سابق ایرانی صدر ہاشمی رفسنجانی کی نااہلی

برادر ہمسایہ ملک ایران میں صدارتی انتخابات ۱۴ جون کو ہورہے ہیں اور اس سلسلہ میں گذشتہ روز صدارتی امیدواروں کے بارے میں گارڈین کونسل کا فیصلہ سامنے آیا ہے جس میں سابق ایرانی صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کو نااہل قرار دیدیا گیا ہے۔ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی نا اہلی کی بنیادی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ عمر کے اس مرحلہ پر پہنچ چکے ہیں جہاں پہنچ کر انسان زیادہ دیر کام نہیں کرسکتا ہے۔چنانچہ اس عمر میں وہ ملک کا انتظام بہتر طور پر نہیں سنبھال سکتے جبکہ عالمی چیلنجز کے پیش نظر ایران کو ایک ایسے صدر کی ضرورت ہے جو ملک کو زیادہ سے زیادہ وقت دے سکے۔

علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کے بارے میں معروف ہے کہ اگر انہیں کسی کانفرنس میں بلایا جائے تو کانفرنس کا زیادہ تر حصہ وہ سوکر گزارتے ہیں۔ البتہ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے بلکہ بڑھتی ہوئی عمر کا تقاضا ہے لیکن یہی تقاضا گذشتہ روز ان کے اور اصلاح پسندوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا ہے جب صدارتی امیدواروں کی اہلیت جانچنے کے ادارے گارڈین کونسل نے انہیں نااہل قرار دیدیا۔ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی نا اہلی کی خبر عالمی میڈیا کے علاوہ ایران کے اصلاح پسندوں پر بجلی بن کر گری کیونکہ اصلاح پسند انہیں ایک مضبوط امیدوار خیال کررہے تھے۔

علی اکبر ہاشمی رفسنجانی ماضی میں دو مرتبہ ایران کے صدر منتخب ہوچکے ہیں ۔ ایرانی آئین کے مطابق اگر کوئی شخص مسلسل دومرتبہ صدر رہ چکا ہو تو اسے دوبارہ انتخابات میں شرکت کرنے کے لیے کم از کم چار سال انتظار کرنا پڑتا ہے اور اس دوران کسی جدید شخص کا صدر منتخب ہونا ضروری ہے۔ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی دو مرتبہ صدر منتخب ہونےکے بعد سید محمد خاتمی کے دور میں انتخابات میں شریک نہیں ہوئے اور اس کے بعد جب صدر احمدی نژاد میدان میں آئے تو ہاشمی رفسنجانی بھی صدارتی دوڑ میں شامل ہوگئے لیکن عوام کی طرف سے انہیں کوئی خاص پذیرائی حاصل نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے۔

ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کے دوسرے دور صدارت کے دوران ہاشمی رفسنجانی خود تو میدان میں نہیں آئے لیکن ان کے حمایت یافتہ افراد میدان میں ضرور آئے لیکن ڈاکٹر محمود احمدی نژاد میدان انتخابات کے فاتح قرار پائے لیکن ان انتخابات کے بعد ملک میں انتخابات کے خلاف شکوک و شبہات نے جنم لیا۔ ان شکوک و شہبات کے پیچھے جہاں امریکہ اور دیگر سامراجی طاقتیں کار فرما تھیں وہاں یہ بھی معروف ہے کہ مظاہرین کو ہاشمی رفسنجانی صاحب کی آشیرباد بھی حاصل تھی۔

نااہلی کے بعد ہاشمی رفسنجانی کو اپیل کا حق حاصل ہے لیکن ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ وہ گارڈین کونسل کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کریں گے۔ ایران کے انتخاباتی سسٹم کو دیکھتے ہوئے "کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے" کہ پاکستان میں بھی اس قسم کا کوئی ادارہ ہو جو کم از کم نگران حکومت کے بارے میں یہ فیصلہ کرے کہ نگران حکومت میں پچاس سال سے زیادہ عمر کے افراد شامل نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ نگران حکومت نے چند مہینوں میں ملکی تاریخ کا سب سے اہم کارنامہ یعنی انتقال اقتدار کا فریضہ انتخابی عمل کے ذریعہ انجام دینا ہوتا ہے۔ اگر اسی سال سے زیادہ کی بزرگ شخصیت کھوسو صاحب کو یہ کام سونپا جائے گا تو نتیجہ وہی ہوگا جو سب کے سامنے ہے!

A.B. Salman
About the Author: A.B. Salman Read More Articles by A.B. Salman: 16 Articles with 13041 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.