فضیلت شب نصف شعبان المعظم وعبادات

اﷲ کریم ہے اور اس کے پیارے حبیب ہم سب کے آقاومولا ﷺ بھی کریم ہیں ۔صدشکر کہ ہستیم میان دو کریم۔ اﷲ تعالیٰ نے امم سابقہ کی نسبت جتنی آسانیاں، رخصتیں، لچک، درگذر، معافیاں اور تھوڑی عبادت پر کثیر ثوابعطا فرمائے کہ سابقہ امتوں میں ایسی مثال کم ملتی ہے۔ کیوں نہ ہوں ہم ٹھرے جو امت وسط، ہمارے والی جو ٹھرے امام الانبیاء اور رحمۃ للعلمین ﷺ انہیں احسانات الہی میں سے ایک کا تذکرہ یوں ہے(سورہ دخان آیات ۱ تا ۶)میں ارشاد رب کریم ہوتا ہے:
ترجمہ: قسم اس روشن کتاب کی۔ بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارابے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں۔ اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام۔ ہمارے پاس کے حکم سے۔ بے شک ہم بھیجنے والے ہیں۔ تمہارے رب کی طرف سے رحمت ، بے شک وہی سنتا جانتا ہے۔

سورہ دخان کی ان آیات میں اس رات سے مراد شب برات ہے یا شب قدر۔ اس رات میں تمام قرآن پاک لوح محفوظ سے آسمان دنیا کی طرف اتارا گیا پھر وہاں سے حضرت جبریل علیہ السلام ۲۳ سال کے عرصہ میں تھوڑا تھوڑا لیکر کر نازل ہوئے۔ اس شب کو شب مبارکہ اس لیئے فرمایا گیا کہ اس میں قرآن پاک نازل ہوا اور ہمیشہ اس شب میں خیر و برکت نازل ہوتی ہے اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔اس رات کو لیلۃ البراء ۃ بھی فرمایا گیا ہے۔ عام طور پر ہمارے ہاں شب برات مشہور ہے۔

حضرت السید شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ نے غنیہ الطالبین میں لکھا ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنھما سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اس ماہ کا نام شعبان اس لیئے رکھا گیا کہ اس ماہ میں رمضان کے لیئے بیشمار نیکیاں تقسیم کی جاتی ہیں اور رمضان اس لیئے رکھا گیا کہ یہ مہینہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔

اس مقدس رات میں دیدہ دانستہ خلاف شریعت اعمال کا ارتکاب اﷲ اور رسول ﷺ کی ناراضگی کا سبب بنے گا۔ اور عذاب الہی سے کون چھڑائے گا؟ استغفار کریں اور اپنے رب کریم کی رحمت اور اسکے فضل کے حصول کے لیئے کمر بستہ ہوں۔

حدیث شریف: رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اے عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا کیا تو جانتی ہے کہ اس رات میں کیا ہے یعنی برکتیں جو نازل ہوتی ہیں نصف شعبان کی رات میں عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم وہ کیا ہیں؟ فرمایا کہ ایک تو یہ کہ اس رات میں اولاد آدم میں ہر پیدا ہونے والا لکھ دیا جاتا ہے دیگر یہ کہ اس سال اولاد آدم میں سے ہر مرنے والے کا نام لکھ دیا جاتا ہے اور اس میں اولاد آدم کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں ۔ علامہ طیبی نے کہا کہ اس سے مراد اعمال لکھے جاتے ہیں اور سال میں روزانہ لکھے کے مطابق اٹھائے جاتے ہیں و دیگر یہ کہ بنی آدم کا رزق جو سال میں اﷲ نے اسکو دینا ہے لکھ دیا جاتا ہے۔ اس سے مراد رزق ہر فرد کا نازل کیا جاتا ہے حضرت ام المؤمنین نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم کیا کوئی ایسا فردنہیں ہے کہ جو جنت میں بغیر اﷲ پاک کی رحمت کے داخل ہو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کوئی ایسا نہیں جو جنت میں داخل ہو مگر اﷲ کی رحمت سے یہ آپ ﷺ نے تین دفعہ فرمایا میں نے عرض کیا کہ آپ بھی نہیں آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک اپنے سر پر رکھا فرمایا اور میں بھی نہیں مگر یہ کہ اﷲ پاک نے اپنی رحمت میں مجھ کو لپیٹ دیا ہے ( جیسا کہ اﷲ پاک نے آپ کو مخلوق کے لیئے اپنی جگہ رحمت سراپا بنا دیا اور فرمایا کہ آپ کو تمام جہانوں کے لیئے رحمت بنا کر ہم نے بھیجا ہے) یہ کلمات آپ ﷺ نے تین دفعہ ارشاد فرمائے(مشکوۃ شریف۔رواہ البہیقی فی الدعوات الکبیر)

حدیث شریف: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اﷲ عنہنے روائت کی کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا کہ بے شک اﷲ تعالی نصف شعبان کی رات کو نزول فرماتا ہے یعنی اسکی رحمت و مغفرت اور فضل غروب آ فتاب سے صبح سورج نکلنے تک۔ پس اپنی تمام مخلوق کو معاف فرماتا ہے سوا مشرک کافر اور مسلمان سے بلاوجہ کینہ رکھنے والے کے (مشکوۃ شریف صفحہ۔۱۱۵۔ رواہ ابن ماجہ و رواہ احمد عن عبداﷲ بن عمرو بن العاص) امام احمد کی ایک روائت میں ہے کہ سب کی مغفرت فرماتا ہے سوادو آدمیوں کے ایک کینہ رکھنے والا اور دوسرا وہ جس نے ناحق قتل کیا ۔

حدیث شریف: سیدنا حضرت علی کرم اﷲ وجھہ نے روائت کی کہ فرمایا رسول اﷲ ﷺ کہ جب نصف شعبان کی رات آئے تو رات کو قیام کرو یعنی نفل پڑھو۔رات کو جاگواور اس روز کا روزہ رکھو اس لیئے کہ اﷲ تعالی اس رات کو غروب شمس کے ساتھ ہی آسمان دنیا پر اپنی بے حد رحمت کا نزول فرماتا ہے پس ارشاد فرماتا ہے کہ کیا کوئی نہیں بخشش طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں ہے کوئی جو روزی مانگے اور میں اسکو عطا کروں ہے کوئی تکلیف و بلا میں مبتلا کہ میں اسکی مصیبت دور کروں اسی طرح مختلف قسم کی حاجات بارے اﷲ پاک اعلان فرماتا ہے۔ یہاں کہ صبح ہوجاتی ہے۔(مشکوۃ صفحہ ۱۱۵۔رواہ ابن ماجہ)

اﷲ تعالی کی رحمتوں اور فضل کے اسرارو رموز سے کوئی واقف نہیں سوا اس ذات کے جسے خالق و معبود کائنات نے رحمۃ للعلمین ﷺ کی یکتائی سے نوازا۔ سو رحمتوں اور حصول برکات کے مواقع سے آپ ﷺ نے امت کو مطلع فرمایا۔ جبکہ امم سابقہ میں سوائے چند مواقع کے ایسی سعادت کسی امت کو نصیب نہ ہوئی۔ آپ ﷺ نے رحمتوں کے اوقات سے آگاہ ہی نہیں کیا بلکہ خود ذات شفیع المذنبین ﷺ نے اپنے رب کریم کے حضور بے مثل التجائیں فرماکر اس بات پر گواہی دی کہ ذات الہ حد درجہ کریم ہے۔ایک قرآنی آئت کریمہ اور ہر سہ احادیث کے حوالے تحریر کرنے سے صرف اظہار اہمیت و فضیلت ہے وگرنہ نصف شعبان کی شب کے طویل فضائل ہیں۔

شب برات کو کس کی مغفرت نہیں:سرور کون و مکاں ﷺ کے ارشادات کے مطابق اس رات کس کی مغفرت نہیں ہوتی: مشرک، کینہ ور، بدسلوک و قاطع رحم، پائنچے لٹکا کر چلنے والا(تہبند ،شلوار، پائجامہ یا پتلون ٹخنوں سے نیچے)، والدین کو ستانے والا،شراب نوش، زانی و زانیہ ، کچھ دے کر احسان جتلانے والا، باجے ،طنبورے، سارنگیاں ، طبلے بجانے والے، جھوٹی قسمیں کھا کر مال تجار ت کو رواج دینے والے اگر اس رات کو بھی توبہ نہ کریں اور اگر اپنے ان افعال پر نادم ہوکر ذات باری تعالی کے حضور روئیں تو اﷲ پاک بڑا کریم ہے۔

دوبراء تیں: اس رات کو شب برات اس لیئے کہا جاتا ہے کہ اس رات میں دو بیزاریاں ہیں۔ ۱۔ بد بخت لوگ اﷲ تعالی سے بیزار ہوتے ہیں اور دور ہو جاتے ہیں اور اولیاء اﷲ ذلت اور گمراہی سے دور ہوجاتے ہیں(غنیہ الطالبین)

اس مبارک رات کے اعمال: یہ رات اپنی فضیلت کے ساتھ اپنی جگہ لیکن حضور اکر م ﷺ نے فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اﷲ پاک کا۔ احادیث میں بکثرت آیا ہے کہ آپ ﷺ پورا شعبان روزہ دار رہتے تھے ۔ حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روائت ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا کہ جن لوگوں کی روحیں قبض کرنا ہوتی ہیں انکے نام کی فہرست اسی ماہ شعبان میں ملک الموت کو دی جاتی ہے۔ اور میری دلی خواہش ہے کہ میرا نام اس حالت میں درج فہرست کیا جائے کہ میں روزہ دار ہوں۔ ایک حدیث شریف کے مطابق اﷲ پاک اپنے گنہگار بندوں کو جن کی تعداد بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ کی مغفرت کرتا ہے۔

شب براء ت میں نماز: حضور نبی کریم علیہ الصلوۃ و السلام نے یہ ساری رات اﷲ کے ذکروفکر،استغفار اور دعا میں بسر فرمائی یہاں تک کہ آپکے پاؤں مبارک ورم کرگئے۔ پھر بھی اولیاء اﷲ سے منقول نماز یں یہ ہیں:
منقول نمازیں۔۱۔چودہ رکعت نفل پڑھ کر اسی جگہ بیٹھے بیٹھے سورہ فاتحہ ، سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ الناس چودہ چودہ مرتبہ پڑھے پھر آئت الکرسی اور یہ آئت کریمہ ایک دفعہ پڑھے، لقد جاء کم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمؤ منین روف الرحیم o بیس پسندیدہ حج، بیس سال کے مقبول روزوں کا اجر و ثواب ملے گا۔ صبح کو روزہ رکھنے کے سبب دوسال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے روزوں کا ثواب ملے گا۔ یہ دعا اس رات میں زیادہ پڑھیں: اللھم انک کریم تحب العفو فاعف عنی اللھم انی اسئلک العفو والعافیۃ والمعافاۃ الدائمۃفی الدنیا والاخرۃ۔

صلوۃ الخیر: حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ نے غنیہ الطالبین میں لکھا ہے کہ: اس رات میں سو رکعتیں ہیں، ایک ہزار مرتبہ سورہ اخلاص کے ساتھ یعنی ہر رکعت میں دس مرتبہ قل ھواﷲ احد پڑھی جائے، اس نماز کا نام صلوۃ الخیر ہے اسکے پڑھنے سے برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ سلف صالحین یہ نماز باجماعت پڑھتے تھے ۔ حضرت خواجہ حسن بصری رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ مجھ سے سرورکائنات ﷺ کے تیس صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم نے بیان کیا کہ اس رات کو جو شخص یہ نماز پڑھتا ہے اﷲ تعالی اسکی طرف ستر بار دیکھتا ہے اور ہر بار کے دیکھنے میں ستر حاجتیں اسکی پوری کرتا ہے جن میں سب سے ادنی حاجت اس کے گناہوں کی مغفرت ہے۔

غروب آفتاب کے ساتھ ہی رحمتوں اور برکت کا دوردورہ شروع ہو جاتاہے۔ فقیر کے نزدیک بزرگوں کے افعال مبارکہ کے مطالعہ سے یہی بات سامنے آئی ہے کہ جب روح کلی طور پر اپنے رب کی طرف رجوع کرتی ہے تو جسم عبادت الہی میں اپنی تمام تر قوت صرف کرتا ہے۔اپنے گھرو ں کو ذکر الہی کی شوکت کے لیئے مزید صاف کیا جائے۔ نماز عشاء کی ادائیگی کے بعد شب بیداری کا اہتمام گھروں میں خواتین ، بچے اور ضعفاء کے لیئے ہونا چاہیئے۔ مساجد میں خصوصی انتظامات کیئے جائیں۔ علماء کرام اول رات میں اس رات فضائل بیان کریں۔ ، اشغال روحانی میں درود شریف کا ورد، قرآن کریم کی تلاوت، نوافل کی ادائیگی، رات کو زیارت قبور کہ سنت رسول اﷲ ﷺ ہے، استغفار، چوتھا کلمہ استغفار کا آتا ہو تو پڑھیں وگرنہ استغفراﷲ ربی من کل ذنب پڑھیں۔ کچھ یاد نہ ہوتو کلمہ طیبہ تو ہر مسلمان کو یاد ہے اسی کا ورد جاری رکھیں۔ اگر آنکھ لگ جائے تو جاگنے پر وضو کر لیں ۔ بارگاہ رب العزت میں سجدہ ریز ہو کر رو رو کر اپنے لیئے ، والدین، اعزا و اقارب ،اساتذہ کرام و تمام مسلمین کے لیئے دعا کریں۔ فرعون وقت امریکہ خبیث کی ذلت و خواری کی دعا کریں کہ اﷲ تعالی افغانستان، مقدس عراق، کشمیراور فلسطین سے یہودو نصاری اور ہنودکے مظالم اور انکی انسانیت سوز کاروائیوں سے مسلمانوں کو نجات دے آمین۔ اﷲ مسلمانوں کو خلافت برپا کرنے اور دستور اسلام کے نفاذ کی توفیق دے۔آمین

تنبیہ: آتش بازی پٹاخے، مشعلیں وغیرہ دو طرح حرام ہیں یہ آتش پرستوں اور ہندؤں کا طریقہ ہے دوسرا یہ کہ اسراف ہے اور رزق حلال کو دیدہ دانستہ نظر آتش کرنا گناہ کبیرہ ہے۔والدین اپنے بچوں کو اس قبیح حرکت سے دور رکھیں۔

اﷲ پاک سے دعا کریں کہ رب کریم اپنے حبیب کریم رؤف الرحیم ﷺ کے طفیل اس تبلیغی کاوش کا ثواب تمام مسلمین میرے اقربا ، آبا و اجداد، میرے برادران و خواہران با لخصوص میرے والد محترم اور اماں جی کو ثواب پہنچے کہ اماں جی رحمۃ اﷲ علیھا شب نصف شعبان المعظم کواس دار فانی سے دارامن و سلامتی میں تشریف لے گئیں۔ اﷲ پاک سب کے والدین کو اور میرے والدین کو جنت الفردوس میں قرب اور زیارت مصطفے کریم علیہ الصلوۃ والسلام سے سرفراز فرمائے۔ آمین۔
Prof Akbar Hashmi
About the Author: Prof Akbar Hashmi Read More Articles by Prof Akbar Hashmi: 10 Articles with 10649 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.