اللہ تعالیٰ حکیم محمد سعید (شہید)
کے درجات بلند کرے جنہوں نے اپنے عمل کے ذریعے نہ صرف اپنے وطن سے محبت اور
انسانی خدمت کا واضح ثبوت دیا بلکہ بعض ایسی روایتیں قا ئم کی ہیں جو اپنی
مثال آپ ہیں۔اس میں سے ایک ” ہمدرد مجلسِ شو ریٰ ،، کا قیام ہے جو ہر مہینے
باقاعدگی کے ساتھ ملک کے چار بڑے شہروں میں کراچی،لاہور،ا سلام آبا اور
پشاور میں اجلاس منعقد کرتی ہے۔
جس میں ملکی مسائل پر بحث کی جاتی ہے۔ پشاور میں ہر مہینے ایک پنج ستاری ہو
ٹل میں ”شوریٰ ہمدرد،، کا اجلاس منعقد کیا جاتا ہے۔اس شو ریٰ میں اسپیکر کے
فرائض پشاور یو نیورسٹی کے سابق وائس چانسلر جناب عبد ا لمتین صاحب ادا
کرتے ہیں جبکہ ہمدرد فا ونڈیشن کے ریجنل مینیجر محمد اسلم خا ن صاحب اور
عبد ا لجبار صا حب اس پر و گرام کا اہتمام و انصرام کرتے ہیں۔اس اجلاس میں
عمو ماً صوبہ خیبر پختو نخواہ اور خصو صا ً پشاور کے دانشور اور اعلیٰ
تعلیم یا فتہ طبقہ کو شرکت کی دعو ت دی جاتی ہے۔
راقم ا لحروف کو ہر مہینے اس اجلاس میں شرکت اور اس سے مستفید ہو نے کا مو
قعہ ملتا ہے۔ گذشتہ روز عبد ا لمتین صاحب کی زیرِ صدارت اس کا اجلاس منعقد
ہوا۔اس مر تبہ جس مو ضوع کا انتخاب کیا گیا تھا، وہ تھا ” پاکستان کے بہت
مستقبل کی ضما نت،آئین کی روشنی میں عوامی نما ئیندوں کا انتخاب،، کیونکہ
پاکستان کی معروف سیاسی جما عتوں اور راہنما ﺅں کی جانب سے یہ واویلا کیا
جا تا رہا ہے کہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکو متوں کو اس کی آ
ئینی مدت پوری نہیں کرنے دی جا تی رہی، چنانچہ وہ اپنے منشور پر عمل در آمد
اور وطنِ عزیز کو در پیش مسائل سے نمٹنے میں کا میاب نہ ہو سکے۔
مو جو دہ حکو مت اپنی آئینی مدت پوری کر رہی ہے لیکن پاکستان کے اٹھارہ کرو
ڑ با شندے واضح طور پر یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے دیرینہ مسائل میں ذرہ
برابر کمی آ نے کی بجا ئے ان میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ساٹھ سال کے مجمو عی
بیر ونی قر ضوں کا چار بر س میں دگنا ہو جانا۔مالی بد عنو انیوں،
اقرباپروری،اور تقریباً تمام قو می اداروں میں کر پشن نے عوام کے جمہو ری
اداروں پر اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے بہتری کے امکانات تو بحر حال باقی
ہیں۔
اجلاس میں بلائے گئے مہما ن مقررجناب اقبال سکندر سابق ڈائر یکٹر جنرل
وزارتِ اطلاعات نے اظہاِر خیال کرتے ہو ئے کہا کہ حکو مت کو پا رٹی معا
ملات سے بالا تر ہو نا چاہئے۔ارکانِ پا لیمنٹ کو فنڈ نہیں دینے چا ہئیںحکو
متی اخراجات کم ہو نے چا ہیئں۔اگر آ ئین کے آ رٹیکل 62 اور 63 کو صحیح
معنوں میں بروئے کا ر لا یا گیا۔تو پارلیمنٹ کے مو جو دہ چہروں میں سے آدھے
تو الیکشن سے پہلے ناہل ہوجائینگے۔انہوں نے امید ظا ہر کی کہ 2013کے عام
انتخابات پاکستان میں بڑی تبدیلی کا با عث بنیں گے۔اس الیکشن میں بڑے بڑے
برج گریں گے۔
دیگر مقررین اور مبصرین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ مو
جو دہ سیاسی منظر نامہ نے قوم کو کنفیو ز کیا ہواہے۔ایک طرف سے آ واز آ تی
ہے ،الیکشن وقت پر ہو نے چا ہئیں،دوسری طرف سے آواز آ تی ہے ،انتخابات سے
پہلے اصلاحات ضروری ہیں ورنہ اگلے الیکشن کے بعد بھی حا لات جوں کے توں
رہینگے۔اس لئے انتخابات کے شیڈول کا اعلان فوری طور پر ہونا چاہیے۔مگر
انتخابی عمل کو با مقصد بنانا چاہئیے۔دولت کے بل بو تے پر حکو مت نہیں بننی
چا ہئیے۔بد قسمتی سے ہما رے ہا ں امریت، صدارت اور جمہو ریت ہر قسم کی طر
زِ حکو متیں ناکام ہو چکی ہیں۔جمہوری طرز ِ حکو مت کو اگر چہ اس وقت دنیا
میں بہترین قسم کی طرزِ حکو مت سمجھا جا تا ہے مگر اس کی کا میا بی کے لئے
ضروری ہے کہ جمہوری اقدار کو بھی اپنا یا جائے۔مثلاً اگر کو ئی ادارہ
فیل ہو تا ہے یا نہا یت نا قص کا ر کر دگی کا مظا ہرہ کرتا ہے تو اس کے سر
براہ کو مستعفی ہو جانا چا ہئیے۔ارکانِ پار لیمنٹ کی سکروٹنی صرف الیکشن سے
پہلے ہی نہیں ، بعد میں بھی ہو نی چا ہئیے۔جو افراد آئین کے آرٹیکل 62،63
پر پو را نہیں اترتے، انہیں الیکشن سے پہلے نا اہل قرار دیا جائے اور جو
افراد منتخب ہو نے کے بعد ملکی خزانہ میں خیا نت کے مر تکب پا ئے جا ئیں یا
اپنے منصب کے فرائض کے بجا آوری صحیح طور نہیں کر سکتے، انہیں الیکشن کے
بعد بھی نا اہل قرار دینے کے لئے ابھی سے قانو ن سازی کر نی چا ہئیے۔
شو ریٰ ہمدرد میں پشاور کے دانشورں نے اس با ت کا خد شہ ظا ہر کیا کہ حالات
بے حد نا زک ہیں اور اس بات کے متقاضی ہیں کہ بہتری کے لئے فو ری اقدامات
کئے جا ئیں۔غیر یقینی صورتِ حال ختم کرنے کے لئے اگلے عام انتخابات کے
تاریخ کا اعلان کر دیا جائے اور با مقصد انتخابی عمل کے ذریعے اہل، دیا نت
دار اور امانت دار لو گوں کے انتخاب کو آسان بنایا جائے۔ |