بھارتیوں!جنگی جنوں کا سبق ہم سکھائیں گے

 بھارتیوں!جنگی جنوں کا سبق ہم سکھائیں گے
یا
بھارت ہمیں کمزور نہ سمجھے

ہندوستان کے حکمرانوں نے آج پاکستان کے خلاف زہر اگل کراپنی اوقات بتا دی۔ وہ پاکستانی سیاستدان جو ہندوستان کو اپنا پسندیدہ ملک قرار دلوارہے تھے اب ان کو ان کی زبان میں جواب بھی دینا چاہیے تھا۔ پاکستان اور بھارت کبھی ایک ہی تھے مگر 1947میں جب سے پاکستان بنا اس دن سے آج تک ہمار دشمن ہے تو صرف بھارت ہے۔ بھارت پاکستان کا ہمسایہ ملک ہونے کے ساتھ ساتھ ازلی دشمن بھی ہے۔ بھارت نے آج تک پاکستان کے وجود کو دل سے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ دشمنی نبھانے میںبھارت نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔کشمیر یوں کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے؟ اس لیے کہ وہ مسلمان ہیں۔ تاریخ اٹھاکر پڑھ لیں کشمیر پاکستان کاحصہ تھا ، حصہ ہے اور حصہ رہے گا۔ آج جب پوری دنیا میں جمہوریت کے دعوے دار جمہوریت کے بلند وبانگ دعوے کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ سے لیکر وہ ممالک جو اپنے آپ کو جمہوریت پسند کہتے ہیں وہ کشمیر کے نام پر خاموش تماشائی بنے کیوں بیٹھے ہیں؟ کشمیر یوں پر ظلم امریکہ اور اسکے اتحادیوں کوکیوں نظر نہیں آتا؟ وہ انڈیا میں جا کر کشمیریوں کی مدد کیوں نہیں کرتے؟ اس لیے کہ اس پر بھارت مسلط ہے۔ امریکہ اور دیگر غیر مسلم طاقتوں کو انسانی ہمدردی نہیں ہے بلکہ اسکی مسلم ممالک کی معدنیات پر قابض ہونے کی مسلم دشمن پالیسی ہے ۔ اگر امریکہ جمہوریت پسند ہے اور انسانی حقوق کا علمبردار ہے تو پھر کشمیر یوں کی آزادی کے لیے بھارت پر حملہ کیوں نہیں کرتا؟ کشمیریوں کو بھارت کے تسلط سے آزاد کیوں نہیں کراتا؟

دوسری طرف پاکستان کے آزادخیال لیڈر جن کو صرف اپنی کرسی اور دولت سے پیار ہے وہی لوگ بھارت کو امن کی آشا اور کبھی اسکو پسندیدہ ملک قرار دلوانے میں مصروف ہیں۔کیونکہ ان کو تو بس اپنی جیبیں اور بنک بیلنس بڑھانے سے غرض ہے۔ بھارت پاکستان میںہمارے دشمنوں کو سپورٹ کررہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی فضا قائم ہورہی ہے۔مگر ان حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ایسی حرکتوں سے پاکستان کے اندرونی حالات خراب سے خراب ترہوتے جارہے ہیں۔ہندووں بنیے سے کبھی بھی مسلمانوں کی دوستی نہیں ہوئی مگرجو حکمران اپنے مفاد کے لیے یہ باتیں بڑے زور شور سے کررہے تھے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کی عوام آپس میں بھائی چارے کا فروغ چاہتے ہیںاوربھارتی حکمران بھی پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے حامی ہیں آج وہ کدھر چھپ گئے؟

بھارت سے بھائی چارے کی جوباتیں کررہے ہیںپہلے وہ اس کوبھی دیکھ لیں۔ بھارت کے اندرجب کوئی بم بلاسٹ ہو یا کوئی ٹارگٹ کلنگ ہو وہ فوراًالزام پاکستان پرلگاتا ہے اور پھراسکی بنا پرکشمیر ی عوام پر ظلم کیا جاتا ہے۔ پاکستان پر جاسوسی کابھی الزام لگایا جاتا ہے۔ پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر پروپگنڈا کیا جاتا ہے۔ زیادہ دور جانے کی ضروت نہیں حال ہی میں بلائنڈ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں پاکستان کی ٹیم کے کپتان کو تیزاب پلادیا گیا۔ کبڈی کا کپتان بھارت سے واپس آکراپنی پریس کانفرنس میں اُس کی ناانصافی اور زیادتیوں کا رونا روتا ہے کہ کبڈی اچھے پلئیرز کو ویزے نہیں دیے گئے جس کی وجہ سے ان کو فائنل میں شکست ہوئی ۔آئی سی سی میں پاکستان کی کسی بھی سطح پرحمایت کی بجائے مخالفت سب سے پہلے بھارت کرتا ہے۔ پاکستانی کرکٹرز کو آئی پی ایل میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی گئی اور پھر اب جب پاکستان کے ہاکی پلئیرز ایڈین ہاکی لیگ کھیلنے بھارت پہنچ چکے تھے توا نکو بھی ذلیل کرکے نہ صرف لیگ ہاکی کھیلنے سے روک دیابلکہ وہ پاکستان واپس آبھی چکے ہیں ۔ان سب کے باوجودکیاہمارے ایسے حکمران اب بھی بھارت سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں؟

پاکستان کے حکمران ٹی وی ٹاک شو پر بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دے رہے تھے۔ بیرونی ممالک کے دوروں پر بھارت کے گن گائے جارہے تھے۔ ان سے تجارت کی باتیں کی جارہی تھیں۔ بھارت ہم سے کیسی بھی زیادتی کرلے مگر اس کے باوجود یہ لوگ بھارت کو اہمیت دے رہے تھے اور اب بھی ہمارے حکمرانوں کو شرم نہیں آرہی کہ بھارت کا وزیرا عظم پاکستان کو کہہ رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے اور دوسری طرف بھارتی آرمی چیف ہمیں سبق سکھانے کی دھمکی دے رہا ہے ۔آئے دن بارڈر پر خلاف ورزی کی جارہی ہے۔خلاف ورزی بھارت خود کرے اور الزام پاکستان پر لگارہا ہے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ ہندو ہمیں للکار رہا ہے اور ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھیں ہیں۔ اے ہندوں بنیوں ذرا ہوش میں آؤ۔ ہماری پاکستانی فوج تمھاری دگنی فوج کے سامنے کم نہیں ہے ۔ سبق تم نہیں سکھاؤ گے سبق تو ہم تمہیںایسا دیں گے کہ ساری زندگی تم اور تمھاری آنے والی نسلیں یاد رکھےںگی ۔ہمارے سیاستدان تو تمہیں معاف کرسکتے ہیں مگر ہماری دھرتی کے محافظ جن پر ہمیں ناز ہے وہ اپنے ملک کی حفاظت کے لیے تمھاری اینٹ سے اینٹ بجاد ے گی۔ تمہیں یاد نہیں کہ جب تم اسلحہ چھوڑ کر دوڑ پڑے تھے۔ تمہیں اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 120870 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.