نیلم میں بہار آچکی

نیلم میں بہار آچکی ،مہانوں کی آمد متوقع ہے ان کی خاطر تواضع ہم سب کا فرض ہے

ہر سال جہاں سیاح نیلم ویلی کا رخ کرتے ہیں قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے نیلم پہنچتے ہیں ہمارئے ان معزز مہمانوں کی تشریف آوری سے نیلم کی عوام بھی زہنی تسکین محسوس کرتی ہے ہر دو طبقے کے لیے باعث خوشی کا سبب سیاح ہیں ،تو اس دوران ایک طبقہ جہاں ٹریفک حادثات کا موجب بنتا ہے وہاں سیاحوں کے لیے تکلیف دہ ہوتا ہے وہاں عوام کے لیے بھی ایک عذاب سے کم نہیں یہ خانہ بدوش طبقہ خدا جانے کب سے نیلم ویلی میں آتا رہا ہے ان کے نیلم میں کیا اغراض و مقاصد ہیں یہ کیا لا رہے ہیں ؟کیا لے جا رہے ہیں ان کی چیکنگ کے لیے کوئی ضابطہ کوئی قانون نہیں آخر کیا وجہ ہے ان کو چیک نہیں کیا جا رہا ان کے پس پردہ کون سے عناصر ہیں جو ان کو مکمل تحفظ فراہم کر کے ان سے کیا فائدہ لے رہے ہیں یہ ایک بات لمحہ فکریہ ہے ؟ایک تجزیے کے مطابق ان کو وی آئی پیز کا مکمل تعاﺅن حاصل ہے اگر ان کے ساتھ زرہ بھر بھی کوئی گستاخی ہو جائے تو یہ لوگ متعلقہ پولیس سٹیشنوں پہ پہنچ جاتے ہیں وہاں وی آئی پی ز کا پہلے سے فون آیا ہوتا ہے ان کا ازالہ کیا جائے نیلم کی ستم رسیدہ عوام پہ اتنی توجہ نہیں دی جا رہی جتنی نوازشات کی بارش ان پہ برس جاتی ہے گولہ باری کے دوران سینکڑوں میں یہ لوگ مرئے بھی تب بھی انہوں نے ہر سال ہی نیلم جانا بیت اللہ جانے کے برابر سمجھا زلزلہ میں بے شمار ان گنت خانہ بدوشوں کے ریوڑ زیر زمین چلے گئے پھر بھی نیلم سے ان کی محبت اس قدر بڑھتی ہی جا رہی ہے ،کسی نے اس جانب اپنی سوچ و فکر کو زحمت نہیں دی نیلم کے بن بلائے مہمانوں کے آخر مقاصد کیا ہیں ؟راقم نے ایک دوست سے سنا از خود یہ حادیث نظر سے نہیں گزری دوست نے کہا نبی پاک ﷺ نے فرمایا :جو شخص ایک بکری کو دیکھ کر سورہ کوثر پڑئے گا تو اسے اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا بکری کے جسم پر بال ہوتے ہیں اور جو ایک ریوڑ پر مذکورہ سورت پڑھے گا ریوڑ میں جتنی بھی بکریاں ہیں ان کے جسم پر جتنے بال ہیں اتنا ہی ثواب ملے گا ۔یہ بات سن کر خانہ بدوشوں کی آمد کا شدت سے انتظار رہتا انتہائی کم ریاضت میں اتنا بڑا عظیم اجر اور نیکیوں کا نہ ختم ہونے والا زخیرہ ،مگر اسی دوران حیرت بڑھ گی ان خانہ بدوشوں کی نیلم کے اندر کیا سرگرمیاں ہیں ؟حالانکہ یہ ٹریفک کے لیے باعث زحمت ہیں ان ایمرجنسی مسافر چند گھنٹوں کا سفر پورئے دن میں طے کرتے ہیں اور عوامی مشکلات ان کی وجہ سے اتنی بڑھ جاتی ہیں جو سوچ سے بھی باہر ہیں ایک ریاستی باشندہ جب نیلم سے دوسرئے ضلع میں جاتا ہے اس کا کارڈ معتدد جگہوں پہ چیک کیا جاتا ہے مگر ان کے گھوڑوں اور خچروں پہ کیا سامان لادا ہوا ہے ان خچروں پہ کیا لا رہے ہیں کیا لے جا رہے ہیں مرضی کے بادشاہ ہیں ان کی بادشاہی کے پیچھے کون سے ہاتھ کار فرما ہیں کسی کو بھی اس کا ادراک نہیں ہے جو باعث زحمت تو ہیں مگر یہ مہمان میزبانوں کے لیے باعث تکلیف ہیں گرمیوں کی آمد آمد ہے نیلم میں سبز قدرتی مناظر دلوں کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں یقینا ہمارئے معزز مہمان بھی نیلم کی طرف رخ کریں گئے ساتھ ہی وی آئی پی ز کی بیگمات بھی سیرو تفریح کے لیے ان حسین مناظر دیکھنے کے لیے ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہی ہیں برحال ساح کوئی بھی ہو نیلم کی عوام اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے مگر ساتھ ساتھ یہ خادشات بھی دامنگیر رہتے ہیں اس اللہ تبارک و تعالیٰ کی رخمت کے ساتھ ساتھ زحمت بھی نکل پڑی ہوگی جو سیاحوں و عوام کے لیے بہت بڑی تکلیف ہیں ان کے لیے شاہرائے نیلم سے ہیٹ کر مناسب روٹ کا بندوبست کیا جائے اور ان کی چیکنگ کو سخت سے سخت کیا جائے نیلم ویلی کے اندر ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی نہ صرف حکومت کی زمہ داری ہے بلکہ ہر شہری اپنا فرض پورا کرتے ہوئے ان کے عزائم کا اتہ پتہ معلوم کرنے کی بھر پور کوشش کرئے تاکہ اگر یہ کسی منفی سرگرمیوں میں ملوث پائے جائیں تو نیلم میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کی جائے ،علاوہ ازیں چند سیاحوں کی شکل میں چند اوباش طبقہ بھی نیلم کا رخ کرتا ہے جن کا مقصد صرف و صرف عیاشی ہوتا ہے شراب و شباب ساتھ لاتے ہیں غل غپاڑہ کرتے ہوئے واپس لوٹ جاتے ہیں ان کی بھی حوصلہ شکنی کی اشد ضرورت ہے ۔
Zia Sarwar Qurashi
About the Author: Zia Sarwar Qurashi Read More Articles by Zia Sarwar Qurashi: 43 Articles with 45951 views

--
ZIA SARWAR QURASHI(JOURNALIST) AJK
JURA MEDIA CENTER ATHMUQAM (NEELUM) AZAD KASHMIR
VICE PRESIDENT NEELUM PRESS CLUB.
SECRETORY GENERAL C
.. View More