حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا عہد طفلی اور بت شکنی

زمانۂ جاہلیت میں بھی آپنے کبھی بْت پرستی نہیں کی ہے۔ آپ ہمیشہ اس کے خلاف رہے۔ یہاں تک کہ آپ کی عمر شریف جب چند برس کی ہوئی تو اسی زمانہ میں آپ نے بت شکنی فرمائی۔ جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت فاضل بریلوی علی الرحمۃ والرضوان اپنے رسالۂ مبارکہ ’’تنزیہ الکمانۃ الحیدریہ ‘‘ ص ۳ ۱میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد ماجد حضرت ابوقحافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کہ وہ بھی بعد میں صحابی ہوئے ) زمانہ جاہلیت میں انہیں بت خانہ لے گئے اور بتوں کو دکھا کر ان سے کہا ’’ یہ تمہارے بلند و بالاخدا ہیں انہیں سجدہ کرو ‘‘ وہ تو یہ کہہ کر باہر چلے گئے۔ سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قضا ئے مبرم کی طرح بت کے سامنے تشریف لائے اور برائے اظہارِ عجز صنم و جہل صنم پرست ارشاد فرمایا ’’ مَیں بھوکا ہوں مجھے کھانا دے۔ ‘‘وہ کچھ نہ بولا۔ فرمایا ’’ میں ننگا ہوں مجھے کپڑا پہنا۔ ‘‘ وہ کچھ نہ بولا۔ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک پتھر ہاتھ میں لے کر فرمایا میں تجھ پر پتھر مارتا ہوں اگر تو خدا ہے تو اپنے آپ کو بچا۔ وہ اب بھی نرابت بنا رہا۔ آخر آپ نے بقول صدیقی اس کو پتھر مارا تو وہ خدائے گمراہاں منہ کے بل گر پڑا۔ اسی وقت آپ کے والد ماجد واپس آرہے تھے۔ یہ ماجرا دیکھ کر فرمایا کہ اے میرے بچے تم نے یہ کیا کیا ؟ فرمایا کہ وہی کیا جو آپ دیکھ رہے ہیں۔ آپ کے والد انہیں ان کی والدہ ماجدہ حضرت ام الخیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس (کہ وہ بھی صحابیہ ہیں ) لے کر آئے اور سارا واقعہ ان سے بیان کیا۔ انہوں نے فرمایا اس بچے سے کچھ نہ کہو کہ جس رات یہ پیدا ہوئے میرے پاس کوئی نہ تھا میں نے سنا کہ ہاتف کہہ رہا ہے ’’اے اللہ کی سچی باندی !ً تجھے خوش خبری ہو اس آزاد بچے کی جس کا نام آسمان میں صدیق ہے اور جو محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا یارو رفیق ہے۔

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 674568 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More