گفتار کے اسلوب پہ قابو نہیں رہتا
جب روح کے اندر متلاطم ہوں خیالات
کہنے والے نے جو کہا درست کہا کہ جب روح کے اندر خیالات متلاطم ہوں تو
گفتار کے اسلوب پر قابو نہیں رہتا خیالات کا یہ تلاطم بے سبب نہیں بے معنی
نہیں بلکہ نعمت عطائے ربّی ہے اور کسی بھی روح پر کسی نہ کسی کسی مقصد کے
لئے وارد ہوتا ہے
لہذا جونہی روح پر خیالات کا یہ تلاطم وارد ہو اسے من و عن پیرایہ بیان کی
صورت محفوظ کر لینا چاہئیے اس سے پہلے کے اس تلاطم پر سکوت طاری ہو جائے
اور خیالات کا یہ سلسہ منقطع ہو جائے ان خیالات کو اسی وقت اسلوب و گفتار
کی ردا پہنا دیں اور فرصت پاتے ہی اس اسلوب و گفتار کی ردا کی نوک پلک
سنوار کر باقاعدہ منا سب و موزوں پیرایہ بیان کا لبادہ پہنا دیں
خیالات کا یہ تلاطم روح پر بار بار وارد نہیں ہوتا لہٰذا جس قدر جلد ممکن
ہو خیالات کو الفاظ و گفتار کے سانچے میں ڈھال دیں
مادی زندگی کے امور سرانجام دینے کے لئے تو ہر انسان کے پاس بہت وقت درکار
رہتا ہے مگر روح پر خیالات کے تلاطم کا وقت بہت محدود بھی ہے اور نایاب بھی
خیالات کے اس خزانے کو بروقت محفوظ کرنے کی تدبیر پر فوری عمل درآمد ہی اس
تلاطم کا مسکن ہے
روح پر خیالات کا یہ تلاطم مناسب و موزوں پیرایہ کی صورت میں ڈھل جانے کے
بعد ہی سکون پاتا ہے اگر بروقت ان خیالات کو محفوظ نہ کیا جائے تو روح کا
یہ تلاطم روح کے اندر ہی گھٹ کر رہ جاتا ہے اور پھر روح ہمیشہ کے لئے بے
چین و بیقرار رہتی ہے روح پر خیالات کا یہ تسلسل ٹوٹ جاتا ہے تو روح کو
کہیں قرار نہیں آتا ہے
روح وذہن سے ایک بار عنقا ہو جانے والے خیالات پھر کوئی لاکھ چاہے تو بھی
دوبارہ وارد نہیں ہوپاتے
اگرچہ “گفتار کے اسلوب پہ قابو نہیں رہتا
جب روح کے اندر متلاطم ہوں خیالات “ لیکن اس کے باوجود بھی بعض اوقات روح
پر خیالات کا تسلسل خود ہی اسلوب و گفتار کے ایسے دلنشین پیرائے میں آ وارد
ہوتا ہے کہ مزید کسی اسلوب و گفتار کی آمیزش کی ضرورت باقی نہیں رہتی اور
یہی وہ نادر خزانہ ہے کہ جسے کسی صورت ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہئے
اگرچہ وقتی طور پر نہ صحیح کبھی نہ کبھی کوئی نہ کوئی ان خیالات اور اسلوب
و گفتار سے ضرو مستفیض ہوتا ہے اور اسلوب و گفتار کے پیرائے میں ڈھلا یہ
خیالات کا یہ سانچا بہت سی بیقرار روحوں کے لئے قرار کا باعث بن جاتا ہے |