درود شریف گیا رہ مر تبہ سورة
فاتحہ گیا رہ مر تبہ
آیت الکر سی گیا رہ مر تبہ آیت الکریمہ گیارہ مر تبہ
سورہ قل اعوذ بر ب الفلق گیارہ مر تبہ
قل اعوذ برب النا س گیا رہ مر تبہ
اس طر ح کہ بسم اللہ پڑ ھ کر قل اعوذ برب الفلق شرو ع کرے اور اذا حسد کے
بعد بغیر بسم اللہ پڑھے قل اعوذ بر ب الناس شروع کردے۔ یعنی دونوں سورتو ں
کو ملا کر گیا رہ مر تبہ پڑھے۔ آخر میں پھر درود شر یف گیا ر ہ مر تبہ پڑھے
۔
یہ وظیفہ ہر مسئلہ اور ہر مر ض کے لئے مفید ہے ۔ لیکن اس میں وقت کا تعین
اور پابندی ضرور ی ہے ۔ یہ وظیفہ اکیس روز ایک معین وقت پر پڑھا جا تا جائے
اور روزانہ ختم کر کے اللہ سے گڑ گڑا کر دعا کی جائے کہ یہ مر ض اور یہ
مسئلہ جو ہمیں در پیش ہے ، اس کو تو اپنے کر م سے حل کر دے ۔ میں نے بہت سے
پریشان حال لو گو ں کو اسے بتایا اور اللہ کے فضل و کر م سے سب ہی کو فائدہ
ہوا ہے ۔
اس جوان بیٹی کا تذکر ہ جو سال بھر سے ما ں با پ اور بھا ئی کی محبت سے
محروم تھی :
ایک نوجوان بچی جو تھر ڈایئر کی طالبہ تھی اور نما ز ، روزہ ، پردہ کی سختی
سے پا بندی کر تی تھی ۔ اس کے والدین اور بھائی بہن ایک سال سے اس سے نا را
ض تھے اورسلام و کلا م بند تھا۔ اور اس کو اس کی خطا سے بھی آگا ہ نہیں کیا
گیا تھا ۔ مجھ سے ٹیلی فون پر بات ہوئی اور کہا کہ میں آپ کو اپنا نا م بتا
سکتی ہو ں ، نہ اپنے والد کا نام ۔ اگر آپ کو ئی وظیفہ مجھے بتا ئیں تو لکھ
کر لفا فہ میں بند کر کے اوپر یہ لکھ دیں ” ایک بیٹی کے لیے“۔ اور اس لفا
فہ کو فلا ں مقام پر پہنچا دیں ۔ میں منگوا لو ں گی ۔ چنا نچہ یہی وظیفہ
لکھ کر اس بچی کو بھیجا ۔ اس نے اسے شروع کرنے کی مجھے اطلاع دے دی ۔ پندرہ
روز کے بعد اس نے مجھے فو ن کیا کہ کچھ اثر نہیں ہوا۔ میں نے اسے جواب دیا
اکیس روز مکمل کرو، اس سے پہلے کو ئی بات نہیں سنو ں گا ۔ بیس دن کے بعد اس
نے فون پر بتا یا کہ سارا ماحول تبدیل ہو گیا ہے۔ اور والد صاحب فجر کی
نماز پڑھ کر روتے ہوئے آئے اورآتے ہی مجھ سے لپٹ گئے۔ انہوں نے چھوڑا تو ما
ں لپٹ گئی ۔ پھر بھائی بہنو ں نے بھی اسی طر ح کیا ۔ میں نے بچی کو تاکید
کی کہ وہ ماحول کی اس تبدیلی سے خو ش ہو کر وظیفہ نہ چھوڑ دے ۔ ایک روز
رہتا ہے ۔ اس پر بھی متعین وقت میں اسی طرح پڑھے ۔ اس نے وعدہ کیا اور مجھے
اپنی دعاﺅں میں یا د رکھنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ اللہ کریم آپ کو صحت
اور زندگی سے نوازے رکھے۔ اگر مجھے زندگی میں پھر آپ کی مدد کی ضرورت پڑی
تو آپ مجھے اسی طر ح اپنی بیٹی سمجھ کرمیر ے ساتھ تعاون کریں گے ۔
(بحوالہ کالی دنیا کا لا جا دو وظائف اولیا ءاور سائنسی تحقیقات صفحہ نمبر
248 ) |