نیلم کے مسائل اور یوتھ فورم کا کردار

خو شامد چاپلوسی اور لفافے کے عوض لکھنا کبھی اپنا مقصد نہیں رہا جن کا ہے سو ان کو مبارک جو ایسا کرے گا وہ اپنے ضمیر کا مجرم اپنے قلم کا مجرم کچھ بھی کہا جائے لیکن نیلم ویلی کے مسائل اور وسائل پر ہمیشہ کچھ نہ کچھ لکھ کر اپنا قلمی حق ادا کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔احتجاجی مظاہرئے ہوں یا انتظامیہ اور حکومتوں سے کو مسائل حل کرنے کے لئے ممکنہ کردار ادا کرناہو کبھی پیچھے نہیں ہٹا 14مئی 2005کو نیلم کو ضلع کا درجہ دیا گیا تو اس کے بعد ہر سال چودہ مئی کو جشن نیلم منایا جاتا ہے ضلعی انتظامیہ ،صحافی ،سول سوساہٹی ،طلباء،وکلا پر مشتل ایک فیسٹیول کمیٹی پروگرام انعقاد کرتی ہے یہاں ایک شخص کا نام نہ لوں تو یقینا زیادتی ہو گی کہ جو نیلم ویلی کے عوام کی حقوق کی جنگ چوکوں چورواﺅ ں پر لڑ رہا ہے ۔ایس ۔سی ۔اﺅ کے ناقص نظام کے خلاف نیلم ویلی کے چند انقلابی نوجوانوں کے ساتھ ہمیشہ سے موصلاتی سہولت کے لیے اواز بلند کیے ہوئے ہے ۔جورا کہ مقام پر موبائل سروس کی فراہمی کے لیے احتجاج کیا تو پولیس گردی کی انتہا کر دی گئی ساتھیوں سمیت تشدد کا نشانہ بنا یا گیا لیکن نیلم یوتھ فورم کے چیئر مین حیات اعوان کا نیلم ویلی کے مسائل کے حل کے لیے جوش اور جنون کا مقابلہ پولیس کا بدترین تشدد بھی نہ کر سکا ۔جب بھی ملاقات ہوتی ہے تو نیلم ویلی کے مسائل کا تزکرہ اور ان کے حل کے لیے پلاننگ کا زکر کر رہے ہوتے ہیں کئی مرتبہ سڑکوں پر نکلے نیلم ویلی کے مسائل کے لیے طند گنے چنے لوگ تعداد شائد 10/12سے زائد نہ ہو مگر پہلے پہلا بڑا زور تھا نوجوان ساتھ اس کے نیلم ویلی کے ضلعی ہیڈ کوارٹر آٹھ مقام میں تاریخ ساز احتجاجی مظائرے کی نیلم دشمن قوتوں کی نظر میں کھٹکتا ہے وہ مخلص لوگ ہمدردی کا اظہار بھی کرتے ہیں حمایت بھی لیکن ان کی تعداد ان لوگوں کی نسبت بہت کم ہے جو دن رات اس کی مخالفت میں جٹے رہتے ہیں پروپیگنڈا کرتے ہیں لیکن اس کے جنون کے سامنے ہمیشہ ناکام ہو ئے جب بھی ملا تو یہ کہا یہ بجلی نیلم ویلی سے پیدا ہوتی ہے اور کیا ظلم ہے بدترین ظلم کے نیلم ویلی کے لوگوں کو یہ بجلی میسر نہیں آخر ہو کیا رہا ہے چراغ تلے اندھیرا ہے اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے کہ نیلم ویلی کے لوگ اگر گریلو ضروریات کے لیے بھی لکڑی کاٹیں تو ان پر بھاری جرمانے ہو جاتے ہیں اور نیلم ویلی سے دیودار کے قیمتی لکڑی سے اسلام آباد اور مظفرآباد میں محلات کی تہذین و اسائش میں استعمال ہوتی ہے ۔پوری دنیا کی باڈرز پر موبائل فون سروس کی سہولت موجود ہے تو نیلم میں کیوں نہیں سیکورٹی رسک قرار دینے والے آخر ہماری ہی وفاداریوں پر شک کیوں کر رہے ہیں ؟نہیں یار ہم نے تو 14 سال انڈیں گولہ باری کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے تو پھر ہمیں ہی کیوں شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے دنیا آج گلوبل ویلج بن چکی ہے لیکن موبائل فون سروس کی بنیادی سہلوت کو ترس رہے ہیں عوام کے منتخب نمائندوں کا کردار بھی کہیں نظر نہیں آرہا لگتا ہے کہ یہ تو سب سازش کر رہے ہیں یا کسی گمنام قوت کے سا منے بے بس ہیں چند روز پہلے ایک سفر کے دوران کہنے لگا کہ نیلم ویلی کی ثقافت اور نیلم ویلی کے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لیے ایک فورم بنایا جائے مشاورت جاری رہی اور بلاآخر یہ تہہ ہوا کی نیلم آرٹ کونسل کے نام سے ایک ایسا پلیٹ فارم بنایا جائے جس سے ہم نیلم ویلی کی ثقافت کو اجاگر کر نے کے لیے اور مقامی گلوکاروں کے ٹیلنٹ کو سامنے لایا جائے ۔ کچھ پتا نہیں لیکن لگتا ایسے ہی ہے کہ کوئی مخلص نہیں سب اقتدار کے یار ہی عوامی مسائل کی کسے خبر اس کی آنکھوں میں ایک عجیب چمک ہے نیلم ویلی کے لیے کہتا ہے کہ ایک دن آئے گا جب نیلم ویلی کے نوجوان اپنے حقوق کے لیے بائر نکلیں گے اور اپنا حق مانگ کے نہیں چھین کے لیں گے ۔ سابق نوجوان ڈپٹی کمشنر راجہ ثاقب منیر کی اچانک شہادت پر نیلم ویلی کے ہر بچہ بوڑھا اشک بار تھا لیکن اس کے بعد جب ضلعی انتظامیہ کی بات چھیڑتی ہے اس کا کہنا ہوتا کہ ثا قب مجید جیسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں صدیوں بعد نیلم ویلی کا مخلص تھا ہر وقت نیلم ویلی کے مسائل کے حل کا سوچتا تھا قدرت نے مزید موقع نہ دیا ورنہ نیلم ویلی آج ماڈل سٹی بنا ہوتا اکثر حیات اعوان کہتا رہا ہے کہ اللہ کرے ہماری ضلعی انتظامیہ ایسے لوگوں پر مشتمل ہو جو نیلم ویلی کے مسائل کو سمجھے یہاں کے لوگوں کے مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کے اقدامات کرے نیلم ویلی میں یونیورسٹی کے لیے شاردہ یونیورسٹی کی تاریخی حثیت کو بحال کرنے کے لیے جہدوجہد کا عزم کیا تو حیات اعوان یوتھ فورم کے جوانوں سمیت آپہنچا اور میرا دعوہ ہے کہ آج اگر نیلم ویلی کے مسائل حل ہونے لگے ہیں تو اس میں ایک بڑا کردار حیات اعوان کا بھی ہے نیلم ویلی کے نوجوانوں میں مسائل کے حل کے شعور کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے آج یوم نیلم کے موقع پر میں حیات اعوان کی جہدوجہد کو سلام پیش کرنا اور اس عزم کا اظہار کہ ایک دن نیلم ویلی میں موبائل فون سروس کی سہولت نیلم بھر میں میسر ہو گی ،نیلم ویلی کی بجلی سے نیلم ویلی کی عوام کو اجالے نصیب ہوں گے اور میرا نیلم پر امن خوشخال اور ماڈل سٹی بن آکر ابھرے گا انشاءاللہ ۔بس صرف جہدوجہد جاری رکھنی ہے راستے میں ایک ہزار مسائل کھٹن راستے آسائشوں کو جوتے کی نوک پر رکھ کر نیلم ویلی کے مسائل حل کرنے ہیں تاکہ آنے والی نسلیں موبائل فون جیسی بنیادی سہولت کو نہ ترسیں ہمارے بچوں کا مستقبل تاریک نہ ہو ان کے روشن مستقبل کے لیے ہمیں اپنا کرادار ادا کرنا ہو گا -

akhlaq ahmd rana
About the Author: akhlaq ahmd rana Read More Articles by akhlaq ahmd rana: 23 Articles with 19528 views i am Akhlaq ahmed rana .here in neelum valley azad kashmir .

Akhlaq ahmed rana
03558153899
[email protected]
.. View More