دہشت گرد اور آنسوؤں کے رنگ

آنسوؤں کے رنگوں کو لفظوں میں بیان کرنا بہت مشکل ہوتا ہے بہت معمولی باتوں پر بھی آنسوؤں نکل آتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کے آنسوزندگی کے بڑے بڑے تلخ حادثات پر بھی نہیں نکلتے مگر کچھ آنسو ایسے بھی ہوتے ہیں جو آنکھوں سے نمودار تو نہیں ہوتے مگردل ہی دل میں وہ آنسو وجود کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں۔سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ماؤف کر دیتے ہیں بدقسمتی سے یہی آنسو اب پاکستان کے لوگو ں کا مقدر بن چکے ہیں۔

ڈرون حملوں میں معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع کتنا افسرودہ اور افسوسناک پہلو ہے کب تک ہم صرف مذمت کرتے رہیں گئے ۔جب تک ڈرون طیاروں کا مار گرایا نہیں جایا گا تب تک یہ سفاک ڈرون حملے بند نہیں ہوں گئے اب وقت آ گیا ہے ۔ہماری پاک فوج کو چاہیے کہ ملک کی خودمختاری کے لیے آج ہمیں ہمت کرکے طاقت کے نشے میں بدمست امریکہ کو سخت جواب دینا ہو گا ۔آج یہاں ہماری پوچھ گچھ نہ ہو سکے مگر روز قیامت ہر ایک خون کا ہمیں حساب دینا ہو گا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے لوگوں کو قتل کیا گیا اور ہم صرف دیکھنے ہی رہ گئے اور اُن کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کر سکے ۔

بم دھماکوں نے بھی عوام کو لرزا کر رکھ دیا ہے ۔آہوں اور سسکیوں میں ڈوبی ہوئی آواز یں چاروں طرف سے سنائی دے رہی ہیں ۔موت تو اٹل ہے وہ تو آنی ہے مگر بم دھماکوں میں مرنے والوں کاصدمہ کبھی کم نہیں ہو سکتااپنے پیاروں کے خون میں لتھڑے ہوئے ساکت جسموں کو اُٹھائے لوگوں کے چہرے پر دکھ اور غموں کے ازیت ناک بوجھ کے ساتھ حیرت بھی ہے کہ کس جرم کی پاداش میں یہ خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے آخر یہ خوفناک انتقام کی آگ ہم معصوم بچوں ، مرد و عورتوں پر کیوں مسلط کی جا رہی ہے ۔ آخر کیوں لوگ جواز ڈھونڈ ھ رہے ہیں کہ ان کے لوگ بھی مر ے ہیں اور وہ بدلہ لیں گئے خدارا یہ جواز ڈھونڈنا بند کریں آخر کب تک ہم کبوتر کی طرح آنکھیں بند کئے ہوئے ان سفاک لوگوں کی صفائی دیتے رہیں گئے اب یہ جنگ ہماری گلی ،محلوں اور اور مارکیٹوں ،ہماری مسجدوں اور درباروں تک پہنچ چکی ہے۔اب صرف مذمتی بیان دینے سے کچھ نہیں چلے گاافسوس کہ اب قوم کی صحیح راہنمائی کرنے والا کوئی لیڈر نہیں ہے اسلام کے لبادھے اُوڑھے ہوئے دہشت گردوں کو تفریق کرنے والے کوئی علما ء نہیں ہیں اگر کچھ ہیں توان کی تعداد اُنگلیوں پر گنی جا سکتی ہے وہ ایک دوسرے سے ہی متفق نہیں ہیں ۔قوم غموں سے چکنا چور ہے پاکستان کی درودیوار خون سے رنگین ہو چکی ہے۔ ہر طرف بے بسی کے آنسوہیں ۔آج ہم سب کو اکٹھا ہونا ہو گا اور مل کر انسانیت کے دشمنوں کو للکارنا ہو گا۔آج ہمیں اتفا ق و اتحاد کی سخت ضرورت ہے خدارا آج اپنے تمام گلے شکوے ماضی کے قبرستان میں دفن کر کے صرف پاکستان کو بچانے کے لیے آگے بڑھیں
آج ہمارا سب سے بڑا دشمن ہمارا اپنا ہے ہم چاہے لاکھ آنکھیں چر ا لیں مگر یہ کڑوی حقیقت ہمیں نگلنا پڑے گئی ماضی میں کی گئی سنگین اور بدترین غلطیاں آج ہمارے معصوم لوگوں کو بگھتنا پڑرہی ہیں آخر کب تک آنسوؤں میں ڈوبی ہوئی عوام لہو کے نذرانے پیش کرتی رہی گئی ۔محفوظ دفتروں میں بیٹھے ہوئے حکمران کیا جانے جب زندگی کا بے رحم قتل ہوتا ہے جب ہنستی کھیلتی زندگی کودرندگی سے کچلا جاتا ہے تو دلوں دماغ پر کیسے ازیتوں کے ہتھوڑے ہر لمہے لگتے ہیں جس کسی گھر کا چراغ بجھتا ہے وہی جانتا ہے کہ اس چراغ بجھنے سے پورا خاندان تار یکیوں اور غمناک اندھیروں میں ہمیشہ کے لیے ڈوب جاتا ہے ۔کیا کسی عام انسان کی جان جانا کوئی بڑی خبرنہیں ہوتی کیا صرف 5لاکھ سے کسی کے اشکوں روکا جا سکتا ہے کیا صرف مزمتی بیانوں سے دکھوں اور ہولناک غموں کے ٹوٹنے والے پہاڑوں پر صبر کا مرہم رکھا جا سکتا ہے ۔یہ سسکتی ہوئی سسکیاں ان ظالم اور درندہ صفت لوگوں کا کبھی پیچھا نہیں چھوڈیں گئی ان خون میں ڈوبے ہوئے آنسو ایسے ہی جزب نہیں ہوں گئے جب تک ان وحشی لوگوں کو ان کے انجام تک نہیں پہنچا ئیں گئے ۔ اب مزید آنسو ؤں کی سکت نہیں رہ گئی اب آنسوؤں کا رنگ بدلنا شروع ہو چکا ہے اب ان آنسوؤں میں التجا ہے فریادہے اور سسکیوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے جو کہ رہا ہے کہ اے اﷲ ہمارے معصوم لوگوں کو مارنے والوں کو نشان عبرت بنا دے ان پر زندگی کی رونقیں ختم کر دے ان کی خوشیوں کو معدوم کر دے ان ظالموں کو جہنم واصل فرما۔

آج حکومت کو نئے سرے سے سوچنا ہو گا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ دہشت گرد ہر جگہ اپنی بربریت کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیا ہماری سکیورٹی اور خفیہ اداے اتنے کمزور ہے چکے ہیں اُنھیں کچھ خبر نہیں ہے کہ کون کہاں سے آ رہا ہے اور وہ کس طرح سے اپنے لوگوں کو اپنے لوگوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے ۔ان دھماکوں نے پاکستان کی مضبوط سکیورٹی کو تہس نہس کر دیا ہے ۔ہم ہر دھماکے کے بعد ہی سکیورٹی کیوں سخت کرتے ہیں اُ س سے پہلے کیوں نہیں کر سکتے ۔ہمیں ہر جگہ چاہے وہ عام ہو یا خاص وہاں ضرور سکیورٹی کا بندوبست کرناپڑے گا اب یہ جنگ ہمیں سب کو مل کر لڑنی ہے جو ہم پر مسلط کر دی گئی ہے ۔ہر ایک معصوم اور بے گناہ آدمی کی زندگی بہت قیمتی ہے۔حکومت کا فرض اولین ہے کہ اُ س کو تحفظ دے یا پھر حکومت کرنا چھوڈ دے ۔اسلام کے نام پر قائم ہونے والے ملک پاکستان ہمیشہ سے سازشوں کا شکار رہا ہے مگر افسوس ہمارے لیڈرحضرات نے سازشوں سے لڑنے کی بجائے ہمیشہ ایک دوسرے سے اُلجھنے میں وقت کا ضیاع کیا ہے اگر ہم نے پاکستان کو مضبوط کرنا ہے توایسا تب ہی ہو گا جب تک ہم اپنے مفادات سے زیادہ ملکی مفادات کا سوچے گئے اپنی ہر من چاہی چیز کو پالینے کی خاہشات کو ترک کر کے صرف پاکستان کو مضبوط کرنے کی سوچیں گئے کہتے ہیں قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے اگر ایک بندہ بھی اقتدار کی کرسی پر بیٹھا ہوا آج قطرہ بن جائے تو پھر دریا بننے سے کوئی نہیں روک سکتا جیسے افتخار محمد چودھری عدلیہ کی تاریخ میں ایک قطرہ بن کر سامنے آئے تھے پھر وہی قطرہ آج انصاف کا منہ بولتا ہوا دریا ہے ۔اس وقت ہمیں سب سے پہلے عوام کی آنکھوں میں بہتے ہوئے آنسوؤں کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرنی ہے ۔

ہماری ماؤں بہنوں ،بچوں کے خون سے ہا تھ رنگنے والوں کے ساتھ مرو یا مارو والی بات کرنی ہو گئی ان دہشت گردوں کی نسلوں کا سفایا ہی ہمارے زخموں پر کچھ مرہم رکھ سکے گااور جو لوگ اس دھوکہ میں ہیں کہ ان دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات ہو سکتے ہیں تو وہ سن لیں وہ دھوکے میں ہیں یہ سفاک دہشت گرد پیار محبت امن کی زبان سمجھنے سے عاری ہیں اور یہ صرف بارود کی زبان ہی سمجھ سکتے ہیں
۔مرنے والے لوگوں کے دکھ ،کرب کو کوئی بھی بیان نہیں کر سکتا ایسا کرنے سے الفاظ ختم ہو جائیں گئے اور اُنگلیاں اُن کے درد کو محسو س کرتی ہوئی ٹوٹ جائیں گئی ۔ماؤں کے آنسو ،بہنوں کے آنسو ،سبھی مرنے والے پیاروں کے عزیزوں کے آنسو اُن کی آنکھوں کی طرح ساکت ہیں آنکھوں میں تو اُن کے گھروں میں واپس آنے کا انتظا ر تھا مگر نہیں پتا تھا کہ یہ انتظارہمیشہ کا دکھ بن جائے گا ۔بھارت ،اسرائیل اور امریکہ جیسے دشمن کو گلا شکوا دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ اس وقت ہمار دشمن ہمارا اپنا ہے جو بم دھماکے کرتا ہے خودکش حملے کرتا ہے اور پھر ببانگ دُہل اُس کی زمہ داری بھی قبول کرتا ہے
اور ہماری مذہبی جماعتیں اُن دہشت گردوں کی کی مُذمت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی مبادا کہیں ان پر حملے نہ شروع ہو جائیں اور ویسے بھی یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ہماری مذہبی جماعتوں کا ان دہشت گردوں سے قریبی تعلق ہے یاد رکھیں اور خدا سے ڈریں ظالم کا ساتھ دینے والا بھی ظالم ہوتا ہے

آنسو اب آنسو کب رہے ہیں وہ تو لاوابن گئے ہیں مجھے ڈر ہے یہ لاوا پھٹ نا جائے اگر یہ پھٹ گیا تو کچھ بھی نہیں بچے گا ۔ا ﷲشہید ہونے والے لوگوں کے درجات بلند کرے طوفانوں اور بارشوں کی طرح آنکھوں سے نکلنے والے آنسو پر ہمت اور حوصلے کا بندھ باندھے ۔آمین
BabarNayab
About the Author: BabarNayab Read More Articles by BabarNayab: 26 Articles with 24412 views Babar Nayab cell no +9203007584427...My aim therefore is to develop this approach to life and to share it with others through everything I do. In term.. View More