تحریر: ابو محمد
پاکستان ایک جمہوری ملک ہے۔ قانون کے مطابق الیکشن کے ذریعے منتخب ہونے
والی کابینہ پانچ سال تک رہے گی۔ پانچ سال پورے ہوتے ہی اسمبلیاں تحلیل ہوں
گی۔غیر جانبدار نگران کابینہ کا انتخاب کیا جائے گا جو 90 دن کے اندر اندر
انتخابات کرانے کا پابند ہوگا۔جس کے ذریعے اگلے پانچ سال کیلئے حکومت چلانے
کیلئے نمائندے منتخب کئے جائیں گے۔
الیکشن چونکہ انتہائی اہم عمل ہے۔ اس کی تیاری اور انعقاد میں ملک بھر کے
مختلف افراد اور ادارے متحرک ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں عدالتوں کو اس عمل
کیلئے استعمال میں لایا جاتا ہے ، جہاں الیکشن لڑنے کے خواہشمند اپنے
کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے طرف سے الیکشن ٹربیونل مقرر
کئے جاتے ہیں۔ جن کا کام معلومات فراہم کرنا اور کاغذات کی جانچ پڑتال کرنا
ہوتا ہے۔ اس کے بعد بیلٹ پیپرز کے چھپائی کا کام شروع کیا جاتا ہے۔ کروڑوں
بیلٹ پیپرز چھاپے جاتے ہیں۔ اور ملک بھر کے مختلف علاقوں میں موجود ہزاروں
پولنگ سٹیشنز میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف سرکاری اداروں
کے افراد خصوصا اساتذہ کی پریزائڈنگ افیسرز اور اسسٹنٹ وغیرہ کی ڈیوڈیاں
مقرر کی جاتی ہیں۔ سیکورٹی اداروں کو حرکت میں لایا جاتا ہے۔ ملک بھر میں
قومی تعطیل کا اعلان کیا جاتا ہے۔ان تمام کاموں پر اربوں روپے کا خرچہ
آجاتا ہے۔ الغرض الیکشن کرانے میں نہ صرف افرادی قوت کا استعمال کیا جاتا
ہے بلکہ ملک کے خزانے سے اربوں روپے بھی خرچ کئے جاتے ہیں۔ جس کا بوجھ
مختلف ٹیکسوں کی صورت میں غریب عوام کے کندھوں پر ڈالا جاتا ہے۔
اگر چہ الیکشن لڑنے کیلئے ضابطہ اخلاق موجود ہے ، تاہم اس میں اصلاحات کی
اشد ضرورت ہے۔تاکہ الیکشن پر خرچ کئے ہوئے اربوں روپے غریب عوام پر بوجھ نہ
بنے۔ اگر دیکھا جائے تو ہر امیدوار کئی حلقوں سے کا غذات نامزدگی جمع کراتا
ہے۔ اب اگر اس نے ایک سے زیادہ حلقوں سے الیکشن جیت لیا تو ظاہری بات ہے کہ
ایک کے علاوہ باقی حلقوں سے وہ استعفی دے گا۔ اسی طرح لاکھوں روپے خرچ کرکے
انہی حلقوں پر دوبارہ الیکشن کرانا پڑے گا۔ متعدد حلقوں سے کاغذات جمع
کرانے والوں پر تاحیات پابندی عائد کی جائے۔جو مسلسل دو بار الیکشن ہارے
اسے نااہل تصور کیا جائے۔اسی طرح جس نے الیکشن لڑنا ہووہ کم از کم3 ماہ
پہلے اپنے کاغذات جمع کرائے اور بروقت اس کی جانچ پڑتال کی جائے۔ تاکہ
حکومت کے پانچویں سال کے بجائے الیکشن سے پہلے پتہ چلے کہ کس کی ڈگری جعلی
ہے۔ اور کون دہری شہریت کا حامل ہے؟ کوئی ایک ایم این اے یا ایم پی اے
نااہل قرار دیا جائے تو اس پر تاحیات پابندی لگا ئی جائے۔ اختیارات کے غلط
استعمال کی صورت میں اس کی جائیداد ضبط کرکے اکاونٹس منجمد کئے جائے اور
اسے نااہل قرار دیا جائے۔ الیکشن کمپین میں اشتہارات پر مکمل پابندی عائد
کی جائے۔ خصوصا سائن بورڈز ، پینا فلکس پر پیسہ ضائع کرنے کے بجائے غریبوں
کی داد رسی کی جائے۔ بینرز اور پوسٹرز پر نہ صرف پیسہ ضائع ہوتا ہے بلکہ
ماحول بھی ماند پڑ جاتا ہے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کروڑوں روپے خرچ
کرکے الیکشن کے بعد عوام کے فنڈز سے ہی نکالے جاتے ہیں۔
اگر مذکورہ باتوں پر غور کیا جائے تو امید ہے کہ ایک طرف تو ملک کا پیسہ
اور وقت ضائع ہونے سے بچ جائے گا ، دوسری طرف پاکستان کو مخلص قیادت ملنے
کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ضمنی الیکشن پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے غریب
عوام کے فلاح و بہبود پو خرچ کئے جاسکیں گے۔ اور پاکستان ایک ترقی یافتہ
خوشحال ملک بن جائے گا۔ |