جمشید خٹک
امریکہ کو للکارنے والا ، امریکہ کے سفارت کاروں کو نا پسندیدہ اشخاص قرار
دیکر ملک سے باہر نکالنے والا، امریکہ کی توسیع پسندانہ عزائم کو رد کرنے
والا ، امریکی تحکم پسندی کو تسلیم نہ کرنے والا سابق پیرا ٹروپر لاطینی
امریکہ کا ہیرہ’’ ہو گو شاویز ‘‘ 14 سال تک برسر اقتدار رہنے کے بعد اس دار
فانی سے رحلت کرگئے ۔اُن کے قریبی دوست ممالک بشمول کیوبا ، بولیویا، ایکو
ڈور میں بھی وینزویلا کے ساتھ ساتھ اس ہردل عزیز لیڈر کی وفات پر غم کا
اظہار کیا جارہا ہے ۔کیوبا نے بھی تین دن تک سوگ منانے کا اعلان کیا ہے ۔شاویز
کے پیروکاروں نے تمام شہروں میں ماتمی جلوس نکالے اس نعرے کے ساتھ کہ ’’ وہ
سب شاویز ہیں ‘‘ ’’ وہ سب شاویز ہیں ‘‘ ۔ ہوگوشاویز ریاستہائے متحدہ امریکہ
کے خلاف سخت گیر نظریات کا حامل تھے۔ایک موقع پر اُنھوں نے ریاستہائے متحدہ
کے صدر جارج بش کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سامنے شیطان کے خطاب سے
نوازا تھا۔وہ یہ بھی الزام لگاتے تھے ۔کہ 2002 میں اُن کے خلاف ایک ناکام
فوجی انقلاب کو بھی امریکہ کی ایما پر کیا گیا تھا۔اس لئے وہ کھبی بھی
امریکہ کی حمایت پر آمادہ نہیں تھا۔وہ امریکیوں کی نظر میں متنازعہ شخصیت
تھے ۔جب 2011 میں اُس کی بیماری کا پتہ چلا تو وہ علاج کی غرض سے کیوبا چلا
گیا۔لیکن امریکہ میں اپنا علاج کرانے سے گریز کیا ۔شاویز کی وفات پر مقامی
لوگ اس کو وینزویلا اور عوام کے خلاف دُشمن کی سازش قرار دے رہے ہیں۔
وہ امریکہ کے خلاف بولیورین اتحاد کو مضبوط رکرنا چاہتے تھے۔اس اتحاد میں
کیوبا ، ایکوڈور ، بولیویا، نکاراگوئے اور بعض کریبین ممالک شامل ہیں ۔شاویز
کی پالیسیاں امریکہ کی بجائے چین ، روس ، ایران ، شام ، لیبیا اور کیوبا کی
طرف مائل تھیں۔دیکھنا یہ ہے ۔کہ نئے آنے والے سربراہ کس سمت رجوع کرتے ہیں
یا امریکہ کیسے اپنے تعلقات کو وینز ویلا کے ساتھ بہتری کی طرف لے جا سکتے
ہیں ۔نئے آنے والے حکمران کیلئے کئی چیلنجوں کا سامنا ہے ۔افراط زر کار یٹ
22 فی صد سے زیادہ ہے ۔جرائم ، تشدد ، سیاسی عدلیہ اور فوج کو سیاست سے
نکلنا موجودہ وینز ویلا کے اہم مسائل ہیں ۔
1999 میں ہوگو شاویز نے جب حکومت سنبھالی ۔ تو وینزویلا کے عوام غربت اور
افلاس کا شکا ر تھے ۔شاویز کے دو ر حکومت میں وینز ویلا میں 1999 میں 50 فی
صد سے غربت 2011 میں 27 فی صد تک پہنچ گئی ۔بیروز گاری 15 فی صد سے کم ہوکر
8 فی صد ہوگئی یہ اتنی بڑی تبدیلی معاشی انقلابی اصلاحات کی بدولت ممکن
ہوئی۔ جس نے وینز ویلا کے عوام کی تقدیر بد ل ڈال دی۔شاویز کے اقتدار میں
آنے کے بعد حکومت کے سخت رویے کی وجہ سے وینزویلا کے لاکھوں افراد کینڈا ،
امریکہ اور کولمبیا منتقل ہوئے ۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ وینز ویلا کی
امیگریشن کی نرم پالیسی کی وجہ سے دو لاکھ سے زیادہ کولمبیا کے مہاجرین نے
ونیز ویلا میں پناہ لے لی ہے ۔
وینز ویلا 2 کروڑ 80 لا کھ افراد پر مشتمل شمالی امریکہ کا ایک ملک ہے ۔کراکس
اس کا صدر مقام ہے ۔اور ہسپانوں زبان بولی جاتی ہے ۔وینز ویلا ایک تیل پیدا
کرنے والا ملک ہے ۔402 ارب ڈالر GDP اور فی کس آمدنی (Per Capita Income)
13200 ڈالر ہے ۔یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے ۔کہ تیل کی پیداوار میں دُنیا میں
دس نمبر پر ہو کر بھی وینز ویلا کے 31 فی صد آبادی غربت کے لکیر کے نیچے
زندگی گزاررہے ہیں۔گو کہ شاویز کے دور حکومت میں اس میں کمی آئی ہے ۔لیکن
پھر بھی غربت کی شرح کافی زیادہ ہے ۔کل برآمدات 97 ارب ڈالر جو پاکستان سے
تقریبا ً چار گنا زیادہ ہے۔درآمدات 56 ارب ڈالر اور توازن تجارت وینز ویلا
کے حق میں ہے ۔بیرونی قرضے 63 ارب ڈالر جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 25 ارب ڈالر
ہیں ۔2011 میں بیرونی قرضوں کی کل تعداد 89 ارب ڈالر جو دو سالوں میں کم
ہوکر 63 ارب ڈالر پر آگئے ۔ جب کہ ہمارے ہاں پچھلے دو سالوں میں 63 ارب
ڈالر سے بڑھ کر ہمارے کل بیرونی قرضہ جات 66 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ۔کرنسی
کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں پچھلے دو سالوں میں مستحکم رہی ۔ ایک بولی وارز
2011 میں ڈالر کے مقابلے میں 4.2 بولی وارز میں تبدیل ہوتی تھی ۔جب کہ 2012
میں بھی ایک ڈالر کی قیمت بولی وارز میں 4.2 رہی جو کہ ایک مستحکم کرنسی کی
علامت ہے ۔ملک کا سب سے بڑا ایکسپورٹ تیل ہے ۔ ایکسپورٹ کے اعتبار سے وینز
ویلا دُنیا میں اس فہرست میں دسویں نمبر ہے ۔تیل کے دریافت شدہ ذخائر کے
لحاظ سے دُنیا میں تین نمبر پر ہے ۔وینز ویلا کی سرزمین تیل کے علاوہ قدرتی
گیس سے بھی مالا مال ہے ۔مواصلات کی سہولتیں وافر مقدارمیں موجود ہیں۔8.9
ملین لوگوں کو انٹرنیٹ کی سہولتیں میسر ہیں ۔وینز ویلا میں کل 492 ہوائی
اڈے ہیں ۔ جو ایک اچھی خاصی تعدا د ہے ۔
2007 میں ارجنٹائن کے شہر بونس آئرز میں منعقدہ لاطینی ممالک سربراہان کی
اجلاس کے دوران جب شاویز کو خطاب کیلئے دعوت دی گئی ۔ تو پورا حال کئی
منٹوں تک تالیوں سے گونجتا رہا ۔اس اجلاس میں لاطینی ممالک کے کئی صدور کے
علاوہ کیوبا کے صدر فیڈرل کاسترو بھی تشریف فرما تھے ۔ کیوبا کے صدر فیڈرل
کاسترو اور وینزویلا کے صدر شاویز کی موجودگی بہت نمایاں اور خصوصی اہمیت
کی حامل تھی ۔سارے لوگوں کی نظریں اُن پر جمی ہوئی تھیں۔یہ تقریب شمالی
امریکہ کے مابین Mercosur معاہدے کے سلسلے میں منعقد ہوئی تھی ۔ پاکستان کے
ساتھ تجارتی معاہدے پر مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلئے پاکستان کو خصوصی طور
پر دعوت دی گئی تھی ۔وزیر تجارت پاکستان کے وفد کی قیادت کررہے تھے ۔یہ ایک
بڑی اعزاز کی بات تھی ۔کہ پاکستان کو شمالی امریکہ کے اتنے بڑے سربراہی سطح
کے اجلاس میں خصوص طور پر مدعو کیا گیا تھا۔Mercosur پانچ شمالی امریکہ کے
ممالک برازیل ، ارجنٹائن ، یوراگوئے ، پیراگوئے اور وینزویلا پر مشتمل ہے
۔یہ 275 ملین آبادی کی ایک تنظیم ہے ۔جس کے تحت وہ دُنیا کے دوسرے ممالک کے
ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ اور تجارتی تعلقات میں اضافہ کرنے کی غرض سے
مذاکرات کرتے ہیں ۔اس وقت Mercosur ممالک پوری دُنیا کو 445 ارب ڈالرکا مال
بر آمد کرتے ہیں۔جبکہ 362 ارب ڈالر کی درآمد کرتے ہیں ۔ان میں سب سے بڑا
ملک برازیل ہے ۔جو کل 223 ارب ڈالر کا مال درآمد کرتا ہے ۔جبکہ پاکستان سے
برازیل کو 88 ملین ڈالر کا مال برآمد ہوتا ہے ۔برازیل کی درآمدات میں
پاکستان کا حصہ .0001 فی صد بنتا ہے ۔پاکستان کے Mercosur ممالک کے ساتھ
تجارتی تعلقات میں مزید اضافے کیلئے کو ششیں جاری ہیں ۔پاکستان نے تجارتی
مذاکرات 2003 سے شروع کیے ہیں ۔لیکن برازیل چونکہ ٹیکسٹائل میں پیش پیش ہے
۔جس کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ دستخط کرنے میں مشکلات کا
سامنا ہے ۔اس لئے یہ مذاکرات تیزی سے آگے نہیں بڑھ رہے ہیں ۔
شاویز کی وفات کے بعد وینزویلا کے نائب صدر نے 30 دن کے اندر اندر نئے صدر
کیلئے انتخابات کا اعلان کیا ہے ۔یہ اعلان اس وجہ سے اہم ہے ۔کہ اتنے بڑے
لیڈر کی موت سے اکثر خلاء پیدا ہوجاتا ہے ۔اُس کے بعد قوم کی یکسوئی متاثر
ہوجاتی ہے ۔سیاسی مخالفین اُٹھ کھڑے ہو جاتے ہیں ۔سیاست کے بین الاقوامی
کھلاڑی علاقے میں اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کیلئے سازشیں شروع کرتے ہیں۔خاص
طور پر شاویز کی مخالفت دُنیا کے سپر پاور کے ساتھ تھی ۔جو وسائل اور دُنیا
میں اثر ورسوخ رکھنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔یہ بڑا ملک اپنا اثر دکھائے
گا۔پوری طاقت لگا کر وینزویلا کی دیواروں میں دراڑ لگا کر اندر داخل ہونے
کی کوشش کریگا۔اگر وہ سمندر پار ہزاروں میل دور جاکر دوسرے ممالک کے
معاملات میں دخل اندازی کرسکتا ہے ۔تواُ س کے اپنے خطے امریکہ میں وہ اپنی
پہلی فرصت میں اپنے تو سیع پسندانہ پالیسیوں کو عملی جامہ پہنائے گا۔ایران
کے بعد وینز ویلا واحد ملک رہا ہے ۔جس نے شاویز کی قیادت میں کھل کر امریکہ
کی مخالفت کی تھی ۔اب دیکھنا یہ ہے ۔کہ اُونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔کیا
امریکہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جا ئے گا۔یا شاویز کی باقیات اُس کے پیرو
کار اُس کے بنائے ہوئے اُصولوں پر عمل پیرا ہونگے۔
شاویز نے جو غریب عوام کی قسمت بدلنے کا جو سلسلہ شروع کیا تھا۔ اُس کے
جاری رہنے کے قوی امکانات ہیں ۔ عوام سیاسی نظریات سے قطع نظر مدتوں تک اُس
کے خدمات کو فراموش نہیں کرسکتے ۔ |