سیّدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ کے فضائل و مرتب احادیث کے آئینے میں

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فضیلت اور اْن کی عظمت کے اظہار میں بہت سی حدیثیں وار دہیں۔ ترمذی شریف کی حدیث ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : کسی شخص کے مال نے مجھ کو اتنا فائدہ نہیں پہنچایا ہے جتنا فائدہ ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے۔ (مشکوٰۃ شریف ص ۵۵۵ ) ٭ یہ حدیث شریف بھی ترمذی میں ہے کہ آقائے دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا : غارِ ثور میں تم میرے ساتھ رہے اور حوض کوثر پر بھی تم میرے ساتھ رہو گے٭ ترمذی شریف میں حضرت عائشہ صدیقی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میرے والد گرامی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور نے فرمایا ’’ تمھیں اللہ نے جہنم کی آگ سے آزاد کردیا ہے۔ ‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اسی روز سے میرے والد محترم کا نام عتیق پڑ گیا۔ ( مشکوٰۃشریف ۵۵۶ ) ٭ ابودائود شریف کی حدیث ہے کہ رسول کریم علیہ الصلوٰۃوالتسلیم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ’’ اے ابوبکر! سن لو کہ میری اْمت میں سب سے پہلے تم جنت میں داخل ہو گے۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف ۵۵۶ ) ٭حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چاندنی رات میں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا سرمبارک میری گودمیں تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا کسی شخص کی نیکیاں اتنی بھی ہیں جتنی کہ آسمان پر ستارے ہیں۔ آپ نے فرمایاہاں۔ عمر کی نیکیاں اتنی ہی ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ پھر میں نے پوچھا اور ابوبکر کی نیکیوں کا کیا حال ہے ؟ حضور نے فرمایا عمر کی ساری نیکیاں ابوبکر کی ایک نیکی کے برابر ہیں۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہما (مشکوٰۃ۵۶۰ ) ٭حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ابوبکر سے محبت کرنا اور اْن کا شکر ادا کرنا میری پوری اْمت پر واجب ہے۔ (تاریخ الخلفائ، ص ۴۰) ٭ حضرت ابو دردا رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر تھا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور سلام کے بعد اْنہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میرے اور عمر بن خطاب کے درمیان کچھ باتیں ہو گئیں پھر میں نے نادم ہوکر اْن سے معذرت طلب کی لیکن اْنہوں نے معذرت قبول کرنے سے انکار کردیا یہ سن کر حضور نے تین بار ارشاد فرمایا کہ اے ابوبکر اللہ تعالیٰ تم کو معاف فرمائے۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی حضور کی بارگاہ میں آگئے ان کو دیکھتے ہی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے چہرۂ اقدس کا رنگ بدل گیا۔ حضورﷺ کو رنجیدہ دیکھ کر حضرت عمر دو زانو بیٹھے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول میں ان سے زیادہ قصور وار ہوں تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ جب اللہ نے مجھے تمہاری جانب مبعوث فرمایا تو تم لوگوں نے مجھے جھٹلایامگر ابوبکر نے میری تصدیق کی اور اپنی جان و مال سے میری غمخواری و مدد کی۔ تو کیا آج تم لوگ میر ے ایسے دوست کو چھوڑ دو گے ؟ اور اس جملہ کو حضور نے دو بار فرمایا۔ (تاریخ الخلفائ، ص۷ ۳)

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 744050 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More