خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ

(===مقام ومرتبہ اور سیرت وکردار===)
اللّہ تبارک وتعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اعلانِ نبوت فرمانے سے قبل اہل مکہ اگر چہ بت پرستی،کفر وشرک،ظلم وستم اورزناکاری وشراب نوشی جیسی کئی اعتقادی واخلاقی برائیوں کا شکار تھے ۔مگر اس وقت بھی بعض ایسے لوگ موجود تھے جو اِن قبیح وباطل کاموں سے نہ صرف بچتے تھے بلکہ ہمہ وقت حق کی تلاش میں کوشاں رہتے تھے۔ان ہی لوگوں میں ایک ایسا شخص بھی تھا جس کا شمار قریش کے شرفاء میں ہوتا تھا ،چھوٹے بڑے سبھی اس کی عزت کرتے تھے حتی کہ اپنے بعض معاملات کے فیصلے بھی اس سے کرواتے تھے۔پھرایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے اس کی زندگی میں انقلاب برپا کردیا ۔ہوا کچھ یوں کہ وہ کسی اہم کام سے یمن گیا وہاں ایک بوڑھے عالم سے ملاقات ہوئی ۔اس نے کچھ سوالات و جوابات کے بعد اسے بتایا کہ عنقریب حرم میں ایک نبی مبعوث ہوگا ۔دوافراد ان کی خاص مدد کریں گے جن میں سے ایک تم ہولہٰذا تم ہدایت پر قائم رہنا اور خود کو ملنے والی نعمت کی حفاظت کرنا۔ پھر بوڑھے نے اسے چند اشعار سنا کر روانہ کردیا۔ یہ نوجوان مکہ واپس آیا تو سردارانِ قریش نے اسے بتایا کہ’’ تمہارے جانے کے بعد یہاں ایک بڑاواقعہ پیش آیا ہے ۔ عبداﷲ بن عبد المطلب کے بیٹے نے اپنے نبی ہونے کا دعوی کردیا ہے۔‘‘ان کی باتیں سن کر وہ حضور خاتم النبین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاتا ہے اور کہتاہے :’’آپ نے نئے دین کا دعوی کیا ہے۔‘‘ارشادفرمایا:’’میں تمہاری اور تمام لوگوں کی طرف اﷲ کا رسول ہوں ،تم بھی ایمان لے آؤ۔‘‘اس نے کہا : اگرچہ آپ سچے اورنہایت امانت دار ہیں مگریہ ایک بڑا دعوی ہے نیز مجھے ثبوت نہیں چاہیے ،صرف اطمینان قلبی کے لئے میرے متعلق کوئی غیر معمولی بات بتائیے ۔‘‘توآپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اسے یمن جانے سے لے کر بوڑھے عالم سے ہونے والی ملاقات کا تمام حال کہہ سنایا۔چنانچہ، وہ شخص کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوجاتا ہے۔ دوستو!وہ کوئی اور نہیں بلکہ ہمارے ممدوح خلیفہ اوّل،صدیق اکبر،یارغار ویارِ مزار، امیرالمومنین حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تھے۔(اسد الغابہ،ج۳،ص۳۱۸)

نام ،کنیت ،القابات اور نسب:
آپ کا نامِ نامی عبداﷲ، کنیت ابوبکر اور لقب صدیق ، عتیق اور خلیفۂ رسول اﷲ ہے۔ ابرہہ بادشاہ نے جس سال خانہ کعبہ پر ہاتھیوں کے ساتھ حملہ کیا اورچھوٹے چھوٹے ابابیل نامی پرندوں کے ذریعے قہرالہٰی کا نشانہ بنا،اس سال سے دو سال اور کچھ دن کم چار ماہ بعد 573عیسوی میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔(مقالاتِ شرف قادری،ص۱۷۳)……آپ کا سلسلہ نسب یوں ہے، عبداﷲ بن عثمان ( ابوقحافہ) بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مُرّہ بن کعب، حضرت مُرّہ پر جا کر آپ کا نسب حضورنبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے نسب سے مل جاتا ہے۔(معجم کبیر،ج۱،ص۵۱)

ابوبکر کا مطلب:
ابوبکر کا مطلب ہے’’ ہر بات میں اول‘‘یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حضراتِ انبیاء ومرسلین علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد تمام اچھی خصوصیات میں اول ہیں……ایمان لانے میں اوّل……اظہارِ اسلام میں اوّل……تبلیغ اسلام میں اوّل……معاونت اسلام میں اوّل……صداقت میں اوّل …… تقوی وطہارت میں اوّل……عبادت وریاضت میں اوّل……سخاوت میں اوّل……شرافت میں اوّل……امامت میں اوّل……خلافت میں اوّل ……خطابت میں اوّل……شجاعت میں اوّل……ہجرت میں اوّل……رفاقتِ مصطفی میں اوّل……مشاورتِ مصطفی میں اوّل……حفاظتِ مصطفی میں اوّل ……نیابتِ مصطفی میں اوّل……قربتِ روضہ رسول میں اوّل……خلیفۃ الرسول کہلانے میں اوّل……امیرحج بننے میں اوّل……قرآن کریم جمع کرنے میں اوّل ……قرآن وحدیث کاعالم ہونے میں اوّل……قراء ت قرآن میں اوّل……علم تعبیر میں اوّل……نسبوں کے علم میں اوّل۔الغرض ، محدث اعظم ہند حضرت علامہ محمد میاں ہاشمی اشرفی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:
مرتبہ حضرتِ بوبکر کا ہے یہ سید…………ہر فضیلت کے وہ جامع ہیں نبوت کے سوا

صدیق وعتیق کہنے کی وجہ :
آپ نے جب واقعہ معراج کی تصدیق کی تو کفار کی آرزوئیں خاک میں مل گئیں اور مسلمانوں کو نیا جوش و جذبہ حاصل ہوا، اسی قوتِ ایمانی کی بناء پر آپ کو ’’ صدیق‘‘ کا لقب دیا گیا(المستدرک للحاکم،ج۴،ص۲۵)……اور مولائے کائنات مولی مشکل کشا حضرت علی المرتضی کرم اللّٰہ تعالی وجہہ الکریم فرماتے ہیں:خدا کی قسم !حضرت ابوبکر کا لقب’’ صدیق‘‘ آسمان سے اتارا گیا۔(معجم کبیر،ج۱،ص۵۵)……پھر جب آپ نے حضرت بلال حبشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور دیگر مسلمانوں کو کفارکے ظلم وستم سے آزاد کروایا تو’’عتیق‘‘کے نام سے مشہور ہوگئے۔(مراٰۃ المناجیح،ج۸،ص۳۴۶)

قرآن کریم اورشانِ صدیقی:
سیرت صدیق اکبر پر مکتبہ المدینہ (دعوتِ اسلامی)کی شائع کردہ عظیم الشان اور لاجواب کتاب’’فیضانِ صدیق اکبر‘‘کے مطابق قرآن کریم میں آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے متعلق 32 آیاتِ مبارکہ ہیں ۔سردست ایک آیتِ طیبہ ملاحظہ کیجئے،ارشادِ ربانی ہے:’’وَ سَیُجَنَّبُہَا الْاَتْقَی0الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَہ یَتَزَکّٰی(پ۳۰،اللیل:۱۷۔۱۸) ترجمہ :اور بہت جلداس(آگ)سے دور رکھا جائے گا جو سب سے بڑا پرہیزگار جو اپنا مال دیتا ہے کہ ستھرا ہو۔‘‘(کنزالایمان)

امام فخرالدین رازی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:’’تمام مفسرین کرام کااس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت حضرت سیدناصدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘(تفسیرکبیر،ج۱۱،ص۱۸۷)

اور ایک دوسرے مقام پر ارشادباری تعالیٰ ہے:’’اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اﷲِ اَتْقٰیکُمْ(پ۲۶،الحجرات:۱۳) ترجمہ :بیشک اﷲ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔‘‘(کنزالایمان)

ان دونوں آیات مبارکہ کا حاصل یہ ہے کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مخلوق میں سب سے زیادہ عزت والے جنابِ سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں کیونکہ پہلی آیت میں آپ کو سب سے بڑا پرہیزگار فرمایاگیا اور دوسری آیت میں زیادہ پرہیزگار کو زیادہ عزت والا قراردیاگیاہے۔

فرامینِ رسول کریم اورشانِ صدیقی:
احادیث اورسیرت کی کتابوں میں رسول خدا،احمد مجتبیٰ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ایسے کثیر فرامین موجودہیں جن سے سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے مقام ومرتبہ اور بارگاہِ رسالت میں ان کی امتیازی حیثیت کا پتا چلتاہے ۔یہاں صرف چندارشاداتِ رسول ﷺ تحریر کئے جاتے ہیں۔
(1)……ارشادفرمایا:اے ابو بکر !میرے نزدیک تمہاری حیثیت کان اور آنکھ کی مانند ہے۔(روح المعانی،جز۲۸،ص۳۲۳)
(2)……ارشادفرمایا:اے ابوبکر!تمہیں جنت کے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا۔(صحیح البخاری،ج۱،ص۶۲۵)
(3)……ارشادفرمایا:فرشتے ابوبکر صدیق کو روزِ قیامت لائیں گے اور انبیاء وصدیقین کے ساتھ جنت میں جگہ دیں گے۔(کنزالعمال،ج۱،ص۲۵۵)
(4)……ارشادفرمایا:ہر آسمان پر میرے نام کے بعد ابو بکر کا نام لکھا ہوا ہے۔(مجمع الزوائد،ج۹،ص۱۹)
(5)……ارشادفرمایا:مجھے ابوبکر کے مال سے زیادہ کسی کے مال نے فائدہ نہیں پہنچایا۔(سنن ابن ماجہ،ج۱،ص۷۲)
(6)……ارشادفرمایا:ابوبکر ساری امت سے افضل ہیں اور وہ انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح شفاعت کریں گے۔(تاریخ مدینہ دمشق،ج۳۰،ص۱۵۵)

عاشق اکبر کا عشق رسول :
خلیفہ اول کا عشق رسول بھی اپنی مثال آپ تھا ۔آپ کی ذات والاصفات اس فرمانِ نبوی کی مکمل تفسیر تھی:’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے والدین،اولاد،گھروالوں ،تمام لوگوں ،اپنی جان اورمال سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔‘‘(صحیح مسلم،ج۱،ص۱۵۶…… مسند احمد،ج۴،ص۳۳۶……سنن الکبری،ج۶،۵۳۴)(نوٹ:یہاں تین مختلف روایتوں کاترجمہ ایک ساتھ کیا گیاہے۔آصف اقبال)اور کتب احادیث میں ایسی روایات بکثرت موجود ہیں کہ وقت آنے پر آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس بات کاواضح طور اظہار فرمایاکہ ’’حضورنبی کریمصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ میرے نزدیک کوئی محبوب نہیں۔ ‘‘درج ذیل روایات آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہکے عشق رسول کی ایک جھلک ہیں:
(1)……حضرت ابوبکر صدیق فرماتے ہیں: میرے گھر والوں کے لئے اﷲ اور اس کا رسول کافی ہیں۔(سنن ترمذی ،ج۵،ص۳۸۰)
(2)……حضرت ابوبکر صدیق نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی :مجھے تین چیزیں پسند ہیں (۱)آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور کا دیدار کرتے رہنا (۲)آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلمپر اپنا مال خرچ کرنا اور(۳)آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر رہنا۔(تفسیر روح البیان،ج۶،۳۶۲)
(3)……ایک بار حضور نبی کریمصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کوانگوٹھی دی کہ اس پر’’لاالہ الا اﷲ‘‘ لکھواکرلائیں۔آپ کے عشق اور بے پناہ محبت رسول نے گوارہ نہ کیا کہ حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلمکا نام اﷲ تعالیٰ کے نام سے الگ ہو۔چنانچہ،نقاش کے پاس گئے اور اس پر ’’لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ لکھواکرلے آئے اورجب انگوٹھی بارگاہِ رسالت میں پیش کی تو اس پر’’لاالہ الا اﷲ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’ محمد رسول اﷲ‘‘اور’’ ابوبکر صدیق‘‘ بھی لکھا ہوا تھا ۔حضورنبی کریمصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلمنے زائدناموں کے متعلق پوچھا تو عرض کی : یارسول اﷲ ! آپ کا نام تو میں نے لکھوایا ہے کیونکہ مجھے پسند نہیں کہ میں اﷲ کے نام سے آپ کا نام جدا کروں۔البتہ !اپنا نام میں نے نہیں لکھوایا۔اتنے میں حضرت جبریل علیہ السلام نے حاضر ہوکرعرض کی :اﷲ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:ابوبکر کا نام ہم نے لکھاہے، ابوبکر کو ہمارے نام سے آپ کے نام کی جدائی پسند نہیں اور ہمیں آپ کے نام سے ابوبکرکے نام کاعلیحدہ ہوناپسند نہیں۔(تفسیرکبیر،۱،ص۱۵۳)
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس…………صدیق کے لئے ہے خدا کا رسول بس

سیرت وکرداراور اوصافِ جمیلہ:
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تجارت کیا کرتے تھے اورسماج میں آپ کا مقام نہایت بلند تھاحتی کہ آپ کا شمار قریش کے رئیسوں میں ہوتا تھا۔خون بہا کا فیصلہ آپ کے سپرد تھا، اس معاملہ میں تمام قریش آپ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے تھے۔ جودو سخا، صلہ رحمی،مہمان نوازی، بردباری و حلم اور صداقت و دیانت ، آپ کے نمایاں اوصاف تھے، جن کا انکار آپ کے بدترین دشمن کفار قریش بھی نہیں کرسکتے تھے۔آپ کو ابتداء ہی سے فطرتِ سلیمہ، قلب و نظر کی پاکیزگی ، حق کو قبول کرنے والا دِل اور بے پناہ ذہانت و فطانت عطا ہوئی تھی۔بقول امام زہری رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ :’’حضرت ابوبکر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے فضائل میں سے یہ بھی ہے آپ کوکبھی بھی اﷲ تبارک وتعالیٰ کے بارے میں شک واقع نہیں ہوا۔‘‘(معرفۃ الصحابۃ،ج۱،ص۵۲) آپ مشرف باسلام ہوئے تو آپ کے پاس چالیس ہزار درہم تھے، جو آپ نے سب کے سب راہ خدا وندی میں صرف کردیئے۔(مقالاتِ شرف قادری ،ص۱۷۴)

خدمات اور کارنامے:
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اسلام اورپیغمبراسلام صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ناقابل ِ فراموش خدمات انجام دیں۔تھوڑی سے جھلک آپ بھی ملاحظہ کیجئے:(1)……اسلام قبول کرتے ہی آپ نے تبلیغ اسلام شروع کردی۔(تاریخ مدینہ دمشق،ج۳۰،ص۴۹)(2)…… آپ کی دعوت پر ’’ عشرہ مبشرہ‘‘ میں سے پانچ صحابۂ کرام حضرت عثمانِ غنی ، زبیر بن عوام، عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص اور طلحہ بن عبید اﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم مشرف باسلام ہوئے۔ (الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ،ج۴،ص۳۷۷)(3)…… آپ کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ کی چار پشتیں شرفِ صحابیت سے مشرف ہوئیں،یعنی محمد بن عبدالرحمن بن ابوبکر بن ابوقحافہ رضی اﷲ عنہم۔ (معجم الکبیر،ج۱،ص۵۴)(4)…… حضورنبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے شبِ ہجرت تمام صحابہ کرام میں سے آپ ہی کو رفیقِ سفر منتخب فرمایا، اس سفر کے دوران آپ نے خلوص و ایثاراور دوستی کا وہ ریکارڈ قائم کیا کہ ’’یارِ غار‘‘ کا لقب ایک مثال بن گیا ۔(مقالاتِ شرف قادری،ص۱۷۴) (5)…… آپ ہر جہاد میں حضور سید عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے اور جانبازی کا مطاہرہ کیا۔(ایضا)(6)…… ۹ ہجری میں نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو ’’ امیر ِ حج‘‘مقرر فرمایا۔(صحیح بخاری،ج۳،ص۱۲۸)

خلافت ِ صدیق اکبر:
حضور سید المرسلین،خاتم الانبیاء صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے رحلت فرمانے کے بعد متفقہ طور پر آپ کو خلیفہ منتخب کیا گیا۔ حضرت سیدنا علی المرتضی کرم اللّٰہ تعالی وجہہ الکریمنے فرمایا : حضورنبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ہمارے دین (یعنی نمازکی امامت)کے لیے اختیار فرمایااس لیے ہم نے انہیں اپنی دنیا (یعنی امامت وخلافت)کے لیے منتخب کرلیا۔(کنزالعمال،ج۶،ص۲۳۰،تاریخ مدینہ دمشق،ج۳۰،ص۲۶۵)اور یہ حقیقت ہے کہ آپ میں وہ تمام اوصاف بدرجۂ اتم پائے جاتے تھے جو کسی خلیفہ راشدکے لئے ضروی ہوتے ہیں، تقویٰ و پرہیزگاری،حضور نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سچی محبت و محبوبیت، اتباعِ سنت کا کامل جذبہ، کتاب و سنت کا علم، سیاست، شجاعت، صداقت اور سخاوت الغرض جس وصف میں بھی آپ کو دیکھا جائے اس میں آپ کی حیثیت نمایاں دکھائی دیتی ہے۔آپ نے اپنے دورخلافت میں ہونے والے تمام فتنوں کامقابلہ کیا۔ فتنہ خواہ ارتداد کا ہویا مسیلمہ کذاب کا، آپ نے سیاسی بصیرت اور انتہائی حکمت عملی کے ساتھ اس کا سد باب فرمایااور سب سے پہلے قرآن مجید کو جمع کرنے کا سہرا بھی آپ ہی کے سر ہے ۔ آپ کے مختصر دور خلافت( دو سال چار ماہ) میں مسلمانوں کی قوت میں بے پناہ اضافہ ہوا اور کثیر تعدادمیں شہر فتح ہوئے۔(مقالاتِ شرف قادری،ص۱۷۴ملخصاً)……۲۲جمادی الاخری ۱۳ہجری بمطابق 23اگست 634عیسوی ،پیر اور منگل کی درمیانی رات، مغرب وعشاء کے درمیان آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے وصال فرمایا۔(فیضانِ صدیق اکبر،ص۴۶۸)

حضرت علی شیرخدا کا فیصلہ:
امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضی کرم اللّٰہ تعالی وجہہ الکریم فرماتے ہیں:’’جو شخص مجھے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر پر فضیلت دے گا میں اسے مفتری (بہتان لگانے والے)کی سزادوں گا۔‘‘(الاستعاب فی معرفۃ الاصحاب،ج۳،ص۹۹)……اور ایک موقع پر یہ فرمایا:’’جو شخص مجھے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر پر فضیلت دے گا میں اس کو زانی کی حد لگاؤں گا۔‘‘(کنزالعمال،ج۷،ص۱۳)……آپ ہی نے ارشادفرمایا:’’وہ لوگ شریر بندوں میں سے ہیں جو حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کو براکہتے ہیں ۔‘‘(تاریخ مدینہ دمشق،ج۲۶،ص۳۴۳)

امام باقر اور امام جعفر کافرمان :
آخر میں حضرتِ امام باقر اور حضرتِ اما م جعفر صادق رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہماکا ایک فرمان ملاحظہ فرمائیے ،جسے امام دارقطنی نے روایت کیا کہ سالم بن ابی حفصہ کہتے ہیں کہ میں نے ان دونوں حضرات سے شیخین کے متعلق دریافت کیاتو انہوں نے فرمایا : اے سالم ! ابوبکر و عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے محبت رکھو اور ان کے دشمن سے دور رہو، کیونکہ یہ دونوں ہدایت کے امام تھے۔(مقالاتِ شرف قادری،ص۱۸۴ملخصاً)
Muhammad Asif Iqbal
About the Author: Muhammad Asif Iqbal Read More Articles by Muhammad Asif Iqbal: 16 Articles with 23987 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.