ایک نئے پاکستان کی ضرورت

پاکستان کو قائم ہوئے پینسٹھ سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے لیکن آج ہم کہاں ہیں وہ قومیں جو ہم سے بعد میں آزاد ہوئی تھیں آج ترقی میں ہم سے کئی گنا آگے ہیں جن میں چائینہ ،انڈونیشیاء ،بھارت ،اور دیگر کئی اقوام شامل ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے آج تک اپنے آپ کو آزاد کیا ہی نہیں ہم آج بھی کسی نہ کسی قوم کی غلامی کر رہے ہیں کھبی روس کی کھبی امریکہ کی۔ ہماری خارجہ پالیسی کے کوئی واضح اہداف نہیں ہیں جب جی چاہا جس کا جی چاہا اس کا رخ موڑ لیا کھبی معصوم ڈاکٹر عافیہ جس پر صرف امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے وہ بھی ایسے وقت میں جب امریکی ان سے تفتیش کر رہے ہوں تو دوسری طرف پاکستانیوں کے سر عام قتل کرنے والے امریکی ریمنڈڈیوس کو آزاد کیا جاناہماری داخلی معاملات میں غیر ممالک کی مداخلت یہ سب ہماری کمزوریاں ہیں جس کی وجہ سے آج ہم آزاد ہونے کے باوجود آزاد نہیں ہیں اوریہ اتنا بڑا المیہ ہے کہ جس نے ہمیں آج تک ترقی نہیں کرنے دی اور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت حالات کو اس طرف لے جایا جا یارہا ہے جس کے پیچھے عالمی طاقتوں کے اپنے اپنے مفادات ہیں پاکستان کا سیاسی کلچر اب تبدیل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ اس کی تبدیلی سے ہی وہ اہداف حاصل ہو سکیں گے جن کا خواب قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ نے دیکھا تھا پاکستان کے موجودہ حکمران یہاں کے عوام کو وہ سب کچھ نہیں دے سکے جن کی ان سے توقع تھی پاکستان کی تمام ہی سیاسی پارٹیاں موروثی سیاست کی قائل ہیں یعنی کے باپ کے بعد بیٹا اس کے بعد اس کا بیٹا کسی دوسرے کے لیے جگہ خالی کرنے کا رواج ہی نہیں ہے اس کلچر میں اور نظام میں تبدیلی لانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن لگتا ہے۔ نوجوانوں میں آج کل پاکستان کے سیاسی حالات کو تبدیل کرنے کا جزبہ عروج پر ہے جو کہ خوش آئیند بات ہے اوروہ اس بات کی شدید خواہش رکھتے ہیں کہ پاکستان میں بھی حقیقی تبدیلی لائی جائے اور اس ملک کو صیحح معانوں میں آزاد ملک بنایا جائے جس کا اظہار آئے دن سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے جہاں پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے نوجوان اس ملک میں حقیقی تبدیلی کے خواہش مند ہیں ہمارے سیاسی نظام میں جو بڑی خرابی ہے وہ سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کا نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے بڑے بڑے قابل لوگ ضائع ہو جاتے ہیں اور خوشامدی لوگ آگے آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑا نقصان ہوتا ہے ایک تو اچھے آدمی کے جانے سے دوسرا نااہل لوگوں کے آگے آنے سے جو کہ عوام کی فلاح و بہبود کے بارے میں تو کچھ جانتے ہی نہیں البتہ اپنے آقاوں کو منانے اور ان کی خوشامد کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار نظر آتے ہیں سوال یہ ہے کہ سسٹم میں اگر تبدیلی لائی جائے تو کیسے اس کا آسان سا جواب ہے کہ اگر آپ سسٹم کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ان خوشامدی اورنااہل لوگوں کے ساتھ کام کرنا ہو گا ان میں شامل ہونا ہو گا آپ نے اپنی نیت کو صاف رکھ کر ان میں شامل ہو جانا ہے تب تک آپ کا جو ویژن اورایجنڈا ہے اس کو اپنے دل میں چھپا کے رکھنا ہو گا اس کے بعد جب ایک وقت آئے گا کہ یہ تمام سسٹم آپ کی گرفت میں آجائے تو آپ اپنے ویژن کو لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں اس وقت آپ کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی اور آپ لوگوں کی اس طرح خدمت کر سکیں گے جس کے آپ متمنی تھے پھر لوگ بھی آپ کی بات ماننے پر تیار نظر آئیں گے اور اگر آپ خدانخواستہ دوسرا طریقہ اپنائیں یعنی کے اس سسٹم سے علیحدہ ہو جائیں اور روٹھ کر بیٹھ جائیں تو کیا اس سے حالات ٹھیک ہو جائیں گے؟ یقینا نہیں اس کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا کیونکہ یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ اب نہیں تو کب ؟کیونکہ وقت کھبی بھی رکتا نہیں اس نے چلتے رہنا ہے اور آپ نے اس کی رفتار کے ساتھ اگر چلنا ہے تو اپنے آپ کو اس نظام میں فلوقت ڈاھلنا ہو گا اسلامی دنیا میں بہت سے ایسی جماعتیں ہیں جو کہ اسلامی یا جہادی جماعتیں مانی جاتی ہیں لیکن انھوں نے اپنے آپ کو اس سسٹم میں شامل کر کے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کی ہے پاکستان میں اب روائیتی جماعتوں سے ہٹ کر ایسی سیاسی جماعتیں متحرک ہو چکی ہیں جو حقیقی معانوں میں پاکستان کے سیاسی معاشی اور معاشرتی کلچر کو تبدیل کرنے کی خواہش مند ہیں ان جماعتوں میں پاکستان کے نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ نوجوان اس ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتے کیونکہ ساٹھ پینسٹھ سالوں سے اس ملک کو اس راہ پر نہیں ڈالا جا سکا جس کے لیے اس کو بنایا گیا تھا اور وہ تمام وسائل جو کہ دنیا کہ بہت کم ممالک کے حصے میں آتے ہیں ان کی فروانی کے باوجود ہم باقی اقوام عالم سے پیچھے کیوں ہیں قدرتی گیس ہونے کے باوجود گیس کا بحران بڑے بڑے زرخیز زرعی میدانوں کے باوجود ہم آج دوسروں کے رحم و کرم پر ہیں اور زرعی اجناس بیرون ممالک سے منگوانے پر مجبور ہیں اور گندم اپنے ملک کی ہونے کی بجائے ایک غریب آدمی کی پہنچ سے دور ہے جس کی وجہ سے غریب عوام انتہائی غربت کا شکار نظر آتی ہیں کوئلہ، تیل اور دوسرے معدنی وسائل ہونے کے باوجود آج ہم بجلی کے بحران کا شکار ہیں اور اس کا کوئی مستقل حل نکالنے کی بجائے عارضی حل نکال کر اپنی تجوریوں کے منہ بھر رہے ہیں ملک میں قائم عدالتوں کی ہم کوئی عزت نہیں کرتے ان کے دیے گئے فیصلوں کو ہم تمسخر میں اڑا رہے ہیں اس کی بنیادی وجہ ایک ہی ہے ؟اوروہ ہے پرانا اور فرسودہ نظام جس کو بدلنا ہو گا اور اس کے لئے ایک شخص کچھ بھی نہیں کر سکتا جب تک کہ پوری قوم اس کے ساتھ کھڑی نہ ہوجائے آپ نے دیکھا تھا جب ایک آمر نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر عدلیہ پر وار کیا تھا صرف ایک شخص کے انکار نے آج ہماری عدالتوں کا نظام بدل دیا اگر وہ شخص اکیلا ہوتا تو آج نظام وہیں کا وہیں ہوتا مگر اس وقت جس طرح پوری قوم نے اس کا ساتھ دیا تھا آج ایک بار پھر اسی جزبے کی ضرورت ہے تاکہ اس پرانے اور فرسودہ اور بار بار کے آزمائے ہوئے نظام کو بدلا جا سکے ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206622 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More