم محمد اختر صاحب)
فائدہ:۔ جس شخص کو انجانا خوف رہتا ہو اور دل خوف سے قرار نہ پکڑتا ہو تو
اس پیارے و محبوب مسنون عمل کو اپناحرز جان بنالے اور اٹھتے بیٹھتے وقت
پڑھتا رہے ان شاءاللہ تمام غم اور خوف ختم ہو جائیں گے۔ |