ولادت مصطفیﷺ٬کاعید ہونا

ہرمسرت ہرخوشی کی جان میلادالنبیﷺ
عیدکیاہے عیدکی بھی شان میلادالنبیﷺ
ساعت اعلیٰ واکرم عیدمیلادالنبیﷺ
لمحہ انوارپیہم عیدمیلادالنبیﷺ
ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔"لَقَدمَنَ اللّٰہ’ عَلَی المُئومِنِینَ اِذ بَعَثَ فِیھِم رَسُولاَ"ترجمہ کنزالایمان!بے شک اللہ پاک کابڑااحسان ہوامسلمانوں پرکہ انہیں میں سے ایک رسول بھیجا۔(پارہ ۴سورة آل عمران آیت641)12ربیع الاول کادن دنیابھرکے مسلمانوں کے لئے عظیم خوشی کادن ہے ۔اسی دن آج سے سواچودہ سوسال پہلے مکہ مکرمہ کی سرزمین پر حضرت سیدہ آمنہ ؓکی جھولی میںسیدنا حضرت عبداللہ ؓ کادریتیم، محسن انسانیت ،خاتم پیغمبراں ،رحمتِ ہرجہاں ،انیس بیکراں،آقائے دوجہاں سرورکائنات، فخرموجودات،نبی اکرم،شاہ بنی آدم،نورمجسم،سروردوعالم، جناب احمدمجتبیٰ محمدمصطفیﷺکی ولادت باسعادت ہوئی نبی آخرالزمان معلم کائنات، محسن انسانیت سروردوعالمﷺبن کردنیامیں تشریف لے آئے۔ آپﷺکی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کامقابلہ دنیاکی کوئی نعمت نہیں کرسکتی۔آپﷺقاسم نعمت ہیں ۔ہرجہاں کی ساری نعمتیں آپ ہی کے صدقے ملی ہیں۔ آپﷺکا ارشاد پاک ہے۔"اِنّمَااَنَاقَاسِمُ وَاللہ’یُعطِی"میں بانٹتاہوں اوراللہ پاک دیتاہے ۔(بخاری ،مسلم)
نثارتیری چہل پہل پہ ہزاروں عیدیں ربیع الاول
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی توخوشیاں منارہے ہیں

نبی کریمﷺکی ولادت باسعادت سے قبل سرزمین عرب برائیوں کی آماجگاہ بنی ہوئی تھی ۔اہل عرب میں ہرطرح کی برائی موجود تھی ۔ عرب کی سرزمین پرہرجگہ کھلم کھلی بت پرستی ہوتی تھی۔ لوگ اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کی پرستش کرتے تھے انہیں اپنا خدا مانتے اور انہیں سجدہ کرتے تھے ۔یہ بت پرستی اس حدتک بڑھ گئی کہ وہ خانہ کعبہ جسے زمین پراللہ پاک کاپہلاگھرہونے کااعزازحاصل ہے ۔عرب کے لوگوں نے اس مقدس گھرمیںبھی360بت لاکر رکھ دیے ۔عرب کے ہاں جب بیٹاپیداہوتاتووہ لوگ خوشیاں مناتے تھے لیکن اگراسی گھرمیں بیٹی پیداہوتی تواس کاسوگ منایاجاتاتھا۔ جس گھر میں لڑکی پیداہوتی تھی، گویاوہ معاشرے میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتاتھا۔اس شرم سے بچنے کے لئے لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے ۔آقاﷺکی ولادت باسعادت کے ساتھ ایک انقلاب آناشروع ہوگیا۔خانہ کعبہ کے سب بت سجدہ میں گرپڑے۔ فارس کاآتش کدہ جوہزاروں سال سے روشن تھاخودبخودبجھ گیا ۔شیطان دھاڑیں مارمارکررونے لگاآقاﷺکی تشریف آوری سے دنیامیں ایک نئی بہارآگئی ۔ہرطرف نورکے اجالے پھیل گئے اورپوری دنیابقعہ نوربن گئی۔
فلک کے نظاروزمین کی بہاروسب عیدیں مناﺅ حضورآگئے ہیں
اٹھوغم کے ماروچلوبے سہاروخبریہ سناﺅحضورآگئے ہیں

اللہ رب العزت نے انسان کو،آنکھ ،کان،ہاتھ،پاﺅں الغرض تمام نعمتیں عطاکیںپرکسی نعمت کااحسان نہیں جتلایا۔اللہ رب العزت نے مسلمانوں کوایک ایسی عظیم نعمت عطاکی جس کے بارے میں اللہ رب العزت نے احسان جتلایا۔وہ نعمت اللہ پاک کے محبوب ﷺکی ذات مبارکہ ہے ۔اللہ پاک کی بارگاہ میں سوال کرتے ہیں کہ یا رب العزت تو نے ہمیں کان،ہاتھ،پاﺅں الغرض دنیاکی تمام نعمتیں عطا کیں ۔ اتنی نعمتیں عطاکرنے کی باوجودتونے کسی نعمت کااحسان نہیں جتلایا۔یااللہ جس نعمت کاتونے احسان جتلایاہے اس کی خاص وجہ کیاہے۔ جواب ملتاہے اے دنیاوالو!احسان اس چیزپرجتلایاجاتاہے جس پردینے والے کوبھی فخرہو۔بے شک ہاتھ پاﺅں،کان،آنکھ الغرض دنیاکی تمام نعمتیںمیری رحمت ہیں پرکبھی کبھاریہی نعمتیں زحمت بھی بن جاتی ہیں۔ہاتھ،پاﺅں،آنکھ،کان وغیرہ کودیکھ لیں یہ دنیامیں توہمارے لیے نعمتیں ہیں ۔پَرقیامت کے دن ہمارے لیے زحمت بن جائیں گی ۔یہی ہاتھ پاﺅں قیامت کے دن ہمارے خلاف گواہی دیں گے۔بارش کودیکھ لیں یہ بھی اللہ پاک کی نعمت ہے جب تک بارش اپنی حدتک برسے گی تونعمت ہوگی جب یہ حدسے بڑھ کر سیلاب کی صورت اختیارکرلے گی تویہ ہمارے لیے زحمت بن جائے گی دنیاکی تمام نعمتیں فانی ہیں باقی ہے توصرف ایمان جوملابھی ہم کودرمصطفیﷺ سے ہے نبی کریمﷺاللہ پاک کی وہ عظیم نعمت ہیں جوتمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں ۔اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کریمﷺکو جن ، انسان ، چرند،پرند، حیوانات الغرض تمام جہانوں کے لئے رحمة اللعالمین بناکربھیجا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے وَماارسلنک الارحمة اللعالمین۔ترجمہ:اورہم نے تمہیں نہ بھیجا مگررحمت سارے جہان کے لئے(پارہ 17،سورة الحج)چندلوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ شایدنبی اکرم نورمجسمﷺکی ولادت باسعادت بارہ ربیع الاول کونہیں ہوئی بلکہ کسی اوردن میں ہوئی ۔امام ابن جریرطبری اس بارے میں لکھتے ہیں "رسول اللہ ﷺکی ولادت باسعادت سوموارکے دن ربیع الاول شریف کی بارہویں تاریخ کوعام الفیل میں ہوئی ۔(تاریخ طبری جلد۲)بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ میلادالنبی ﷺکادن اسے عیدکہنایاعیدسمجھنااس لئے درست نہیں کہ اسلام میں عیدیں صرف دوہیں۔اور وہ ہیں عیدالفطر اور عیدالاضحی،ان دوعیدوں کے ہوتے ہوئے بعض احباب کسی تیسری عیدکو عیدکہنابھی جائزنہیں سمجھتے ۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک حدیث مبارکہ کے راوی ہیں۔سنن ابوداﺅ،سنن ابن ماجہ،نسائی میں حدیث پاک ہے ۔حضورنبی کریمﷺنے فرمایایہ جمعہ کادن کیاہے ،اللہ پاک نے اسے مسلمانوں کے لئے عیدمقررکیاہے ۔سوال پیداہوتاہے کہ صرف دوعیدیں کہنے کاتصورکہاں گیا۔ آقاﷺنے اپنی زبان مبارکہ سے فرمایاجمعہ کادن بھی ہماری عیدہے ۔اس سے معلوم ہوا کہ دوعیدوں کے علاوہ بھی اسلام میں عیدکاتصورہے ۔وہ دوعیدیں(عیدالفطر،عیدالاضحی)واجب ہیں وہ عیدیں احکام اورمناسک کی ہیں اوریہ عید(عیدمیلادالنبیﷺ) تعلق اورمحبت کی ہے ۔یہ فرحت اورمسرت کی عیدہے ۔وہ دوعیدیں شرعی یعنی واجب ہیں ۔سوال پیداہوتا ہے کہ آقاﷺنے جمعہ کوعیدکادن کیوںفرمایاہے ۔اس کاجواب حدیث پاک میں ہے ۔آقاﷺنے فرمایا"ان یوم الجمعہ من افضل ایامکم"جمعہ کادن تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن ہے ۔عرض کیایارسول اللہﷺ یہ سب دنوں سے افضل کیسے ہوگیا آپﷺنے فرمایا"فیہ خلق اٰدم"اسلئے کہ اس دن آدم علیہ السلام کی ولادت ہوئی ۔میرے مسلمان بھائیو!جس دن آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی وہ دن افضل ایام،عیدکادن کہلائے ۔توجودن سرورکائنات فخرموجودات محمدمصطفیﷺکی ولادت کادن ہوتواسے عیدکہنا کیوں جا ئزنہیں ؟۔ خداراغورکروجس نبی کے صدقے ہمیں کائنات کی تمام نعمتیں ملیں عیدیںعطاہوئیں اس نبی ﷺکی ولادت کادن عیدکا دن کیوں نہیں ہوسکتا۔حالانکہ خوداللہ رب العالمین نے فرمایاکہ اے محبوبﷺاگرمیں تجھے پیدانہ کرتاتومیںخالق اپنارب ہونابھی ظاہرنہ کرتا۔غور وفکرکروسنی سنائی باتوں پراپناعقیدہ گندہ نہ کرو۔موت کے بعدبھی اعمال کادروازہ توکھلارہتاہے ۔صدقہ خیرات ،ایصال ثواب وغیرہ سے قبروالے کوفائدہ پہنچتارہتاہے پرموت کے بعدعقیدے کادروازہ بندہوجاتاہے خدارااپنی قبراورحشرگندی نہ کرومحبت رسولﷺ کے بغیرسیرت پرعمل کرناممکن نہیں ۔اللہ اوراس کے محبوبﷺسے محبت ہوگی،تواعمال صالح فائدہ دیں گے اگرمحبت رسولﷺنہ ہوگی توکوئی چیزبھی فائدہ نہیںدے گی۔علامہ اقبال نے کیاخوب ہی فرمایا۔
محمدﷺکی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہواگرخامی توسب کچھ نامکمل ہے

امام ابوعیسیٰ محمدبن عیسی ترمذی متوفی 279ھ روایت کرتے ہیں :عماربن ابی عمارؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ نے ایک یہودی کے سامنے یہ آیت کریمہ پڑھی"الیوم اکملت لکم دینکم "تواس یہودی نے کہااگرہم پریہ آیت کریمہ نازل ہوتی توہم اس دن کوعیدبنالیتے ۔ حضرت ابن عباسؓنے فرمایا"یہ آیت کریمہ دوعیدوں کے دن نازل ہوئی ہے "یوم الجمعہ ،یوم عرفہ کو۔(ترمذی)شیخ الحدیث علامہ غلام رسول سعیدی صاحب اس حدیث کے بارے میں اپنی تفسیر(تبیان القرآن )میں لکھتے ہیں اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ جمعہ کادن مسلمانوں کی عیدہے اورعرفہ کادن بھی مسلمانوں کی عیدہے جن لوگوں نے کہاصرف دوعیدیں ہیں ۔انہوں نے اس حدیث مبارکہ پرغورنہیں کیاالبتہ!یہ کہاجاسکتاہے کہ مشہورعیدیں صرف عیدالفطراورعیدالاضحی ہیں ۔جن کے مخصوص احکام شرعیہ ہیں ۔عیدالفطرمیں صبح افطارکیاجاتا ہے ۔ اس کے بعددورکعت نمازعیدگاہ میں اداکی جاتی ہے اوراسکے بعدخطبہ پڑھاجاتاہے اورعیدالاضحی میں پہلے نمازاور خطبہ ہے اوراس کے بعدصاحب نصاب پرقربانی کرناواجب ہے ۔جمعہ کادن مسلمانوں کے اجتماع کادن ہے اوراس کو ظہرکے بدلہ میں نمازاورخطبہ فرض کیاگیاہے اورعرفہ کے دن غیرحجاج کے لئے روزہ رکھنے میں بڑی فضیلت ہے اس سے دوسال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں "عیداس دن کوکہتے ہیں جوباربارلوٹ کرآئے اورشریعت میں عیدکادن یوم الفطراوریوم النحر (قربانی کادن)کے ساتھ مخصوص ہے اورجبکہ شریعت میں یہ دن خوشی کے لئے بنایاگیاہے ۔ جیساکہ نبی کریمﷺنے اپنے اس ارشادمیں متنبہ فرمایاہے یہ کھانے پینے اورا زواجی عمل کے دن ہیںاورعیدکادن ہراس دن کے لئے استعمال کیاجاتاہے جس میں کوئی خوشی حاصل ہو۔اس پرقرآن مجیدکی یہ آیت دلیل ہے ۔اللھم ربناانزل علینا مائدة من السماءتکون لناعیدلاولناواخرناوایة منک"سیدناعیسیٰ ابن مریم نے عرض کیا،اے اللہ !ہمارے رب!آسمان سے ہم پرکھانے کاخوان نازل فرماجو ہمارے اگلوں اورپچھلوں کے لئے عیدہوجائے اورتیری طرف سے نشانی۔(سورة المائدہ آیت114)(المفردات ص352) ایک سوال یہ بھی کیاجاتاہے کہ بارہ ربیع الاول نبی کریمﷺکایوم ولادت ہے اوربعض روایات کے مطابق آپﷺکاظاہری دنیاسے پردہ فرمانے کادن ہے ۔تم اس دن نبی کریمﷺکی ولادت کی خوشی مناتے ہواس دن آپﷺکی وفات پرسوگ کیوں نہیں مناتے؟۔اس کاجواب یہ ہے کہاللہ پاک نے ہمیں نعمتوں پرخوشی منانے ،نعمتوں کے چرچے کرنے کاحکم دیااورکسی نعمت کے چلے جانے پرسوگ منانے سے منع کیاہے ۔دوسراجواب یہ بھی ہے ہم غم اورسوگ کیوں کریں ؟نبی کریمﷺجس طرح پہلے زندہ تھے اب بھی زندہ ہیں ۔حدیث شریف میں ہے۔ "ان اللّٰہ حرم علی الارض ان تاکل اجسادالانبیاءفنبی اللّٰہ حی یرزق"بیشک اللہ پاک نے زمین پرانبیاءکے جسم کوکھاناحرام فرمادیاپس اللہ کے نبی زندہ ہوتے ہیں اورانہیں رزق بھی دیاجاتاہے ۔(ابن ماجہ،مشکوٰة شریف)ہمارے نبی کریمﷺپہلے دارالتکلیف میں زندہ تھے اب دارالجزاءاورجنت میں زندہ ہیں آپﷺپرامت کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں نیک اعمال پراللہ تعالیٰ کی حمدکرتے ہیں اوربرے اعمال پرآپﷺامت کے لئے استغفارکرتے ہیں ۔آپﷺزائرین سلام کاجواب دیتے ہیں ۔ طالبین شفاعت کے لئے شفاعت کرتے ہیں اوراللہ تعالیٰ کی تجلیات کے مطالعہ اورمشاہدہ میں مستغرق رہتے ہیں آپ ﷺکے مراتب اور درجات میں ہرآن اورہرلحظہ ترقی ہوتی ہے ۔ اس میں غم کرنے کی کون سی وجہ ہے؟آپﷺنے خودفرمایاہے میری حیات بھی تمہارے لئے خیرہے اورمیری ممات بھی تمہارے لیے خیرہے ۔(الوفاءباحوال المصطفی) علامہ اقبال علیہ الرحمہ نے کیاخوب ہی کہا
کی محمدﷺسے وفاتونے توہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیزہے کیالوح وقلم تیرے ہیں

اللہ پاک ہم سب کونبی کریمﷺکی ولادت باسعادت پرشریعت کے حکم کے مطابق جشن منانے کی توفیق عطافرمائے ۔تاکہ ہم تیرے نبی کریمﷺکی شفاعت اورتیری جنت کے حقداربن جائیں ۔آمین
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 295930 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.