تحریک انصاف بمقابلہ نون لیگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگلا میدان کس کا ھو گا

پاکستان تحریک انصاف تبدیلی کے نام پر 2013 ء کے الیکشن میں نہ تو کلین سویپ کر سکی اور نہ ہی وہ سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آسکی ہے۔ ستم ظریفی یہ کہ چند نشستوں کی کمی کے باعث قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے عہدے اور اپوزیشن لیڈر کے چناؤ سے بھی یکسر محروم رہنے کے امکانات ہیں۔اس ناکامی کی کیا وجوہات ہیں ؟؟ ہم یہاں ان کے حولے سے کچھ ڈسکس کرنے کے بجائیموجودہ سیاسی صورتحال میں تحریک انصاف کا مقام، اس کی پوزیشن اور اس کا مسلم لیگ نون کے ساتھ تقابل کرتے ہوئے یہ بتائیں گے کہ ان پانچ سالوں میں کون کتنا کامیاب ہو گا اور مستقبل میں کس کی سیاست چمکے گی اور کس کے ستارے گردش میں رہیں گے۔

تحریک انصاف قومی سطح پر حکومت بنانے میں تو ناکام رہی ہے لیکن کئی اعتبار سے اس نے اپنا لوہا منوالیا ہے اور ملکی سیاست میں ایک بھونچال پیدا کر دیا ہے۔یہ تو مستقبل ہی بتائے گا کہ تبدیلی کا جو نعرہ عمران خان نے لگایاتھا اس پر اس کی اپنی پارٹی کتنا عمل پیرا ہوتی ہے لیکن اس نعرے نے اسے عوام میں مقبول ضرور کر دیا۔ لاہور، راولپنڈی جیسے مسلم لیگ نون کے قلعوں میں دراڑیں پیدا کرنا ، کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں حاصل کرنا اور غلام احمد بلور کو عبرتناک شکست دینے کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخواہ میں اکثریتی پارٹی کے طور پر سامنے آنا یقیناًعمران خان ، اس کی جماعت اور اس کے چاہنے والوں کے لئے کافی نہ سہی لیکن ایک بہترین آغاز ضرورہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تحریک انصاف خیبر پختونخواہ میں ایک مثالی حکومت بنا سکے گی جو اس کے انتخابی منشور اور اس کے قائد کے وژن پر چل سکے یا پھر یہ بھی اس سے پہلی حکومتوں کی طرح کی روایتی حکومت ہو گی جو تحریک انصاف کی شہرت کو بُری طرح نقصان پہنچائے گی؟؟؟جہاں تک میرا خیال ہے KPKکی حکومت تحریک انصاف کے لئے ایک خاردار بستر سے کم نہیں ہو گی۔ایک طرف وفاق میں نون لیگ کی حکومت(جو PTIکی سب سے بڑی حریف ہے)، اور دوسری طرف پارٹی میں شامل وہ لوگ جو اس امید کے ساتھ پارٹی میں شامل ہوئے تھے کہ آنے والا دور PTIکا ہے۔ ایسے موقع پرست لوگ ذاتی مفاد کے پجاری ہوتے ہیں اور کسی بھی پارٹی کے لئے زہرِ قاتل ہوتے ہیں اور بدقسمتی سے تحریک انصاف میں نصف سے زائد ایسے ہی لوگ ہیں۔تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو تحریک انصاف کے نظریاتی لوگ ہیں اور تبدیلی کے حقیقی خواہشمند ہیں ۔ اگر PTI صحیح طریقے سے وہ سب کچھ ڈیلیور نہ کیا جس کا انہوں نے وعدہ کر رکھا ہے تو وہ ان سیاست دانوں ، رہنماؤں اور کثیر تعداد میں اپنے ممبران اور رضاکاران سے ہاتھ دھو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں وہ لوگ کسی اور ابھرتی ہوئی طاقت سے امید باندھ لیں گے جو اس کرپٹ سسٹم کے خلاف لڑنے کی داعی ہو گی۔اس طبقے کو سنبھالنا اور انہیں مطمئن کرنا PTIکے لئے سب سے اہم اور مشکل کام ہو گا۔

اب ہم KPKحکومت اور اس کے متوقع مسائل کا ذکر کرنے کے بعد اندازہ کریں گے کہ PTIان مسائل سے کیسے نمٹے گی۔سب سے بڑی بات یہ کہ عوام اس حکومت کو پہلی حکومتوں سے مختلف انداز میں لیں گے۔ اس حکومت کو گونا گوں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عوام چاہیں گے کہ عمران خان کے اعلانات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما سادگی اپنائیں گے اور عوام کے ساتھ اسی طرح ربط رکھیں گے جیسے وہ پہلے رکھتے تھے۔ یہ کام ممکن نہیں دکھائی دیتا جس کی مثال اسد قیصر صوبائی صدر PTIکے پی کے کا سپیکر منتخب ہونے کے بعدسرکاری بلٹ پروف گاڑی کا استعمال، وزیر اعلیٰ کا وزیر اعلیٰ ہاؤس عوام کے لئے عام نہ کھولنے کا بیان، پہلے وزیر اعلیٰ ہاؤس کو لائبریری اور کالج میں بدلنے کا بیان اور پھر اس سے مکرنا، اور مخلوط حکومت میں اتحادی جماعتوں کے روز بروز بڑھتے معاملات، مطالبات حکومت کی پریشانیوں میں اظافے کا سبب بنیں گے۔ ڈرون حملے، طالبان سے مذاکرات ، کالا باغ ڈیم،نیٹو سپلائی، انرجی بحران اور اس جیسے کئی معاملات میں KPK اور وفاق میں ایک زبانی لڑائی شروع ہونے جا رہی ہے جس کا آغاز ہو چکا ہے۔

اس ساری سچویشن کا براہ راست فائدہ مسلم لیگ نون کو جائے گا اس صورت میں کہ وہ تمام بازی احتیاط کے ساتھ کھیلیں ۔ مرکز اور پنجاب کے علاوہ بلوچستان میں بھی نون لیگ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔اگر انہوں سے سمجھداری سے کام لیا تو اس کا سارا نقصان تحریک انصاف کو ہو گا اور اس کی مقبولیت کا گراف کافی حد تک کم ہو جائے گا۔

ویسے تو مسلم لیگ نون نے 1999ء کے بعد سے لے کر آج تک کے دور ابتلأ سے کچھ نہیں سیکھا۔اب آپ کو نواز شریف کے اردگرد بھی مشرف کے وہ ساتھی نظر آئیں گے جن کو کبھی معاف نہ کرنے کا نواز شریف کئی مرتبہ عوام کے سامنے اعلان کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ پچھلے دنوں نواز شریف نے جو غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تھا جس میں انہوں نے پاکستان میں صرف پنجاب کے لوگوں کو باشعور قرار دیا اور باقی صوبوں کے عوام کے حوالے سے کچھ نامناسب سی باتیں کہیں۔۔۔۔ اس قسم کے واقعات اگر نہ ہوں اور مسلم لیگ نون ایک جامع حکمت عملی اور منصوبے کے تحت کام کرے توتحریک انصاف کو 2002ء سے پہلے والی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ شطرنج کی اس بساط پر کون کیا بازی چلاتا ہے۔ شاہ کس کا ہو گا اور مات کس کو ہو گی ؟؟؟؟ْ یہ تو آنے والا وقت بتلائے گا۔
 
Syed Mumtaz Ali Bukhari
About the Author: Syed Mumtaz Ali Bukhari Read More Articles by Syed Mumtaz Ali Bukhari: 9 Articles with 11367 views I wrote a book on " Namoos e Risalat ( Cruceed Cartoons)"
I also managed Children magazine Quaterly Sahar in 2010 and now publishing another childre
.. View More