ایثار کی فضیلت

قرآن مجیدفرقان حمیدمیں ارشادباری تعالیٰ ہے ۔’’اوروہ دوسروں کواپنی ذات پرترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں خودشدیدضرورت ہوتی ہے ‘‘۔(سورۃ الحشر۹)سورۃ الدھرمیں ارشادباری تعالیٰ ہے ۔’’اوروہ اپنی خواہش ہونے کے باوجودغریب،یتیم اورقیدی کوکھلادیتے ہیں ‘‘۔(سورۃ الدھر۸)

ایثاربھی خدمت کی ایک بہت بڑی قسم ہے ۔ایثارکے لغوی معنی ہیں ترجیح دینا،یعنی کہ دوسرے کی ضرورت کواپنی ضرورت پرترجیح دینا۔اپنے مفادکو دوسرے کے مفادپرقربان کردیاجائے ۔اردومیں لفظ قربانی بھی اسی معنی میں استعمال ہوتاہے ۔ایثارکسی فردیاگروہ کے لئے بھی ہوسکتا ہے اورملک وقوم اوربنی نوع انسان کے لئے بھی ۔یہ ایک بہت ہی اعلیٰ وصف ہے اورتمام اوصاف حمیدہ کی اصل یہی ہے ۔ہمدردی ، عفوودرگزر،صبروتحمل ،سخاوت،شجاعت، عدل،امانت ودیانت وغیرہ جتنے بھی اوصاف ہیں ۔درحقیقت سب کے پیچھے ایثارکاوصف ہی کارفرما ہوتاہے یہ جڑہے اورسب اوصاف اسی میں ہی پھوٹتے ہیں ۔حقیقی معنی میں عظیم ہے وہ شخص جوایثارکرتاہے ۔حقیقت میں کوئی بھی بڑاکام ایثارکے جذبے کے بغیرپایہ تکمیل تک نہیں پہنچتا۔اس کی ضد خودغرضی ہے جوسب رذائل اخلاق کی جڑہے ۔ نبی کریم ﷺکے اخلاق حسنہ میں ایثارکاوصف ایک نمایاں حیثیت رکھتاہے جس کااثرہرموقعہ پرنظرآتا تھا۔آپﷺکی پوری حیات طیبہ ایثارسے عبارت ہے ۔ آپﷺنے لوگوں کی ہدایت اورفلاح کے لئے اپنی زندگی وقف کردی ۔اس مشن کے لئے پوری زندگی گزاردی ،سخت ایذارسانیاں برداشت کیں ،مصیبتیں جھیلیں ،جنگیں لڑیں،جنگوں میں نہایت مشکل اورصبروشجاعت آزماگھڑیاں دیکھیں ،زخم کھائے ،اپنے قریبی عزیزوں کوشہیدکروایا۔یہ سب کچھ کسی ذاتی مفادیا غرض کے لئے نہ تھابلکہ صرف اورصرف اس لئے کہ لوگ ہدایت اورفلاح پائیں ۔حضورﷺکے درسے کبھی کوئی سائل محروم نہیں گیا۔آپﷺنے اورآپﷺ کی ازواج مطہرات نے مدنی زندگی میں کبھی دووقت سیرہوکرکھانانہیں کھایاحالانکہ آپﷺریاست کے سربراہ تھے ۔آپﷺسراپاایثارتھے توآپﷺکی تربیت یافتہ اورآپﷺکی صحبت سے فیض یاب ہونے والے عظیم صحابہ کرام علہیم الرضوان اس وصف میں کیسے پیچھے رہ سکتے تھے ۔چنانچہ انہوں نے ایثارکی ایسی درخشندہ مثالیں قائم کیں کہ تاریخ میں ان کی نظیرملنامحال ہے ۔ایثارکی بہترین مثال انصارمدینہ کی ہے ۔حضورﷺکی تعلیمات کاان پراتنااثرہواکہ انصاراور مہاجرین میں مواخات قائم ہوگئی ۔وہ ایک دوسرے کے بھائی بھائی بن گئے ۔انصارنے مہاجرین کوزبانی بھائی بھائی کہنے کی بجائے عملی طورپراپنی ہرچیزیعنی زمین ،مال تجارت اورذرائع تجارت کانصف ان میں بخوشی تقسیم کردیا۔ آقاﷺنے مدینہ منورمیں غریب مہاجرین کے مسائل حل کرنے کے لئے مہاجرین اورانصار کے درمیان جومواخات قرارفرمائی اس کے تحت عظیم انصارِمدینہ نے عظیم مہاجرین کے لئے مثالی ایثارسے کام لیاانہوں نے اپنے گھرکااثاثہ اورزمینیں اورنخلستان وغیرہ اپنے مواخاتی بھائیوں کونصفاًنصف بانٹ دیے ۔شروع میں مواخات میں یہ بات بھی شامل تھی کہ حقیقی بھائی کے بجائے مواخاتی بھائی وارث ہوتاتھا تھوڑے عرصہ کے بعدجب مہاجرین معاشی طورپرکچھ سنبھل گئے تووراثت کایہ قاعدہ ختم ہوگیا۔ مسلمانوں کے قبضے میں جب بنونضیریہودکی زمین آئی توحضورﷺ نے سوائے دوانصاریوں کے باقی زمین مہاجرین میں تقسیم کردی انصارکایہ حال تھاکہ انہوں نے اس برتاؤکی کوئی شکایت نہ کی بلکہ اسے خوشی سے قبول کیا۔اﷲ تعالیٰ نے بھی ان کی اس خوشی اوررضاکوپسندفرمایاہے اورایثارپسندمسلمانوں کی قرآن مجیدمیں بھی تعریف کی ہے ۔جب نبی کریمﷺنے ایثاروقربانی کاعملی نمونہ پیش فرمایاتوصحابہ کرام علہیم الرضوان میں بھی ایثاروقربانی کی اعلیٰ صفت پیداہوئی ۔غزوہ تبوک کے موقع پرآپﷺنے صحابہ کرام علہیم الرضوان سے تعاون کی اپیل کی توسیدناامیرالمومنین حضرت عمرفاروقؓ نے اپنے گھرکانصف سامان آپﷺکی خدمت اقدس میں پیش کردیااورسیدناامیرالمومنین حضرت ابوبکرصدیقؓ نے اپناساراسامان پیش کردیا۔آقاﷺنے پوچھاکہ اے ابوبکرؓ!اپنے گھروالوں کے لئے کیاچھوڑآئے ہوتوعرض کیاکہ ان کے لئے اﷲ اوراس کے رسول ﷺ کافی ہیں ۔بقول ِاقبال ؂ پروانے کوچراغ ہے بلبل کوپھول بس! صدیق کے لئے ہے خداکارسولﷺبس!

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں ’’ایک شخص نبی اکرم ﷺکی خدمت میں حاضرہواورعرض کی ’’میں بھوکاہوں نبی کریمﷺنے اپنی ایک زوجہ محترمہ کو پیغام بھجوایاانہوں نے کہااس ذات کی قسم جس نے آپﷺکوحق کے ہمراہ مبعوث کیاہے میرے پاس صرف پانی ہے ۔پھرنبی کریمﷺنے دوسری زوجہ محترمہ کوپیغام بھجوایاتوانہوں نے بھی یہی جواب دیایہاں تک کہ ان تمام ازواج مطہرات ؓ نے یہی جواب دیا۔اس ذات کی قسم !جس نے آپﷺکوحق کے ساتھ مبعوث کیاہے میرے پاس صرف پانی موجودہے ۔ نبی کریمﷺنے دریافت کیاآج رات کون اسے اپنامہمان بنائے گا؟ایک انصاری نے عرض کی ۔میں یارسول اﷲﷺ!وہ انصاری اس شخص کوساتھ لے کراپنے گھرچلاگیااس نے اپنی بیوی سے کہانبی اکرمﷺکے مہمان کی عزت افزائی کرنا۔ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں اس نے اپنی بیوی سے یہ دریافت کیا’’کیاتمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے اس نے جواب دیانہیں صرف بچوں کے کھانے کے لئے ہے اس نے کہا کہ تم انہیں بہلالینااور جب وہ کھاناچاہیں توانہیں سلادیناجب ہمارامہمان اندرآئے توچراغ بجھادینااوریہ ظاہرکرناکہ ہم بھی کھاناکھارہے ہیں جب وہ لوگ کھانے کے لئے بیٹھے تومہمان نے کھاناکھالیااوروہ دونوں رات بھربھوکے رہے اگلے دن جب وہ انصاری نبی کریمﷺکی خدمت اقدس میں حاضرہواتو آپﷺ نے فرمایا’’تم نے گزشتہ رات اپنے مہمان کے ساتھ جوسلوک کیاوہ اﷲ تعالیٰ کوبہت پسندآیا۔(متفق علیہ)

حضرت سہل بن سعدی ؓ بیان کرتے ہیں ایک خاتون بُنی ہوئی چادرلے کرآقاﷺکی خدمت اقدس میں حاضرہوئی اوربولی میں نے اسے اپنے ہاتھوں سے بُناہے تاکہ اسے آپ کوپہننے کے لئے دوں نبی کریمﷺکواس کی ضرورت بھی تھی آپﷺنے اسے لے لیابعدمیں آپﷺہمارے پاس تشریف لائے توآپﷺ نے اسے تہبندکے طورپرپہناہواتھاایک شخص نے کہایہ آپ مجھے دے دیں یہ کتنی اچھی ہے ۔نبی کریمﷺنے فرمایاٹھیک ہے آپ اس محفل میں تھوڑی دیربیٹھے رہے پھرواپس تشریف لے گئے اوراس چادرکولپیٹ کراس شخص کوبھجوادیا۔حاضرین نے اس سے کہاتم نے اچھانہیں کیانبی کریمﷺنے اسے پہناتھااورآپ ﷺ کواس کی ضرورت بھی تھی تم نے پھربھی آپﷺسے مانگ لی ۔تمہیں پتہ ہے نبی اکرمﷺسائل کوردنہیں کرتے ۔اس نے کہااﷲ کی قسم!میں نے یہ آپ سے اس لئے نہیں مانگی کہ میں اسے پہن لوں میں نے یہ اس لیے مانگی ہے تاکہ یہ میراکفن ہو۔حضرت سہل ؓ بیان کرتے ہیں وہ چادراس شخص کاکفن بنی تھی ۔ (بخاری شریف)حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاہے ’’اشعرقبیلے کے لوگوں کاجنگ میں زادراہ کم ہوجائے یامدینہ منورہ میں ان کے گھروالوں کی خوراک کم ہوجائے تویہ لوگ اپنے پاس موجودسب کچھ ایک کپڑے میں اکٹھاکرتے ہیں اورپھراسے ایک برتن میں حساب لگاکرآپس میں برابرتقسیم کرلیتے ہیں وہ مجھ سے ہیں اورمیں ان سے ہوں‘‘۔(متفق علیہ) ایک صحابی نے شادی کی سامان ولیمہ کے لئے گھرمیں کچھ نہ تھاآپﷺنے فرمایاکہ حضرت عائشۃ الصدیقہؓ کے پاس جاکرآٹے کی ٹوکری مانگ لاؤوہ گئے اورٹوکری لے آئے ۔حالانکہ آقاﷺکے گھرمیں اس کے علاوہ کھانے کوکچھ نہ تھا۔(مسنداحمدبن حبنل )

حضرت ابوبکرصدیقؓ اپنے عہدِ خلافت میں عام لوگوں کی خدمت کرنے میں ذرہ بھرعارمحسوس نہ کرتے تھے جب آپؓ منصب خلافت پرفائزہوئے توایک لڑکی آئی اورعرض کیااب آپؓ توامیرالمومنین بن گئے ہیں اب ہماری بکریاں کون دوہاکرے گا۔حضرت ابوبکرصدیقؓ نے کہاخداکی قسم میں یہ خدمت بجالاؤں گامیری خلافت اس خدمت کی انجام دہی میں سنگِ راہ نہ ہوگی۔حضرت علی المرتضیٰ ؓ فرمایاکرتے تھے کہ جنت اس شخص کی محتاج رہتی ہے جواپنے مومن بھائی کی حاجت روائی کرتاہے ۔(کنزالعمال)

ثقیف کے کفارجنہوں نے سفرطائف کے موقع پرآپﷺ پرپتھربرسائے اور لہولہان کردیاتھا۔سن۹ہجری میں جب وفدلے کرمدینہ منورہ آئے توآپﷺ نے ان کومسجدنبویﷺ میں اُتارااورخودان کی مہمانی کے فرائض سرانجام دیئے ۔مدینہ منورہ کی لونڈیاں آپﷺ کی خدمت اقدس میں آتیں اورکہتیں یارسول اﷲ ﷺ!میرایہ کام ہے ۔آپ ﷺ فوراًاُٹھ کرکھڑے ہوتے اوران کاکام کردیتے مدینہ میں ایک پاگل لونڈی تھی ۔ وہ ایک دن بارگاہ رسالت مآبﷺ میں حاضرہوئی اس نے آپﷺ کادستِ مبارک پکڑلیا،آپﷺ نے فرمایااے عورت !مدینہ کی جس گلی میں بھی مجھے جاناپڑے مگرمیں تیرے کام آؤں گاچنانچہ آپﷺ اس کے ساتھ تشریف لے گئے اوراس کاکام کیا۔افسوس صدافسوس !ہم نے اﷲ اوراسکے محبوبﷺ کے احکامات پرعمل کرناچھوڑدیاہے اسی وجہ سے ہم دن بدن پستی میں جارہے ہیں ۔دنیامیں وہی قومیں فلاح وبہبودسے ہمکنارہوسکتی ہیں جس میں خدمت خلق کابھرپورجذبہ موجودہو۔جوایثاروقربانی کی روح سے سرشارہوجوملک وملت کے وقارکی خاطرہرقسم کی قربانی کے لئے تیارہواوروقت آنے پراپناتن من دھن قربان کرنے سے ذرہ بھربھی دریغ نہ کرے۔

اﷲ رب العزت ہم کواپنی بندگی اور مخلوق ِخداکی خدمت کی توفیق عطافرماکر ہم سب کواس پرعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے، بروزمحشرآقاﷺ کی شفاعت نصیب فرمائے وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے۔ملک پاکستان میں نظام مصطفیﷺبرپا فرمائے۔ مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔اﷲ رب العالمین آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںﷺ کی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔ کفار و مشرکین،منافقین، حاسدین کامنہ کالافرمائے ۔ حضورﷺکے غلاموں کادونوں جہانوں میں بول بالافرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامینﷺ
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 295890 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.