آب حیات

آب حیات جس تک رسائی کو ناممکن یا بہت مشکل سمجھتے ہوئے اسکی جستجو میں گامزن ہونے کی جرات حوصلہ اور ہمت کوئی شاذ و نادر ہی کر پاتا ہے کیوں کہ آرام طلبی سہل پسندی کی عادت اور راستے کی دشواریوں کا خوف بیشتر انسانوں کو سفر کرنے سے گریزاں رکھتا ہے جبکہ ایسا بلکل نہیں کہ آب حیات کا حصول ناممکن یا مشکل ہے اس کے لئے زیادہ تردد نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی کہیں بہت دور جانا پڑتا ہے تھوڑا سا غور و فکر تھوڑی سی محنت اور تھوڑی سی ہمت و تدبیر سب کچھ ممکن بنا سکتی ہے

دیکھنا یہ ہے کہ یہ آب حیات ہے کیا آب حیات ہمیشہ کی زندگی کا راز ہے اور یہ ہمیشہ کی زندگی مادی زندگی نہیں بلکہ روحانی زندگی ہے اس کائنات میں جو کچھ بھی ہے وہ سب کا سب فانی ہے کہ یہ مادہ کی فطرت ہے جو مادہ بھی وجود میں آیا اس نے ایک دن فنا ہو جانا ہے اور انسان بھی مٹی یعنی مادہ سے وجود میں آیا ہے لہٰذا انسان کو بھی ایک دن فنا ہو جانا ہے لیکن انسان کے ساتھ جو روح ہے اس نے ہمیشہ قائم و دائم رہنا ہے اور ہمیشہ کی یہ زندگی آب حیات پینے سے میسر آتی ہے

آب حیات تک رسائی بہت مشکل یا ناممکن نہیں ہے بلکہ آب حیات کا سر چشمہ ہر انسان کے بحر دل میں مؤجزن ہے انسان کو صرف یہ کرنا ہے کہ خود کو اس سمندر کی لہروں کے حوالے کردے بحر دل میں ڈوب کر دیکھے کہ اس سمندر میں کیا کیا خزانے پوشیدہ ہیں

جو زندگی گزارنے کا گن سیکھ لیتا ہے وہی ہمیشہ کی زندگی حاصل کر لیتا ہے زندگی کی سختیاں انسان میں قوت برداشت ہیدا کرتی ہے اور یہ قوت برداشت ہی انسان کو جینا سیکھاتی ہے اس لئے مشکلات یا سختیوں سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ انہیں صبر تحمل سے برداشت کرتے ہوئے اور حسن تدبیر سے ان پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے اور یہ کوشش ہی انسان کو اپنے ہر مقصد میں کامیاب کرتی ہے اپنے مقصد میں کامیابی بھی وہ فرحت بخش احساس ہے گویا کہ آب حیات ہے

دراصل ہمیشہ کی زندگی وہ جذبہ محبت ہے وہ درد دل ہے جو ازل سے انسان کے دل میں ایک دوسرے کے لئے رکھ دیا گیا ہے

ایک چیز محبت ہے اور ایک چیز نفرت ہے نفرت کو محبت سے مغلوب کر دینا اور محبت کو نفرت پر غالب کر دینا بھی آب حیات حاصل کر لینے کے مترادف ہے اور ایسا وہی لوگ کر سکتے ہیں جو اپنے بحر دل میں غرق ہو کر اپنے دل کو کثافتوں سے پاک کر دینے کے بعد محبت کا اصلی سرمایہ یعنی آب حیات محبت کو تلاش کر لیتے ہیں

یہ درست ہے کہ ہیرے کو ہیرا کاٹتا ہے جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ جس طرح آگ کے خاتمے کے لئے آگ نہیں لگائی جاتی بلکہ آگ کو پانی سے بجھایا جاتا ہے بالکل اسی طرح نفرت کی آگ کو آگ لگانے کے لئے محبت کے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کے پہلے عرض کیا محبت کے پانی کا سمندر ہر دل میں مؤجزن ہے صرف اسے تلاش کرنے کی ضرورت ہے جس نے تلاش کرلیا اس نے ہر دل سے نفرت کی آگ کو ختم کرنے کا راز پا لیا اور یہ راز ہی آب حیات ہے

کوشش کریں کہ ہم اپنے دل میں مؤجزن آب حیات تک رسائی حاصل کرلیں اور آب حیات کے اس خزانے کو انسانیت کے فائدے کے لئے استعمال کرتے ہوئے ہمیشہ کی زندگی یعنی آب حیات تک باآسانی رسائی حاصل کر لیں اور دوسروں کو بھی ان راستوں پر محبت کے آب حیات کی منزل کا ہم سفر کرلیں
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456675 views Pakistani Muslim
.. View More