جمعہ کی شب وزیر اعلیٰ سندھ نے بارہ مئی کر
کراچی میں یوم سوگ اور عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارہ
مئی دو ہزار سات کو سب سے زیادہ نقصان پاکستان پیپلز پارٹی کا ہوا انہوں نے
یہ بھی کہا کہ ہم پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔اس کےساتھ انہوں نے یہ بھی
فرمایا کہ عوام بارہ مئی کو فاتحہ خوانی اور خیرات کر کے شہیدوں کی روح کو
ایصال ثواب پہنچائیں۔
یہ باتیں سن کر میرے سامنے ماضی کا نقشہ گھوم گیا کہ جب پی پی پی اپوزیشن
میں تھی اور جنرل مشرف نے پی پی پی کو دیوار سے لگایا ہوا تھا اس وقت جب
بارہ مئی کو سانحہ ہوا تھا تو اس کے کیا بیانات تھے۔آپ بھی ذرا ایک نظر ان
بیانات پر ڈال لیں۔
موجودہ صورتحال میں جب کہ حکومت خود دہشت گردی میں ملوث ہے عدلیہ کو یہ
کردار ادا کرنا چاہیے، نجی ٹیلویژن چینل آج کے دفتر حملے کی شدید مذمت کرتے
ہوئے انہوں کہا کہ اس کاروائی میں ایم کیو ایم کے کارکن ملوث تھے، جنہیں
فوری گرفتار کیا جائے۔ سندھ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کو چاہیے کہ کراچی
میں ہفتے کو قتل و غارت گری کے دوران پولیس اور قانون نافذ کرنے والے
اداروں کی غیر موجودگی کا نوٹس لیں۔ حکومت کی اتحادی جماعت کی جانب سے تشدد
کی تاریخ بہت طویل ہے، ٹیلویژن پر سب نے دیکھا کہ اس کے کارکنوں میں چیف
جسٹس کا استقبال کرنے والوں پر فائرنگ کے لیے اسلحہ تقسیم کیا جارہا تھا۔
پولیس کو وہاں سے بھگا دیا گیا تاکہ نہتے لوگوں پر ایم کیو ایم کی پرائیوٹ
ملیشیا بلا روک ٹوک حملہ کرسکے، انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہداء کا خون رنگ
لائے گا۔:محترمہ بے نظیر بھٹو (روزنامہ ایکسپریس Sunday,May 13,2007)
کراچی میں ہلاکتوں کی ذمہ داری حکومت پر ہے جسے آج نہیں تو کل اس کا جواب
دینا ہوگا، پی پی پی کے کارکنوں کا سر عام قتل حکومت کو مہنگا پڑے گا، اس
میں ایم کیو ایم ملوث ہے۔ مخدوم امین فہیم ( روزنامہ ایکسپریس Sunday,May
13,2007)
پیپلز پارٹی سندھ کے صدر قائم علی شاہ نے نثار کھوڑو، شیری رحمان، ڈاکٹر
فہمیدہ مرزا، رفیق انجئنیر، وقار مہدی اور دیگر کے ساتھ بلاول ہاؤس میں
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جانی ومالی نقصان کی ذمہ دار وفاقی
حکومت ہے، متحدہ والے ٹارگٹ بنا کر اپوزیشن والوں کے رہنماؤں پر قاتلانہ
حملے کر رہے تھے۔ ( روزنامہ ایکسپریس Sunday,May 13,2007)
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں حاجی مظفر شجرہ، ایم شفیع اور دلبر ولی نے مطالبہ
کیا ہے کہ دہشتگردی کا مقدمہ حکمرانوں پر قائم کر کے ان کے خلاف دہشت گردی
کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے، پولیس پر غفلت برتنے کا مقدمہ درج کیا
جائے، انہوں نے قائم مقام چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ ہلاکتوں کا از خود
نوٹس لیں ( روزنامہ ایکسپریس Sunday,May 13,2007)
امین فہیم نے راجہ ظفر الحق اور اقبال ظفر جھگڑا کے ساتھ پریس کانفرنس سے
خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی،
حکومت چیف جسٹس کے دورہ لاہور سے خوفزدہ ہوگئی تھی جس کے سبب انہوں نے ان
کے دورہ کراچی کو خراب کیا، کراچی سانحے کی تمام تر ذمہ داری وفاقی و
صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ کراچی پر حملہ کراچی والوں نے خود کیا اس
سلسلے میں اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی بھر پور احتجاج کریں گی۔
(روزنامہ ایکسپریس Monday,May 14,2007 )
بارہ مئی کی شب جب کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جارہی تھی تو عین اسی وقت
اسلام آباد میں جنرل پرویز مشرف اور ان کے حامی ڈھول کی تھاپ پر جشن فتح
منا رہے تھے، انہوں نے کہا ایم کیو ایم عملی طور پر مشرف قومی موومنٹ کا
روپ دھار کر آج جو کچھ بو رہی ہے کل اسے وہی کاٹنا پڑے گا۔ قومی اخبارات
میں شائع ہونے والی یہ خبر ایک سوالیہ نشان ہے کہ ایم کیو ایم کی صوبائی
حکومت کی ہدایت پر بارہ مئی سے ایک روز قبل کراچی پولیس فورس سے سرکاری
اسلحہ واپس کیوں لے لیا گیا تھا: نثار کھوڑو اراکین پارلیمنٹ و مختلف پارٹی
وفود سے گفتگو (روزنامہ ایکسپریس Monday,May 14,2007 )
یہ سب اس وقت کی بات ہے جب حکومت نہیں ملی تھی ۔اب جب کہ پی پی پی خود
حکومت میں ہے۔ اختیار و اقتدار اس کے پاس ہے اب عوام کو امید تھی کہ قاتلوں
کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ لیکن شائد اقتدار کے تقاضے کچھ اور ہوتے
ہیں، کیا ہوا جو کچھ کارکن مر گئے ان کے گھروں پر چیک دے دیے گئے ہیں نا!اب
ضروری تو نہیں کہ اتنے دنوں کے بعد ملنے والے اقتدار کو ان غریبوں کے لیے
قربان کردیا جائے۔ یہ زندہ رہتے تو بھی کیا کرلیتے، گھٹ گھٹ کر جینے سے تو
بہتر ہے کہ مر گئے کم از کم اپنے لیڈروں کے لیے الیکشن جیتنے کا کام تو کر
گئے اور پی پی پی کی کیا بات کی جائے اس نے تو اپنی مقبول اور ہر دل عزیز
لیڈر کے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں کرائی ہے۔ حالانکہ خود صدر آصف علی
زرداری صاحب نے ایک جلسہ عام میں یہ انکشاف کیا تھا کہ وہ قاتل کو جانتے
ہیں۔ لیکن بتائیں گے نہیں کیوں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے پتہ نہیں خطرہ جان
کو ہے یا اقتدار؟
اس طرح قائد تحریک الطاف بھائی بھی ہیں انہوں نے بھی کچھ دعوے کیے تھے ان
کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مظلوموں کا ساتھی ہے الطاف حسین۔ ہم بھی اس بات
سے اتفاق کر لیتے لیکن یہ کیا کریں ہماری یادداشت ہمیں بتاتی ہے کہ ایسا
نہیں ہے۔ آئیں آپ بھی کچھ چیزیں دیکھ لیں
پیپلز پارٹی مسلح دہشتگردی کے ذریعے امن تباہ کر رہی ہے:(رابطہ کمیٹی )
لیاری کے علاقے میں پیپلز پارٹی کے دہشتگردوں کے ہاتھوں ایم کیو ایم کے
کارکن اور ہمدرد کے بہیمانہ قتل کی مذمت : رابطہ کمیٹی نے صدر جنرل پرویز
مشرف، وزیر اعظم میر طفر اللہ جمالی، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور
وزیر اعلیٰ سندھ سردار علی محمد مہر سے مطالبہ کیا کہ محمد ناصر اور نور
محمد کے قتل کا فوری نوٹس لیا جائے، سندھ میں امن و امان تباہ کرنے والوں
کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ ( رابطہ کمیٹی کا بیان کراچی ٨ مارچ ٢٠٠٤
) مزید طویل تفصیلات کے لیے اس لنک پر رابطہ کیا جاسکتا ہے
https://www.mqm.org/news-2004/mar/n03-08.htm
KARACHI / VIOLENCE / FAKE-ENCOUNTER PAGE
[email protected]
|
First, govt would arrest them illegaly, without warrants then the
"chosen ones" would be taken out of the jail and then taken to a
previously cordoned off place. There Police
or Ranger would shoot them in firing squad style.
Next day, they would declare those killngs as "Encounters Former MQM
zonal organiser of Hyderabad, Mr Anis Ahmed Kaimkhani, members of the
defunct zonal committee and Haq Parast members of Sindh Assembly
Salahuddin, Maqbool Qureshi, Mobin Shaikh and Zafar Rajput have
condemned the raids on the homes of Anees Ahmed Kaimkhani, former deputy
mayor of Hyderabad Rasheed Ahmed Khan (bhayya), and hundreds of MQM
supporters.
In a joint statement issued here on Tuesday, they said that the sudden
raids and large scale arrests of their activists were a clear
demonstration of the fact that the PPP government had completely lost
its bearings.
Our Nawabshah Correspondent adds: Several police parties of Nawabshah
town led by the DSP of Saddar police station, surrounded the house of
Ghulam Mustafa Korai, Sindh chief of the PPP (SB) in Mehran Colony on
Monday, searched the house and took his brother Ghulam Sarwar Korai into
custody at A-Section police station. He was later released after
questioning and intervention of some local influential persons.
(DAWN WIRE SERVICE Week Ending : March 30 1995)
|
ایم کیو ایم کی طرف سے پیپلز پارٹی کے مظالم کے مزید تصویری ثبوت یہاں
دیکھے جاسکتے ہیں
www.karachipage.com
یہ ساری باتیں گزرا ہوا کل ہیں جب ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلز پارٹی نے
ایک دوسرے پر سنگین الزمات لگائے، متحدہ قومی موومنٹ نے سانحہ پکا قلعہ،
کراچی آپریشن، اور “ کارچی کے قصائی “ نصیر اللہ بابر کے مظالم پر کافی
احتجاج کیا ہے اور اس وقت آرمی چیف، اور ایمنسٹی انٹر نیشنل، اور اقوام
متحدہ کو ان مظالم کے خلاف خط لکھے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا
مطالبہ کیا جاتا رہا لیکن گزشتہ تقریباً نو سال سے حکومت میں ہونے کے
باوجود ایسی کوئی خبر ہماری نظر سے نہیں گزری کہ کراچی آپریشن کے کسی کردار
کو گرفتار کیا گیا ہو اور اسے کیفر کردار تک پہنچا یا گیا ہو۔ ہاں جون ١٩٩٢
کو آج تک رویا جاتا ہے۔ سانحہ پکا قلعہ کو آج تک رویا جاتا۔ شائد یہ عوام
اور کارکنان اسی لیے تو ہوتے ہیں کہ ان کو ذاتی مفادات کی خاطر بھنیٹ چڑھا
دیا جائے یہ دونوں پارٹیاں اپنے ہی لوگوں کی قاتل ہیں اپنے لاشوں کی سوداگر
ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ ایم کیو ایم صرف کارکنان کی شہادتوں پر مگرمچھ کے آنسو
بہانے کے بجائے اپنے شہیدوں کو انصاف کب مہیا کرتی ہے اور پیپلز پارٹی کب
اقتدار کی مسندوں سے اتر کر اپنے شہیدوں کے قاتلوں کو گرفتار کرتی ہے۔ کب
یہ لاشوں کے سوداگر واقعی اپنے دعوے سچے ثابت کرتے ہیں؟ |