اے میرے دیس کے لوگو

یہ توہمیں معلوم ہے کہ ہمارا پیارا پاکستان مسلمانان برصغیرکی اجتماعی قربانیوں کی بدولت اللہ نے مثلِ مدینہ عطا کیا تھا۔ ہمارے قائد ؒ نے اس کو پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ کے نعرے کے تحت حاصل کیا تھا۔ قائد ؒ نے لوگوں کے سامنے اپنا یہ قول بھی رکھا تھا” مسلمانو! میں نے بہت کچھ دیکھا ہے۔ دولت،شہرت اور آرام و راحت کے بہت لطف اٹھائے ،اب میری زندگی کی واحد تمنا یہ ہے کہ مسلمانوں کو آزاد اور سر بلند دیکھوں ۔میں چاہتا ہوں کہ جب مروں تو یہ یقین اور اطمینان لے کر مروں کہ میرا ضمیر اور میرا خدا گواہی دے رہا ہو کہ جناح نے اسلام سے خیانت اور غداری نہیں کی اور مسلمانوں کی آزادی، تنظیم اور مدافعت میں اپنا حق ادا کر دیا میں آپ سے اس کی داد اور صلہ کا طلب گار نہیں ہوں میں یہ چاہتا ہوں کہ مرتے دم میرا اپنا دل، میرا ایمان اور میرا اپنا ضمیر گواہی دے کہ جناح تم نے واقعی مدا فعت اسلام کا حق ادا کر دیا اور میرا خدا یہ کہے کہ جناح بے شک تم مسلمان پیدا ہوئے مسلمان جئے اور کفر کی طاقتوں کے غلبہ میں اسلام کے علم کو بلند رکھتے ہوئے مرے“( قیامِ پاکستان سے پہلے۲۲ اکتوبر 1939ءکو لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کونسل سے خطاب)قائدؒ کی مسلسل جدوجہد اور انتھک کوششوں سے پاکستان وجود میں آ گیا۔ایک موقعے پر کابینہ کا اجلاس ہو رہا تھا اے ڈی سی نے پوچھا ”سر اجلاس میں چائے سرو کی جائے یا کافی؟چونک کر سر اُٹھایا اور سخت لہجے میں فرمایا ”یہ لوگ گھروں سے چائے پی کر نہیں آئیں گے“جس وزیر نے چائے کافی پینی ہو گھر سے پی کر آئے یا پھرگھر واپس جا کر پئے قوم کا پیسہ قوم کے لئے ہے وزیروں کے لئے نہیںاس حکم کے بعد جب تک وہ برسرِ اقتدار رہے کابینہ کے اجلاسات میں سادہ پانی کے سوا کچھ سرو نہ کیا گیا“۔ہمارے موجودہ حکمرانوں نے کابینہ اور دوسرے حضرات کے لئے صدراتی باورچی خانے پر کروڑوں کے خرچ کے چرچے اخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں۔پاکستان بننے کے بعدمسلم لیگ نے حکومت بنائی مگر قائد ؒ کے وژن نظریہ پاکستان پر عمل پیرا نہ ہوئے اس پر حکومت کے لوگوں سے دلبرداشہ ہو کرکسی موقعے پر قائد ؒ نے فرمایا تھا میری جیب میں کھوٹے سکے ہیں خیر اس کے بعد وہ اللہ کو پیارے ہو گئے۔مسلم لیگ کی حکومت پاکستان کو متفقہ آئین نہ دے سکی پاکستان میں روز روز کی وزارتیں بدلتے دیکھ کر نہرو نے کہا تھا میں اتنی شیروانیاں نہیں بدلتا جتنی پاکستان میں وزراتیں بدلتی ہیں مسلم لیگ نے کافی مدت پاکستان پر حکومت کی مگر عوام کی حالت نہیں بدلی؟ ہاں حکمرانوں کی حالت بدلتی گئی اور وہ امیر سے امیر تر ہوتے گئے اسی مسلم لیگ کی حکومت کے وزیر خارجہ نے 1965ءکی جنگ کے بعد تاشقند کے معاہدے کے خلاف ایوب خان ڈکٹیٹر کے خلاف بغاوت کی اور تاریخ میں پہلی اور آخری بار فوجی ڈکٹیٹر یخییٰ خان سے ملی بھگت کر کے سلویلین مارشل لاءایدمنسٹریٹر بن گئے اپنی نئی جماعت پیپلز پارٹی بنائی عوام سے ایسے جذباتی وعدے کئے جو پورے نہ کر سکے بلکہ بقول اصغر خان صاحب کہ” آﺅ دونوں مل کر پاکستانی عوام کو بےوقوف بناکر حکومت کریں“ روٹی کپڑے کے وعدے پر اقتدار حاصل کیا مگر روٹی کیا ملنی تھی اِدھر ہم اُودھر تم کا نعرہ لگایا اور آدھا پاکستان ہاتھوں سے نکل گیا مگر عوام کی حالت نہ بدلی؟بار بار پیپلز پارٹی کو حکومت ملتی رہی اور وہ ہر دفعہ روٹی کپڑے کے وعدے ہوتے رہے، کرپشن عروج پر جاتی گئی، پلاٹ ،پرمنٹ نوکری اور اقبرابا پروری کے ریکارڈ قائم کئے گئے، سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا گیا الیکشن میں دھاندلی کروائی گئی اپوزیشن نے تحریک چلائی اور پھر ڈکٹیٹڑ ضیاالحق نے مارشل لا لگا دیا۔لوگوں کے ماروائے عدالتی قتل ہوئے اور ایسے ہی ماروئے عدالت قتل کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے سربراہ کو عدالت نے پھانسی کی سزاسنائی مگرعوام کی حالت نہیں بدلی؟پیپلز پارٹی کئی پیپلز پارٹیوں میں تقسیم ہر گئی مسلم لیگ بھی نہ جانے کتنی مسلم لیگوں میں تبدیل ہوتی رہی اور حکومت کرتی رہی مگر عوام کے حالت نہ بدلی؟نواز مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی باری باری حکومت کرتیں رہیں پیپلز پارٹی کی طرح نواز شریف کی حکومت کو بھی فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ہٹا کر مارشل لاءلگا دیا اور دس سال عوام پر حکومت کی مگر عوام کی حالت نہ بدلی؟ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ عوام سے ہر دفعہ نئے نئے وعدے کرتیں رہیں مگر عوام کی حالت آئے دن بدتر سے بدتر ہوتی گئی۔

صاحبوں یہ کس وجہ سے ہوتا رہا ؟ یہ اس وجہ سے ہوتا رہا کہ ملک کے آئین پر عمل نہیں کیا گیا آئین میں میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے نمایندے امین اور صادق ہونے چاہیں مگر کرپشن میں سزا پانے والوں کو وزیر اور مشیر بنا دیا گیا نظریہ پاکستان کے مخالفوں کو حکومت کے عہدے دے دئے گئے ملک کی سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا گیا جس ممبر کو جعلی ڈگری کی وجہ سے کورٹ نے ڈسکوالیفایڈ کیا اس کو دوبار الیکشن لڑواکر ممبر قومی اسمبلی بنا دیا گیا حکمرانوں سے ملک کے کئے اداروں کی لوٹی ہوئی رقم پریم کورٹ کے فیصلوں کی وجہ سے قومی خزانے میں واپس جمع کروائی گئی ملک کے صدر کے خلاف عوام کا پیسہ لوٹ کر سوئس بنکوں میں جمع کرنے کا مقدمہ سالوں چلتا رہا ملک کے ایک وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کا حکم نہ ماننے پر برخواست کیا گیا آیندہ کے لئے الیکشن میں حصہ بھی نہیں لے سکتا دوسرے وزیر اعظم جو راجہ رینٹل کے نام سے مشہور ہوا ۔ اسکوبھی کرپشن کی وجہ سے گرفتاری کا حکم جاری ہوا جس پر اب تک مقدمہ چل رہا ہے کئی امیدوران کو الیکشن کمیشن نے الیکشن لڑنے کے لئے ڈسکوالیفایڈ کردیاہے۔اس کے ساتھ ساتھ امریکہ سے ڈرون حملوں کا خفایا معاہدہ کرنے والا شخص ڈکٹیٹر مشرف جس نے اپنا یہ گناہ اب قبول بھی کر لیا ہے الیکشن لڑنے کے لئے این آوراو کا معاہدہ کرنے والی بیرونی قوتوں نے اسے دوست ملکوں کی ضمانت پر پاکستان پہنچا دیا ہے تاکہ نامکمل ایجنڈہ مکمل کر سکے اس کے خلاف واویلا کرنے والے نواز شریف صاحب نے این آر او(۲) معاہدے کی وجہ سے خاموشی اختیار کر لی۔ ملک میں بے چینی ہے ہر آدمی خوف زدہ ہے ٹارگٹ کلنگ ، ڈرون حملوں ، بجلی اور گیس کی کمی اور لوڈ شیڈنگ سے تنگ آئی ہوئی قوم، ملک میں امریکہ کی لایعنی مسلط کردہ جنگ، ملک کی فوج کا اپنے شہریوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہونا،مہنگائی، بیروزگاری ، بیرونی دہشت گردی اورجارہیت ،اس قوم کا سرمایہ دار سرمایہ ملک سے باہر متقل کر چکا، اس ملک کے فوجی ہیڈ کواٹر پر حملے ہو چکے، اس کی دفاعی اسٹایشن پر حملے ہو چکے، اس کے بازاروں ،اسکولوں، اس کے بزرگوں کے مزاروں، مساجد ،امام بارگاہوں،مہمان کھیل کی ٹیموں پر حملے ہو چکے ان حالات کو پیدا کرنےوالی سیاسی پارٹیاں اب پھر الیکشن کے اعلان کے بعد اپنے اپنے منشور کے ساتھ الیکشن میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ہے ایک طرف ن مسلم لیگ ہے جو کئی بار حکومت میں رہ چکی ہے مگر عوام کی حالت نہ بدل سکی دوسری طرف پیپلز پارٹی ہے جو کئی مرتبہ حکومت میں رہی جس نے بھی عوام کے لئے کچھ نہ کیا ایک تیسری سیاسی پارٹی تحریک انصاف ہے جس نے بھی مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے بھگوڑوں کو ساتھ ملا لیا ہے جس سے کچھ توقع نہیں کی جا سکتی قوم پرست اور علاقائی پارٹیوں کے اپنے اپنے ایجنڈے ہیں۔دینی پارٹیاں بھی موروثی ہیں اور انتشار کا شکار ہیں۔


قارئین اب لے دے کے پاکستان ایک سیاسی قوت ہے جس نے 1970ءکے انتخابات میں پاکستان میں تیسرے نمبر پر ووٹ حاصل کئے تھے جس کے امیر کے کہنے کے مطابق ملک کے مختلف الیکشنوں اس جماعت کے 1000 کے لگ بھگ نمایندے کامیاب ہوئے تھے ان میں کسی پر بھی کبھی بھی کرپشن اور بے ایمانی کا الزام نہیں لگا ان کے مخالف بھی اس کی گواہی دیتے ہیں۔اس کا کوئی بھی نمایندہ الیکشن میں اپنے پاس سے بے دریخ خرچ نہیں کرتا بلکہ کارکنوں اورہمدردوں کے چندے پر الیکشن لڑتے ہیں اس لئے کرپشن بھی نہیں کرتے۔ پڑھے لکھے ہیں نڈر ہیں پاکستان کی گلیوں میں ۶۶ سالوں سے چل پھر رہے ہیں لوگوں کی بے لوث خدمت کر رہے ہیں پاکستان کا سب سے بڑا این جی اوز نٹ ورک الخدمت کے نام چلا رہے ہیں اس جماعت میں مورثی سیاست نہیں ہے ان کا پیلا امیر مہاجر تھا جس نے علامہ اقبال ؒ کے کہنے پر ہجرت کی تھی اس کا دوسر ا امیر پنجابی تھا اس کا تیسرا امیر پٹھان تھا اس کا موجودہ امیر پھر ایک مہاجر ہے اس پارٹی کے امیر خود اپنی زندگی میںا مارت چھوڑ کر دوسرے کو آگے آنے کا موقع دیتے رہے ہیں اس میں کوئی فرد بھی خود الیکشن لڑنے کا نہیں کہہ سکتاورنہ یہ پارٹی ایسے شخص کو ڈسکوالیفایڈ کر دیتی ہے نیچے کی سطح سے رائے لیکر اس پارٹی کی شوریٰ نمایندوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دیتی ہے جس کو کوئی بھی فیس جمع کرانی نہیں پڑتی جماعت خود ا لیکشن فیس جمع کرواتی ہے اس کے قیام سے لے کر آج تک باقاعدگی سے ہر سطح کے الیکشن ہوتے رہے ہیں یہ پارٹی اس سے قبل اتحادوں میں شامل ہو کر الیکشن لڑتی رہی ہے مگر تجربات سے سبق سیکھ کر اب اپنے منشور اور اپنے ایجنڈے کے تحت الیکشن میں حصہ لے رہی ہے اس پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے اے میرے دیس کے لوگو کیوں نہ اس الیکشن میں اس پارٹی پر بھی اعتماد کر کے دیکھا جائے اس پارٹی کا نام جماعت اسلامی ہے ۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1130 Articles with 1093605 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More