غلام مصطفیٰ چوہدری
وزیر اعظم پاکستان کا تیسری مرتبہ اعزاز حاصل کرنے کے فوراً بعد اپنی پہلی
تقریر میں ہی میاں محمد نواز شریف نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا کہ ڈرون
حملوں کا باب اب بند ہونا چاہئے۔ جن کی خود مختاری کا ہم احترام کرتے ہیں
انہیں بھی ہماری خود مختاری کا احترام کرنا چاہئے۔ ڈرون حملوں کے معاملے پر
تمام سیاسی قوتوں سے مذاکرات کے بعد لائحہ عمل تیار کیا جائیگا۔ صرف یہی
نہیں بلکہ وزیر اعظم نواز شریف نے ڈورون حملے روکنے کی موثر اور نئی حکمت
عملی تیار کرنے کے لئے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا بھی اجلاس بلانے کا فیصلہ
کیا ہے جبکہ اس اجلاس سے قبل چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی، ڈی
جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام اور سیکرٹری خارجہ نو منتخب
وزیر اعظم کو ڈرون حملے، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پاکستان کی افغان
پالیسی کے بارے میں بریفنگ دینگے۔ سچ تو یہ ہے کہ ڈورون حملے عالمی قوانین،
انسانی حقوق اور پاکستان کی خود مختاری کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اب تو اقوام
متحدہ نے تسلیم کرلیا ہے کہ ڈرون حملوں سے اب تک 4700 بے گناہ شہری مارے جا
چکے ہیں۔ پاکستان، افغانستان، یمن اور صومالیہ میں 400 ڈرون حملے کیے گئے،
کیوبا میں قام امریکی سی آئی اے کے بدنام زمانہ گوانتاناموبے جیل کو بند
کرانے کے لئے عالمی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے اور اقوام متحدہ
کے شعبہ انسانی حقوق کی جانب سے اس کیمپ کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ
کیا جا رہا ہے اس ضمن میں امریکی صدر باراک اوباما پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے
کہ گوانتاناموبے کیمپ میں ہونے والی انسانیت سوز کارروائیوں کا نوٹس لیا
جائے جو عالمی قوانین کے خلاف ہیں۔ جیل میں موجود 166 قیدی سخت اذیت کے دور
سے دو چار ہیں اور وہ طویل عرصے سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ اسی کیمپ میں موجود
گیارہ سال سے قید برطانوی شہری شاکر عامر کی حالت تشویشناک حد تک بگڑ گئی
ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق تنظیم کے لئے کام کرنے والے الہادی مالک
اور اقوام متحدہ کے لئے انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ تیار کرنے والے جیون
دامنڈیز نے مشترکہ طور پر گوانتاناموبے کیمپ کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹ
پیش کی ہے جس میں امریکی سی آئی اے کی جانب سے اس کیمپ میں قیدیوں پر ڈھائے
گئے مظالم کو بے نقاب کیا گیا ہے اس کے علاوہ گوانتاناموبے کیمپ کے سابق
چیف پراسیکیوٹر کرنل مورس ڈیوس نے امریکی حکومت کو ایک یادداشت پیش کرتے
ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر اس کیمپ کو بند کردیا جائے مورس نے اس یادداشت
پر صرف چوبیس گھنٹوں میں 64 ہزار امریکی شہریوں کے دستخط حاصل کیے جو کہ اس
کیمپ کو بند کرانے کے حق میں ہیں دوسری جانب اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ
کے مطابق پاکستان، افغانستان، یمن اور صومالیہ میں امریکی ڈرون حملوں کے
نتیجے میں جو کہ سرکاری طور پر 400 کے قریب بتائے جاتے ہیں میں 4700 کے
قریب بے گناہ شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ امریکی انسانی حقوق کی تنظیموں
کے مطابق اگر امریکی سی آئی اے کے گوانتاناموبے کیمپ میں قیدیوں پر انسانیت
سوز کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا تو پھر امریکہ کی سلامتی خطرے سے دو چار
رہے گی کیونکہ خدشہ ہے کہ اس کیمپ میں طویل عرصے سے قیدی بھوک ہڑتال پر ہیں
اور ان قیدیوں کی ہلاکت سے بدترین صورتحال پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ اس طریقے
سے القاعدہ ختم ہونے کی بجائے مزید ملکوں میں اپنے ہمدرد پیدا ہونے میں
کامیاب ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے بھی اقوام متحدہ کی طرف سے اعتراف کیا گیا
تھا کہ ڈرون حملوں سے نقصان ہو رہا ہے لیکن اس میں عام شہریوں کی تعداد کم
بتائی گئی تھی۔ پاکستان میں ڈرون حملوں پر حکومت متعدد بار امریکہ سے
احتجاج کرچکی ہے جب کہ ملک کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے بھی ڈرون
حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ پاکستان ان تین ملکوں میں سے ایک ہے
جنہوں نے تفتیش کی درخواست کی تھی۔ اقوام متحدہ نے انسداد دہشت گردی کی
کارروائیوں میں بغیر قائلٹ کے ڈرون حملوں اور ہدف بنا کر نشانہ بنانے کے
معاملات پر تفتیش کے احکامات دیئے تھے جس کے تحت پاکستان، یمن، صومالیہ،
افغانستان اور فلسطینی علاقوں میں 25 ڈرون حملوں کی تفتیش کی جارہی ہے۔ یہ
چھان بین ان حملوں کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے پر مرکوز
رہے گی۔ پاکستانی علاقوں میں ڈرون حملوں کا آغاز 18 جون 2004ء سے ہوا تھا۔
نیو امریکہ فاؤنڈیشن کے مطابق 3 جنوری 2013ء تک کل 343 ڈرون حملے کیے گئے۔
ان میں اب تک دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ بے گناہ لوگوں سمیت 3239 لوگ مارے جا
چکے ہیں۔ 24 اکتوبر 2012ء تک کل 350 حملے کیے گئے۔ ان میں کل 3375 لوگ مارے
گئے۔ مزید تفصیلات کے مطابق ان میں 885 سویلین لوگ شامل ہیں۔ ہلاک ہونے
والے بچوں کی تعداد 176 ہے۔ اس کے علاوہ 1401 لوگ زخمی بھی ہوئے جن میں سے
اکثر عمر بھر کے لئے اپاہج یا کام کاج کرنے کے ناقابل ہو گئے۔ |