عطائے رسول سرکار غریب نواز قدس سرہ:ہندوستان کے طغرائے افتخار

اللہ پاک نے سلطان الہند ،عطائے رسول حضرت خواجہ غریب نواز چشتی اجمیری قدس سرہ (۵۳۴/۶۳۳ھ) کو وہ عزت وعظمت اور رفعت وبلندی سے سرفراز کیا کہ اہل تاریخ وسیر کی تو بات دیگر ہے اربابِ سیاست وحکومت بھی غریب نواز کی حکومت وسلطنت کو اب بھی تسلیم کرتے ہیں۔حضور خواجہ غریب نواز ہندوستان کیاآئے بہار آگئی ،اسلام کی رونق وروشنی نے کفروضلالت،اورنفاق وجہالت سے لوگوں کے قلوب کو مجلیٰ ومصفیٰ کیا۔آج دین کی جو باغ وبہار نظر آرہی ہے وہ حضرت خواجہ غریب نواز قدس سرہ کی ہی تبلیغی کاوشوں اور بے پناہ دینی مشقتوں کا ثمرہ ہے ،کیوں نہ ہوکہ خود ہمارے آقاحضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے دربار اقدس میں حاضری کے وقت یہ بشارت سنائی ’’اے معین الدین !تو میرے دین کا معین ہے ،میں نے تجھے ہندوستان کی ولایت عطاکی،وہاں کفروظلمت پھیلی ہوئی ہے تو اجمیرجا ،تیرے وجود سے ظلمت وکفر دور ہوگی اور اسلام کی رونق بڑھ جائے گی ‘‘۔ (سیرا لاقطاب ،ص:۱۲۴)اسی طرح حج کے دوران کعبہ میں حضرت خواجہ یا د الٰہی میں مشغول تھے تو آپ نے ایک غیبی آواز سنی ’’اے معین الدین !ہم تجھ سے خوش ہیں ،ہم نے تجھے بخش دیا جو کچھ چاہے مانگ عطاکروں ۔ (اہل سنت کی آواز،مارہرہ شریف ،ص:۱۵۸)یہ تمام بشارتیں اور خوشخبریا ں حضور غریب نواز کی بارگاہ الٰہی میں مقبولیت کی واضح اور روشن دلیلیں ہیں ،یہ حقیقت ہے کہ جو بندہ اللہ تعالیٰ کا ہوجاتا ہے ساری کائنات اس کے تابع ہوجاتی ہے۔خود خالق کائنات اس بندہ کی مددواعانت فرماتا ہے۔فرمان باری تعالیٰ ہے : اگر تم دین خداکی مددکروگے اللہ تمہاری مددکرے گا ۔(سورہ محمد ،۴۷ /۷ ، کنزالایمان)

حقیقت یہ ہے کہ اولیائے کرام اور صوفیائے عظام نے اللہ تعالیٰ کے دین کی تبلیغ واشاعت ،اس کی عبادت وریاضت اور تقوی وطہارت کو اپنااوڑھنااور بچھونابنالیاتوخداواندقدوس نے انہیں وہ عزت وعظمت عطافرمائی جو ہماری نگاہوں کے سامنے ہے۔آج ہر ایک دکھ درد کا مارااولیائے کرام کے مزارات پر حاضر ہو کر سلام نیازپیش کرتا ہے اور اپنے من کی مراد پاتا ہے ۔ اولیائے کرام ہی دین کے سچے پاسبان وعلم بردار ہیں ،یہی گروہ فرمان باری تعالیٰ ’’وکونو امع الصدقین ‘‘کی سچی تفسیر ہے۔لہٰذا ان نفوس قدسیہ کی طرف ہمارا قلبی لگا ئو ہونا اس پر فتن دور میں نہایت ضروری ہے۔ حضرت خواجہ غریب نواز نے ہندوستان میں آکر اسلام کو خوب پھیلایا ،اسلامی شریعت سے لوگوں کو آشنا کیا ،ظلمت کدہ ٔہند کو دین مصطفے کے نور سے روشن کیا ،آپ نے اس تبلیغی مشن کو ۴۵؍سالوں تک جاری رکھا ۔آپ کے دم قدم سے اسلامیات ودینیات کا خوب فروغ ہوا،جسے تاریخ میں کبھی بھلایا نہیں جاسکتا ۔

غریب نوازہندوستان کیا تشریف لائے ،اسلام آیا ،ایمان کی بادبہاری۔چلی،محبت واخوت، صداقت ودیانت،عدل وانصاف،مساوات وروادای کا نظام برپاہوا۔نہ تیراٹھا نہ تلواراٹھی، نہ تو بت پرستی کی مذمت کی ، نہ تو بتوں اور بت خانوں کو چھوانہ چھیڑا۔یہ تومحض ان کی نگاہ کیمیاگر کی کشش تھی ۔تشول برداروں کا جتھا کا جتھا آیا ،جب نظر اٹھی ، سب اس نظر پرتاثیر کا اسیر ہوکر رہ گئے ۔ وہ ہندوستان جہاںبت پرستی عام تھی وہاں توحید پرستی عام سے عام ترہوگئی ۔پھر ایک دن وہ آیا ، غریب نوازہندوستان کا طغرائے افتخارقرارپائے ۔اب حکمراں کوئی بھی ہو ،ان کی چوکھٹ پر جبیں سائی کرتا دکھائی دیا۔یہ نہ صرف ہندوستان تک محدودتھا ،دنیاکے تاجوروں کا تانتابندھ گیا جو اس تاجدارہندکی دیوڑھی جان ودل کا نذرانہ لئے حاضرآیا ۔ہندوستان میں مذہبی مقامات اور مذہبی تہواروں کی کمی تو نہیں ،مگر مختلف قوموں کا اجتماع امرا،رئوسا،وزراوحکمراں کی جو بھیڑ یہاں اکٹھی ہوتی ہے وہ کہیں اور نظر نہیں آتی ۔

مورخین نے لکھا ہے کہ حضرت خواجہ کی دعوت وتبلیغ پر نَوّے لاکھ سے زیادہ کفارومشرکین نے اسلام قبول کیا ۔یہ حضرت خواجہ کا ایساکارنامہ ہے کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔آج ہندوستان میں ایمان واسلام کی جو بہار اور نور نظر آرہاہے یہ سب حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کی دعوت وتبلیغ ہی کا ثمرہ ہے۔آپ نے تقریبا ۴۵سال تک سر زمین ہند پر دعوت توحید اور تبلیغ دین فرمائی اور ظلمت کدہ ٔہند میں اسلام کا اُجالا پھیلایا۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731579 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More