طلبا ءاور سیاست۔۔۔۔طالبعلم کے قلم سے

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے

تحریر: نادیہ فاطمہ (ابوظہبی)

یہ سوال ہمیشہ تنقیدی جوابات کے لئے اٹھایا جاتا ہے کہ ” طالبعلم کو سیاست میں آنا چاہیے یا نہیں“؟ اگرچہ مذکورہ بالا سوال کا جواب”ہاں“ میں ہے تو پھر یہ سوال اٹھتا ہے کہ ”آخر کس حد تک سیاست میں آنا چاہیے؟ اور اگر جواب نفی میں ہے تو پھر یہ سوال اٹھتا ہے کہ”آخر کیوں نہیں آنا چاہیے“؟ معاشرے میں دونوں آراءکے حامل لوگ ملتے ہیں۔ تاہم میرے نقطہ نظر کے مطابق سب سے پہلے طلباء سیاست کی نوعیت اور اس کے بنیادی ڈھانچے کو واضح کرنا نہایت ضروری ہے۔ وہ طالبعلم جو کہ طلباءسیاست کا حامی ہے وہ بد قسمتی سے اس چیز کا تعین کرنے سے قاصرہے کہ سیاست کس قسم کی ہونی چاہیے۔گزشتہ نصف دہائی سے ہمارے ملک کی سیاست کے حوالے سے بہت سے نشیب و فراز کی حاصل ہے۔ طلباءبلاشبہ معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور اس دورِحاضر میں خود کو پیش آنے والے مسائل اور ان کے حل سے بھی بخوبی واقف ہیںاور اس کو اپنے مسائل خود حل کرنے کا موقعہ بھی ضرور ملنا چاہیے۔ سیاست کوئی ناپاک فعل ہرگز نہیں لیکن چند لوگوں کی طرف سے سیاست کا لبادہ اوڑھ کر ناپاک سرگرمیوں (کرپشن، اقرباءپروری، لوٹ مار وغیرہ) کی وجہ سے اس سے نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ ہر طالبعلم کو ملکی سیاسی نقشہ کے طول و عرض سے بخوبی واقف ہونا چاہیے۔ لیکن طالبعلم کو اس طول وعرض میں یکسر کھُو نہیں جانا چاہیے۔اب طالبعلم کی سیاست کو ایک مخصوص دائرہ کار تک گھیر کر رکھنے کی تما م تر ذمہ داری سیاسی لیڈر، استاد اور والدین پر عائد ہوتی ہے۔ کالج کے طالبعلم اور بالخصوص یونی ورسٹی کے طالبعلم کے اندر ایک ایک سیاست دان ہوتا ہے۔ بلکہ یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ کالج اور یونی ورسٹی کا طالبعلم بذات خود ایک سیاستدان ہوتا ہے ۔اب اس (طالبعلم)سیاستدان کی سیاسی سوچ، وسائل اور طاقت کو کہاں اور کیسے استعمال کرنا ہے یہ ذمہ داری ملکی لیڈران، اساتذہ اور والدین کی ہے۔ طالبعلم کی سیاست کا آغاز کسی طلباءتحریک یا تنظیم سے منسلک ہوجانے کے بعد ہوتا ہے۔ پاکستان کی تقریباً ہر سیاسی جماعت مثلاً PPP,JI, PTI وغیرہ کے مضبوط Student Wings موجود ہیں۔ ملک کی مختلف یونی ورسٹیوں میں ان تنظیموں کا Hold آپ کو نظر آتا ہوگا۔ان تمام تنظیموں کے مثبت و منفی اقدامات سے بھی سٹوڈنٹ طبقہ بخوبی واقف ہوگا۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ قائداعظم محمد علی جناح سے بڑا سیاسی لیڈر دورِحاضر میں میسر نہیں۔ قائداعظم نے بھی طلباءکو سیاست سے دور رہنے کا مشورہ دیا۔21مارچ 1948 ءکو ڈھاکہ میں طلباءکے جلسہ ِعام سے خطاب کرتے ہوئے قائداعظم نے فرمایا”میں آپ کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ خود کو کسی بھی سیاسی جماعت کے ہاتھوں کھلونا نہ بننے دینا ورنہ آپ بہت بڑی غلطی کے مرتکب ہوں گے۔آپکو اپنی تما م تر توجہ تعلیم پر مرکوز رکھنی چاہیے۔ تب بھی آپ خو دسے ،والدین سے، اساتذہ سے اور ملک و ملت سے انصاف کر سکیں گے“ لیکن قائداعظم نے ملکی ترقی کی حاضر طلباءکو متحد ہو کر کام کرنے کا درس بھی دیا ہے۔میں آج کے دور کی ان طلباءتنظیموں کے نظریات اور کاروائیوں سے مخالفت کا حق رکھتی ہوں جومارکٹائی کے ذریعے اور زورِبازو اپنی اپنی سیاسی جماعت کی سیاسی مہمات میں نیوٹرل طالبعلم کو داخل کرتی ہیں۔طلباءکی کئی تنظیمیں ایسی بھی دیکھنے کو ملیں گی جن کا مقصدمحض طلباءکی فلاح ہوتا ہے اور ان کا کسی بھی سیاسی جماعت بلکہ سیاست سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ میں بذات خود ایک اسی تنظٰیم سے وابسطہ ہوں جس کا یک نکاتی ایجنڈہ ہے اور وہ ہے”طلباءو طالبات کی فلاح (Students Welfare)“ اس تنظیم کے اراکین بے لوث ہو کر محض Welfare کے کام کے قائل ہیں اور کبھی کوئی سیاسی سرگرمی ہمیں دیکھنے کو نہیں ملی۔ ایسی بیشتر تنظیمیں آپ کو کام کرتی ہوئی ملیں گی۔ان تنظیموں کی بھی اپنی سیاست ہوتی ہیں۔ ان میں بھی چیئرمین، صدر، نائب صدر، خزانچی، نشر واشاعت وغیرہ کی باقاعدہ وزارتیں ہوتی ہیں۔ ان کا اپنا منشور ہوتا ہے ان کے اراکین بھی باقاعدہ Voting کے ذریعے اپنی کابینہ کا انتخاب کرتے ہیں۔المختصر یہ بھی ایک سیاست ہے اور اس سیاست میں ہر طالبعلم کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ تا کہ ایسے پسماندہ اور دور افتادہ علاقے جن تک علم کے چراغ کی روشنی پہنچتے پہنچتے مدھم ہو جاتی ہے وہاں کے طلباءو طالبات کو اعلٰی تعلیم کے لئے اور مستقبل کا صحیح راستہ منتخب کرنے میں مدد دی جاسکے گی۔ اور لوگوں کے ذہنوں میں سے روایتی طلباء سیاست کی سوچ کا خاتمہ کرکے اس کو معاشرے میں مثبت تبدیلی اور فلاح کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظرآتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 97565 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.