سخت گرمی سے بچاﺅ کی احتیاطی تدابیر

آجکل موسم گرما کی گرما گرمی ہےدھوپ میں شدت اور موسم میں حدت کا عنصر نمایاں ہےہر ذی روح گرمی کے اثرات بد سے بچنے کی فکر اور کوشش میں ہےگرمی کے موسم میں پیاس،پسینہ اور گھبراہٹ کے تاثرات عام طور پر پائے جاتے ہیںپسینہ انسانی بدن کے لئے صحت مندی کی علامت ہے بلکہ یہ بدن انسانی سے مضر اور فاضل مادوں کو خارج کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہےلیکن بعض اوقات انسانی بد احتیاطی سے مفید اجزاءبھی بدن انسانی سے خارج ہو جانے کی وجہ سے کمزوری کا احساس ہونے لگتا ہےپیاس کی شدت کم کرنے کے لئے مشروبات ،جن میں شربت نیلوفر،شربت صندل،شربت انار،شربت آلو بخارا،شربت املی،شربت فالسہ،شربت بادام مخصوص مقدار میں پانی ملا کر دن میں دو سے تین بار استعمال کیا جائے تو نہ صرف پیاس کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ کئی ایک دوسرے جسمانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں اس طرح دودھ کی لسی،چاٹی کی لسی،لیموں کی سکنجبین ،لیمن اور اورنج سکوائش وغیرہ بھی پیاس کو بجھانے اورتسکین و فرحت آمیز مشروب ہیں ایسے افراد جن کو تیزابیت کی زیادتی کی وجہ سے گھبراہٹ اور بے چینی ہوتی ہو انہیں چاہیے کہ جو کے ستو دیسی شکر میں ملا کر دن میں تین بار استعمال کریں اس سے نہ صرف جسمانی گھبراہٹ سے نجات ملے گی بلکہ تیزابیت کی وجہ سے ہونے والی ہاتھ پاﺅں کے تلوﺅں کی جلن نمادکھن کا ہو جائے گا۔گنے کے رس میں لیموں کے چند قطرے ملا کر پینا بھی پیاس کو تسکین دیتا ہےلیکن بازاروں میں بکنے والے مشروبات پینے سے پرہیز کرنا چاہیےکیونکہ سڑکوں پر اُڑنے والے گردوں غبار اور گاڑیوں سے پھیلنے والا دھواں بھی ان مشروبات کا حصہ بنتے رہنے کی وجہ سے یہ فوائد کم اور نقصانات زیادہ پہنچاتے ہیں جامن بھی پیاس بجھانے اور تسکین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے با لخصوص شوگر کے مریضوں کی پیاس کے لئے فوائد کثیر کا حامل ہےآم بھی ماسم گرما کی خاص سوغات ہےاسکے بعد اگر لسی کا استعمال کیا جائے تواس سے آم میں پائی جانے والی گرمی معتدل ہو جاتی ہے-

گرمی کے موسم میں بھوکے یا خالی پیٹ ہرگز نہیں رہنا چاہیےناشتہ ہلکا پھلکا کریں،اگر ہو سکے تو دہی کی لسی کو اپنے ناشتے کا حصہ ضرور بنائیں دوپہر کے کھانے میں چپاتی اور شوربے والے سالن کا استعمال لازمی کریں کھانے کے دوران پانی کم مقدار میں پینا چاہیے کیونکہ اپھارے اور پیٹ پھولن جیسے عوراضات سامنے آ سکتے ہیں کھانے میں تلی اور بھنی ہوئی غذاﺅں سے ممکنہ حد تک احتیاط کریں رات کے کھانے میں ہلکی پھلکی غذا ہی مناسب ہوتی ہے بلکہ پھل وغیرہ کھا کر ٹھنڈا دودھ ہی پی لیا جائے تو بہتر ہو تا ہے چائے سے جس قدر ہو سکے دور رہا جائےیاں ایسے افرا جو اسکے شدید عادی ہو چکے ہوں وہ ایک کپ لے سکتے ہیں مگر دھیان رہے کہ خالی پیٹ ہرگز نہ پی جائے کیونکہ یہ جسم سے پانی کم کرنے کا سبب بنتی ہے اور گرمی کے موسم میں یہ کام کرنے کے لئے پسینہ ہی کافی ہوتا ہےپانی بھی اپنی طبعی ضرورت سے زیادہ نہ پیا جائےبعض افراد بلاوجہ ہی پانی پیتے رہتے ہیںجو کہ سراسر غلط اور غیر صحت مندانہ رویہ ہےگرمی کے موسم میں بد ہضمی،ہیضہ ذرا سی بے احتیاطی سے لاحق ہو جاتے ہیںان سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کچے پیاز پر لیموں نچوڑ کر یا پیاز کو سرکے میں تر کر کے اپنی خوراک میں لازما شامل کیا جائےپودینہ،ادرک،سیاہ مرچ اور لہسن کی چٹنی کا استعمال بھی پیٹ کی خرابیوں سے دور رکھتا ہےایسے افراد جنکو گیس ،تیزابیت جیسے عوارض کا سامنا ہو وہ کھیرے کا استعمال نہ کریں تو انکے حق میں مفید ہوتا ہےخوردونوش کی اشیاءکو تازہ حالت میں استعمال کریں تو اچھا ہو تا ہے-

ایسے تمام افراد جو ایئر کنڈیشنڈگھروں میں رہتے ،ایئر کنڈیشنڈ دفتروں میں کام کرتے اور ایئر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں کام کرتے ہیں انہیں کھلی فضاءمیں نکلنے سے پہلے احتیاط برتنی چاہیےگرمی سے آنے کے فورا بعد ٹھنڈا شربت یا پانی پینے اور نہانے سے احتیاط کریںاسطرح نہا کر ٹھنڈا پانی پینے سے بھی احتیاط کریں ہم پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ اگر آپ ان تجاویز پر عمل پیرا ہوں تو گرمی کے برے اثرات سے محفوظ رہیں گے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Kanza Akram
About the Author: Kanza Akram Read More Articles by Kanza Akram: 5 Articles with 7025 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.