پرویز کی غیرِمشرف آمد

پرویز کے غیر مشرف دور میں دینی مدارس اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ جو ناروا سلوک روا رکھاجارہا تھا ، وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ،ان مدارس کے معصوم طالب علم اور سیدھے سادے کارکن خوف وہراس کے شدید شکار تھے ، کئی مدارس پر بمباری کرکے دسیوں طلبہ ،ان کی دینی کتابیں اور حفظ وناظرہ پڑھنے والے بچوں کے قرآن کریم جابہ جا شھید کردئے جاتے ، جامعہ بنوری ٹاؤن کے سابق مایہ ناز استاذ اور بعد میں اورکزئی ایجنسی کے ایک عظیم الشان مدرسے کے بانی ومہتمم شیخ الحدیث مولانا محمد امین اورکزئی کو دورانِ خطاب جمعہ ٹارگٹ کرکے شھید کیاگیا، ہرٹوپی اور ڈاڑھی والا دہشت گرد نظر آنے لگا ، بنوری ٹاؤن کی قال اﷲ وقال الرسول ﷺسے ہمہ وقت معمورمسجد پاکستان میں لال مسجد کے بعد نعوذ باﷲ دوسری’’ مسجدِ ضرار‘‘قرار دی جانی لگی، طوائف الملوکی کے شکار مسلم اسپین کی تاریخ دھرا کر ہزاروں مجاھدین اورمجاھد نماافراد کو دشمنوں کے حوالے کیاگیا ، عافیہ صدیقی اور ان کے چھوٹے چھوٹے بے گناہ جگر پاروں کا معاملہ کسے نہیں معلوم ، 12مئی کا المناک واقعہ کون نہیں جانتا،معززعدلیہ کے ساتھ ان کے سنگین مذاق سے ہر کوئی واقف ہے،کارگل سے راہِ فرار اختیار کس نے کی،نوازشریف کو منت سماجت کے لئے کس نے واشنگٹن بھیجا،یہ سب کچھ ہر کس وناکس کو اچھی طرح معلوم ہے۔

ان کے دور میں پرویز الہی کے ساتھ ہماری ایک میٹنگ تھی ، جس میں رائے ونڈ کے علماء مولانا اخلاق اور حافظ عماربھی تھے ، رائے ونڈ عالمی تبلیغی مرکز جیسے بے ضرر ادارے پر شب خون مارنے کا حکم تھا ، اور ہم ان کے سامنے ہاتھ جوڑرہے تھے ، کہ خدارا پہلے صحیح معلومات تو حاصل کریں ، کہ وہاں ہوتا کیاہے ، ان کا سیاست اور میدانی جہاد وقتال سے کوئی تعلق نہیں ،لیکن انتظامیہ ایکشن کے لئے بضد تھی ،وہ تو خد اکا کرناہوا کہ راسخ الہی کوپتہ چل گیا، وہ پکے تبلیغی ہیں ، انہوں نے بند باندھ دیا۔

آرمی ہاؤس میں قلعہ بند بش کی ایک کال پر ڈھیر ہونے والے اس ’’نہ ڈرنے والے خان بہادر‘‘سے ایک ایسے ہی ملاقات میں بزرگ علماء ومشائخ حضرت مولانا سلیم اﷲ خان ،مفتی منیب الرحمن ،قاری حنیف جالندھری،مولا ناعبد المالک،میاں نعیم الرحمن،ڈاکٹر سرفراز نعیمی مرحوم اور علامہ ریاض حسین نجفی کے ساتھ ان کا انداز تخاطب ایسے ہی تھا ،جیسے ایک سکول ماسٹر اپنے شاگردوں کی ڈانٹ ڈپٹ کررہاہو، ایک موقع پر جب شیخ سلیم اﷲ خان نے ذرہ گرجدار اندازمیں انہیں آئینہ دکھادیا،تو پسینے چھوٹ گئے ،کہنے لگے ،مجھے ذرہ درمیان میں پانچ دس منٹ کے لئے ایک اور ضروری ملاقات کرنی ہے ، ازراہ کرم آپ حضرات انتظار فرمائیں ،میں نے ان کی چوکیدار ی پر مامور ایک ’’ فل جنرل ‘‘ سے پوچھا ،بوس کہاں گئے، انہوں نے ناک چڑھاکرغصے کے انداز میں کہا، آپ کے یہ بزرگ بات بھی نہیں مانتے اور الٹا سر نرنش کر رہے ہیں ، وہ واش روم گئے ہیں ،ابھی آجائینگے ۔

لال مسجد کی ز لزلہ زدہ، یتیم و معصوم بچیوں او ربوڑھے اکبر بگٹی کو دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد سمجھنے والا یہ بزدل انسان جس کا کسی اﷲ والے کی غضبناک آواز سے پیشاب خطاہوجاتاہے،کس لائق ہے، کہ منہ اٹھائے پھر سے چلاآرہاہے۔

گذشتہ کئی دنوں سے پرویز کی آمد تک جب سے ڈاکٹر عبد القدیر خان کے متعلق لکھا ،ایک صاحب گا ہے گاہے رات گئے ہمیں فون کرتے ، دیر تک بے تکی باتیں کرتے ، ڈاکٹر صاحب اور جنرل حمید گل کے متعلق زیادہ اور نواز بے نظیر کے متعلق ذرہ کم خشمگین باتیں کرتے ،محمود شام اوریا مقبول جان اور کچھ دیگر کالم نویسوں پر بھی ناراضگی کا اظہار کرتے،اپنے آپ کو نجات دھند ہ قرار دیتے ،پارسابھی کہتے ، اور اپنے خاص لب ولہجے میں باربار ’’میں کسی سے نئی ڈرتا‘‘ کہتے ،مجھے سمجھانے کی کوشش کرتے ، کعبۃ اﷲ میں داخلے اور مسٹر اوبامہ سے اپنی ملاقاتوں کا تذکرہ چلتا، پھر بتاتے میں کون ہو ں ، میں اپنے آس پاس ہم نشینوں کو بھی آواز اونچی کرکے سناتا ،وہ سب بیک زباں کہتے ’’یہ وہی بزدل ،بے ایمان ،بے غیرت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہے‘‘ ۔
پتہ نہیں وہ کون تھا، اور اُن ہی نمبرز پر بعدمیں ان کے فون کیوں نہیں آتے۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 822380 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More