آج کل ملک میں افراتفری کا عالم ہے،ہر کسی کو اپنی پڑی ہوئی ہے۔ہر کسی نے
اپنے آپکو گھر کی حد تک خود کو پابند کر لیا ہے اور یہ بات بھی سچ ہے
کیونکہ ہر آدمی کے خود گھر کے اتنے مسائل ہیں کہ وہ خودبھی اُن کو حل نہیں
کر سکتا۔انسانی فلاح کے کاموں میں اب لوگوں نے اپنے آپ کو پیچھے کر لیا ہے۔
کوئی کسی کا خیال تک نہیں رکھتا، کون کیا کر رہا ہے،کسی کے پاس کھانے کو ہے
یا نہیں، زندہ ہے یا بیمار بس ہر کسی کو اپنی پڑی ہے۔لوگوں میں
اتفاق،ہمدردی،باہمی میل جول ختم ہو کر رہا گیاہے۔ ہماری نوجوان نسل کے
ذہینوں کو زنگ لگ گیا ہے، ہر کسی کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ اگر
پڑھنے کو دل کرتا ہے تو پیسے نہیں اور اگر پیسے ہیں تو میرٹ نہیں، اور اگر
پیسے،میرٹ ہے تو ملکی تعلےم کا نظام درہم برہم ہے۔ نت نئے ملکی ہنگاموں نے
نوجوان نسل کو ذہینی مریض بنا کر رکھا دیا ہے۔ نوجوان نسل کے پاس تعلےم ہے
تو نوکری نہیں، نوکر ی ہے تو وہ ڈیلی پر ہے جیسے کہ وہ ان پڑ ھ مزدور ہو۔
نوکری کا کو ئی مستقبل نہیں، ملکی معاشی نظام درہم برہم ہے، کرپشن کا زور
ہے ہر کوئی آسان ذریعہ سے پیسے کا حصول چاہتا ہے۔ نوجوان نسل کسی بھی ملک
کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہے جبکہ ہمارے حکمران اپنے ہی ہاتھوں سے
اپنی ہی ریڑھ کی ہڈی کو توڑنے پرتلے ہوئے ہیں۔ نت نئے فحاش ٹی وی اشتہاروں
نے ہماری نوجوان نسل کواخلاقی طور پر بھی بڑا پیچھے کر دیا ہے۔ موبائل کے
اخراجات اور اس کے غلط استعمال نے ہماری نوجوان نسل کو ایک اندھیر نگری میں
دھکیل دیا ہے۔ نوجوان نسل کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتی ہے۔اور یہ سرمایہ ملک
پاکستان میں دربدر کے دھکے کھا رہی ہے۔ روز روز کی پریشاینوں نے اس نسل کو
منشیات سے بہت قریب کر دیا ہے۔ نوجوان نسل کے مسائل کو دیکھتے ہوئے بہت سے
شرپسند لوگ اس نسل کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں جو کہ قوم اور
ملک کے لئے بہت خطرہ کا باعث ہے۔راتوں رات امیربننے کے خوابوں نے چوری ،ڈکیتی،
قتل و غارت جیسے واقعات کو فروغ دیا۔ اب اگر اس نوجوان نسل کواچھے مقاصد کے
لئے استعمال کرنا ہے تو پہلے ملکی تعلےمی نظام کوبہتر بنایا جائے، میرٹ کو
اپنایا جائے،اگر کوئی طالبعلم پڑھائی میں کمزور ہے تو آسان طریقے سے اسکو
مکمل گائید کیا جانے کے لئے انتظام کیا جائے، ملک میں ایک نصاب کو لاگو کیا
جائے، ملک میں اس وقت امیر اور غریب نصاب چل رہا ہے جس کا جلد از جلد خاتمہ
کیا جائے۔نوجوان نسل کو نوکریاں فراہم کی جائیں اور وہ بھی ریگولر بنیادوں
پر تاکہ وہ دل لگا کر کام کریں۔ کھیلوں کو فروغ دیا جائے۔نوجوان نسل اسلامی
تعلےمات سے دور ہو رہی ہے اور اس نسل کو اسلام کے بنیادی اصولوں کی تعلےم
دلوانے کے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم بنایا جائے جہاں صحیح معائنوں میںاس نسل
کی رہنمائی کی جائے۔ منشیات کے استعمال کو روکا جائے اور نوجوان نسل پر
مکمل پابندی لگائی جائے ،اور اس کے لئے حکمران قانون بنائیں۔ جب بھی کسی
قوم کو کمزور کیا گیا پہلے اس کو اخلاقی طور پر اتنا پست کر دیا کہ اس کو
اچھا بُرا کی تمیز کا پتہ ہی نہیں چلتا۔ نوجوان نسل کے ذہینوں کو فحاشی،
اخلاقی بے راہ روی، معاشی طور پرکمزور کرنے کی سازش ہو رہی ہے ۔ نوجوان نسل
کو ملکی سیاست کے لئے استعمال کرنے کی بجائے اگر ان کو مکمل تعلےم کے حصول
لئے استعمال کیا جائے تو وہ کل لئے ایک اچھے لیڈر بن سکتے ہیں- |