مرسلہ: طاہر محمود، چکوال
٭ منہ کے کینسر ، امراض دل ، شوگر اور دمہ کے پھیلا ﺅ کا تعلق سپاری اور اس
کی مصنو عا ت کے استعمال سے ہے۔ پان مصالحہ میں نشہ ملا یا جا تاہے ۔
٭ اس کے عرق میں Arecoline Acid ہو تاہے جو نہا یت مضر ہے ۔ کھانے والا
وقتی طور پر لطا فت محسوس کرتا ہے ۔ لیکن بالا ٓخر اس کے نشے کا عادی ہو جا
تاہے ۔
٭ سپاری سے منہ کے اندر نر م گالوں کی جلد ، زبان ، مسوڑھے سبھی متاثر ہو
تے ہیں اور اس میں تا نبے کی زیا دتی کینسر پیدا کرنے کا با عث بنتی ہے ۔
٭ نشہ آور صلا حیت بڑھا نے کے لئے اس میں تمباکو اور دوسری منشیا ت کا عرق
بھی شامل کیا جا تاہے۔
٭ میٹھی سپاری میں استعمال ہونے والی مٹھاس میں Sucralose, Saccharin ,
Aspartame شامل ہیں جن کے مضر اثرات کی وجہ سے جلد اور سانس کی تکالیف ، دل
کی دھڑکن کا تیز ہو نا ، غشی اور کینسر شامل ہیں ۔
٭ پاکستا ن میں ہر سال 3 ہزار اموات منہ کے کینسر کی وجہ سے ہو تی ہیں ۔
٭ WHO Report ( عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ ) کے مطابق اگر موجودہ رجحانا ت
جاری رہے تو آئندہ 20 بر س میں ذیابیطس اور ایڈ ز کے بعد سب سے زیا دہ اموا
ت منہ کے کینسر کی وجہ سے ہوں گی ۔ سپاری اور پا ن مصالحے کا مستقل استعمال
بچوں میں 2 سال کے عرصے میں جبکہ بڑوں میں 10 سال کے عرصے میں کینسر پیدا
کر سکتا ہے۔ اس کے مستقل استعمال سے ذائقہ محسو س کرنے کی صلا حیت بھی متا
ثر ہو تی ہے۔
٭ امکا ن ہے کہ بعض گٹکوں میں ہیروئن اور مارفین جیسی انتہائی خطر نا ک
منشیات کی ملا وٹ بھی کی جا رہی ہے ۔
٭ دودھ اور اسپغول جیسی مہنگی اشیا ءکے بجائے گٹکے کو زیا دہ لیسدار بنانے
کے لیے اس میں پکا ہو اخون اور ناریل کی جگہ سری لنکا کے پھل تار گلہ (
چھالیہ نما، لکڑی کی طر ح سخت ) کو سفوف بنا کر ڈالا جاتاہے ۔ گٹکے کا وزن
بڑھانے کے لئے ملتانی مٹی او رکلف پاﺅڈر بھی ڈالا جاتا ہے۔
٭ ایک ” طلب “ نامی چیز ڈالی جا تی ہے۔ جس کی چھوٹی سی بو تل ہزاروں روپے
میں ملتی ہے۔ ایک ریٹائرڈ منشیا ت فروش نے بتایا ہے کہ شک ہے کہ یہ چیز
کوکین یا مارفین نامی منشیا ت ہو سکتی ہیں ۔
٭ گٹکا فوری طور پر خرا ب ہو نے والی چیز ہے کیونکہ اس میں نہایت گھٹیا قسم
کے Preservatives ڈالے جا تے ہیں ۔
٭ پان سپاری کھا نا ایک پرانی ہندوستانی روایت ہے اور قیا س کیا جاتاہے کہ
اس کے کھانے سے منہ سے خو شبو آتی ہے ، کھا نا ہضم ہوتاہے ، جراثیم کش ہے
اور دوران ِ خون بڑھاتا ہے ۔ لیکن یہ صرف ایک قیا س ہے پان سپاری ایک زہر
ہے ۔ “ ( ڈاکٹر نعیم کھتری ENT Specialist کی تحریر)
٭ سپاری کے سانس کی نالی میںپھنس جانے پر اگر فوری طور پر بچہ ہسپتال پہنچا
یا جائے تو آپریشن سے بچ سکتا ہے ۔ ورنہ مر جا تاہے ۔ “ ( ڈاکٹر نعیم کھتری
)
٭ پیکٹوں میں ملنے والی میٹھی چھالیہ 3 سال استعمال کرنے سے منہ میں کینسر
کے آثار پیدا ہونے شرو ع ہو جاتے ہیں۔
٭ ریسر چ کونسل کی تحقیق کے مطابق منہ کا سرطان تمام سر طان میں سے 10% ہے
اور دوسرے نمبر پر ہے۔
٭ حال ہی میں 452 مریضوں کے منہ بند ہو چکے ہیں ۔ یعنی 1 cm یا اس سے بھی
کم کھلتے ہیں۔
٭ گٹکا ( تمبا کو ، کتھا اور چو نا کا مر کب ) نہایت گندی جگہوں پر بنتا ہے
۔ آل سند ھ گٹکا ایسو سی ایشن کے صدر کے مطابق کر اچی میں گٹکے کی کم از کم
40 بڑی فیکٹریاں ہیں ۔ ان کا ر خانوں میں گٹکے کی روزانہ 1 لاکھ سے 2 لاکھ
پڑیاں تیا ر کی جا تی ہیں۔
٭ ان میں سے ہر ایک روزانہ 85 ہزار روپے سے لیکر 1 لاکھ 30 ہزار روپے کا
گٹکا فروخت کر رہا ہے اور گزشتہ چند سالوں میں ار ب پتی بن گئے ہیں۔
٭ سند ھ اور بلو چستا ن میں گٹکا استعمال کرنے والوں کی مجموعی تعداد 20
لاکھ کے قریب بنتی ہے ٭سندھ اور بلوچستا ن میں روزانہ 3 کروڑ روپے کا گٹکا
کھا یا جا تاہے۔
٭ رنچھوڑ لا ئن کے ایک مقامی ڈاکٹر نے بتایا کہ اس علا قے میں ہر سال کم سے
کم 4 سے 5 گٹکا خوروں کی منہ کے کینسر کی وجہ سے مو ت ہو تی ہے۔
٭ گیلا گٹکا اکثر غریب لو گ استعمال کرتے ہیں جبکہ پڑھے لکھے خشک گٹکا کھا
تے ہیں۔
٭ گٹکے کی تیا ری میں چھالیہ کی جگہ کھجور اور چھوارے کی پسی ہو ئی گٹھلیاں
استعمال کی جاتی ہیں۔
کیا آ پ جانتے ہیں کہ آپ زہر کھا رہے ہیں ؟
٭ سونف اور سپاری میں ہیرو ئن اور مارفین کے ہلکے سے اثرا ت پا ئے جا تے
ہیں ۔ یہ بات کرا چی یو نیورسٹی کی ایک تحقیق کے ذریعے سامنے آئی جس میں
انہوں نے سونف سپاری کے 36 مختلف نمونوں کا تجزیہ کیا۔
٭ بہت سے سونف سپاری بنانے والے اس میں نشہ آور چیزیں ملا تے ہیں ۔ تاکہ اس
کے عادی لوگ اس کا مستقل استعمال کریں اور ان کی آمدنی میں اضا فہ ہو۔
٭ ڈاکٹروں کے مطابق سونف سپاری کے استعمال سے منہ کی بہت سی بیماریاں حتیٰ
کہ کینسر ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔
٭ تحقیق میںلئے گئے نمو نوں میںسے تقریبا ً نصف میں مارفین اور تقریبا ً
ایک تہائی میں ہیروئن کے اثرات ملے ہیں ۔ ان نمونوں میں سے 16 نمو نوں کو
جب 48گھنٹوں کے لیے پانی میں رکھا گیا تو ان میں پھپھو ندی لگ گئی۔
٭ کالج کے طلبہ کی بورڈ کے امتحان میں جب جسمانی تلا شی لی گئی تو ان کی
اکثریت کی جیبوں سے سونف سپاری نکلی اور یہ وا قعہ اس تحقیق کا سبب بنا۔
محقق یہ بات جاننا چاہتے تھے ۔ کہ یہ محض ایک اتفاق تھا یا واقعی ایسی کوئی
بات تھی ۔
٭ اب جبکہ تحقیق کے نتائج سامنے آ چکے ہیں اور ان سونف سپاری کے نمو نوں کی
تفصیلی کیمیا ئی تجزیا تی رپورٹ سامنے آچکی ہے تو اب حکومت کا یہ فرض بنتا
ہے کہ وہ ان چیزوں کے بنانے والوں کے خلاف سخت اقدام کرے ۔
٭ لیکن ایسا کرنا بھی کچھ آسان نہیں کیو نکہ بہت سے سونف سپاری کے پیکٹس
(Packets ) پر فیکٹری کا نام بھی نہیں لکھا ہو تا لیکن ایسے قواعد و ضوابط
بنانے چاہیے کہ اسٹور کیپر اس قسم کی مضرِ صحت اشیا کونہ بیچ سکیں ٭اس
مسئلے کو اس بنا ءپر نظر انداز نہیں کر نا چاہیے کہ سو نف سپاری کھا نا تو
لو گوں کی زندگی کا معمول بن گیا ہے۔ سونف سپاری کی سیل کو بڑھا نے کے لیے
اس میں ہیرﺅن اور مارفین کی ملاوٹ کرنا ایک بہت بڑا جرم اور غیر قانونی فعل
ہے۔
٭ حکومت کو چاہیے کہ کھانے پینے کی اشیاءمیں تیاری کی استعمال ہونے والے
مضرِ صحت اجزاءکے استعمال پر مکمل پا بندی لگا دے اور اس با ت کا بھی خصوصی
اہتمام کیا جا نا چاہیے کہ سونف سپاری کی تمام اقسام بچوں کے اسکو لوں کے
باہر آسانی سے مہیا نہ کی جائیں اور اس سلسلے میں عوام کو خصوصاً بچوں اور
بڑوں کو سونف سپاری کے مضر اثرات سے آگا ہ کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کر
نا چاہیے۔
٭ یہ بات حیران کن ہے ۔ کہ اس تحقیق کے کرنے میں محکمہ صحت کا کوئی عمل دخل
نہیں ۔ بلکہ یہ سرا سر عوام اور محققین کی مشترکہ کو شش کا نتیجہ ہے ۔
عبقری سے اقتباس |